امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

آتم نربھر بھارت اسکیم کے تحت 8 کروڑ مائی گرینٹ افراد (این ایف ایس اے کے 80 کروڑ فیض یافتگان کا 10 فیصد) کا نشانہ مقرر کیاگیا تھا؛ 4 ایل ایم ٹی اناج ماہانہ الاٹ کیا گیا جو مفت تقسیم کے لیے این ایف ایس اے کے تحت ماہانہ الاٹ شدہ کا 10 فیصد ہے


ریاستی حکومتوں کو یہ راشن کسی بھی ایسے شخص کو تقسیم کرنا تھا جس کے پاس کوئی راشن کارڈ نہیں ہے؛ جن مائی گرینٹوں کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے ان میں بیشتر اپنی آبائی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتطام علاقوں میں پہنچ چکے ہیں جہاں ان کی رسائی این ایف ایس اے/ ریاستوں کی اناج کی اسکیم تک ہوگی

مائی گرینٹوں کی نشان دہی کے دوران ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے ملنے والے ابتدائی اعداد وشمار کے مطابق تقریباً 2.8 کروڑ افراد کا احاطہ کیا جانا تھا؛ تقسیم کے بارے میں قطعی اعداد وشمار ابھی ملنے باقی ہیں

Posted On: 02 JUL 2020 6:28PM by PIB Delhi

نئی دہلی،2 جولائی،         ‘‘آتم نربھر بھارت پیکیج’’ (اے این بی پی) کے تحت وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے جن اقتصادی اقدامات کا اعلان کیا تھا ان کی پیروی میں صارفین کے امور، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کی وزارت کے تحت خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے محکمے نے ‘‘آتم نر بھر بھارت’’ (اے این بی ایس) کے تحت اپنے خط مورخہ 16 مئی 2020 کو تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے تقریباً 8 لاکھ میٹرک ٹن اناج(7 لاکھ میٹرک ٹن چاول اور ایک لاکھ میٹرک ٹن گیہوں) الاٹ کیا تھا اس کا مقصدپورے ملک میں مائی گرینٹ/ پھنسے ہوئے مائی گرینٹ کارکنوں/ مزدوروں اور دیگر ضرورت مند افراد کو  خوراک کی قلت سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے جو این ایف ایس اے یا کسی دیگر ریاستی پی ڈی ایس اسکیم کے تحت نہیں آتے یا جن کی کووڈ-19 کی صورت حال میں این ایف ایس اے  اناج تک رسائی نہیں ہے۔

چونکہ خوراک اور  سرکاری نظام تقسیم کے محکمے کے پاس  پورے ملک میں مائی گرینٹوں/ پھنسے ہوئے مائی گرینٹوں کے بارے میں صحیح تعداد موجود نہیں ہے اس لیے  مائی گرینٹ افراد کی 8 کروڑ کی ایک لچکدار   تعداد مقرر کی گئی(این ایف ایس اے کی 80 کروڑ آبادی کا 10 فیصد) اور اس کے تحت تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ماہانہ4 ایل ایم ٹی اناج الاٹ کیا گیا (این ایف ایس اے  کے تحت الاٹ کیے جانے والے ماہانہ اناج کا 10 فیصد) یہ اناج آتم نربھر اسکیم کے تحت مفت تقسیم کیا جانا ہے۔ دو مہینوں یعنی مئی اور جون 2020 کی مدت کے لیے مائی گرینٹوں/ پھنسے ہوئے مائی گرینٹوں کو فی کس 5 کلو گرام کے حساب سے اس کی مفت تقسیم کی جانی ہے۔

آٹھ کروڑ افراد کا جو اندازہ لگایا گیا تھا وہ ایک لچکدار تعداد تھی اور میڈیا طرف سے پیش کی گئی صورت حال کے جواب میں تھی۔ دراصل مسئلے کی جس شدت کو اجاگر کیا اس کے لیے ضروری تھاکہ حکومت کی طرف سے رحمدلی اور فراخ دلی رویہ اپنایا جائے تاکہ کوئی بھی مدد حاصل کرنے سے باقی نہ رہے۔ نتیجے کے طور پر ریاستی حکومتوں کو تقسیم کے معاملے میں پوری آزادی دی گئی اور وہ اس اضافی راشن کو کسی بھی ایسے شخص کو تقسیم کرنے میں آزاد تھی جس کے پاس کوئی راشن کارڈ نہیں ہے۔اس طرح فاضل ا ناج الاٹ کرنے میں تیزی کا رویہ اختیار کرتے ہوئے خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے محکمے نے ریاستوں کو مکمل آزادی دی کہ وہ صورت حال کے چیلنج کا مقابلہ کریں۔

