امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

ون نیشن ون راشن کارڈ۔ اب تک کا سفر اور آگے کا سفر


این ایف ایس اے کے تحت ملک گیر سطح پر پورٹیبلٹی کے ذریعہ ملک کے سبھی مہاجرمستفدین کو سبسڈی والے اناج کی کی بغیر کسی رکاوٹ کے مفت فراہمی

Posted On: 19 AUG 2020 4:36PM by PIB Delhi

نئی دہلی،19 اگست :

ون نیشن ون راشن کارڈ (او این او آر سی) کے منصوبے پر عمل درآمد خوراک اور عوامی تقسیم کے محکمہ، حکومت ہند کی اولین ترجیحات میں شامل ہے جو این ایف ایس اے کے تحت شامل تمام اہل راشن کارڈ ہولڈروں / مستفدین کو ملک کے کسی بھی حصے میں اپنے استحقاق تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ایک متبادل فراہم کرتا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ایف پی ایس میں ای پی او ایس آلات کی تنصیب کے ذریعہ آئی ٹی سے چلنے والے نظام کے نفاذ، راشن کارڈوں کے ساتھ مستفدین کے آدھار نمبر کو ڈیٹا بیس میں ڈالنے اور ریاست، مرکز کے زیر انتظام خطوں میں بایومیٹرک اعتبار سے تصدیق شدہ ای پی او ایس لین دین کے ذریعہ سبسڈی والے اناج کی تقسیم راشن کارڈوں کی ملک گیر سطح پر پورٹیبلیٹی کے ذریعہ ممکن بنائی جاتی ہے۔

اس منصوبے پر عمل درآمد کی پیشرفت کا جائزہ صارفین کے امور ، خوراک اور عوامی تقسیم کے مرکزی وزیر جناب رام ولاس پاسوان کے ذریعہ ریاستی وزرائے خوراک و ریاستی فوڈ سکریٹریوں کے ساتھ وقتا فوقتا ملاقاتوں اور ویڈیو کانفرنسوں کے ذریعے لیا جاتا ہے۔ پچھلے چند مہینوں کے دوران ، وزیر موصوف نے 13/04/20 ، 22/05/20 اور 18/06/20 کو ایسی متعدد ویڈیو کانفرنسیں طلب کی ہیں۔ اس کے علاوہ سکریٹری (ڈی ایف پی ڈی) اور جوائنٹ سکریٹری (پی ڈی) نے متعدد ویڈیو کانفرنسوں وغیرہ کے ذریعہ تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں کے ساتھ عمل درآمد کی پیشرفت کا بھی بہت قریب سے جائزہ لیا ہے اور کسی بھی مسئلے اور چیلنج کے بروقت حل کے لئے تمام تکنیکی اور انتظامی تعاون ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں کو فراہم کرایا جاتا ہے۔ او این او آر سی کے تحت تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں نے قومی پورٹیبلٹی کو شروع کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور ان میں تقریبا ًسبھی نے اس محکمہ کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کئے ہیں۔

فی الحال "ون نیشن ون راشن کارڈ منصوبہ" کے تحت راشن کارڈز کی قومی پورٹیبلٹی کی سہولت بغیر کسی رکاوٹ کے یکم اگست دو ہزار بیس سے 24 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں کے مربوط کلسٹر میں شروع ہو چکی ہے جس میں تقریبا پینسٹھ کروڑ مستفدین ( این ایف ایس اے کی کل آبادی کا اسی فیصد) کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام خطے یہ ہیں: آندھرا پردیش ، بہار ، دادر اور نگر حویلی اور دمن اور دیو، گوا ، گجرات ، ہریانہ ، ہماچل پردیش ، جھارکھنڈ ، کرناٹک ، کیرالہ ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، میزورم ، اڈیشہ ، پنجاب ، سکم ، راجستھان ، تلنگانہ ، تری پورہ ، اترپردیش ، جموں وکشمیر ، منی پور ، ناگالینڈ اور اتراکھنڈ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پوری راشن پورٹیبلٹی کے ساتھ ساتھ راشن کارڈ ہولڈر کی جزوی طور پر انحصار کے ساتھ سبھی تارکین وطن مزدوروں کے گروپ کی آمد ورفت ممکن ہو گی۔

