وزارتِ تعلیم

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ دنیا کے سب سے بڑے آن لائن ہیکاتھن کے گرانڈ فینالے کے شرکا سے ساتھ بات چیت کی


وزیراعظم نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 سے 21ویں صدی کے نوجوانوں کی خواہشات کی جھلک ملتی ہے

وزیراعظم نے کہا قومی تعلیمی پالیسی کا مقصد کایا پلٹ کرنے والی اصلاحات کرنا ؛ نوجوانوں کو نوکری تلاش کرنے والا نہیں بلکہ روزگار پیدا کرنے والا بنانے پر توجہ مرکوز کرنا ہے

قبل ازیں فروغ انسانی وسائل کے مرکزی وزیر نے ورچوئل طریقے سے اسمارٹ انڈیا ہیکاتھن (سافٹ ویئر۔ 2020) کے چوتھے ایڈیشن کے گرانڈ فینالے کا ففتاح کیا

ایس آئی ایچ 2020 دنیا کا سب سے بڑا کھلا اختراعی ماڈل ہے، جس میں 4.5 لاکھ طلبا 2000 سے زیادہ تعلیمی اداروں 1000 سے زیادہ مینٹرس، 1500 سے زیادہ اندازہ قدر کرنے والوں ، 70 سے زیادہ پرابلم اسٹیٹمنٹ کی شمولیت رہی

Posted On: 01 AUG 2020 8:37PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  یکم اگست 2020، وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج  ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ  اسمارٹ انڈیا ہیکاتھان (سافٹ ویئر۔ 2020) کے گرانڈ فینالے کے شرکا سے بات چیت کی۔

اسمارٹ انڈیا ہیکاتھن

اسمارٹ انڈیا ہیکاتھن کے گرانڈ فینالے میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ  طلبا  ملک کو درپیش چیلنجوں کے متعدد حلوں پر کام کررہے ہیں۔ مسائل کے حل فراہم کرانے کے ساتھ ساتھ  اس سے ڈاٹا، ڈیجیٹائزیشن اور  ہائی ٹیک مستقبل  کے بارے میں بھارت کی خواہشات کو بھی تقویت ملتی ہے۔ اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ  اکیسویں ویں صدی کی تیز رفتار میں بھارت کو  ایک موثر رول ادا کرتے رہنے کے لئے اپنے آپ کو تیزی سے بدلنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں  اختراع ، تحقیق، ڈیزائن ڈیولپمنٹ  اور صنعت کاری کے لئے  ضروری ایکو سسٹم تیار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  اس کا مقصد بھارت کی تعلیم کو زیادہ جدید بنانا اور اہلیت کے  لئےمواقع پیدا کرنا ہے۔

نئی تعلیمی پالیسی

نئی تعلیمی پالیسی کا تذکرہ کرتے ہوئے  وزیراعظم نے کہا کہ  اس کا مسودہ  21 ویں صدی کے نوجوان کے خیالات ، ضرورتوں، امیدوں اور خواہشات کو ذہن میں رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض پالیسی دستاویز ہی نہیں ہے بلکہ  اس سے 130 کروڑ سے زیادہ  ہندوستانیوں کی خواہشات کا بھی اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘آج بھی بہت سے بچے یہ محسوس کرتے ہیں کہ  ان کے بارے میں اس مضمون کی بنیاد پر فیصلہ کیا جاتا ہے، جس میں انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔والدین، رشتے داروں، دوستوں وغیرہ کے دباؤ کی وجہ سے  بچوں کو دوسروں کے ذریعہ منتخب کئے ہوئے مضامین  کی تعلیم  حاصل کرنے کے لئے مجبور ہونا پڑتا ہے۔  اس کے نتیجے میں ایک بہت بڑی آبادی ایسی سامنے آئی ہے جو تعلیم یافتہ تو ہے لیکن  انہوں نے  زیادہ تر جو پڑھا ہے، وہ ان کے کسی کام کا نہیں’’۔ انہوں نے بتایا کہ نئی تعلیمی پالیسی کا مقصد  بھارت کے تعلیمی نظام میں  منظم طریقے سے اصلاح کرتے ہوئے  اس نظریئے کو تبدیل کرنا اور تعلیم کی منشا اور  مواد  دونوں کی کایا پلٹ کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی (این  ای پی) میں  اسکول، کالج اور یونیورسٹی کے تجربے کو  کامیاب ، وسیع بنیاد والا اور  طلبا کے فطری  جذبات   کی رہنمائی کرنے والا بنانے کے لئے  آموزش، تحقیق اور اختراع پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

