نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر نے نوجوانوں سے  مہم کارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی اپیل کی


ہمیں ایک سشکت بھارت، سوابھیمانی بھارت، اور ایک آتم نربھر بھارت کی تعمیر کرنی چاہئے:نائب صدر

گاندھی جی ہمارے لئے آج بھی  روشنی کا مینارہ ہیں، کیونکہ  وہ ایک ایسے موجد تھے جو ہمیشہ  تجربات کرتے رہتے تھے: نائب صدر

ہماری جدو جہد آزادی  محض ایک سیاسی  تحریک نہیں تھی، بلکہ  قومی حیات نو اور سماجی وثقافتی بیداری کی ایک اپیل تھی:نائب صدر

نوجوانوں کو آچاریہ ونوبابھاوے جیسے  عظیم  لیڈران کی زندگی اور  کارناموں کے بارے میں بتائیں: نائب صدر

Posted On: 27 AUG 2020 12:55PM by PIB Delhi

نئی دہلی،27؍اگست،نائب صدر جناب  ایم وینکیا نائیڈو  نے  آنے والے دنوں میں بھارت کو ’’آتم نربھر‘‘  بنانے  کے لئے  ملک کے نوجوانوں سے  مہم کارانہ  صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  ہمیں ملک کے ہر ایک شہری  کی  مہم کارانہ صلاحیت  اور  ٹیکنالوجیکل ہنر مندی  کا پتہ لگانے  اور خود انحصاری حاصل کرنے کے لئے  مقامی وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے تاکہ  انسانیت کی خدمت کی جاسکے۔

 وہ سماجی ترقی اور  بھودان تحریک  کے لئے  گاندھی جی کے فلسفہ میں آچاریہ ونوبا بھاوے کے تعاون پر ایک ویبنار سے خطاب کر رہے تھے۔

ایک سشکت بھارت ، سوابھیمانی بھارت ،  اور  آتم نربھر بھارت کی تعمیر کے لئے اپیل کرتے ہوئے، جس کا خواب  ونوبا جی  اور گاندھی جی نے دیکھا تھا،  نائب صدر نے کہا کہ  خود انحصاری  کا  بھارت کا نظریہ  الٹرانیشنلسٹ اور  تحفظ وادی بننا نہیں ہے بلکہ عالمی  فلاح  کا  ایک  اہم حصہ دار بننا ہے۔

مہاتما گاندھی کے نظریات  کو  زمانے کی قید سے  مبرا بتاتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ  گاندھی جی  ہمارے  لئے آج  بھی روشنی کا مینارہ ہیں، کیونکہ  وہ ایک ایسے  موجد تھے ، جو ہمیشہ تجربات کرتے رہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ  گاندھی جی میں اتنی ہمت تھی کہ  انہوں نے  چھوا چھوت جیسے  چیلنجز کو بھی  اپنے ہاتھوں میں لیا۔  انہوں نے کہا  کہ ’’ ہم انہیں ان کی  سنجیدگی ، ایمانداری اور  جن لوگوں کی وہ خدمت کررہے تھے ، ان کے تئیں  گہری ہمدردی کی وجہ سے یاد کرتے ہیں۔‘‘

 اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ گاندھی جی نے   پونہ  معاہدہ  کے اصولوں پر پابندی سے عمل کرتے ہوئے مہا تما گاندھی نے 1932  میں  ہریجن سیوک سنگھ قائم کیا تھا، نائب صدر نے کہا کہ  پونہ معاہدہ گاندھی جی کے لئے اعتقاد اور  بھروسے کا موضوع تھا کہ  سب سے محروم طبقے کی  زندگیوں کو  بہتر  کرنا ہے اور  انہیں انصاف اور  عزت فراہم کرنی ہے، جس کے وہ  حقدار ہیں۔

 جناب نائیڈو نے کہا کہ  ہماری جدو  جہد آزادی محض ایک سیاسی تحریک نہیں تھی بلکہ  قومی  حیات نو اور سماجی وثقافتی بیداری  کے لئے  اپیل  بھی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ  عوام کو با اختیار بنانا  ہماری آزادی کی تحریک کا  کلیدی عنصر تھا اور  گاندھی جی چاہتے تھے کہ بھارت  نو آبادیاتی  حکومت کے خلاف  متحد رہے ، اپنی ثقافت اور  زبان  پر فخر کرے اور  اپنی پوشیدہ طاقتوں کا پتہ لگائے۔

 اس بات کا ذکر کرتے ہوئے  کہ گاندھی جی نے  عدم تعاون کے دوران بھی  شائستگی کا مظاہرہ کیا، نائب صدر نے کہا کہ گاندھی جی نے  ’آپس میں بانٹو اور ایک دوسرے کا خیال رکھو‘ جیسی  ہندوستان کی قدیم روایت  کو اندرونی سطح پر برقرار رکھا۔

آچاریہ ونوبا بھاوے کو  گاندھی جی کا  مثالی  شاگرد  قرار دیتے ہوئے  جناب نائیڈو نے کہا کہ  ہندوستانیت کی روح  ہے، دیکھ بھال کرنے کی عادت  اور قربانی اور خدمت کا جذبہ ۔

