زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے فضائی چھڑکاؤ کے ذریعے ٹڈی دل پر کنٹرول کرنے کیلئے ہیلی کاپٹر خدمات کی شروعات کی


شروعات میں اتّرلائی ، باڑمیڑ میں واقع فضائیہ کے اسٹیشن میں ہیلی کاپٹر کھڑا ہوگا اور باڑمیڑ، جیسلمیر، بیکانیر، جودھ پورنیز ناگور جیسے ریگستانی علاقوں میں ٹڈی کنٹرول کے کام میں لگایا جائیگا

جناب تومر نے کہا کہ حکومت پوری طرح سے تیار ہے، چھڑکاؤ مشینیں گاڑیوں اور ورکروں کی تعیناتی بڑھا دی گئی ہے اور مرکزی حکومت ٹڈی کو کنٹرول کرنے کیلئے ریاستی حکومت کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے

Posted On: 30 JUN 2020 4:35PM by PIB Delhi

نئی دہلی:30جون، 2020:

زراعت اور کسانوں کی بہبود کےمرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج گوتم بدھ نگر، گریٹر نوئیڈا، اترپردیش میں واقع ایک ہیلی پیڈ سے اسپرے آلات سے لیس ایک بیل ہیلی کاپٹر کو ہری جھنڈی دکھائی۔ ہیلی کاپٹر اتّرلائی ،باڑمیڑ میں واقع فضائیہ اسٹیشن کیلئے روانہ ہوگا جہاں وہ شروعاتی طور پر تعینات رہے گا اور وہاں سے باڑمیڑ، جیسلمیر، بیکانیر، جودھ پور اور ناگور کے ریگستانی علاقوں میں ٹڈی کنٹرول کیلئے بھیجا جائیگا۔ بیل 206-بی3 ہیلی کاپٹر ایک ہی پائلٹ سے چلے گا جس میں ایک بار میں 250 لیٹر جراثیم کش لے جانے کی صلاحیت ہے اور ایک بار میں اسے 25 سے 50 ہیکٹیئر آراضی  میں استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ ایک مجازبااختیار کمیٹی نے ڈی جی سی اے اور شہری ہوابازی کی وزارت کی جانب سے سبھی منظوریاں حاصل ہونے کے بعد ریگستانی علاقوں میں فضائی چھڑکاؤ کیلئے ایک ہیلی کاپٹر کی تعیناتی کیلئے کمپنی کا انتخاب کیا گیا تھا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001CJCX.jpg

بعد میں میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ 26سال کے طویل وقفے کے بعد گزشتہ سال ٹڈی دل کا حملہ ہوا تھا، حکومت ہند اور ریاستی حکومتیں ان پر مؤثر طریقے سے کنٹرول کرنے کیلئے ملکر کام کررہی ہیں۔ اندازہ تھا کہ اس سال ٹڈی دل کا بحران زیادہ بڑا ہوگا لیکن حکومت پوری طرح تیار ہے اور سبھی ریاستی حکومتوں کو چوکنا کردیا گیا اور وہ مرکزی حکومت کے ساتھ تال میل میں کام کررہی ہیں۔ مشینوں، گاڑیوں اور مرکز کی تعیناتی بڑھا دی گئی ہے اور متعلقہ ریاست اس بحران سے نمٹنے کیلئے ایس ڈی آر ایف فنڈ کا استعمال کررہی ہے۔ ٹڈی کنٹرول کرنے کیلئے پہلی بار ڈرون کا استعمال کیا گیا ہے اور آج ہیلی کاپٹر کے استعمال سے جراثیم کش مادوں کے فضائیہ چھڑکاؤ کی شروعات بھی  کردی گئی ہے۔ انہوں نے ڈرون اور ہیلی کاپٹر کی تعیناتی میں اہل بنانے کیلئے شہری ہوابازی کی وزارت کے تئیں شکریے کااظہار کیا۔ جناب تومر نے بتایا کہ یو کے کی ایک کمپنی پانچ فضائی چھڑکاؤ مشینوں کا آرڈر جاری کیا گیا تھا، ان میں سے ایک مشین مل گئی ہے۔ ان مشینوں کو آئی اے ایف کے ہیلی کاپٹروں میں لگایا جائیگا اور ٹڈی کنٹرول کرنے کے کام میں لگایا جائیگا۔ اس موقع پر زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری، رکن پارلیمنٹ اور سابق مرکزی وزیر جناب مہیش شرما اور زراعت کے سکریٹری جناب سنجے اگروال بھی موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0029TSQ.jpg

