وزارت سیاحت

سیاحت کی وزارت نے دیکھو اپنا دیش سیریز کے تحت " بھارت : ثقافت کا خزانہ " کے عنوان سے 34 ویں ویبینار کا انعقاد کیا

Posted On: 22 JUN 2020 3:25PM by PIB Delhi

نئی دلّی ،22 جون  / دیکھو اپنا دیش  ویبینار کی  34 ویں سیریز کا انعقاد " بھارت : ثقافت کا خزانہ " کے عنوان سے 20 جون ، 2020 ء کو منعقد کیا گیا ۔ ایک غیر معمولی اجلاس کی قیادت  سیاحت اور کلچر کے وزیر مملکت  ( آزادانہ چارج  ) جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے کی ، جب کہ یوگی ، کوی اور صاحب بصیرت سد گرو جگّی  واسو دیو  اور اُن کے ہمراہ  اسپائس جیٹ کے سی ایم ڈی جناب اجے سنگھ  ، اویو کے بانی اور گروپ سی ای او رتیش اگروال ، فیشن ڈیزائنر انیتا ڈونگرے  ، ممتاز شیف  رنویر برار  ، میریٹ  کی مارکیٹنگ کی نائب صدر محترمہ رنجو الیکس  نے  شرکت کی ۔  اس اجلاس  کی نظامت  وزارت کی سیاحت میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل محترمہ روپیندر برار نے کی ۔

          افتتاحی خطبہ دیتے ہوئے سیاحت  اور کلچر کے وزیر مملکت ( آزادانہ چارج ) ، جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے یوگا  کی اہمیت پر زور دیا ، جو ہمارے اجداد کے ذریعے روایتی طور پر ہمیں  ملا ہے  اور جس پر  عہدِ قدیم سے ہی  یوگا کے گرو عمل کرتے آئے ہیں ۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی  کے اقدامات کی بھی ستائش کی ، جنہوں نے ملک کے شہریوں  کو  جسمانی اور ذہنی  صحت کو یقینی بنانے کے لئے  یوگا اپنانے کی  ہمت افزائی کی ہے ۔

          جیسے ہی بات چیت شروع ہوئی ، ناظم محترمہ روپیندر برار نے مباحثے میں شرکت کرنے والے اسپائس جیٹ  کے سی ایم ڈی جناب اجے سنگھ  کا تعارف کرایا  ، جنہوں نے اِس بات کا ذکر کیا کس طرح ایئر لائن کی انڈسٹری کووڈ – 19 کے بعد سیاحت کو فروغ دینے کے لئے  اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے ۔ سد گرو کے بارے میں ایک دلچسپ انکشاف کرتے ہوئے جناب اجے نے سامعین کو بتایا کہ کس طرح سد گرو  ہوا بازی  سے تعلق رکھتے ہیں  کیونکہ وہ خود بھی  ہیلی کاپٹر کے پائلٹ ہیں ۔ انہوں نے سد گرو سے پوچھا کہ انہیں پرواز کرنے کا کتنا شوق ہے اور انہوں نے بھارت کے  ایسے کن مقامات کا دورہ کیا ہے ، جس کے بارے میں وہ لوگوں کو بھی وہاں کا دورہ کرنے کی حوصلہ افزائی کریں گے ۔  سد گرو نے بتایا کہ انہیں  اڑنے کا شوق بچپن سے ہی تھا  اور انہوں نے گلائیڈر بھی اڑایا ہے ۔  سد گرو نے اپنے اس خیال کا اظہار کیا کہ  بھارت کو ہیلی کاپٹروں کا زیادہ استعمال کرنا چاہیئے تاکہ مغربی گھاٹ ، ہمالیہ اور شمال مشرق  جیسے دشوار گزار  علاقوں کو بھی بہت سے سیاحوں کے لئے قابلِ رسائی  بنایا جا سکے ۔  بھارت میں سیاحت کو  ، اُس کے درست  احساس  کے ساتھ توسیع دینے کی ضرورت ہے ۔

          میریٹ  کی نائب صدر ( مارکیٹنگ ) محترمہ رنجو الیکس نے مباحثے کو آگے بڑھاتے ہوئے  اِس بات کا ذکر کیا کہ کس طرح ہندوستانی کلچر میں خواتین کو  دیکھ بھال کرنے والی  سمجھا جاتا ہے  اور اُسے خاندان کا مرکز اور جذبات کا مرکز سمجھا جاتا ہے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ خواتین قدرتی طور پر  محبت کی علامت ہوتی ہیں ۔  اس قابلِ احترام تصور کے  باوجود بھارت میں  میزبانی  کی صنعت میں خواتین   کی افرادی قوت صرف 12 فی صد ہے ۔ محترمہ رنجو نے سد گرو سے پوچھا   کہ اُن کے خیال میں  صنعت میں خواتین  کی شراکت دار کے طور پر اور سیاحوں کے طور پر  شرکت میں کس طرح اضافہ کیا جا سکتا ہے ۔