مزید برآں ، ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام خطوں کی حکومتوں کی تیاری کی بنیاد پر ڈی او ایف پی ڈی کے ذریعہ مارچ 2021 سے پہلے باقی 12 ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام خطوں( دو ڈی بی ٹی کیش ٹرانسفر یو ٹی سمیت) میں ون نیشن ون راشن کارڈ کی سہولت شروع کرنے کے لئے مربوط اور مستقل کوششیں کی جا رہی ہیں۔

کچھ اہم مسائل جن پر بقیہ بارہ ریاستی حکومتوں، مرکز کے زیر انتظام انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کی جا رہی ہے، درج ذیل ہیں۔

اروناچل پردیش: حال ہی میں ایف پی ایس میں ای پی او ایس ڈیوائسز کی تنصیب کا آغاز ہوا ہے اور توقع ہے کہ تمام اضلاع میں یہ تنصیب اکتوبر 2020 تک مکمل ہوجائے گی۔

آسام: آئی ٹی ہارڈویئر (ای پی او ایس ڈیوائسز) کی خریداری کے مراحل میں ہے اور دسمبر 2020 تک قومی پورٹیبلٹی کو اہل بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جیسا کہ اطلاع ہے۔

چھتیس گڑھ: پرانے ٹیبلٹ کو بدل کر اس کی جگہ پر ای پی او ایس ڈیوائسز کی خریداری کے عمل میں ہے اور دسمبر 2020 تک قومی پورٹیبلٹی کو اہل بنانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

قومی راجدھانی خطہ دہلی: حال ہی میں دہلی حکومت نے جی این سی ٹی ڈی کے ذریعہ اپریل 2018 میں معطل کردہ ایف پی ایس میں ای پی او ایس پر مبنی تقسیم کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے کارروائی شروع کردی ہے۔ اس سلسلے میں وہ تمام ایف پی ایس میں ای پی او ایس ڈیوائسز دوبارہ انسٹال کر رہے ہیں اور اکتوبر 2020 تک تیار ہوجائیں گے۔ ریاست سے توقع ہے کہ طئے شدہ وقت میں اسے پورا کر لے گی۔

لداخ: مرکز کے زیر انتظام اس خطے نے قومی پورٹیبلٹی لین دین کی جانچ پہلے سے شروع کر دی ہے اور سمتبر دو ہزار بیس تک اسے اہل بنانے کا منصوبہ ہے۔ حالانکہ، کچھ حصوں میں رابطہ کاری کے مسائل چیلنج پیش کر سکتے ہیں، اس کا اثر اہم ہو گا۔

لکشدیپ: مرکز کے زیر انتظام یہ خطہ جلد ہی قومی پورٹیبلٹی لین دین کی جانچ شروع کر دے گا اور ستمبر دو ہزار بیس تک قومی پورٹیبلٹی شروع ہونے کی امید ہے۔ حالانکہ رابطہ کاری کے مسائل کچھ جزیروں میں چیلنج پیش کر سکتے ہیں لیکن اس کا اثر اہم نہیں ہو گا۔

میگھالیہ: حال ہی میں ریاست میں ای پی او ایس ڈیوائسز کی تنصیب کا مرحلہ وار آغاز ہوا ہے اور اکتوبر 2020 کے وسط تک یہ مکمل ہوسکتا ہے۔ توقع ہے کہ ریاست دسمبر 2020 تک قومی پورٹیبلٹی شروع کر دے گی۔

تمل ناڈو: تمام ایف پی ایس میں ای پی او ایس ڈیوائسز کے ساتھ بائیو میٹرک اسکینرز کی تنصیب حال ہی میں شروع کردی گئی ہے اور تین اضلاع میں ٹرائل شروع ہوا ہے۔ ستمبر 2020 کے آخر تک ریاستی حکومت نے مکمل ای پی او ایس تنصیب کا وعدہ کیا ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ ریاست اکتوبر 2020 تک قومی پورٹیبلٹی کو شروع کردے گی۔

مغربی بنگال: ریاستی حکومت نے ابھی تک اناج کی فراہمی کے لئے بایومیٹرک اعتبار سے تصدیق شدہ لین دین شروع نہیں کیا ہے۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومت نے مارچ 2021 کے ہدف کا اشارہ کیا تھا۔ ریاست سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ طئے شدہ وقت پر عمل کرے گی۔

************

 

 

م ن۔ن ا ۔م ف 

U: 4661


(Release ID: 1647162) Visitor Counter : 362