بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
جناب گڈکری نے ہریانہ میں تقریباً 20000 ہزار کروڑ روپے مالیت کے نئے اقتصادی راہداری پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا
انہوں نے ان پروجیکٹوں کو ابھرتے ہوئے بھارت کی شاہراہیں قرار دیا جن سے ہریانہ کے سبھی علاقوں میں ترقی ہوگی
انہوں نے کہا اس حکومت کے پہلے دو برسوں کے دوران دو لاکھ کروڑروپے مالیت کے کام مکمل ہو جائیں گے
چنڈی گڑھ سے دلی ہوائی اڈے تک سفر کے چار گھنٹے میں کمی ہوکر یہ محض دو گھنٹے ہو جائے گا
ہریانہ کے وزیراعلیٰ جناب منوہر لال نے کہا کہ پچھلے پانچ سال میں ریاست میں 29406 کلو میٹر سڑکیں تیار / بہتر ہوئی ہیں
جناب گڈکری نے ہریانہ کے وزیراعلیٰ سے کہا کہ وہ دلی – ممبئی ایکسپریس وے کے ساتھ ساتھ ایم ایس ایم ای سمیت صنعتی کلسٹر فروغ دینے میں شامل ہوں
Posted On:
14 JUL 2020 5:06PM by PIB Delhi
نئی دہلی،14 جولائی ، 2020 / سڑک ٹرانسپورٹ ، شاہراہوں اور ایم ایس ایم ای کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے ہریانہ میں آج ویب کاسٹ کے ذریعے تقریباً 20000 کروڑ روپے مالیت کی ایک نئی اقتصادی راہداری کے حصے کے طور پر شاہراہوں کے مختلف پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔ اس تقریب کی صدارت ہریانہ کے وزیراعلیٰ جناب منوہر لال نے کی۔ سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر مملکت جنرل (ریٹائرڈ) وی کے سنگھ ، ہریانہ کے نائب وزیراعلیٰ جناب دشیونت چوٹالہ ، مرکزی وزرا جناب راؤ اندرجیت سنگھ، جناب کرشن پال گرجر ، جناب رتن لال کٹاریہ ، این ایچ اے آئی کے چیئرمین جناب ایس ایس سندھو ، سڑک ٹرانسپورٹ و شاہراہوں کی وزارت کے سینئر افسران اور ہریانہ ریاستی سرکار کے افسران نے اس آن لائن تقریب میں شرکت کی۔
سڑک ٹرانسپورٹ ، شاہراہوں اور ایم ایس ایم ای کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری ہریانہ میں آج ویب کاسٹ کے ذریعے ایک نئی اقتصادی راہداری کے حصے کے طور پر شاہراہوں کے مختلف پروجیکٹوں کا افتتاح کرتے ہوئے اور سنگ بنیاد رکھتے ہوئے
جن پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا ان میں 35 اعشاریہ چار پانچ کلو میٹر کی چار لین والی روہنا / حسن گڑھ سے قومی شاہراہ 334 بی کے جھجھڑ سیکشن تک کا راستہ شامل ہے جس پر 1133 کروڑ روپے تک کی لاگت آئے گی۔ ان پروجیکٹوں میں 70 کلو میٹر لمبی چار لین والی پنجاب – ہریانہ سرحد قومی شاہراہ 71 کے جند سیکشن تک کا راستہ بھی شامل ہے جس پر 857 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔ ان پروجیکٹوں میں 85 اعشاریہ تین چھ کلو میٹر کی قومی شاہراہ 709 پر دو لین والی جند – کرنال شاہراہ بھی شامل ہے جس کے دونوں طرف پکا راستہ بنایا جائے گا۔ اس پر 200 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔
جن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ان میں قومی شاہراہ 152 ڈی پر اسماعیل پور سے نارنول تک گرین فیلڈ ایکسپریس وے شامل ہے، جسے ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے کنٹرول کیا جائے گا اور یہ 227 کلو میٹر طویل چھ لین والی سڑک ہوگی۔ یہ کام 8 پیکیج پر مشتمل ہوگا اور اس پر 8650 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔ اِن پروجیکٹوں میں قومی شاہراہ 352ڈبلیو کا 46 کلو میٹر طویل چار لین والا گرو گرام پٹودی – ریواڑی سیکشن بھی شامل ہے، جس پر 1524 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔ ان پروجیکٹوں میں 14 اعشاریہ 4 کلو میٹر طویل چار لین والا ریواڑی بائی پاس بھی شامل ہے جس پر 928 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ اس کے علاوہ 30 اعشاریہ چا رپانچ کلو میٹر طویل 1057 کروڑ روپے کی لاگت والا قومی شاہراہ 11 کا چار لین والا ریواڑی – اٹیلی منڈی سیکشن ، 40 اعشاریہ 8 کلو میٹر طویل چھ لین والا قومی شاہراہ 148 بی ، قومی شاہراہ 11 پر چھ لین والا نارنول بائی پاس اور 1380 کروڑ روپے کی لاگت والا قومی شاہراہ 11 کا نارنول سے اٹیلی منڈی سیکشن ، 1207 کروڑ روپے کی لاگت والا قومی شاہراہ 352 اے کا پیکیج نمبر 1 گرین فلڈ الائنمنٹ) کے لیے 40 اعشاریہ 6 کلو میٹر طویل چار لین والا جند – گوہانا پروجیکٹ ، 1552 کروڑ روپے کی لاگت والا قومی شاہراہ 352 اے کا 38 اعشاریہ دو تین کلو میٹر طویل چار لین والا گوہانا – سونی پت سیکشن اور 1509 کروڑ کی لاگت والا قومی شاہراہ 334 بی پر یوپی – ہریانہ سرحد سے روہا تک 40 اعشاریہ چار سات کلو میٹر طویل چار لین والا راستہ شامل ہے۔
سڑک ٹرانسپورٹ ، شاہراہوں اور ایم ایس ایم ای کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے ہریانہ میں آج ویب کاسٹ کے ذریعے ایک نئی اقتصادی راہداری کے حصے کے طور پر شاہراہوں کے مختلف پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ان پروجیکٹوں سے ریاست میں اور پنجاب، راجستھان ، دلی اور اتر پردیش جیسی دیگر ریاستوں میں بلارکاوٹ کنکٹیویٹی فراہم کر کے ہریانہ کے عوام کو بڑے پیمانے پر فائدہ حاصل ہوگا۔ وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ ان اہم پروجیکٹوں سے بڑے شہروں میں بھیڑ بھاڑ کم ہوگی جس سے سفر کے وقت میں کمی آئے گی۔ اب چنڈی گڑھ سے دلی ہوائی اڈا پہنچنے تک تقریباً دو گھنٹے لگیں گے جب کہ فی الحال چار گھنٹے لگتے ہیں۔ ان پروجیکٹوں سے وقت ، ایندھن، اور خرچ میں بھی کمی آئے گی کیونکہ ان سے ریاست کے پسماندہ علاقوں میں ترقی کو بڑھاوا ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کی ترقی اور خوشحالی کے تئیں عہدبند ہے اور دو لاکھ کروڑ روپے مالیت کے کام اس حکومت کے پہلے دو برسوں میں مکمل کر لیے جائیں گے۔ انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے 5 ٹریلین کی معیشت کا نشانہ حاصل کرنے کے تئیں 100 لاکھ کروڑ روپے مالیت کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا تصور پیش کیا تھا۔ وزیرموصوف نے کہا کہ ریاست کے عوام کو چاہیے کہ وہ بائیو ایندھن کے لیے فصلیں اُگانے پر غور کریں، جس میں زندگی کے سبھی پہلوؤں کو بہتر بنانے کی صلاحیت ہے۔ اس سے گاؤوں میں روزگار کے موقعوں کی یقین دہانی ہوگی جس سے روزگار کی تلاش میں بڑے پیمانے پر ترک وطن کا سلسلہ بھی رک جائے گا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ مجوزہ دلی -ممبئی ایکسپریس وے ، ٹرانس ہریانہ ، اقتصادی راہداری اور گرو گرام - ریواڑی - اٹیلی - نارنول ، ابھرتے ہوئے ایک نئے بھارت کی شاہراہیں ہیں جن سے ہریانہ کے سبھی علاقوں میں ترقی ہوگی۔
جناب گڈکری نے وزیراعلیٰ سے درخواست کی کہ وہ ریاست میں قومی شاہراہ پروجیکٹوں کے لیے زمین کو قبضے میں لینے کے کام میں تیزی لائیں۔ اس مقصد کے لیے آر ٹی ایچ کے لیے وزیر مملکت جنرل (ریٹائرڈ) وی کے سنگھ کے ساتھ معاملات پر جلد ہی بات چیت کی جائے گی اور انہیں طے کیا جائے گا۔
وزیر موصوف نے ہریانہ کے وزیراعلیٰ سے بھی کہا کہ وہ ایم ایس ایم ای ، اسمارٹ سیٹیز اور اسمارٹ گاؤوں سمیت صنعتی کلسٹر تعمیر کرنے کی کوششوں میں شرکت کریں۔ نیز وہ ایکسپریس وے پروجیکٹوں میں خاص طور پر نئی دلی - ممبئی ایکسپریس وے پر کھادی اور دیہی صنعتیں بھی تعمیر کریں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کو اس سلسلے میں ہر طرح کی مدد کا یقین دلایا ۔ وزیر موصوف نے اگلے پانچ برسوں میں ایم ایس ایم ای کے ذریعے روزگار کے پانچ کروڑ موقعے فراہم کرنے اور کے وی آئی سی میں کئی گنا اضافہ کرنے کے اپنے مقاصد کے بارے میں بتایا۔ کے وی آئی سی کی موجودہ سطح 88ہزار کروڑ روپے سالانہ ہے۔
