امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

نیشنل شوگر انسٹی ٹیوٹ کانپور کے زیر اہتمام آن لائن ایگزیکٹیو ڈیولپمنٹ پروگرام کا افتتاح


شکر کارخانوں کو بایو توانائی کے ایک مرکز کی شکل میں بدلیں، ساتھ ہی ساتھ آتم نربھر بننے کے لئے دیگر قدرو قیمت کی حامل شکرمصنوعات پر توجہ مرکوز کریں:خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے محکمے کے سیکریٹری

Posted On: 24 AUG 2020 6:55PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ،24اگست2020: نیشنل شوگر انسٹی ٹیوٹ ، کانپور، اترپردیش کے زیر اہتمام منعقدہ پانچ روزہ ایگزیکیٹو ڈیولپمنٹ پروگرام کا افتتاح آج خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے محکمے کے سیکریٹری جناب سدھانشو پانڈے کے ذریعے ورچوول طریقے سے عمل میں آیا۔ اس پروگرام میں شوگر صنعت کے شعبے کے بھارتی اور غیر ملکی ایگزیکٹیو حضرات شرکت کررہے ہیں۔ خورا ک اور سرکاری نظام تقسیم کے محکمے کے سیکریٹری نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ اس وقت شکر کا عالمی منظر نامہ اس بات کا متقاضی ہے کہ وسیع شوگر کارخانوں کو متعلقہ معاشیات اور منڈی مطالبات کے مطابق شکر اور ایتھونول بنانے کے کام میں لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ شکر کارخانوں کو حیاتیاتی توانائی اور دیگر قدرو قیمت کی حامل مصنوعات تیار کرنے کا ایک مرکز بنایا جانا چاہئے، جس میں آتم نر بھر ہونے کے لئے مخصوص قسم کی شکر اور ان سے متعلق دیگر  چیزیں تیار کی جاسکیں۔مذکورہ ادارہ کی تعریف  کرتے ہوئے انہوں نے زور دے کر کہا کہ مصروف عمل عملے کے علمی سرمایہ میں اضافے کے لئے اس طرح کے آن لائن پروگرام چلائےجانے چاہیئں، تاکہ ملک میں اقتصادی اور ماحولیاتی لحاظ سے ہمہ گیر شکر صنعت وجود میں آسکے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001RN2Y.jpg

 

خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے محکمے کےجوائنٹ سیکریٹری(شوگر اینڈ ایڈمنسٹریشن) جناب سبود ھ سنگھ نے پروگرام سے خطاب کیا اور چینی کارخانوں سے کہا کہ گنّے کا عرق، سیرپ اور نکلنے والے شیرے کی مدد سے استعمال کرکے ایتھونول تیار کریں، تاکہ ایتھونول بلنڈنگ کے لئے ایتھونول کی دستیاب بڑھائی جاسکے اور چینی کی مطالبے اور پیداوار میں توازن پیدا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ دس فیصد کی ایتھونول بلنڈنگ کے نشانے کے مقابلے  میں ہم اب بھی پانچ فیصد کی بلنڈنگ کر پارہے ہیں۔ ایک طرف ایتھونول کی منڈی سے مثبت امیدیں یقینی ہیں، لہٰذا اس کی پیداوار، چینی ملوں کو اپنی مالی حالت بہتر بنانے میں مد د دے گی۔ یہ ملک کے  وسیع تر مفاد میں ہوگا کہ ہم خام تیل برآمد کرنے کے لئے جو زر مبادلہ صرف کرتے ہیں، اس کی کفایت کریں ، توانائی سلامتی حاصل کریں اور صاف ستھرا اور سبز  ایندھن استعمال کریں۔

نیشنل شوگر انسٹی ٹیوٹ کانپور کے ڈائریکٹر  پروفیسرنریندر موہن نے کلیدی منصوبہ بندی اور وسائل کے زیادہ سے زیادہ بہتر استعمال کے موضوع پر اپنا خطبہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی فاضل مقدار کو دیکھتے ہوئے نیز کووڈ-19 کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایگزیکٹیو حضرات کو از سر نو جائزہ، تازہ کاری اور از سر نو تخلیق پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے، تاکہ موجودہ منظر نامے میں بہتر کاروباری ماڈل وضع کیے جاسکیں۔ کھیت سے لے کر کھانے کی میز تک محفوظ خوراک اور قدرتی اور نامیاتی اور تغذیہ بخش حلاوات کی تیاری ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہوسکتی ہے، جو چینی کی صنعت کا اصل مقصد ہے۔

آسٹریلیا کی کوئن لینڈ یونیوسٹی آ ف ٹیکنالوجی کے پروفیسر راس بروڈ فٹ نے مختلف شکر پیدا کرنے والے ممالک میں موجود ٹیکنالوجی منظر نامے کا ایک جائزہ پیش کرتے ہوئے ہمہ وقت بدلتی ہوئی ضروریات اور مختلف النوع ٹیکنالوجی ترقیات کو مدد  نظر رکھنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ چینی سے حاصل ہونے والی آمدنی پر انحصار کم کرنے کے لئے متنوع سرگرمیاں اپنانی ہوں گی۔ اثر انگیزی کے پیمانے طے کرنے ہوں گے اور ایس او پی فراہم کرنا ہوگا، تاکہ پیداوار کی لاگت کم کی جاسکے۔

آئی آئی ٹی رڑکی کے پروفیسر ڈاکٹر ونے شرما نے بھی ‘‘مشترکہ قیادت اور قائدانہ ترقیات’’ کے موضوع پر اپنا خطبہ دیا، جو اعلیٰ پیداواریت اور سازگار کاروبار ی ماحول پر مشتمل تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہر کارکن کے لئے ضروری ہے کہ وہ خود کو سونپے گئے کام کو پوری ذمہ داری اور پورے انہماک کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچائے۔

 

********

 

م ن۔ن ع

(U: 4789)



(Release ID: 1648409) Visitor Counter : 163