جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

بین الاقوامی شمسی ایجنسی آئندہ ماہ پہلی عالمی شمسی ٹیکنالوجی سربراہ کانفرنس میں جدید ترین ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کرے گی


وزیر اعظم نریندر مودی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے، جس میں تمام آئی ایس اے رکن ممالک کے وزراء اور عالمی ادارے شرکت کریں گے
بجلی کے مرکزی وزیر نے اس تقریب میں شرکت کے لئے تمام متعلقین کو مدعو کیا

نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر اسٹینلی ویٹنگھم سے لے کر عالمی کارپوریشنوں کے سربراہان تک اس کانفرنس سے خطاب کریں گے اور اختراع، کم لاگت، سستی شمسی ٹیکنالوجی پر مرکوز فیصلوں کے لئے ماحول تیار کریں گے

Posted On: 17 AUG 2020 6:51PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ،18اگست2020: آئی ایس اے اسمبلی کے صدر اور بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی(آزادانہ چارج)، اور ہنرمندی کی ترقی اور صنعت کاری کے مرکزی وزیر مملکت جناب آر کے سنگھ نے آج پہلی عالمی شمسی ٹیکنالوجی سربراہ کانفرنس  کی تفصیلات کے بارے میں بتایا ۔اس کانفرنس کا انعقاد بین الاقوامی شمسی ایجنسی (آئی ایس اے)8 ستمبر 2020 کو ایک ورچوول پلیٹ فارم پر کرے گی۔اس تقریب کا مقصد جدید ترین ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ آئندہ نسل کی ٹیکنالوجی سے روشناس کرانا ہے، جس سے مزید کارگر طریقے سے شمسی توانائی کے استعمال کی کوششوں کے لئے تحریک ملے گی۔اس تقریب کے دوران آئی ایس اے شمسی توانائی پر آئی ایس اے جرنل (آئی جوز)بھی لانچ کرے گی، جس سے عالمی سطح پر مصنفین کو شمسی توانائی سے متعلق مضامین شائع کرانے میں مدد ملے گی۔اس جرنل میں شائع ہونے والے مضامین  پر عالمی ماہرین نظر ثانی کریں گے۔یہ این ایف پی (نیشنل فوکل پوائنٹ)اور اسٹار سینٹرز(سولر ٹیکنالوجی اینڈ ایپلی کیشن ریسورس سینٹر)کے ایک بڑے آئی ایس اے نیٹ ورک کے ذریعے رکن ممالک تک پہنچیں گے۔

 

image001I69C.jpg

وزیر اعظم جناب نریندر مودی پہلی عالمی شمسی ٹیکنالوجی سربراہ کانفرنس میں افتتاحی خطبہ دیں گے۔ اس کانفرنس میں تمام آئی ایس اے خطوں کے رکن ممالک کے وزراء شرکت کریں گے۔اس کانفرنس میں سائنسی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی دنیا کے اعلیٰ سطح کے معززین اور سی ای اوز کم لاگت والی،اختراعی اور سستی شمسی ٹیکنالوجی سے متعلق فیصلوں کے لئے راہ ہموار کریں گے۔افتتاحی تقریب کے دوران اعلیٰ سرکاری عہدیداران ، عالمی کارپوریشنوں، مالیاتی اور کثیر ملکی اداروں ، سول سوسائٹی، فاؤنڈیشنوں کے سربراہان اور تھنک ٹینک موجود رہیں گے۔

نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر ایم اسٹینلی ویٹنگھم افتتاحی تقریب کے دوران کلیدی خطبہ دیں گے۔ڈاکٹر ایم اسٹینلی ویٹنگھم کو لیتھیم آئن بیٹریوں کی انقلابی تحقیق کے لئے کیمسٹری میں 2019ء میں نوبل انعام (جان بی گُڈ اینف اور اکیرا یوشینوکے ساتھ مشترکہ طورپر )سے نوازا گیا تھا۔اس کے بعد اعلیٰ ترین عالمی کارپوریشنوں کے سی ای اوز کا اجلاس ہوگا ، جنہوں نے شمسی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے اور اس کے نفاذ میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔عالمی سی ای اوز کے اجلاس میں  جن سی ای اوز کے شرکت کرنے کی توقع ہے، ان میں سولر اِمپلز فاؤنڈیشن ، سوئٹزرلینڈ کے بانی اور صدر  جناب برٹرینڈ پیکارڈ ایف آر ایس جی ایس، شینائڈر الیکٹرک کے چیئرمین اور سی ای او جناب ژیاں-پاسکل ٹرائیکائر، سگنی فائی کے سی ای او جناب ایرک رونڈولیٹ شامل ہیں۔معروف کارپوریٹ لیڈراپنے تجربات سے حاضرین کو واقف کرائیں گے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کے استعمال کے لئے دنیا کے زیادہ سے زیادہ حصوں میں سائنسی ایجادات اور اختراعات کو کاروباری طورپر دستیاب کرایا جاسکتا ہے، اس سلسلے میں تبادلہ خیال کریں گے۔

 

image002KUFK.jpg

 