طلبا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ‘‘یہ ہیکاتھن  ایسا پہلا مسئلہ نہیں ہے جسے آپ نے حل کرنے کی کوشش کی ہے، نہ ہی یہ آخری ہے’’۔ انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ نوجوان تین کام  مسلسل کرتے رہیں یعنی  آموزش، سوال اٹھانا اور حل کرنا۔ انہوں نے کہا  جب کوئی سیکھتا ہے تو اسے سوال کرنے کی دانش مندی حاصل ہوتی ہے اور  بھارت کی نئی تعلیمی پالیسی سے  اس جذبے کی جھلک ملتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکولی بستہ جو کہ  اسکول کی حدوں سے باہر نہیں جاتا، کے بوجھ سے  اب توجہ ایسی آموزش کا فائدہ اٹھانے پر مرکوز کی جارہی ہے جو  تنقیدی  سوچ  کو ذہن نشیں کرنے کے بجائے  زندگی گزارنے میں  معاون ہو۔

تعلیم تک رسائی

بابا صاحب امبیڈکر کے اس قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہ تعلیم  تک سبھی کی رسائی ہونی چاہیے، وزیراعظم نے کہا کہ  یہ تعلیمی پالیسی قابل رسائی تعلیم کے  ان کے نظریئے کے لئے بھی وقف ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی  پرائمری تعلیم سے شروع کرتے ہوئے  تعلیم  تک رسائی پر  بہت زیادہ توجہ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کا مقصد  2035 تک  اعلی تعلیم میں  مجموعی  داخلے کا تناسب بڑھاکر  50 فیصد تک کرنا ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ یہ تعلیمی پالیسی  نوجوانوں کو  نوکری تلاش کرنے والا بنانے کے بجائے، انہیں روزگار پیدا کرنے والا بنانے پر زور دیتی ہے۔ یہ  ایک طرح سے ہماری ذہنیت اور  ہمارے نظریئے کی اصلاح کرنے کی ایک کوشش ہے۔

عالمی یکجہتی پر زور

وزیراعظم نے کہا کہ  یہ پالیسی مقامی معاملات پر توجہ مرکوز  کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی یکجہتی پر اتنا ہی زور دیتی ہے۔ اعلی سطحی عالمی اداروں کی  بھارت میں اپنے کیمپس کھولنے کےلئے حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔اس سے  بھارت کے نوجوانوں کو  عالمی سطح کے علم اور مواقع حاصل کرنے کا  فائدہ حاصل ہوگا اور انہیں عالمی مسابقت کے لئے  تیاری کرنے میں بھی مدد ملے گی۔اس سے بھارت میں  عالمی سطح کے انسٹی ٹیوشن  تیار کرنے میں  اور بھارت کو عالمی تعلیم کا ایک مرکز بنانے میں بھی مدد ملے گی۔

Click here to see the full text of PM’s address at Grand Finale of Smart India Hackathon 2020

قبل ازیں آج صبح  فروغ انسانی وسائل کےمرکزی وزیر جناب رمیش پوکھریال نشنک نے  نئی دلی میں ورچووئل طریقے سے  اسمارٹ انڈیا ہیکھاتھن (سافٹ ویئر۔ 2020) کے چوتھے ایڈیشن کے  گرانڈ فینالے کا افتتاح کیا۔ فروغ انسانی وسائل کے وزیر مملکت جناب سنجے دھوترے، اعلی تعلیم کے سکریٹری جناب امت کھرے، اے آئی سی ٹی ای کے چیئرمین پروفیسر انل سہسر بدھے ، چیف انوویشن آفیسر  ڈاکٹر ابھے جیرے بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ہیکاتھن کا انعقاد  حکومت کی فروغ انسانی وسائل کی وزارت ، آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای)، پرسیسٹینٹ  سسٹمس  اور آئی 4 سی نے کیا۔