یہ بڑے اطمینان کی بات ہے کہ جن لوگوں کو کھانا کھلائے جانے کی ضرورت تھی انھیں کھانا کھلایا گیا اور یہ بات بھی بڑی راحت کی ہے کہ یہ تعداد 8 کروڑ کی اندازہ شدہ تعداد سے کہیں کم یعنی 2.13 کروڑ رہی۔اے این بی ایس کے تحت جن لوگوں نے مفت اناج کی سہولت سے فائدہ اٹھایا ہے وہ وہ لوگ ہیں جو واقعی ضرورت مند تھے۔ یہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ 8 کروڑ مائی گرینٹوں کا اندازہ لگایا گیا تھا لیکن اتنے لوگ موجود نہیں تھے۔

ایک اور حقیقت جو ذہن میں رکھنی ہے وہ یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران این ایف ایس اے اناج کا باقاعدہ الاٹ منٹ جو 127.64 ایل ایم ٹی تھا  اس کے علاوہ  ریاستوں، این جی اوز وغیرہ نے او ایم ایس ایس، او ڈبلیو ایچ، پی ایم جی کے اےوائی کے تحت 157.33 ایل ایم ٹی اناج زیادہ اٹھایا۔راشن کی یہ اضافی سپلائی لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران پوری آبادی کے لیے زبردست امداد ثابت ہوئی اور یہ ٹی پی ڈی ایس کی طرف سے (24 مارچ سے 30 جون 2020 تک) کی باضابطہ سپلائی  کے دوگنی سے بھی زیادہ تھی۔

اگرچہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے نشان زد افراد (مائی گرینٹ، پھنسے ہوئے مائی گرینٹ، دوسری جگہ جانے والے بیچ میں پھنسے ہوئے مائی گرینٹ اور قرنطینہ مراکز میں موجود مائی گرینٹ وغیرہ کی نشان دہی کے لیے دوسرے ریاستی محکموں مثلاً لیبر محکموں اور متعلقہ ایجنسیوں/ این جی اوز وغیرہ کے ساتھ مل کر) جنگی پیمانے پر کام کیا اور انھیں اے این ڈی ایس کے تحت مفت اناج تقسیم کیا، بہت سی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے مطلع کیا ہے کہ نشان زد مائی گرینٹوں کی اکثریت پہلے ہی اپنی آبادی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پہنچ چکی ہے جہاں ان کی رسائی این ایف ایس اے / ریاستی اناج اسکیموں تک ہوسکتی ہے۔ اس طرح اے این بی ایس کے تحت جو 8 ایل ایم ٹی اناج فراخ  دلی کے ساتھ الاٹ کیا گیا تھا اسے پوری طرح استعمال/ تقسیم نہ کیا جاسکے۔

مزید برآں یہ کہ  لوگوں کی پہچان کے بارے میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے جو اعداد وشمار پیش کیے تھے ان کے تحت تقریباً 2.8 کروڑ افراد کا احاطہ کیا جانا تھا لیکن جو عبوری اعداد وشمار 30 جون 2020 تک حاصل ہوئے ہیں ان کے مطابق 2.13 کروڑ افراد کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ  اصل تعداد 2.8 کروڑ کا تقریباً 76 فیصد ہے۔ در حقیقت ریاستوں نے تقریباً 6.4 ایل ایم ٹی اناج اٹھایا ہے جو ابتدائی طور پر الاٹ کیے گئے 8 ایل ایم ٹی کا 80 فیصد ہے۔ ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ تقسیم کے بارے میں قطعی اعداد وشمار 15 جولائی 2020 تک پیش کردیں۔ ریاستیں یہ معلومات اب تک پیش کر رہی ہیں مثال کے طور پر بہارت نے بتایا ہے کہ اس نے آج (2 جولائی 2020) تک 1.73 کروڑ افراد کا احاطہ کیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مناسب وقت پر مزید ریاستوں سے ملنے والے اعداد وشمار سے معلوم ہوگا کہ اے این بی ایس کے تحت جس آبادی کا احاطہ کیا گیا ہے وہ 30 جون 2020 کو بتائی گئی  آبادی کی عارضی تعداد 2.13 کروڑ سے کافی زیادہ ہوسکتی ہے۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:3657



(Release ID: 1636506) Visitor Counter : 232