مالیاتی کمیشن

مالی کمیشن نے زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے ساتھ ریاستوں میں زرعی اصلاحات کے ایجنڈے کے بارے میں میٹنگ کی

Posted On: 26 JUN 2020 5:43PM by PIB Delhi

 

نئی دلّی ،26 جون  / جناب این کے سنگھ  کی سربراہی میں    15 ویں مالی  کمیشن    نے آج  تمام ارکان کے ساتھ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر   جناب نریندر سنگھ تومر   اور اُن کی وزارت کے سینئر  عہدیداروں کےساتھ میٹنگ کی 

          اس حقیقت کے پیشِ نظر  کہ حکومتِ ہند نے 20 لاکھ کروڑ روپئے کے مالی  امدادی  پیکیج  کی تیسری قسط میں    زراعت کے لئے  بنیادی ڈھانچے  ، لاجسٹکس اور صلاحیت سازی   کو مستحکم کرنے   ، ماہی گیری  اور ڈبہ بندی کے شعبے   کو فروغ دینے   اور  ٹی او آر    ، ایف سی – XV کے پیرا 7 کی روشنی میں  بر آمدات کے لئے  زرعی اصلاحات اور مراعات    کی مجوزہ تجدید کی خاطر    زراعت اور کسانوں کی بہبود  کے مرکزی وزیر  کے ساتھ  تبادلۂ خیال کی غرض سے یہ میٹنگ  طلب کی  تھی ۔

          اس سے پہلے  15 ویں مالی کمیشن نے آئی ٹی سی کے سی ایم ڈی جناب سنجیو پوری کی صدارت میں  زرعی  بر آمدات سے متعلق ایک  کمیٹی تشکیل دی تھی ۔ کمیٹی کی میٹنگ میں زراعت کی بر آمدات سے متعلق کچھ اہم نکات پر  تبادلۂ خیال کیا گیا ، جو مندرجہ ذیل ہیں :

  • بھارت دنیا میں زراعت کا دوسرا سب سے بڑا پیداوار کرنے والا ملک ہے اور زراعت کے  کئی اہم زمروں میں عالمی لیڈر ہے ۔  اسے  زراعت کے سیکٹر میں دوسرے ملکوں کے مقابلے  کئی فوائد حاصل ہیں کیونکہ  یہاں متنوع زرعی   آب و ہوا  کی وجہ سے متنوع فصلیں  پیدا کرنے کی صلاحیت ہے   ۔ فصلوں کے دو خاص سیزن ہوتے ہیں ( خریف اور ربیع ) اور مزدوروں اور مینو  فیکچرنگ کی لاگت  نسبتاً کم  ہے۔
  • البتہ  مقابلہ جاتی   فوائد حاصل ہونے کے باوجود بھارت   زرعی بر آمدات میں دنیا  میں 11 ویں نمبر  پر ہے ۔
  • قابلِ زراعت آراضی  کے رقبے میں بھارت کے عالمی  سطح پر  بہتر ہونے کے باوجود  یہ فی ہیکٹیئر  بر آمدات میں   چھوٹے ملکوں سے بھی پیچھے ہے  ، جن میں دیگر وجوہات کے علاوہ ( الف ) نسبتاً کم پیداوار اور پیداواریت  ،  ( ب ) قدر میں اضافے پر کم توجہ   ، جو  ویتنام جیسے ملکوں نے زیادہ  دی ہے ، ( د ) بڑی گھریلو  مارکیٹ ۔
  • بھارت کی ڈبہ بندی کی بر آمدات  میں تیزی سے بہتری آ رہی ہے لیکن اب بھی   ڈبہ بند اشیاء  کے مقابلے  یہاں  خام اشیاء  کا تناسب   دنیا میں  سب سے زیادہ ہے ۔
  • بھارت کی زرعی بر آمدات   میں  پچھلے 10 برسوں میں کافی اتار چڑھاؤ رہا ہے لیکن حال ہی میں یہ یکساں رہی ہے ۔
  • عالمی قیمتوں میں  گراوٹ کے ساتھ ساتھ   2014 ء ، 2015 ء اور 2016 ء میں  لگاتار خشک سالی   کی وجہ سے بر آمدات میں 10 فی صد کی کمی آئی ہے ۔  سی اے جی آر کی  حالیہ شرح ترقی سے ظاہر ہوتا ہے کہ  زرعی خوردنی  پیداوار   گھریلو مانگ  کے مقابلے  تیزی سے بڑھ رہی ہے اور  بر آمدات کے لئے اضافی   سامان دستیاب ہے ، جس سے اس  میں اضافہ ہو رہا ہے ۔  یہ  بیرونی ملکوں میں مارکیٹس  سے فائدہ اٹھانے اور  پیداوار کرنے والوں کو بیرونی زرِ مبادلہ کمانے اور اپنی  زرعی پیداوار کی زیادہ  قیمت حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے ۔
  • بھارت کی  اعلیٰ ترین 50 اشیاء اور زرعی پیداوار  ، اُس کی کل بر آمدات کا  75 فی صد ہیں ۔
  • بھارت اپنی زرعی  بر آمدات کا 70 فی صد 20 ملکوں کو بر آمد کر تا ہے اور اس کے پاس یوروپ اور امریکہ   کے لئے زیادہ بر آمدات کے مواقع  موجود ہیں ۔
  • اگر چہ بھارت  20 ارب ڈالر کی زرعی اشیاء در آمد کرتا ہے لیکن اس کے باوجود اِسے 18 ارب ڈالر کا تجارتی  فائدہ حاصل ہے ۔