اس تقریب میں چار تکنیکی اجلاس ہوں گے، جن میں شرکاء کو مختلف زبانوں ، یعنی انگریزی، اسپینی ، فرانسیسی اور عربی میں مقررین کے خیالات دستیاب کرائے جائیں گے۔دنیا بھر کی بڑی کمپنیاں اور تحقیقی تنظیمیں ان اجلاسوں کے دوران اپنے کام کی تفصیلات پیش کریں گی اور شمسی ٹیکنالوجی کے جدید رجحانات کے بارے میں اپنی رائے پیش کریں گی۔

اجلاس-1:   ویژن 2030 اور اس کے بعد:پی وی ٹیکنالوجی کی ترقی اور اس کے مستقبل کے بارے میں جائزہ لیا جائے گا، جو کہ عالمی سطح پر توانائی کا پہلا ذریعہ بننے کی طرف گامزن ہے۔پی وی ٹیکنالوجی عالمی بجلی کی پیداوار کے 70 فیصد کی سپلائی کرتی ہے۔

اجلاس-2:   ایک کاربن سے پاک گرِڈ کی جانب بڑھتے قدم:کلیدی عناصر مثلاً پی وی موڈیولز اور ذخیرے کی ٹیکنالوجی کے سلسلے میں حال ہی میں ہونے والی ایجادات (کنورژن کی صلاحیت میں بہتری اور لاگت میں کمی)کے بارے میں۔

اجلاس-3:   ڈسرپٹیو شمسی ٹیکنالوجی:گرِڈ ایپلی کیشنز کے بارے میں، چاہے وہ زمین پر لگائی گئی ہو، پانی پر یا رہائشی اور کمرشیل عمارتوں کی چھتوں پر۔

اجلاس-4:   بجلی کے شعبے سے آگے شمسی ٹیکنالوجی:توانائی تک سبھی کی رسائی کرانے کےلئے اختراعی ایپلی کیشنز ، جن میں آگے بڑھانے ، گرم کرنے، ٹھنڈا کرنے اور صنعتی عمل کو چلانے کے لئے پی وی استعمال کیا جاتا ہے اور ایندھن کے ساتھ ساتھ آف گرِڈ ایپلی کیشنز بھی تیار کئے جاتے ہیں۔

بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی(آزادانہ چارج)، اور ہنرمندی کی ترقی اور صنعت کاری کے مرکزی وزیر مملکت اورآئی ایس اے اسمبلی کے صدر جناب آر کے سنگھ نے پہلی عالمی شمسی ٹیکنالوجی سربراہ کانفرنس کا پروگرام تیا ر کرنےکےلئے آئی ایس اے کو مبارکباد دی ہے۔یہ تقریب اختراعات کے ذریعے پوری دنیا میں شمسی توانائی کے ضروری فروغ کےلئے مقاصد کو پورا کرے گی اور اس کے لئے تحریک دے گی۔اس اہم موقع پر ، جبکہ دنیا کورونا-19عالمی وباء سے لڑنے کی کوشش کررہی ہے۔ہماری اجتماعی کوششوں سے اس چیلنج کا سامنا کرنے میں اورسبھی کو  بجلی فراہم کرانے کے مقصد کو پورا کرنے میں مدد ملے گی ۔جناب سنگھ نے اس کانفرنس میں شرکت کے تمام متعلقین کو مدعو کیا ہے۔

بھارت میں فرانسیسی سفارت خانے کی سفیر محترمہ دانا پرکاریسکو نے آئی ایس اے کی کوششوں کے لئے اس کو مبارکباد پیش  کی اور کہا کہ کاربن سے پاک دنیا ایک خواب ہے، جو ہم سبھی دیکھ رہے ہیں اور شمسی توانائی اس خواب کو پورا کرنے میں ایک کلیدی رول ادا کرے گی۔

آئی ایس اے کے ڈی جی جناب اوپیندر ترپاٹھی نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں ٹیکنالوجی کے رول زبردست تبدیلی آئی ہے اور اب لوگ اپنے مسائل کے حل کے لئے ٹیکنالوجی کی طرف پہلے سے بہت زیادہ راغب ہونے لگے ہیں۔

آئی ایس اے میں 67 ممالک شامل ہیں اور اس کے 6 پروگرام ہیں، جن میں زرعی استعمال کے لئے شمسی توانائی کو کام میں لانا مختلف پیمانے پر، منی گرِڈز  اور سولر روف ٹاپس اور سولر ای-موبلیٹی  ،اسٹوریج اور بڑے پیمانے کے سولر پارکوں  کےلئے آسان مالی امداد۔اب تک آئی ایس اے نے 5.5بلین امریکی ڈالر مالیت کے شمسی پروجیکٹوں کے  ایک پائپ لائن تیار کی ہیں اور وہ رکن ممالک میں شمسی پروجیکٹوں کو مالی امداد فراہم کرانے کے لئے کام کررہی ہیں۔

 

********

 

م ن۔ا گ۔ ن ع

(U: 4608)


(Release ID: 1646664) Visitor Counter : 217