زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل نے اپنا 92واں یوم تاسیس منایا


زراعت اور کاشت کاروں کی فلاح وبہبود کے وزیر جناب نریندرسنگھ تومر نے زرعی پیش رفت میں سائنسدانوں کی کوششوں کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس امر کو یقینی بنایا جانا چاہیے کہ ٹھیکے پر کی جانے والی کھیتی کےفوائد چھوٹے کاشت کاروں تک پہنچیں

ضرورت اس بات کی ہے کہ درآمدات پر انحصار کم سے کم کیا جائے، صحت بخش غذائی اجناس کی پیداوار میں اضافہ لایا جائے: جناب تومر

Posted On: 16 JUL 2020 7:02PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  16جولائی 2020، زرعی تحقیق کی بھارتی  کونسل (آئی سی  اے آر) نے  آج اپنا 92واں یوم تاسیس منایا۔ اس موقع پر زراعت ، کاشت کاروں کے فلاح وبہبود کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے زرعی سائنسدانوں کی کوششوں کی ستائش کی، جن کے طفیل آئی سی اے آر نے ملک میں زرعی پیش رفت کے معاملے میں گزشتہ 9 دہائیوں کے دوران زبردست پیش رفت حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج  بھارت میں اناج اضافی مقدار میں پیدا ہورہا ہے، یہ سائنسدانوں کی تحقیقی کوششوں کے تعاون کے طفیل میں ممکن ہوسکا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس میں کاشت کاروں کی جانفشانی بھی شامل ہے۔ انہوں نے ملک میں کاشت کاری سے وابستہ برادری کو کووڈ-19 وبائی مرض کے دوران ہوئے لاک ڈاؤن کے حالات میں بھی ریکارڈ فصلوں کے پیداوار کے لیے مبارک باد پیش کی۔ جناب تومر نے وزیراعظم جناب نریندر مودی کے تئیں بھی اظہار تشکر کیا، جن کی نگرانی میں عرصہ دراز سے التوا میں پڑی ہوئی زرعی اصلاحات کو عملی شکل حاصل ہوئی اور ایسے قوانین ار آرڈیننس کے اعلانات ہوئے، جن کے نتیجے میں کاشت کاروں کو بااختیار بنایا جاسکے گا اور وہ اپنی فصلوں کی منافع بخش قیمتیں حاصل کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی اے آر اور کے وی کے سائنسداں حضرات کو بھی اس امر کو یقینی بناناہوگا کہ ٹھیکے پر کی جانے والی کاشت کے فوائد چھوٹے کاشت کاروں تک پہنچ سکیں۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001MZ8B.jpg

اس امر کو یقینی بنانے کے لیے کہ دسویں دہائی میں پوسا انسٹی ٹیوٹ (آئی اے آر آئی) کو ایک قومی ادارے کی بجائے ایک بین الاقوامی ادارے کی حیثیت حاصل ہوسکے، وزیرموصوف نے کہا کہ درآمدات پر انحصار کم سے کم کرنے کی ضرورت ہے، صحت بخش غذائی اجناس کی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے اور دالوں اور تلہنوں کی پیداوار میں اضافہ بھی درکارہے۔ پام آئل  کی پیداوار افزوں تحقیق اور افزوں کاشت کے ذریعے بڑھائی جانی چاہیے۔ تلہنوں کی نئی اقسام وضع کرنے پر زور دیتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ دالوں کے معاملے میں ہم تقریباً  خود کفیل ہونے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ ایسے ہی طریقہ کار تلہنوں کی پیداوار کے معاملے میں اپنایا جانا چاہیے، تاکہ بیرون ملک سے تیلوں کی درآمدات کم سے کم کی جائے۔

اس موقع پر 8 نئے پروڈکٹ اور 10 اشاعتیں بھی جاری کی گئیں۔ زراعت و کاشت کاروں کے فلاح وبہبود کے وزیر مملکت جناب پرشوتم روپالا اور جناب کیلاش چودھری، آئی سی اے آر کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ترلوچن مہاپاترا اور آئی سی اے آر کے متعدد سائنسداں حضرات بھی اس موقع پر موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0021EJY.jpg

 

