ریلوے کی وزارت
بھارتی ریلوے مشن موڈ انداز میں 2030 تک گرین ریلوے ( خالصتاََ صفر کاربن اخراج ) بن جانے کے راستے پرگامزن
بڑی ریلوے لائن پر دسمبر 2023 تک تمام راستوں پر برق کاری
ریلوے بجلی گرڈ کو بڑے پیمانے پر شمسی اورہوائی توانائی حاصل ہوگی
بھارتی ریلوے نے 4000 روٹ کلومیٹر ( بڑی ریلوے لائن کے راستوں پر 63 فیصد) کے بقدر سے زائد کی برق کاری کا عمل مکمل کرلیا ہے
2014سے 2020 کےدوران 18605 کلومیٹر برق کاری کا کام مکمل ہوا ہے جبکہ 2009سے 2014 کے دوران 3835 ریلو ے لائن کی برق کاری عمل میں آئی تھی
365 کلومیٹر اہم کنکٹوٹی ورک کووڈ -19 کی مدت کے دوران ہی مکمل کیا گیا ہے
100 ایم ڈبلیو شمسی پلان 900 اسٹیشنوں سمیت مختلف بلڈنگوںکی چھتوں پر مصروف عمل بنائے جاچکے ہیں۔400 میگاواٹ مختلف عمل آوری کے مراحل میں ہیں
بھارتی ریلوے 20 جی ڈبلیو آراضی پر مبنی شمسی پلانٹ نصب کرنے کے مضمرات کو بروئے کار لانے کے لئے 51000 ہیکٹئر زمین کی حامل ہے
بی ایچ ای ایل کے تعاون واشتراک سے 1.7 ایم ڈبلیو کے ایک پروجیکٹ کی تنصیب پہلے ہی عمل میں آچکی ہے
ہوائی توانائی کے شعبے میں 103 ایم ڈبلیو ہوائی توانائی
Posted On:
13 JUL 2020 12:55PM by PIB Delhi
نئیدہلی13 جولائی 2020۔ریلوے کی وزارت ، بھارتی ریلوے کو 2030 تک گرین ریلویز میں بدلنے کے نشانے کے حصول کے لئے متعدد اہم اقدامات کرتی آئی ہے تاکہ گلوبل وارمنگ کو کم سے کم کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کے خدشے سے نمٹا جاسکے ۔ ریلوے کو برق کاری سے آراستہ کرنا ،ریلوے انجنوں اور ریل گاڑیوں کو توانائی کے لحاظ سے بہتر اثر انگیزی کا حامل بنانا ، مقررہ تنصیبات کا اہتمام ،تنصیبات / اسٹیشنوں کے لئے گرین سرٹیفکیشن ،سواری ڈبوں میں بایو ٹوائیلیٹ لگانا اور قابل احیاتوانائی وسائل کے استعمال کو رواج دینا ،ریلوے کے ذریعہ نیٹ زیرو کاربن اخراج کے حصول کی غرض سے اپنائی جانے والی حکمت عملیوں کا حصہ ہیں۔
بھارتی ریلوے نے بڑی ریلوے لائن کے 63 فیصد حصے پر 40 ہزارروٹ کلومیٹر ریلوے لائنوں کی برق کاری کی ہے ، جن میں سے 18605 کلومیٹر کی برق کاری 2014سے 2020 کے دوران انجام پائی ہے ۔اس سے قبل 21-2020 کے لئے محض سات ہزارروٹ کلومیٹر کی برق کاری کا نشانہ مقرر کیا گیا تھا ۔ بڑے ریلوے لائن کے نیٹ ورک کے تحت تمام روٹس کو دسمبر 2023 تک برق کاری سے آراستہ کرنے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔ بھارتی ریلوے لاسٹ مائل کنکٹوٹی اور مسنگ لنگس کی برق کاری پر توجہ مرکوز کررہی ہے ۔اس مقصدد کو مد نظر رکھتے ہوئے کووڈ-19 کی مدت کے دوران 365 کلومیٹر اہم کنکٹوٹی ورک مکمل کیا گیا ہے ۔ کنکٹوٹی کے اہم کام جو کووڈ-19 کے وبائی مرض کے دوران کی مدت میں مکمل کئے گئے ، ان میں 99 روٹ کلومیٹر کا کٹنی –ستنا سیکشن شامل ہے جو الہ آباد ہوتے ہوئے ممبئی –ہاوڑہ کو کر گزرتا ہے ۔ یہ کام مکمل ہوچکا ہے اور اس کے ذریعہ ایک متبادل روٹ دستیاب ہوگیا ہے ۔اسی طریقے سے اندور – گونہ – بینا کے سیکشن پر 88 روٹ کلومیٹر پچور –مکسی روٹ پر بھی کام مکمل کیا گیا ہے اور اس طریقے سے مکسی - بھوپال - بینا کے لئے ایک متبادل راستہ ہموار ہوگیا ہے۔پٹنے کے راستے ہاوڑہ –سیالدہ - ایس وی ڈی کٹرہ ، بھاگلپور –شو نرائن پور ( 45 روٹ کلومیٹر ) سیکشن بھی مکمل کیا جاچکا ہے ۔ کرائیکل پورٹ کو تمل ناڈو کے کوئلہ ، کیمیاوی کھادوں اورفولاد پلانٹوں سے منسلک کرنے اور آندھرا پردیش تھروارو ر - کرائیکل پورٹ (46 روٹ کلومیٹر ) سیکشن بھی مکمل کرلیا گیا ہے اور اس کی مدد سے ایروذ– کوئمبٹور اورپال گھاٹ کے لئے کنکٹوٹی فراہم ہوگئی ہے ۔