ڈرون، ہیلی کاپٹر اور طیاروں کے ذریعے ٹڈی کنٹرول کیلئے فضائی کنٹرول صلاحیتوں کی ضرورت محسوس ہونے کے بعد ہی ٹڈی کنٹرول کیلئے ہیلی کاپٹر کی تعیناتی کی گئی ہے۔ کابینہ سکریٹری نے 27 مئی 2020 کو ٹڈی دل کی  صورتحال کا جائزہ لیا اور شہری ہوابازی کی وزارت کو ڈرون طیارہ / ہیلی کاپٹر کے ذریعے جراثیم کش مادوں کے ہوائی  چھڑکاؤ کیلئے  سامان اور خدمات کی خریداری کو آسان بنانے میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمے کو تعاون فراہم کرنے کے احکامات دیے۔ اس کے بعد جراثیم کش مادوں کے ہوائی چھڑکاؤ سے متعلق سامان اور خدمات کی خریداری یقینی بنانے کیلئے زراعت کے ایڈیشنل سکریٹری  کی صدارت میں ایک بین وزارتی بااختیار کمیٹی  قائم کی گئی تھی۔ اس کمیٹی میں ایم او سی اے، پون ہنس ، ڈی جی سی اے ، ایئرانڈیا اور ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کے افسران رکن کے طور پر شامل ہیں۔

بااختیار کمیٹی کی سفارش پر ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو نے اونچے پیڑوں اور دشوار گزار علاقوں میں  بیٹھے ٹڈی دلوں پر مؤثر کنٹرول کے مقصد سے ڈرون خدمات دستیاب کرانے والی پانچ کمپنیوں کو جوڑا ہے۔ جس میں ہر ایک کمپنی 5 ڈرون دستیاب کرائے گی۔ ابھی تک ٹڈی کنٹرول کرنے کیلئے جیسلمیر، باڑمیڑ، جودھپور، بیکانیر اور ناگور میں 12 ڈرون تعینات  کئے گئے ہیں، اس طرح ہندوستان پروٹوکولس کو حتمی شکل دے کر ٹڈی کنٹرول کرنے کیلئے ڈرون کاا ستعمال کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ ڈرون کا استعمال لمبے پیڑوں اور مشکل علاقوں کیلئے کافی مؤثر ہے۔ ایک ڈرون ایک گھنٹے میں 16 سے 17 ہیکٹیئر اور 4  گھنٹے میں 70 ہیکٹیئر علاقے کا احاطہ کرسکتا ہے۔ شہری ہوابازی کی وزارت نے ٹڈی روک تھام مہم میں ڈرون کیلئے مشروط چھوٹ سے متعلق ضوابط اور شرائط کو مزید آسان بنایا گیا تھا اور ٹڈی مخالف کارروائیوں  کیلئے  50 کلو گرام تک کے انجن پاور والے ڈرونوں کے استعمال نیز رات کے وقت ڈرون کے استعمال کو منظوری دی گئی تھی۔

فی الحال گاڑیوں پر لگے چھڑکاؤ آلات کے ساتھ 60 کنٹرول ٹیموں کے ذریعے ٹڈی کنٹرول کرنے کی حکمت عملی ہے اور 200 سے زیادہ مرکزی ملازمین راجستھان، مدھیہ پردیش، پنجاب، گجرات، مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، ہریانہ، اترپردیش اور بہار پر مشتمل ریاستوں میں ایسی کارروائیوں میں مصروف عمل ہیں۔ حکومت ہند کا ٹڈی وارننگ ادارہ (ایل ڈبلیو او) اور 10 ٹڈی سرکل دفاتر (ایل سی او) راجستھان(جیسلمیر، بیکانیر، فلودی، باڑمیڑ، جالور، چورو، ناگور ،سورت گڑھ) اور گجرات (پالن پور اور بھج) میں واقع ہیں جو راجستھان اور گجرات کے 2 لاکھ مربع کلو میٹر ریگستانی علاقوں میں اچھی طرح سے ریگستانی ٹڈی کی نگرانی ، سروے اور کنٹرول کرتے ہیں۔ درج فہرست ریگستانی علاقوں کے علاوہ ٹڈی کے مؤثر کنٹرول کیلئے راجستھان میں جے پور ، اجمیر میں، مدھیہ پردیش میں شیوپور، پنجاب میں فاضلکااور اترپردیش کے جھانسی میں این سی او کے عارضی کنٹرول کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔

ریاستی حکومتیں ٹریکٹر پر لگے اسپریئر اور فائر ٹینڈر گاڑیوں کی تعیناتی سے کنٹرول کاکام کرتی ہیں۔ 11 اپریل 2020 سے 28 جون 2020 کے درمیان راجستھان، مدھیہ پردیش، پنجاب ، گجرات ، اترپردیش، مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، ہریانہ اور بہار میں 233487 ہیکٹیئر آراضی میں کنٹرول کارروائی کو انجام دیا گیا ہے۔ گجرات، اترپردیش ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، بہار اور ہریانہ کی ریاستوں میں اس سے کوئی خاص نقصان نہیں درج کیا گیا ہے۔ حالانکہ راجستھان کے کچھ اضلاع میں فصلوں کو معمولی نقصان کامعاملہ سامنے آیا ہے۔