افتتاحی تقریب کے دوران فروغ انسانی وسائل کے وزیر جناب رمیش پوکھریال نشنک نے کہا کہ اس سال کے کمپٹیشن کے پہلے دور میں  4.5 لاکھ سے زیادہ  طلبا کا  زبردست رد عمل حاصل ہوا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی ہمارے ملک میں  ڈیجیٹل   تفریق کو دور کرنے کے لئے ایک ڈیجیٹل انڈیا  بنانے اور  ایک جامع  عوامی تحریک تیار کرنے کے لئے  ڈیجیٹل خواندگی کو مزید فروغ دینے اور  بھارت میں  حکمرانی تک  ہر کسی کو رسائی کی سہولت فراہم کرانے  کے خواہش مند ہیں۔ کووڈ۔ 19 عالمی وبا کے موجودہ دور میں  ہم  ڈیجیٹل انڈیا پہل  کے فائدے دیکھ رہے ہیں۔

جناب پوکھریال بتایا کہ  ہیکاتھن دنیا کا سب سے بڑا کھلا اختراعی ماڈل ہے، جس میں 4.5 لاکھ طلبا  2000 سے زیادہ تعلیمی اداروں، 1000 سے زیادہ مینٹرس، 1500 سے زیادہ  اندازہ قدر کرنے والوں، 70 سے زیادہ  پرابلم  جمع کرانے والی ایجنسیوں کی شمولیت رہی، جن میں  مرکزی وزارتیں، ریاستی حکومتوں کے محکمے اور  نجی صنعتیں شامل ہیں۔ اس طرح   صحیح معنوں میں پی پی پی ماڈل نظر آیا۔ اس قسم کا ماڈل  دنیا میں کہیں اور موجود نہیں ہے، جہاں  اتنی بڑی تعداد میں طلبا  ایک ساتھ شرکت کرتے ہوں۔

 جناب پوکھریال نے  آتم نربھر بھارت کے لئے اختراع کے کلچر پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ  ایس  آئی ایچ کے شرکا  کے ذریعہ تیار کئے گئے حل   سے معیشت کو فروغ دینے کےلئے  وزیراعظم  کی منشا ‘ووکل فار لوکل’ کو مضبوطی ملے گی۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ اس سال  37 مرکزی حکومت کے محکموں ، 13 ریاستی حکومتوں  اور 20 صنعتوں سے  243 پرابلم اسٹیٹمنٹ حل کرنے کے لئے  10000 سے زیادہ شرکا حصہ لیں گے۔ ہر ایک پرابلم اسٹیٹمنٹ پر  ایک لاکھ روپے کا انعام دیا جائے گا اس کے علاوہ طلبا کےاختراعی  موضوع  کے تین  جیتنے والوں کو پہلے، دوسرے اور تیسرے انعام کے طور پر  بالترتیب ایک لاکھ روپے، 75 ہزار روپے اور 50 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب دھوترے نے کہا کہ  ہمیں اپنی زندگی میں روزانہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس طرح یہ ضروری ہے کہ پروڈکٹ انوویشن   کا کلچر اور  مسائل کو حل کرنے کی ذہنیت تیار کرنے ، آبادی کے لحاظ سے حاصل  فائدے، نوجوانوں کی توانائی اور خیالات  کو استعمال کرنے  کے لئے  پورے سال  انسٹی ٹیوٹ کی سطح پر  اس طرح کی سرگرمیاں ضروری ہیں۔ انہوں نے یہ مشورہ دیا کہ  انسٹی ٹیوٹس کے پاس  پرابلم اسٹیٹمنٹ کا ایک بینک ہونا چاہئے تاکہ طالب علم  اپنی دلچسپی کے مطابق  کسی پرابلم کو حل کرنے کی کوشش کرسکے۔ طلبا  اٹل  ٹنکرنگ لیبس کے ذریعہ اسکول کی سطح پر  علم حاصل کرتے ہیں۔ اٹل ٹنکرنگ لیبس میں  تیار خیالات یا  ماڈلوں کو ایس آئی ایچ  میں بھی آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔ایسی عالمی وباؤں سے لڑنے میں مدد کےلئے  نئی ادویات کا پتہ لگانے کے مقصد سے  ایک اور اہم  ڈرگ ڈسکوری ہیکاتھن  کا انعقاد کیا جانے والا ہے۔