ونوبا بھاوے کی  بھودان تحریک  کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ  گاندھی جی کی طرح  ہی ونوبا نے  بغیر کسی زور زبردستی  اور تشدد کے تبدیلی  لائی اور دکھایا کہ  عوام کی  سرگرم  حصہ داری  کے ذریعے ہی  مثبت  اور  دیر پا تبدیلیاں ممکن ہیں۔

ونوباجی کے ذریعے  14  سالوں میں  تقریباً  70 ہزار کلو میٹر  پیدل چلنے کا  ذکر کرتے ہوئے،  جس کے نتیجے میں   بے زمین کسانوں کے لئے  42 لاکھ ایکڑ زمین  بطور عطیہ  دی گئی تھی،  نائب صدر نے کہا کہ  پوچم پلی  کے  ویدری رام چندر ریڈی ایسے  پہلے شخص تھے جنہوں نے  ونوبا جی کی اپیل پر  انہیں بطور عطیہ 100 ایکڑ زمین دی تھی۔

ونوبا کی سروودے تحریک اور گرام دان تصور کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہ اس نے گاندھی جی کے گاؤں کی از سر نو تعمیر اور دیہی  ترقی  کے اصولوں کو  جلا بخشی،  نائب صدر نے کہا کہ  انسانوں کی  اچھائی پر بھروسہ اور یہ عقیدہ کہ امیر  لوگ  محروم آبادی کے ساتھ  اپنی خوشحالی بانٹیں گے،  یہی باتیں اس تحریک  کی بنیاد تھیں۔ ’’یہ  گاؤں  کی  سماجی و اقتصادی  ترقی کے لئے ایک  کو آپریٹو نظام تھا،‘‘ انہوں نے کہا۔

 جناب نائیڈو نے کہا کہ  ونوبا جی کا تعلق بھارت  کے ان قوم پرستوں کی  طویل ، حوصلہ افزا برادری سے تھا، جنہوں نے ہمارے  عوام کو  سماجی اور اقتصادی  ترقی کی  سمت دکھائی، انہوں نے کہا کہ  ونوبا جی کو  اُن کے 125  ویں یوم پیدائش پر  بہترین  خراج عقیدت یہی  ہوگا کہ  ہم اپنی  آبادی کے  60 فیصد   حصے ، جو گاؤں میں آباد ہیں، کے لئے مربوط طریقے سے کام کریں۔ جناب نائیڈو نے  اس بات پر بھی زور دیا کہ  ہمیں اپنے نوجوانوں کو  عظیم لیڈروں کی زندگی  اور  کارناموں سے  روشناس کرانے کی ضرورت ہے۔

نائب صدر  نے  سبھی کو  ترقی کے یکساں  مواقع فراہم کرنے  کی اپیل کی ، چاہے   اس کا تعلق کسی بھی  ذات ، نسل ، مذہب  اور علاقے سے ہو اور کہا کہ ہمیں  افراد کی قدر  افراد کے طور پر کرنی چاہئے، نہ کہ کسی  سماجی یا اقتصادی گروپ کے ممبر کے طور پر۔ انہوں نے مزید کہا کہ  سماجی اتحاد اور  اقتصادی برابری کے لئے سروودیہ اور انتودیہ  ضروری ہیں۔

 کووڈ- 19 وبائی مرض  کے حوالے سے نائب صدر نے کہا کہ  آزمائش کی  اس گھڑی میں  ہمیں  متحد ہونا ہے، اپنی  کوششوں کو جمع کرنا ہے، تاکہ  نہ صرف  اس وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے بلکہ  گاندھی وادی طریقے سے  اس کا حل اور علاج بھی  ان لوگوں کو  فراہم کیا جاسکے جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے  بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ’’اسی قسم کے برے دور میں  انسانی روح کا  بہترین مظاہرہ  ہوتا ہے‘‘، انہوں نے کہا۔

 جناب نائیڈو نے کہا کہ اس قسم کے دور میں  متعدد غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے کئے گئے کام  کی پذیرائی  اور  ہمارے ڈاکٹروں ، طبی معاون ، ہمارے  سکیورٹی اہلکار  اور دیگر افراد نے  ہمیں  محفوظ رکھنے کے لئے  جو خدمات فراہم کی ہیں، ان کی بھی تعریف کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ  ہمیں ان کسانوں کو بھی یاد کرنا چاہئے جو کھیتوں میں کڑی محنت کررہے ہیں اور  اس بات کو یقینی بنانے میں لگے ہوئے ہیں کہ ہمارے پاس وافر مقدار میں  کھانے کے لئے غذائی اجناس موجود ہوں۔

 اس موقع پر  ہریجن  سیوک سنگھ کے  صدر ڈاکٹر شنکر کمار سانیال ،  ہریجن سیوک سنگھ کے سکریٹری  ڈاکٹر  رجنیش کمار  اور دیگر افراد موجود تھے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(م ن-ق ت- ق ر)

U-4843



(Release ID: 1648933) Visitor Counter : 211