 

آج کے تبادلۂ خیال میں  حکومت کے ذریعے زراعت کے سیکٹر  سے متعلق  کئے گئے حالیہ اعلانات  ( کووڈ کے بعد ) پر توجہ مرکوز کی گئی  ، جنہیں  22-2021 ء سے 26-2025 ء کی مدت کے لئے  ایف سی – VX کے تحت غور کرنے کے لئے پیش کیا جائے گا ۔ ان میں مندرجہ ذیل شامل ہیں :

  • مالی امدادی پیکیج کے ایک حصے کے طور پر زراعت سے متعلق اصلاحات کی تفصیلات ۔
  • ضروری اشیاء سے متعلق قانون میں ترمیم ۔
  • زرعی پیداوار  کی تجارت و کامرس  ( فروغ اور سہولت ) آرڈیننس – 2020 ۔
  • کسانوں کے ( با اختیار بنانے اور تحفظ  ) قیمتوں کی یقین دہانی اور   کھیتی  کی خدمات   کے معاہدے سے متعلق آرڈیننس – 2020 ۔

           

وزارت نے اِس سے متعلق  تفصیلات پیش کیں ، جس میں سیکٹر کی بہتری کے لئے مرکزی حکومت کے ذریعے  اٹھائے گئے  حالیہ اقدامات شامل ہیں ۔  کمیشن نے بھی 22-2021 ء سے 26-2025 ء کے دوران  زرعی تحقیق اور تعلیم کے محکمے   ( ڈی اے آر ای ) / آئی سی اے آر مرکزی سیکٹر کی اسکیموں   کے نفاذ  سے متعلق بھی  تفصیلات پیش کیں ۔

میٹنگ میں  ایف سی – XV کے ذریعے 21-2020 ء کے لئے  زرعی اصلاحات  کے لئے  ریاستوں  کو کارکردگی  کی گرانٹس سے متعلق  رپورٹ  میں  دی گئی سفارشات / فریم ورک  پر بھی تبادلۂ خیال کیا ۔ ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے  مالی کمیشن نے  زراعت کی وزارت کے ساتھ  زرعی اصلاحات کے ایجنڈے  کے شعبے میں  ریاستوں کو مراعات دینے کی خاطر ایک نظام تیار کرنے  اور اس سلسلے میں کمیشن کی سفارشات کی فائنل رپورٹ  تیار کرنے کے مقصد سے  ایک گروپ تشکیل دیا ہے  ، جس میں ایف سی – XV کے رکن ( جناب رمیش چند ) ، سکریٹری ( زراعت ) اور سکریٹری  ( ڈی اے آر ای ) شامل کئے گئے ہیں ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( م ن ۔ و ا ۔ ع ا ) (26-06-2020)

U. No.  3536

 



(Release ID: 1634643) Visitor Counter : 158