وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

ماہی پروری کا قومی دن 2020 منایا گیا، ماہی پروری کے محکمے نے نیشنل فیشریزڈیولپمنٹ بورڈ کے تعاون سے ماہی گیروں، سائنسدانوں اور صنعت کاروں سے ویبینار کے ذریعے تبادلہ خیال کیا


ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ نے ٹیکنالوجی اور کھیتی باڑی کی بہترین کارروائیوں کے ذریعے مچھلیوں کے وسائل  کو پوری طرح استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا  اور معیاری بیج، کھانا، اقسام کو متنوع بنانے اور مارکٹنگ  کے بنیادی ڈھانچے کی اہمیت کو اجاگر کیا

ملک کے مختلف حصوں میں ‘‘فش کرایوبینکس’’ قائم کیے جائیں گے


Posted On: 10 JUL 2020 8:24PM by PIB Delhi

نئی دہلی،10 جولائی،        ماہی پروری کے قومی دن کے موقع پر ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کے ماہی پروری کے محکمے  نے نیشنل فیشرییز ڈیولپمنٹ بورڈ (این ایف ڈی بی) کے تعاون سے  آج ایک ویبینار کی میزبانی کی۔ اس ویبینار میں  ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ، ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے وزیر مملکت جناب پی سی  سارنگی، بھارت سرکار کے ماہی پروری کے محکمے کے سکریٹری ڈاکٹر راجیو رنجن اور ماہی پروری کے محکمے کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

ماہی پروری کا قومی دن، ڈاکٹر کے ایچ علی کونہی اور ڈاکٹر ایچ ایل چودھری کی یاد میں  ہر سال  10 جولائی کو منایا جاتا ہے۔ ان دونوں حضرات نے 10 جولائی 1957 کو کٹک ، اڈیشہ میں سی آئی ایف آر آئی کے  سابق ‘پونڈ کلچر ڈویژن’ موجودہ سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فریش واٹر ایکوا کلچر، سی آئی ایف اے، بھوبنیشور) میں ترغیبی فریڈنگ (آئی کو فیسیشن) کا کامیاب مظاہرہ کیا تھا۔ اس دن کا مقصد ماہی پروری کے وسائل کے بندوبست کے بدلتے ہوئے طریقوں پر توجہ دلانا ہے جس کا مقصد دیر پا اسٹاک اور صحت مند ماحولیاتی نظام کو یقینی بنانا ہے۔

ہر سال یہ تقریب مچھلیاں پالنے والے سرکردہ کسانوں کو ملک میں ماہی پروری کے شعبےمیں ان کی نمایاں کامیابیوں کے اعتراف میں مبارک باد دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔ پورے ملک کے ماہی گیر اور مچھلیاں پالنے والے کسان  اس تقریب میں شرکت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ افسران ، سائنسداں، پیشہ ور افراد، صنعت کار اور دیگر ساتھی بھی اس دن کے منانے کی تقریب میں شریک ہوتے ہیں۔

ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ملک کے مختلف مقامات پر ماہی گیروں، افسران، سائنسدانوں اور صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیری کے وزیر جناب گری راج سنگھ نے  کہا کہ نیلے انقلاب کی کامیابیوں کو مستحکم بنانے اور نیلی کرانتی سے ارتھ  کرانتی کے راستے کو ہموار کرنے کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں اور کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنےکے اُن کے وژن کے حصول میں ‘‘پردھان منتری مستیہ سمپدا یوجنا’’ (پی ایم ایم ایس وائی) شروع کی گئی اور جس کے لیے اگلے پانچ برسوں کے دوران اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری 20050 کروڑ روپئے کی گئی۔

وزیر موصوف نے ٹیکنالوجی کے استعمال  اور کھیتی باڑی کی بہترین کارروائیوں کے ذریعے ماہی پروری کے وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی ضرورت پر زور  دیا۔ انھوں نے  معیاری بیج آنے قسموں کے تنوع، صنعت کاری کے ماڈلوں اور مارکٹنگ، بنیادی ڈھانچے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔

جناب گری راج سنگھ نے کہا کہ ملک میں  پیداوار اور پیداواریت بڑھانے کے لیے  مچھلیوں کے ‘معیاری بیج’ کی فراہمی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ انھوں نے اعلان کیاکہ ماہی گیروں کے قومی دن کے موقع پر این ایف ڈی بی دراصل این بی ایف جی آر کے ساتھ مل کر ملک کے مختلف حصوں میں ‘‘فش کرایوبینک’’ قائم کرنے کا کام شروع کرے گا۔ جس سے مچھلیاں پالنے والے کسانوں کو مچھلیوں کی مطلوبہ اقسام کے سلسلے میں‘ فش اسپرم’ ہر وقت فراہم رہے۔ یہ دنیا میں پہلا موقع ہے کہ ‘‘فش کرایو بینک’’ قائم کیا جارہا ہے جس سے ملک میں ماہی گیری کے شعبے میں ایک انقلابی تبدیلی آئے گی اور  مچھلی کی پیداوار اور پیداواریت میں اضافہ ہوگا اور مچھلیاں پالنے والے کسانوں کی خوشحالی میں بھی اضافہ ہوگا۔

این بی ایف جی آر کے ڈائرکٹر ڈاکٹر کلدیپ  کے لال نے مطلع کیا کہ این بی ایف جی آر نے این ایف ڈی بی کے ساتھ مل کر ‘‘کرایو ملک’’ ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو ‘‘فش کرایو بینک’’ کے قیام میں مددگار ہوسکتی ہے۔ماہی گیری کے محکمے کے سکریٹری ڈاکٹر راجیو رنجن نے اپنے افتتاحی خطبے میں پی ایم ایم ایس وائی کے تحت  نشان اور ان نشانوں کو حاصل کرنے میں ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور دیگر ساتھیوں، جس میں پرائیویٹ سیکٹر بھی شامل ہے، سرگرم تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

ماہی پروری کے محکمے کے سینئر افسران اور این ایف ڈی بی کے چیف ایگزکیٹیو ڈاکٹر سی سورنا نے اپنی ٹیم کے ہمراہ اس تقریب میں شرکت کی۔ ریاستوں کے ماہی پروری کے محکموں کے افسران ، آئی سی اے آر اداروں کے ڈائرکٹر صاحبان اور سائنسدانوں، صنعت کاروں اور تقریباً 150 مچھلیاں پالنے والے ترقی پسند کسانوں نے جن کا تعلق اڈیشہ، بہار، اترپردیش، تملناڈو، تلنگانہ وغیرہ سے تھا، ویبینار میں شرکت کی اور بات چیت کے دوران اپنے تجربات بیان کیے۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:3834

 


(Release ID: 1638046) Visitor Counter : 222