ریلوے کی وزارت
انڈین ریلویز نے 2030 تک خود کو ’نیٹ زیرو‘ کاربن اخراج والے ماس ٹرانسپورٹیشن نیٹورک کی شکل میں بدلنے کے لئے مشن موڈ پر فیصلہ کن اقدامات کئے
ریلوے بغیر استعمال والی اپنی زمین پر 2 گیگاواٹ سے شمسی پروجیکٹوں کے لئے ٹینڈر جاری کرچکا ہے
وسیع جانچ اور ٹرائل کے ساتھ بینا میں پائلٹ پروجیکٹ جلد ہی شروع ہوگا
اس کے پس پشت مشن آتم نربھر بھارت اہم تحریکی قوت
شمسی توانائی کے توسط سے انڈین ریلویز کو ’ٹرانسپورٹیشن کا گرین موڈ‘ بنانے کی تیاری
Posted On:
06 JUL 2020 2:48PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 6/جولائی 2020 ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی ہدایت کے مطابق اپنی توانائی سے متعلق ضرورتوں کے معاملے میں خودکفیل ہونے کی کوشش اور قابل تجدید توانائی (آر ای) پروجیکٹوں کے لئے اپنی خالی زمین کا استعمال کرنے کے ساتھ ہی انڈین ریلویز ایک نئے دور میں داخل ہونے جارہا ہے۔ ریلوے اپنے ٹریکشن پاور سے متعلق ضرورتوں کی تکمیل کے لئے شمسی توانائی کا استعمال کرنے کے ساتھ ہی عوامی ذرائع نقل و حمل کا گرین موڈ بننے کے تئیں پابند عہد ہے۔
ریلوے کی وزارت نے بڑے پیمانے پر اپنی خالی پڑی زمین پر شمسی توانائی پلانٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شمسی توانائی کے استعمال سے ریلوے کے وزیر جناب پیوش گوئل کی اس مہم کو رفتار ملے گی جس کے تحت ریلوے کو ’نیٹ زیرو‘ کاربن اخراج والا نقل و حمل کا عوامی ذریعہ بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
انڈین ریلویز کی توانائی سے متعلق ضرورتوں کی سولر پروجیکٹوں کے ذریعے تکمیل کی جائے گی، جس سے یہ پہلا عوامی ذریعہ نقل و حمل بن جائے گا جو پوری طرح سے توانائی کے معاملے میں خودکفیل ہوگا۔ اس سے انڈین ریلویز کو نقل و حمل کا گرین موڈ بنانے کے ساتھ ہی ساتھ پوری طرح سے ’آتم نربھر‘ بھی بنایا جاسکے گا۔
انڈین ریلویز سبز توانائی کی خرید کے معاملے میں پیش پیش رہا ہے۔ اس نے ایم سی ایف رائے بریلی (یوپی) میں قائم 3 میگاواٹ سے سولر پلانٹ جیسے متعدد سولر پروجیکٹوں سے توانائی کی خرید شروع کی ہے۔ انڈین ریلویز کے متعدد اسٹیشنوں اور عمارتوں پر تقریباً 100 میگاواٹ والے سولر سسٹمز پہلے سے ہی کام کررہے ہیں۔
اس کے علاوہ، بینا (مدھیہ پردیش) میں 1.7 میگاواٹ کا ایک پروجیکٹ جو کہ براہ راست اوورہیڈ ٹریکشن سسٹم سے جڑا ہوگا، پہلے ہی قائم کیا جاچکا ہے اور فی الحال وسیع پیمانے پر اس کی جانچ چل رہی ہے۔ اس کے پندرہ دنوں کے اندر چالو ہوجانے کا امکان ہے۔ بھارت ہیوی الیکٹریکلس لمیٹڈ (بی ایچ ای ایل) کے تعاون سے انڈین ریلویز کے ذریعے شروع کیا گیا دنیا میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا پروجیکٹ ہے۔ اس میں ریلوے کے اوورہیڈ ٹریکشن سسٹم کو براہ راست فیڈ کرنے کے لئے ڈائریکٹ کرنٹ (ڈی سی) کو سنگل فیز الٹرنیٹنگ کرنٹ (اے سی) میں بدلنے کے لئے جدت طرازی پر مبنی تکنیک اپنائی گئی ہے۔ سولر پاور پلانٹ کو بینا ٹریکشن سب اسٹیشن (ٹی ایس ایس) کے قریب قائم کیا گیا ہے۔ یہ سالانہ تقریباً 25 لاکھ یونٹ توانائی پیدا کرسکتا ہے اور ریلوے کو ہر سال تقریباً 1.37 کروڑ روپئے کی بچت کرائے گا۔