          سد گرو نے اِس سوال کا  جواب دیتے ہوئے کہا کہ  ملک میں میزبانی کی صنعت میں خواتین  کی افرادی قوت کے فی صد میں اضافے کے لئے ثقافتی اور  اقتصادی تبدیلی   ، خاندان کی صورت حال وغیرہ ، بچوں کی پرورش  جیسی چیزوں  کی ضرورت ہے  ، جو ہمارے کلچر میں  گہرائی سے پیوست ہیں اور ان کو تبدیل کرنے میں کافی وقت لگے گا لیکن یقینی طور پر وقت کے ساتھ  چیزیں تبدیل ہو رہی ہیں اور مستقبل قریب میں  ، اِس فی صد میں اضافہ ہونے  کی امید ہے ۔

          اویو  کے گروپ سی ای او اور بانی جناب رتیش اگروال نے بحث کے دوسرے موضوع کا آغاز کرتے ہوئے  بھارت میں  دیہی سیاحت اور اُس کے اثرات  پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں  ، بھارت کا دل ہیں اور ہم نے اپنی نصابی کتابوں سے  یہ جاناہے کہ زراعت  ، کھیتی اور گاؤں ہمارے ملک کا دِل اور روح ہیں ۔ انہوں نے اِس بات پر سد گرو کی رائے جاننا چاہی کہ ہم  کس طرح  پائیدار سیاحت کی مہم  شروع کر سکتے ہیں اور کسانوں کے لئے موقع فراہم کر سکتے ہیں تاکہ سیاح  گاؤوں کو دیکھنے کے لئے  ایسی سیاحت  کو پسند کریں  ۔

          اس کا جواب دیتے ہوئے سد گرو نے  کہا کہ وہ خود بھی  اس  پر کام کرنے کے خواہش مند ہیں ۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ  خاص خطوں میں  کلسٹر تیار کئے جانے چاہئیں تاکہ انہیں  مخصوص نسلی گروپوں ، کسانوں  اور گاؤں والوں  کے مصدقہ  رویہ کو اجاگر کیا جا سکے  اور اُسے فروغ دیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات   ایک ذمہ دار سیاحت  کو فروغ دے سکتے ہیں ۔ 

          ممتاز شیف  رنویر برار نے یہ جاننا چاہا کہ کس طرح  ہندوستانی کھانوں اور مغربی کھانوں کے درمیان فرق کو  ختم کیا جا سکتا ہے  کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندوستانی کھانوں میں ذائقہ پر زیادہ زور دیا جاتا ہے ، جب کہ مغربی  کھانوں میں زیادہ صحت سے متعلق سائنس کو مد نظر رکھا جاتا  ہے ۔

          سد گرو نے اپنے ذاتی تجربے کو پیش کرتے ہوئے  نوٹ کیا کہ اس طرح کے کھانے کھانے کی اہمیت کے بارے میں لوگوں کو معلومات  فراہم کرنے سے دیسی اور مغربی کھانوں کے درمیان فرق کو  ختم کرنے میں مدد ملے گی ۔

          آخر میں فیشن ڈیزائنر محترمہ انیتا ڈونگرے  نے موجودہ دور کے  سب سے اہم  موضوع پر  روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ آج  ہم رجحان پر آسانی  سے عمل کر سکتے ہیں  اور یوگا کو یوگا کے لئے کرتے ہیں لیکن ہمیں  یوگا کو  اِس نظریہ سے دیکھنا چاہیئے کہ وہ ہمارے دماغ اور جسم  کو  کیا  فراہم کرسکتا ہے ۔

          سد گرو نے اِس  سے یہ کہتے ہوئے اتفاق کیا کہ  آج بہت سے نو جوان  لوگ ایسے بھی ہیں ، جنہوں نے اپنی جانیں لے لی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے تعلیمی نظام کی وجہ سے ہے ، جس میں  اس بنیادی بات کی کمی ہے کہ ہم کس طرح اپنے خیالات کو مینیج کر سکتے ہیں  ۔ انہوں نے کہا کہ یوگ کا نظام ایک جامع نظام ہے ، جو ہمارے ذہن اور جسم  میں درست تال میل پیدا کرتا ہے ۔

          اس اجلاس کا اختتام جناب پرہلاد سنگھ پٹیل کی جانب سے  سد گرو کاشکریہ ادا کرنے اور  آج کے اجلاس میں   ، اُن کے ذریعے معلومات فراہم کرنے پر شکریہ ادا  کیا ۔

          دیکھو اپنا دیش  ویبینار سیریز  14 اپریل ، 2020 ء کو شروع کی گئی تھی اور اب تک 34 اجلاس منعقد کئے جا چکے ہیں ، جس میں  سیاحت سے متعلق  بہت سی چیزیں پیش کی گئی ہیں ، جو پورے ملک میں  دستیاب ہیں ۔ یہ ویبینار مائی گو  اِنڈی  کے یو ٹیوب چینل پر  براہ راست نشر  کیا جاتاہے اور انکریڈیبل انڈیا  کے مختلف سوشل میڈیا کے ہینڈل پر دستیاب ہے ۔  

          ویبینار کے یہ سیشن   http://www.youtube.com/channel/UCbzIbBmMvtvH7d6zo_ZEHDA/featured

اور حکومتِ ہند کی  وزارتِ سیاحت کے تمام سوشل  میڈیا ہینڈلس پر دستیاب ہیں۔

                   

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( م ن ۔ و ا ۔ ع ا ) 

U. No.  3424

 



(Release ID: 1633496) Visitor Counter : 146