زرعی تحقیقی کی بھارتی کونسل (آئی سی اے آر)، زراعت و کاشت کاروں کی فلاح وبہبود کی وزارت، حکومت ہند کے تحت زرعی تحقیق اور تعلیم کے محکمے(ڈی اے آرای) کے تحت ایک خودمختار ادارہ ہے۔ اس ادارے کا قیام 16جولائی 1929 کو سوسائیٹیوں کو درج رجسٹر کرنے سے متعلق ایکٹ 1860 کے تحت ایک درج رجسٹر سوسائٹی کے تحت عمل میں آیا تھا۔ یہ کونسل زرعی شعبے خصوصا ًباغبانی، ماہی پروری، حیواناتی سائنسز کے معاملے میں پورے ملک کے لیے تال میل بنانے والی، رہنمائی فراہم کرنے والی اور انتظامی تحقیقی و تعلیمی اعلی سطحی تنظیم ہے۔ 102 آئی سی اے آر کے اداروں اور 71 زرعی یونیورسٹیوں کے ساتھ ، جو ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہیں، یہ  دنیا میں ملک کےسب سے بڑی قومی زرعی نظام  کا ایک حصہ ہے۔  آئی سی اے آر نے سبز انقلاب اور بعد میں زراعت میں ترقی لانے کے لیے ایک رہنما کردار ادا کیا ہے۔ اس نے اس سلسلے میں تحقیق اور ٹیکنالوجی ترقیات پر توجہ مرکوز کی ہے اور اس لحاظ سے ملک کے خوراک اور تغذیاتی سلامتی پہلو پر واضح اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس نے زراعت کے شعبے میں اعلی تعلیم میں عمدگی کو فروغ دینے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔

زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل  مختلف اداروں، سائنسدانوں، اساتذہ، کاشت کاروں اور زرعی صحافیوں کو ہرسال ریوارڈ بھی دیتی ہے اور انہیں اعزاز سے بھی نوازتی ہے۔ اس سال 20 مختلف زمروں کے تحت 160 ایوارڈ یافتگان کو منتخب کیا گیا ہے۔ ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں تین ادارے، 2 آئی سی اے آر پی، 14 کے وی کے، 94 سائنسداں حضرات، 31 کاشت کار، 6 صحافی اور مختلف النوع آئی سی اے آر کے 10 عملہ اراکین شامل ہیں۔ یہ بات خاصی حوصلہ افزا ہے کہ ایوارڈ یافتگان میں سے  141 شخصیات خواتین ہیں۔

زرعی یونیورسٹیوں اور یونیورسٹی جیسا درجہ رکھنے والے اداروں میں گووند بلبھ پنت یونیورسٹی آف ایگریکلچر ٹیکنالوجی پنت نگر کو  تدریس، تحقیق ، توسیع اور اختراع کے شعبوں میں تیز رفتار اقدامات کرنے کے اعتراف میں بہترین زرعی یونیورسٹی ایوارڈ تفویض کیا گیا ہے۔ آئی سی اے آر- سینٹرل میرین فیشریز  ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کوچی کو  بڑے اداروں کے زمرے میں بہترین ادارہ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ آئی سی اے آر –سینٹرل انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ آن کاٹن ٹیکنالوجی، ممبئی کو چھوٹے آئی سی اے آر اداروں کے زمرے میں بہترین آئی سی اے آر ادارہ قرار دیا گیا ہے۔

آل انڈیا کوآرڈی نیٹیڈ ریسرچ پروجیکٹ آن شورگم، حیدرآباد اور آل انڈیا کوآرڈی نیٹیڈریسرچ پروجیکٹ برائے مکئی لدھیانہ کو مشترکہ طور پر چودھری دیوی لال آؤٹ اسٹینڈنگ آل انڈیا کوآرڈی نیٹیڈ ریسرچ پروجیکٹ ایوارڈ 2019 سے نوازاگیا ہے۔ دین دیال اپادھیائے کرشی وگیان پروساہن پرسکار برائے کے وی کے، قومی سطح پر مشترکہ طور سے کرشی وگیان کیندریہ  دتیا ،مدھیہ پردیش، کرشی وگیان کیندریہ ونکٹارامناگڈم،  آندھراپردیش نے اپنے اپنے اضلاع میں زرعی اور ذیلی شعبوں کو قابل ذکر ترقی دینے کے لیے غیرمعمولی توسیعی خدمات اور رابطہ کاری سرگرمیوں کے فروغ کے اعتراف میں حاصل کیا ہے۔

پرنٹ میڈیا کے 4 اور الیکٹرانک میڈیا کے 2 صحافیوں پر مشتمل 6 صحافی حضرات نے چودھری چرن سنگھ ایوارڈ برائے  زرعی صحافت 2019 حاصل کیا ہے۔

ایوارڈ یافتگان کا لنک:

Link of Awardees

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U-3964

م ن۔  ت ع۔



(Release ID: 1639304) Visitor Counter : 263