بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
نئے روزگار، نامیاتی مصنوعات جلد ہی منظرعام پر آئیں گی، کیونکہ کے وی آئی سی بھارتی پام (تاڑ)، صنعت کے مضمرات کو بروئے کار لا رہا ہے
Posted On:
17 JUN 2020 10:15AM by PIB Delhi
نئی دہلی، 17جون، 2020،کھادی اور دیہی صنعتوں کے کمیشن (کے وی آئی سی)، نے ایک منفرد پروجیکٹ پیش کیا ہے، جس کے تحت نیرا اور پام گُڑ تیار کئے جائیں گے اور جن میں ملک کے اندر روزگار پیدا کرنے کے زبردست مضمرات پوشیدہ ہیں۔اس پروجیکٹ کے تحت نیرا کو فروغ دینے کا منصوبہ ہے اور نیرا عام طور پر پسند کئے جانے والے مشروبات کامتبادل ثابت ہو سکتا ہے۔ اس طریقے سے آدیواسیوں اور روایتی طور پرنیرا کی کشید سے وابستہ دیگر افراد کے لئے خودروزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔ اس سلسلے میں متعلقہ پروجیکٹ منگل کے روز مہاراشٹر کے ضلع پال گھر میں دہانو میں شروع کیا گیا۔ یہاں 50لاکھ سے زائد پام کے درخت موجود ہیں۔
کے وی آئی سی نے 200مقامی صناؤں کو نیرا کشید کرنے اور پام گڑ تیار کرنے کے لئے ٹول کٹ فراہم کئے ہیں۔ ان صناؤں کو کے وی آئی سی کی جانب سے 7دن کی تربیت بھی فراہم کی گئی ہے۔ 15ہزار روپے پر مبنی ٹول کٹ میں فوڈ گریڈ اسٹین لیس اسٹیل کی کڑاہی، چھدا ہوا برتن، کینٹین برنر اور دیگر سازوسامان مثلاً چھُرے، رسی اور نیرا کی کشید کے لئے درکار کلہاڑیاں وغیرہ شامل ہیں۔ اس پہل قدمی سے 400 مقامی روایتی کشیدکرنے والوں کو براہ راست روزگار حاصل ہوتا ہے۔
نیرا پام کے درختوں سے طلوع آفتاب سے قبل کشید کیاجاتا ہے۔ یہ ایک تغذیہ سے بھرپور صحتی مشروب ہے، جسے بہت سی بھارتی ریاستوں میں استعمال کیاجاتا ہے۔ تاہم ادارہ جاتی منڈی تکنیکات کے فقدان کے نتیجے میں کاروباری پیداوار اور نیرا کی بڑے پیمانے پر مارکٹنگ ابھی تک شروع نہیں ہو سکی ہے۔ یہ پروجیکٹ ایم ایس ایم ای کے وزیر جناب نتن گڈکری کے ایما پر تیار کیا گیا ہے۔ وزیر موصوف، نیرا کو بطور سافٹ ڈرنک استعمال کر کے اس کے کاروباری پہلو کو ابھارنے کے لئے اس کام میں بڑے شراکت داروں کو شامل کرنے کے امکانات بھی تلاش کر رہے ہیں۔
ملک بھر میں مجموعی طور پر 10کروڑ پام کے درخت ہیں۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں مصنوعات مثلاً کینڈی، ملک چاکلیٹ، پام کولا، آئس کریم اور روایتی مٹھائیاں نیرا کی مدد سے تیار کی جا سکتی ہیں، اگر ان کی باقاعدہ مارکٹنگ کاانتظام ہو سکے۔ فی الحال ملک میں 500کروڑروپے کے بقدر پام گڑ نیرا موجودہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ یہ ٹرن اوور نیرا کی کاروباری پیداوار کے ساتھ کئی گُنا بڑھ جائے گا۔
کے وی آئی سی نے نیرا اور پام گُڑ (بھوری شکر) کی پیداوار کے سلسلے میں ایک تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ تیار کی ہے۔ تجویز یہ ہے کہ ایک منظم صورتحال کے تحت نیرا کا معیار بند کلیکشن، پروسیسنگ اور پیکنگ شروع کی جائے تاکہ اس میں خمیر نہ پیدا ہو۔ ڈبہ بند نیرا کولڈ چین کے توسط سے بی ٹو سی سپلائی چین تک پہنچ جائے گی۔
ناریل کے پانی کے طر ز پر ہم نیرا کوبازار میں دستیاب عام مشروبات کے ایک متبادل کے طور پر فروغ دینے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ نیرا ایک نامیاتی اور تغذیہ سے بھرپور مشروب ہے، لہذا یہ صحت کے لئے ایک مکمل مشروب کہا جا سکتا ہے۔ نیرا کی مارکیٹنگ اور پیداوار میں اضافے کے ساتھ ہم اسے بھارت کی دیہی صنعت کی ایک کلیدی شئے بنانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب ونے سکسینہ نے ویڈیو کانفرنس کے توسط سے صناؤں کو ٹول کٹس کی تقسیم کرتے ہوئےکیا ہے۔
جناب سکسینہ نے کہا ہے کہ نیرا کی پیداوار میں فروخت کے لحاظ سے نیز خود روزگار کےلحاظ سے زبردست مضمرات پوشیدہ ہیں اور پام صنعت بھارت میں روزگار بہم پہنچانے والی بڑی صنعت ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی خود کفالت کی تلقین اور مقامی اشیا کے استعمال پر زور کا بھی ایک حصہ کہا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ نیرا میں برآمدات کے مضمرات بھی پوشیدہ ہیں، کیونکہ یہ سری لنکا، افریقہ، ملیشیا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور میانمار جیسے ممالک میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بھارت میں مہاراشٹر، گجرات ، گوا، دمن اور دیو، دادرا اور نگرحویلی، تمل ناڈو، اترپردیش اور بہار میں وسیع تعداد میں تاڑ کے درخت پائے جاتے ہیں اور یہ بھارت کو عالمی پیمانے پر نیرا کا سرکردہ پروڈیوسر بنا سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ک ا۔
(17-06-2020)
U-3322
(Release ID: 1632039)
Visitor Counter : 208