اعلی تعلیم کے سکریٹری جناب امت کھرے نے کہا کہ  اسمارٹ انڈیا ہیکاتھن 2020 کے  سافٹ ویئر ایڈیشن  کا انعقاد  ایک آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعہ کیا جارہا ہے۔آموزشن کے آن لائن پلیٹ فارم  اختیار کرتے ہوئے تعلیمی نظام کی کایا پلٹ کی جارہی ہے۔ اسمارٹ انڈیا ہیکاتھن کی شاندار کامیابی کے بعد دو اہم  بین الاقوامی ہیکاتھن یعنی  انڈیا ۔  پرتگال ہیکاتھن اور انڈیا۔ آسیان ہیکاتھن کا انعقاد کیا جائے گا، جو کہ لوکل سے گلوبل کی طرف جانے کے  سچے اشاریئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایچ  نوجوانوں کو  ترقیاتی  عمل میں  پوری طرح شرکت کرنے کے لئے ضروری  علم ، ہنرمندی اور  خود اعتمادی  سے مزین  کرنے کا   ایک اہم ترین ذریعہ  ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی بھی  ضرورت  اور اختراعی کام انجام دینے پر  زور دیتی ہے۔ اس کے علاوہ  ایس آئی ایچ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی ایک بہترین مثال بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ہم اپنے تعلیمی اداروں میں  اختراع کے کلچر کی حوصلہ افزائی  کرنے کے بہت زیادہ خواہش مند ہیں۔ لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران بھی  ہمارے طلبا نے  ‘آئیڈیا تھن’ اور ‘سمادھان’ ورچوول ہیکاتھن میں شرکت کی اور  اس سال کے  ایس آئی ایچ سافٹ ویئر ایڈیشن  کے ورچوول انعقاد کی بنیاد رکھی۔

اے آئی سی ٹی ای کے چیئرمین  پروفیسر انل سہسر بدھے نے کہا کہ  این ای پی سے  بھارت کے مالا مال  قدیم علم کو  عوام تک پہنچانے میں مدد ملے  گی۔ نئی تعلیمی پالیسی  کے نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن میں سماجی علوم میں تحقیق کی شمولیت  ، جامع تحقیق اور  اختراع کے کلچر کی ایک اچھی علامت ہے۔

ڈاکٹر ابھے جیرے نے کہا کہ اس سے ملک میں  ہیکاتھن کلچر کی شروعات ہوئی ہے اور  اب  چھوٹے شہروں اور شہری اداروں میں  نوجوانوں کی شمولیت اور اپنی حکمرانی کو بہتر بنانے کے لئے  نئے نظریات حاصل کرنے کے لئے ہیکاتھن کا انعقاد کیا جارہا ہے۔

اب تک  اسمارٹ انڈیا ہیکاتھن کے  تقریباً 331 نمونے تیار کئے گئے ہیں۔ 71 اسٹارٹ اپس تیار کئے جارہےہیں ۔ 19 اسٹارٹ اپس کامیابی کے ساتھ رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ  39 سولیوشن مختلف محکموں میں پہلے ہی نافذ کئے جاچکے ہیں اور  آئندہ ڈیولپمنٹ  کے لئے  تقریباً 64 ممکنہ سولیوشن  کے لئے مالی امداد فراہم کرائی جارہی ہے۔ ایس آئی ایچ  اسٹارٹ اپ اور اختراع کے کلچر کو فروغ دینے میں معاون ہورہا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن۔  ا گ۔ن ا۔

(02-08-2020)

U-4290



(Release ID: 1643018) Visitor Counter : 212