انڈین ریلویز (آئی آر) اور بی ایچ ای ایل کے افسروں نے اس جدت طرازی پر مبنی پروجیکٹ کے کامیاب نفاذ کے لئے انتھک کوششیں کی ہیں۔ یہ پروجیکٹ بی ایچ ای ایل کے ذریعے اپنی کارپوریٹ سماجی ذمے داری (سی ایس آر) اسکیم کے تحت شروع کیا گیا تھا۔ کووڈ-19 لاک ڈاؤن کے دوران آلات اور انسانی وسائل کی دستیابی نے انتہائی دشواریوں کے باوجود انڈین ریلویز اور بی ایچ ای ایل نے مل کر محض 8 مہینوں میں اس مشن کی تکمیل کے لئے 9 اکتوبر 2019 کو ایک معاہدے پر دستخط کئے۔ اس پروجیکٹ کو درپیش سب سے بڑا چیلنج سولر پینل سے پیدا ڈی سی پاور کو سنگل فیز 25 کے وی اے سی پاور میں تبدیل کرنا تھا، جس کا استعمال ریلوے ٹریکشن سسٹم میں کیا جاتا ہے۔ اس کے لئے سنگل فیز آؤٹ پٹ کے ساتھ ہائی کیپیسٹی انورٹرس تیار کرنے کی ضرورت تھی، جو بازار میں آسانی سے دستیاب نہیں تھے۔ سولر پینل ڈی سی توانائی پیدا کرتے ہیں، جسے ان منفرد قسم کے انورٹروں کے ذریعے اے سی توانائی میں تبدیل کیا جائے گا اور ٹرانسفارمر کے ذریعے 25 کے وی اے سی-1 ϕ کو بینا ٹی ایس ایس تک پہنچایا جائے، جس کا استعمال الیکٹرک ٹرینوں کو چلانے کے لئے کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ انڈین ریلویز کی ٹریکشن اینرجی سے متعلق ضرورتوں کی تکمیل کے لئے زمین پر واقع شمسی پلانٹوں کی اسکیم کے لئے 2 پائلٹ پروجیکٹ کا نفاذ کیا جارہا ہے۔ ان میں سے ایک بھلائی (چھتیس گڑھ) کی خالی پڑی زمین پر 50 میگاواٹ کا سولر پاور پلانٹ ہے جو سینٹرل ٹرانمیشن یوٹیلیٹی (سی ٹی یو) سے جڑا ہوگا اور 31 مارچ 2021 سے پہلے اسے شروع کردینے کا ہدف ہے۔ دیوانہ (ہریانہ) میں 2 میگاواٹ کا سولر پاور پلانٹ جو اسٹیٹ ٹرانمیشن یوٹیلٹی (ایس ٹی یو) سے جڑا ہوگا، کے 31 اگست 2020 سے پہلے شروع ہوجانے کی امید ہے۔
ریلوے اینرجی مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ (آر ای ایم سی ایل) بہت بڑے پیمانے پر شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے انتھک کوششیں کررہی ہے۔ یہ پہلے سے ہی انڈین ریلویز کے لئے 2 گیگاواٹ کے سولر پروجیکٹوں کے لئے ریلوے کی خالی زمین پر اس کے قیام کے لئے ٹینڈر جاری کرچکی ہے۔ انڈین ریلویز بھی آپریشنل ریلوے لائنوں کے ساتھ سولر پروجیکٹوں کے قیام سے جدت طرازی پر مبنی تصور کو اپنارہا ہے۔ یہ ٹریکشن نیٹورک میں سولر پاور سے سیدھے انجیکشن کے ذریعے تجاوزات کو روکنے، گاڑیوں کی رفتار اور سیفٹی کو بڑھانے اور بنیادی ڈھانچے کی لاگت کو کم کرنے میں معاون ہوگا۔ ریلوے کی پٹریوں پر ایک گیگاواٹ کے سولر پلانٹوں کے قیام کے لئے ایک اور ٹینڈر بھی آر ای ایم سی ایل کے ذریعے جلد ہی جاری کئے جانے کا منصوبہ ہے۔
ان بڑے اقدامات کے ساتھ انڈین ریلویز آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق چیلنجوں کے خلاف ہندوستان کی جنگ کی قیادت کررہا ہے اور نیٹ زیرو کاربن اخراج ٹرانسپورٹیشن سسٹم بننے کی خاطر اپنے بلند اہداف کی تکمیل اور ہندوستان کے قومی سطح پر طے شدہ تعاون (آئی این ڈی سی) اہداف کی تکمیل کی سمت میں اہم قدم اٹھارہا ہے۔
******
م ن۔ م م۔ م ر
U-NO. 3731
(Release ID: 1636887)
Visitor Counter : 265