غذا اور زراعت کے اداروں کے 27 جون 2020 کے لوکسٹ(ٹڈی) اسٹیٹس اپ ڈیٹ کے تحت شمالی صومالیہ میں جمع جھنڈوں کے ہندوستان- پاکستان سرحد سے متصل گرمی کے علاقوں کیلئے بحرہند کا رخ کرنے کا امکان ہے۔ پاکستان کے سندھ میں جھنڈ انڈے دینے کی شروعات کرچکا ہے اور فی الحال جھنڈ سندھ گھاٹی میں  موجود ہے۔ جنوبی مغربی ایشیائی ملکوں (افغانستان، ہندستان، ایران اور پاکستان) کے تکنیکی افسران کی ورچول میٹنگ ہفتہ وار بنیاد پر ہوئی ہے۔ اس سال ابھی تک ایس ڈبلیو اے سی – ٹی او سی کی پندرہ میٹنگیں ہوچکی ہیں۔ خطے میں ٹڈی کنٹرول کرنے سے متعلق تکنیکی جانکاریوں کا باہمی تبادلہ کیاجارہا ہے۔

لگائے وسائل

  • ہندوستان میں  ٹڈی کنٹرول کی صلاحیتوں کو مستحکم کرنے کیلئے جنوری 2020 میں مائیکرون ، برطانیہ سے دس زمینی چھڑکاؤ آلات اور جون 2020 میں 15 آلات کو درآمد کیا گیا تھا۔ جولائی 2020 میں 45 اضافی زمینی چھڑکاؤ آلات پہنچ جائیں گے اور ٹڈی سرکل دفاتر کے پاس جولائی تک 100 سے زیادہ زمینی کنٹرول آلات دستیاب ہوں گے۔
  • فی الحال چھڑکاؤ آلات لگے گاڑیوں کے ساتھ 60 کنٹرول ٹیمی اور 200 سے زیادہ مرکزی حکومت کے  اہلکار ٹڈی کنٹرول کی کارروائی میں لگے ہوئے ہیں۔
  • کنٹرول صلاحیتوں کو مستحکم کرنے کیلئے 55 اضافی گاڑیوں کی خریداری کی گئی ہے۔
  • 3لاکھ لیٹر میلاتھیون 96فیصد یو ایل وی کی خریداری کیلئے منظوری دے دی گئی ہے۔ جراثیم کش مادوں کا مناسب ذخیرہ تیار ہے۔
  • حکومت ہند نے ایم- ایس مائیکرون، یو کے کو مارچ 2020 میں 5 ہوائی چھڑکاؤ کٹ کی سپلائی کیلئے ایک آرڈر بھی جاری کردیا ہے۔ پہلی دو کٹ ستمبر 2020 میں ملنی ہے اور باقی تین کٹ پہلی کٹ کی کامیابی سے قائم ہونے کے ایک مہینے بعد ملیں گی۔ ان کٹس کو بھارتی فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں پر لگایا جائیگا۔ جس کے لئے  بھارتی فضائیہ کی منظوری حاصل ہوچکی ہے۔
  • زرعی میکنائزیشن امداد پر ذیلی مشن کے تحت  راجستھان کی ریاستی حکومت کیلئے 800 ٹریکٹر لگےاسپرے آلات کی خریداری کیلئے امدادی رقم منظور کی گئی(2.86 کروڑ روپئے) ۔
  • آر کے وی وائی کے تحت گاڑیوں، ٹریکٹروں کی تعیناتی اور جراثیم کش مادوں کی خریداری کیلئے راجستھان سرکار کے لئے 14 کروڑ روپئے کی مالی امداد کو منظوری دی گئی ہے۔
  • گاڑیوں، چھڑکاؤ آلات، حفاظتی یونیفارم، اینڈرائڈایپلی کیشن، ٹڈی سے متعلق تربیت کی خریداری کو گجرات کیلئے 1.80 کروڑ روپئے کی مالی امداد کی منظوری دی گئی ہے۔

 

28 جون 2020 تک ریاستوں میں کُل کنٹرول کئے گئے علاقے

 

 

نمبرشمار

ریاست کانام

ضلعوں کی تعداد

کُل رقبہ(ہیکٹیئر میں)

  1.  

راجستھان

31

2,13,173

  1.  

پنجاب

01

640

  1.  

گجرات

05

1070

  1.  

مدھیہ پردیش

40

15533

  1.  

مہاراشٹر

04

1435

  1.  

اترپردیش

13

1398

  1.  

چھتیس گڑھ

01

82

  1.  

بہار

04

41

  1.  

ہریانہ

02

115

 

کُل

101

2,33,487

 

-----------------------

 

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 3614



(Release ID: 1635536) Visitor Counter : 129