اس کے علاوہ بھارتی ریلوے نے شمسی توانائی کو فروغ دینے کے لئے متعدد پہل قدمیاں بھی انجام دیں ۔ بھارتی ریلوے نے چھتوں کے اوپر لگائے جانے والے شمسی پینلوں کے ذریعہ 500 میگاواٹ توانائی مضمرات کو بروئے کار لانے کے لئے بھی کام شروع کررکھا ہے تاحال 900 اسٹیشنوں سمیت مختلف النوع عمارتوں کی چھتوں پر 100 میگاواٹ کے شمسی پلانٹ چالو ہوچکے ہیں ۔ 400 میگاواٹ کی صلاحیت کے مشترکہ قوت والے شمسی پلانٹ عمل آوری کے مختلف مراحل میں ہیں ۔ 245 میگاواٹ کے سلسلے میں ٹینڈر پہلے ہی دئے جاچکے ہیں۔ توقع کی جاتی ہے کہ دسمبر 2022 تک یہ پلانٹ مکمل ہوجائیں گے۔ اس کے علاوہ بھارتی ریلوے ریل گاڑیاں چلانے کے لئے زمین پر مشتمل شمسی تنصیبات کے ذریعہ بجلی پیدا کرنے کی کوشش میں مصروف ہے ۔ بھارتی ریلوے کے پاس 51000 ہیکٹئر آراضی مضمرات دستیاب ہیں ، جہا ں 20- جی ڈبلیو آراضی پر مدتی شمسی پلانٹوں کی تنصیب کی جاسکتی ہے ۔ شمسی بجلی جو اس طریقے سے پیدا ہوگی اسے مرکزی / ریاستی گرڈ تک یا براہ راست 25 کے وی اے سی ٹریکشن نظام تک پہنچا یا جائے گا۔ بھارتی ریلوے کی مشترکہ کاروباری کمپنی یعنی ریلوے انرجی مینجمنٹ کمپنی لمٹیڈ ( آر ای ایم سی ایل ) ( 49 فیصد مساوی سرمایہ حصص) اور آر آئی ٹی ای ایس لمٹیڈ ( 51 فیصد مساوری سرمایہ حصص ) کو اس پروجیکٹ کو عملی جامہ پہنانے کی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں ۔
1.7 ایم ڈبلیو کا ایک پروجیکٹ بینا ( مدھیہ پردیش ) میں بھارت ہیوی الیکٹریکلس لمیٹیڈ ( بی ایچ ای ایل ) کی مددسے پہلے ہی نصب کیا جاچکا ہے اورفی الحال اس کی شدت سے جانچ کی جارہی ہے ۔دنیا میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا شمسی پروجیکٹ ہے ۔
ہوائی توانائی کے شعبے میں 103 ایم ڈبلیو ہو ا پر مبنی بجلی پلانٹ پہلے ہی چالو ہوچکے ہیں ۔ ان میں 26 ایم ڈبلیو راجستھان جیسلمیر ، 21 ایم ڈبلیو تمل ناڈو اور 56.4 ایم ڈبلیو مہاراشٹر (سانگلی ) میں واقع ہیں ۔ بھارتی ریلوے نے آئندہ دو برسوںمیں تمل ناڈو ، گجرات ،راجستھان اور کرناٹک میں 200 ایم ڈبلیو کے بقدر کے ہوائی توانائی پلانٹ قائم کرنے کے منصوبے وضع کررکھے ہیں۔ مجموعی طور پر 550 جوڑی ریل گاڑیوں کو ہیڈ آن جنریشن ( ایچ او جی ) میں بدل دیا گیا ہے ، جن سے مجموعی طور پر 70 ملین لیٹر ڈیزل / 450 کروڑروپے سالانہ کفایت کے مضمرات حاصل ہوں گے۔سبزپہل قدمیوں کے شعبے میں مجموعی طورپر 69 ہزار سواری ڈبوں کو بھارتی ریلوے کے تحت دو لاکھ 44 ہزار سے زائد بایو ٹوائیلیٹ سے آراستہ کیا جاچکا ہے ۔
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
م ن ۔رم
U-3867
(Release ID: 1638274)
Visitor Counter : 290
Read this release in:
Punjabi
,
Marathi
,
Odia
,
Tamil
,
Malayalam
,
English
,
Hindi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Assamese
,
Telugu