عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

آر ٹی آئی جموں و کشمیر میں کلی طورپر نافذ العمل ہے: ڈاکٹر جتندر سنگھ


آر ٹی آئی کے تحت معاملات نمٹانے کی شرح وبائی مرض سے متاثر نہیں ہوئی ہے اور کچھ مہینوں میں تو یہ زیادہ بھی رہی ہے:ڈاکٹر جتندر سنگھ

Posted On: 24 AUG 2020 6:26PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ،24اگست2020: شمال مشرقی خطے کی ترقیات کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی  امور ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا ہے کہ ملک میں وبائی مرض کے پھیلنے کے بعد آرٹی آئی کی درخواستوں کو نمٹانے کی شرح غیر متاثر رہی ہے اور یہاں تک کہ وقفے وقفے سے اس میں اضافہ بھی ہوتا رہا ہے اور نمٹائے جانے کی تعداد معمول سے کہیں زیادہ بھی رہی ہے۔ سی آئی سی اور ریاستی اطلاعاتی کمشنر حضرات کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ 2014 میں مودی حکومت کے اقتدار میں آنے سے لے کر شفافیت اور شہریوں پر مرتکز پہلو حکمرانی کے ماڈل کی نمایاں خصوصیت بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ برسوں کے دوران اطلاعاتی کمیشنوں کی خود مختاری اور وسائل سے آراستہ و پیراستہ ہونے کے معاملے میں ہر فیصلہ بڑی دانشمندی سے لیا گیا ، تاکہ یہ کمیشن مستحکم ہوسکے اور کمیشنوں میں جتنی آسامیاں تھیں، انہیں تمام تر تیز رفتاری سے آراستہ کیا گیا، یعنی ان پر تقرریاں عمل میں آئیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001RZT8.jpg

 

اعدادو شمار پر مبنی تفصیلات کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ مارچ سے جولائی 2020ء کے دوران یعنی وبائی مرض کی مدت میں آر ٹی آئی ڈسپوزل کی شرح غیر متاثر رہی ہے اور مرکزی اطلاعات کمیشن کے ذریعے جتنی تعداد میں معاملات نمٹائے گئے ہیں، وہ تعداد کے لحاظ سے گزشتہ برس کے مساوی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جون 2020 میں آر ٹی آئی ڈسپوزل کی شرح جون 2019 کے مقابلے میں کہیں زیادہ رہی تھی اور ہر شخص کو اس کا احساس رہا تھا۔اس پہلو سے یہ بات بھی نمایاں ہوئی تھی کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو کوئی چیز متاثر نہیں کرسکتی   اور نہ کوئی اس کے اچھے حکمرانی کے راستے سے ہٹا سکتی ہے۔

جناب جتندرسنگھ نے یہ بھی کہا کہ اطلاعات سے متعلق حکام کو قابل احتراز آر ٹی آئی سے بچنا چاہئے اور انہوں نے زور دے کہا کہ آج تقریباً تمام تر اطلاعات عوامی ڈومین میں دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہی طرح کی آر ٹی آئی کو دہرائے جانے سے غلط فہمی پیدا ہوسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں التوائی معاملات میں ہونے والی تخفیف بھی متاثر ہوسکتی ہے۔لہٰذا کام کا وزن کم سے کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002B72E.jpg

 

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ یہ بات کمیشن اور اس کے کارکنان  کے حق میں ہے کہ  اس سال 15 مئی کو جب کورونا وائرس سے پھیلا ہوا وبائی مرض پورے زور پر تھا، مرکزی اطلاعاتی کمیشن نے نو تشکیل شدہ مرکز کے زیر انتظام علاقوں، یعنی جموں و کشمیر کے سلسلے میں آر ٹی آئی کی درخواستوں کو قبول کرنا ، ان پر سماعت کرنا اور انہیں نمٹانا شروع کردیا تھا۔

وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ اب بھارت کا کوئی بھی شہری جموں و کشمیر اور لداخ سے متعلق معاملات پر آر ٹی آئی داخل کرسکتا ہے۔ اس سے قبل یہ استحقاق صرف سابق ریاست جموں و کشمیر کے شہریوں کو حاصل تھا، یعنی 2019 کے تنظیم نو کے ایکٹ سے قبل صورتحال یکسر مختلف تھی۔ یہاں اس بات کا ذکر مناسب ہوگا کہ جے اینڈ کے ری آرگینائزیشن ایکٹ 2019 کی منظوری کے بعد جموں و کشمیر سے متعلق اطلاعات حاصل کرنے کا حق ایکٹ 2009 اور متعلقہ قواعد منسوخ ہوگئے۔2005 کے اطلاعات حاصل کرنے کے حق  اور متعلقہ قواعد 31 اکتوبر 2019 سے نافذ العمل ہوگئے ۔ یہ قدم ایسا تھا ، جس کی ستائش جموں و کشمیر کے عوام اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کی انتظامیہ نے بھی کی۔

چیف اطلاعاتی کمشنر جناب بیمل جلکا نے کہا کہ کمیشن نے بڑے مؤثر طریقے سے لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران اور اس کے بعد اپنا باہم اثر پذیر اور آؤٹ ریچ یعنی رابطہ کاری پر مبنی تمام تر عمل یا سرگرمی جاری رکھی تھی۔ ان تمام چیزوں میں وہ ویڈیوکانفرنس بھی شامل تھی، جس میں سول سوسائٹی کے نمائندگان کے ساتھ گفت وشنید ہوتی تھی اور ساتھ ہی ساتھ نیشنل فیڈریشن آف انفارمیشن کمیشنز اِن انڈیا(این ایف آئی سی آئی) کے اراکین کے ساتھ بھی ویڈیوکانفرنسنگ کا اہتمام کیا جاتا تھا۔

 

********

م ن۔ن ع

(U: 4790)


(Release ID: 1648410) Visitor Counter : 200