سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
اروناچل ہمالیہ کے زلزلے سے متعلق مطالعے سے اوپری پرت کی گہرائی کے دو رینج میں کم سے در میانی سطح کے زلزلے کے پیدا ہونے کا پتہ چلتا ہے
Posted On:
25 JUL 2020 4:04PM by PIB Delhi
ہمالیہ کا عملِ اخراج اور گروتھ یعنی ترقی ایک مسلسل عمل ہے جس کے نتیجے میں خاص طور پر ریورس فالٹ ہوتا ہے۔ اس میں ایک فالٹ پلین کی نچلی سطح کی چٹانیں، اوپری سطح پر نسبتاً جامد چٹانوں کے نیچے جاتی ہیں۔ یوریشن پلیٹ (کاؤنٹر پارٹ) کے نیچے انڈین پلیٹ کے جانے کے اس عمل کو انڈر تھریسٹنگ یعنی ایک پلیٹ کے نیچے دوسرے پلیٹ کا داخل ہونا کہا جاتا ہے۔ یہ عمل ڈرپنج پیٹرن اور لینڈ فورمس یعنی زمین کی شکلوں میں لگاتار تبدیلی کرتا رہتا ہے جو ہمالیہ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں بھاری زلزلے کے خطرات کو پیدا کرنے کا اہم سبب ہے۔ تعمیراتی سرگرمیاں شروع ہونے سے پہلے گہرائی وشدت اور سبب کے سلسلے میں زلزلے کے اندازے اور وضاحت کی ضرورت پڑتی ہے۔ ٹویٹنگ، ٹائپیڈنبگ سوتور زون (ٹی ٹی ایس زیڈ) مشرقی ہمالیہ کا ایک بڑا حصہ ہے، جہاں ہمالیہ جنوب کی جانب مڑتا ہے اور انڈوبرما رینج سے جڑجاتا ہے۔ اروناچل ہمالیہ کا یہ حصہ حال ہی کے دنوں میں سڑکوں اور پن بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے سبب اہم ہوگیا ہے۔ اس وجہ سے اس خطے میں زلزلے کے پیٹرن یعنی طریقہ کار کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
سائنس وٹکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) بھارت سرکار کے ایک خود مختار ادارے واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی (ڈبلیو آئی ایچ جی) نے بھارت کے اس سب سے مشرقی حصے میں چٹانوں اور مخصوص علاقے میں زلزلوں کی وسعت کے لچکدار خوبیوں کا مطالعہ کیا ہے۔ اس سے پتہ چلا ہے کہ یہ علاقہ دو الگ الگ گہرائی پر اوسط درجہ کا زلزلہ پیدا کررہا ہے۔ نچلی سطح کے زلزلے ایک سے 15 کلو میٹر کی گہرائی پر مرکوز ہوتے ہیں اور 4.0سے زیادہ شدت والے زلزلے زیادہ تر 23سے 25 کلو میٹر گہرائی سے پیدا ہوتے ہیں۔ اوسط درجے کی گہرائی کے زلزلے ممکنہ طور سے مبرا ہیں۔
اس علاقے میں زمین کی اوپری پرت کی موٹائی برہم پتر وادی کے نیچے 46.7 کلو میٹر سے لے کر اروناچل کے اونچائی والے علاقے کے نیچے لگ بھگ 55 کلو میٹر ہے۔ یہ رابطے کے مقام پر تھوڑا اونچا ہے جو اوپری پرت اور مینٹل ٹکنالوجی کے درمیان کی حد کی تشریح کرتا ہے۔ جسے تکنیکی طور سے موہوڈس کنٹی نیوٹی کہا جاتا ہے۔
اس سے ٹیوٹینگ، ٹائیڈنگ سوتورزون میں انڈین پیٹ کے انڈر تھریسٹنگ میکنزم کا پتہ چلتا ہے۔ انتہائی اعلیٰ پائی سن کا تناسب لوہت وادی کے نوچائی والے حصوں میں بھی پایا گیا جو زمین کے اوپری پرت کی گہرائی پر فلوڈ یا جزوی پگھلے ہوئے مادوں کی موجودگی کو پیش کرتا ہے۔
ڈاکٹر دیواجیت ہزاریکا کی قیادت میں سائنس دانوں کی ٹیم نے بھارت کے اس سب سے مشرقی حصے میں چٹانوں اور مخصوص علاقے میں زلزلوں کی وسعت کی لچکدار خوبیوں کو سمجھنے کے لئے اروناچل ہمالیہ کی لوہت ندی وادی کے کنارے 11 براڈ بینڈ زلزلے سے متعلق اسٹیشن قائم کئے۔ یہ مطالعہ جنرل آف ایشنس ارتھ سائنسز میں داقع ہوا۔
موجودہ مطالعے میں ڈبلیو آئی ایچ جی کی ٹیم نے دونوں ٹیلی سپنرمک (زلزلہ جو ماپ کے مقام سے ایک ہزار کلو میٹر سے زیادہ دوری پر ہوتے ہیں) اور مقامی زلزلے کا ڈیٹا کا استعمال کیا۔ اس کے لئے 35-0.004 ہرٹ کی فری کوینسی رینج والے سیس مومیٹر کی مدد لی گئی۔ 20 نمونے فی سکینڈ کی شرح سے لگاتار ڈیٹا درج کئے گئے اور وقت کے تال میل کے لئے گلوب پوزشنگ سسٹم (جی پی ایس) رسیور کا استعمال کیا گیا۔ جنوری 2007 جون 2008 کے دوران ٹیلی سیزمک اور مقامی زلزلے کے آنکڑوں کا مطالعہ کرنے سے ملک کے اس سب سے مشرقی حصے میں انڈر تھرسٹینگ کو سمجھنے میں مدد ملی ہے اور یہ نہ صرف اسکیم کو بنانے میں مدد کرسکتی ہے بلکہ اس سے علاقے میں زلزلے کے لئے تیاری میں بھی سدھار لایا جاسکتا ہے۔
..........................
م ن، ح ا، ع ر
26-07-2020
U-4157
(Release ID: 1641462)
Visitor Counter : 220