سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

حکومت نے دوا کی دریافت کے عمل میں تعاون فراہم کرنے کیلئے اپنی نوعیت کے پہلے قومی اقدام ڈرگ ڈسکوری ہیکاتھون 2020 (ڈی ڈی ایچ 2020) کی شروعات کی


‘‘ مشین لرننگ، اے آئی (منصوعی انٹلی جنس) اور بگ ڈیٹا جیسے کمپیوٹیشنل طریقہ کار کے استعمال والی اِن-سلیکو ڈرگ ڈسکوری اس عمل کو تیز کرنے میں مدد کرے گی’’: ڈاکٹر ہرش وردھن

یہ ہیکاتھون ہندوستان کو دواکی دریافت کے عمل میں تیزی لانے کیلئے نئے ماڈل قائم کرنے میں مدد فراہم کریگا:پروفیسر کے وجئے راگھون

Posted On: 02 JUL 2020 5:29PM by PIB Delhi

نئی دہلی:02 جولائی، 2020:

مرکزی حکومت نے آج یہاں سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن اور فروغ انسانی وسائل کے مرکزی وزیر جناب رمیش پوکھریال نشنک کی موجودگی میں ڈرگ ڈسکوری ہیکاتھون کا آغاز کیا۔ یہ ڈرگ ڈسکوری ہیکاتھون  فروغ انسانی وسائل کی وزارت کے اختراعی سیل(ایم آئی سی )، آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) اور کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) کی ایک مشترکہ پہل ہے اور سینٹر فار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسڈکمپیوٹنگ (سی ڈی اے سی) اورMyGov کے ساتھ ہی نجی کمپنیوں نے بھی مدد کی ہے۔

ڈرگ ڈسکوری ہیکاتھون کے آن لائن لانچ پروگرام کے دوران فروغ انسانی وسائل کے وزیر مملکت جناب سنجے دھوترے، پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر پروفیسر وجئے راگھون، سی ایس آئی آر کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر مانڈے، اے آئی سی ٹی ای کے چیئرمین  پروفیسر انیل سہسربدھے، فارمیسی کونسل آف انڈیا (پی سی آئی) کے صدر پروفیسر بی سریش اور فروغ انسانی وسائل کی وزارت کے اعلیٰ اختراعی افسر ڈاکٹر ابھئے جیرے بھی موجود تھے۔

 

Description: C:\Users\PIB\Desktop\Photo 0207-1.JPG

Description: C:\Users\PIB\Desktop\PHOTO-0207-Lead.jpg

یہ ہیکاتھون دوا کی دریافت کے عمل میں مدد فراہم کرنے کیلئے اپنی نوعیت کی پہلی قومی پہل ہے جس میں کمپیوٹر سائنس، کیمسٹری، فارمیسی، میڈیکل سائنسز، بیسک سائنسز اور بایوٹیکنالوجی جیسے مختلف شعبوں کے پیشہ وروں، اساتذہ، محققین اور طلباء کی شراکت داری ہوگی۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک میں کمپیوٹیشنل ڈرگ ڈسکوری کا کلچر قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پہل میں فروغ انسانی وسائل کی وزارت کے اختراعی سیل اور اے آئی سی ٹی ای ہیکاتھون کے ذریعے ممکنہ دواؤں کے سالمے کی شناخت کرنے پر توجہ مرکوز کریں گے، جبکہ سی ایس آئی آر ان شناخت شدہ سالموں کی افادیت ، مسمومیت ، حساسیت اور خصوصیت کی ترکیب اور لیباریٹری جانچ کیلئے آگے لےجائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈرگ کی دریافت ایک مشکل، پیچیدہ، مہنگا اور وقت لینے والا عمل ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جب ہم کووڈ-19 کے لئے کچھ دوبارہ سے تجویز کردہ دواؤں کے لئے کلینکل ٹرائل کراتے ہیں تو یہ بھی توجہ مرکوز کرنے کی بات ہے کہ ہم دیگر مناسب نئےتجویز کردہ دواؤں کی تلاش کریں جبکہ اسی وقت کووڈ -19 کےخلاف مخصوص دوا کو تیارکرنے کیلئے نئی دوا کی دریافت پر کام بھی جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ مشین لرننگ، اے آئی (مصنوعی انٹلی جنس) اور بگ ڈیٹا جیسے کمپیوٹیشنل طریقہ کار کے استعمال والی اِن-سلیکو ڈرگ ڈسکوری اس عمل کو تیز کرنے میں مدد کرے گی۔

فروغ انسانی وسائل کے وزیر جناب رمیش پوکھریال نشنک نے کہا کہ ایم ایچ آر ڈی اور اے آئی سی ٹی ای کو ہیکاتھون کے انعقاد میں کافی تجربہ ہے۔ لیکن پہلی مرتبہ ہم بڑی سائنسی چیلنج سے نمٹنے کیلئے  ہیکاتھون ماڈل کا استعمال کررہےہیں۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ یہ پہل دنیابھر کے محققین /فیکلٹی کے لئے کھلی ہے، کیوں کہ ہم اپنی کوششوں میں شامل ہونے اور اس میں مدد حاصل کرنے کیلئے بین الاقوامی صلاحیتوں کو راغب کرنے کیلئے خواہشمند ہیں۔