ہریانہ کے وزیراعلیٰ جناب منوہر لال نے جناب گڈکری کے شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے سڑکوں کے لیے ریاست کی درخواست کو قبول کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان پروجیکٹوں سے ریاست میں صنعت اور تجارت دونوں پر مثبت اثر پڑے گا۔ انہوں نے ریاست کی ترقی کا سہرا اس کے وسیع سڑک نیٹ ورک اور ٹرانسپورٹ سہولیات کو دیا۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ پچھلے پانچ سال کے دوران ریاست میں 29406 کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی گئیں یا انہیں بہتر بنایا گیا۔ مزید یہ کہ حادثوں کو روکنے کے لیے سبھی ریلوے پھاٹکوں پر آر او بی اور آر یو بی کی تعمیر کے لیے بجٹ مختص کیے گیے ہیں۔
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ جناب منوہر لال اور نائب وزیراعلیٰ جناب دشینت چوٹالہ ہریانہ میں آج ایک نئی اقتصادی راہداری کے حصے کے طور پر مختلف شاہراہ پروجیکٹوں کے افتتاح اور سنگ بنیاد رکھے جانے کی تقریب میں۔
اس موقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے جنرل (ریٹائرڈ) وی کے سنگھ نے کہا کہ این ایچ پروجیکٹوں پر عمل درآمد سے ہریانہ کی ہمہ جہت ترقی ہوگی ۔ انہوں نے ہریانہ کے وزیراعلیٰ سے درخواست کی کہ وہ ریواڑی – بائی پاس پروجیکٹ کو ریواڑی شہر کے ایک رنگ روڈ کے طور پر بدلنے پر غور کریں تاکہ یہاں بھیڑ بھاڑ میں کمی لانے میں مدد ملے ۔ این ایچ اے آئی کے چیئرمین جناب ایس ایس سندھو نے این ایچ اے آئی کو بتایا کہ اِن پروجیکٹوں سے این ایچ اے آئی ہریانہ میں 37 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے پروجیکٹوں پر کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے ہریانہ کے وزیراعلیٰ سے درخواست کی کہ وہ این ایچ پروجیکٹوں کے لیے زمین کو قبضے میں لینے کے کام میں تیزی لائیں۔
سال 2014 میں ، ہریانہ میں این ایچ کی لمبائی 2050 کلومیٹر تھی ، جو اب بڑھ کر 3،237 کلومیٹر ہوگئی ہے۔ ریاست میں 1000 کلومیٹر فی گھنٹہ این ایچ کی کثافت ملک کی بڑی ریاستوں میں سب سے زیادہ ہے۔ ہریانہ میں چار بڑے کوریڈور تیار کیے جارہے ہیں ، جن میں براؤن فیلڈ کے دو منصوبے جند گوہانہ ، سونی پت اور یوپی / ہریانہ کی سرحد-روہنا-جھجھڑ شامل ہیں۔ گرین فیلڈ کے دوسرے دو منصوبے۔ 304 کلومیٹر امبالا۔ کوٹ پتلی اور 132 کلومیٹر گروگرام۔ریواڑی۔ نارنول۔ راجستھان سرحدی منصوبے۔ ان کے علاوہ ، ہریانہ کے آس پاس دہلی این سی آر علاقوں میں کئی اہم منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔ ان میں شامل ہیں: تقریبا 1 لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے 1350 کلومیٹر دہلی - ممبئی ایکسپریس وے ، 30000 کروڑ روپے کی لاگت سے 600 کلومیٹر کا دہلی امرتسر۔ کٹرا ایکسپریس وے ، 8000 کروڑ روپے کی لاگت سے 30 کلومیٹر طویل دوارکا ایکسپریس وے ، 1630 کروڑ روپے کی لاگت سے 21 کلومیٹر طویل گروگرام۔ سوہنا روڈ ، 28 کلومیٹر طویل امبالہ رنگ روڈ اور 30 کلومیٹر طویل کرنال رنگ روڈ۔ اس کے علاوہ ، 410 کلو میٹر طویل دیگر این ایچ منصوبے بھی تجویز کیے گئے ہیں ، جن کو اگلے سال مختص کیا جائے گا۔ اگلےدو تین سالوں میں ، 60،000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے 1550 کلومیٹر ہائی ویز اور ایکسپریس وے تعمیر کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ، ہریانہ کے زمین کے مالکان کو بطور معاوضہ کے طور پر تقریباً 12،000 کروڑ روپئے تقسیم کیے جارہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن ۔ م ف ۔
U – 3914
(Release ID: 1638723)
Visitor Counter : 228