فروغ انسانی وسائل کے وزیر مملکت جناب سنجے دھوترے نے بھی اس خیال کی ستائش کی اور کہا کہ ہماری حکومت نے اس ملک میں ہیکاتھون کے کلچر کو شروع کردیا ہے جو ہمارے ملک کے سامنے موجود کچھ مشکل مسائل کو حل کرنے کیلئے ہمارے نوجوانوں کو چیلنج دینے کیلئے بہت اہم  ہے۔ حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر پروفیسر وجئے راگھون نے کہا کہ میں فروغ انسانی وسائل کی وزارت (ایم ایچ آر ڈی )، اے آئی سی ٹی آئی  اور سی ایس آئی آر کے ساتھ ہی اس ہیکاتھون میں شامل سبھی شراکت داروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتاہوں جو ہندوستان کو دوا کی دریافت کے عمل میں تیزی لانے کیلئے نئے ماڈل قائم کرنے میں مدد کریگا۔ ہیکاتھون میں کئی چیلنجز شامل ہیں جو مخصوص دوا کی دریافت کے موضوعات پر مبنی ہوتی ہیں۔ انہیں مسئلے کے طور پر پوسٹ کیاجاتا ہے اور حصہ لینے والوں کو انہیں حل کرنا ہوتا ہے۔ اس میں تین تین مہینے کے تین مراحل ہوں اور اپریل تا مئی 2021 تک پورےعمل کو مکمل کرنا ہوگا۔ ہر ایک مرحلے کے آخر میں کامیاب ٹیموں کو انعامات سے نوازا جائیگا۔ تیسرے مرحلے کے آخر میں شناخت شدہ اہم مرکبات کو سی ایس آئی آر اور دیگر خواہشمند اداروں کو تجرباتی سطح کیلئے بھیجا جائیگا۔

ڈرگ ڈسکوری ہیکاتھون کے آن لائن لانچ پروگرام کے دوران چیف اختراعی افسر ڈاکٹر ابھئے جیرے نے ڈرگ ڈسکوری ہیکاتھون کے تصور کے بارے میں سمجھایا وہیں پروفیسر انیل سہسر بدھے نے اے آئی سی ٹی ای کی جانب سے مزید تعاون دینے کا وعدہ کیا اور سبھی تکنیکی اداروں سے بڑی تعداد میں اس پہل میں شرکت کرنے کی اپیل  بھی کی۔ ڈاکٹر شیکھر مانڈے نے اس پہل کیلئے سی ایس آئی آر کی جانب سے سبھی ضروری مدد دینے کیلئے عہد کا اظہار کیا۔ انہوں نے آج جاری کیے گئے مسائل کی کوالٹی اور تنوع پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔

ہیکاتھون کے پس منظر کی جانکاری اور طرقہ کار:

ہیکاتھون میں کئی چیلنجز شامل ہیں جو خصوصی دوادریافت سے متعلق مضامین پر مبنی ہوتی ہیں۔ انہیں مسائل کی شکل میں  پوسٹ کیاجاتا ہے اور حصہ لینے والوں کو انہیں حل کرنا ہوتا ہے۔ اب تک کُل 29 پرابلم اسٹیٹ منٹس(مسائل) کی شناخت کی گئی ہے۔

MyGov پورٹل کااستعمال کیاجارہا ہے اور کوئی بھی ہندوستانی طالب علم اس میں حصہ لے سکتا ہے۔ اس میں دنیا کے کسی بھی حصے سے پیشہ ور افراد اور محققین حصہ لے سکتے ہیں۔ اس ہیکاتھون میں تین ٹریک ہوں گے، ٹریک 1 میں خصوصی طور سے کووڈ-19 مخالف ڈرگ ڈیزائن پر کام ہوگا۔ یہ مالیکولر ماڈلنگ،فارموکوفور، آپٹیمائزیشن، مالیکولر ڈاکنگ، ہٹ/لیڈآپٹیمائزیشن جیسے ٹول کا استعمال کرکے کیا جاتا ہے۔

ٹریک 2 نئے ٹولس اور الگوریتھم کوڈیزائن /مناسب بنانے پر کام کریگا جو اِن-سلیکو ڈرگ ڈسکوری کی دریافت کے عمل کو تیز کرنے پر کافی اثر ڈالیگا۔

اس میں ایک تیسرا ٹریک بھی ہے جسے ‘‘مون شاٹ’’ کہا جاتا ہے۔ یہ ان مسائل پر کام کرنے کی اجازت دیتا ہے جو ‘‘آؤٹ آف باکس’’ کی نوعیت کے ہوتے ہیں’’۔

ویڈیو دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں

 

-----------------------

 

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 3663



(Release ID: 1636078) Visitor Counter : 156