قبائیلی امور کی وزارت

پی ایم ون دھن یوجنا کی کوریج موجودہ 18000 ایس ایچ جی ایس سے بڑھا کر 50000 ون دھن ایس ایچ جی ایس تک کرنے کی تجویز ہے۔ قبائلی جمع کاروں کی کوریج تین گنا بڑھا کر 10 لاکھ کی جائے گی

Posted On: 15 JUN 2020 9:14PM by PIB Delhi

نئی دہلی،15 جون،         وبائی بیماری کووڈ-19 کی وجہ سے پیدا شدہ چیلنجوں اور بے مثال قدرتی بحران سے نمٹنے کے لیے مختلف اور اختراعی نوعیت کی حکمت عملیوں کی ضرورت ہے۔  ایک شعبہ جو موجودہ بحران سے بری طرح متاثر ہوا ہے وہ ہے قبائلی آبادی۔  ا س پس منظر میں قبائلیوں کی وزارت  کے تحت ٹی آر آئی ایف ای ڈی کی طرف سے  شروع کی گئی ون دھن اسٹارٹ اپس اسکیم قبائلی جمع کاروں اور جنگل میں رہنے والوں اور اپنے گھروں کو واپس آنے والے مزدوروں اور دستکاروں کے لیے روزگار فراہم کرنے کے ایک بڑے ذریعے کے طور پر سامنے آئی ہے۔

ٹی آر آئی ایف ای ڈی کی طرف سے آج ایک ویبینار کے ذریعے میڈیا کو معلومات فراہم کی گئیں اور انھیں اس اختراعی حکمت عملی اور ون دھن اسٹارٹ اپس کی پیش رفت سے واقف کرایا گیا تاکہ میڈیا عوام کے درمیان مزید آگاہی پھیلا سکے۔ ویبینار کی صدارت ٹی آر آئی ایف ای ڈی کے مینیجنگ ڈائرکٹر جناب پروین کرشنا نے کی۔ اس ویبینار کا موضوع تھا ‘‘ون دھن- ٹرائیبل اسٹارٹ اپس بلوم ان انڈیا’’ اس میں 40 سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔ ویبینار میں شرکت  کرنے والوں میں پی آئی بی کی اے ڈی جی محترمہ نانو بھسین اور مائی گو کے سی ای او جناب ابھیشیک سنگھ بھی شامل تھے۔ ٹی آر آئی ایف ای ڈی ٹیم کی نمائندگی، تمام محکموں کے سربراہوں اور سینئر افسران نے کی۔

جناب پروین کرشنانے اپنی استقبالیہ تقریر کی شروعا ت سےکی، ون دھن یوجنا کے تعارف سےکی اور بتایا کہ اس کا کیا  مقصد ہے اور موجودہ حالات میں یہ اسکیم کس طرح کام کر رہی ہے۔ انھوں نے مطلع کیا کہ 22 ریاستوں میں  3.6 لاکھ قبائلی جمع کاروں اور 18000 سیلف ہیلف گروپوں کو روزگارکے مواقع فراہم کرنے کے لیے 1205 قبائلی صنعتیں قائم کی گئی ہیں۔ ‘‘گو ووکل فار لوکل’’ نامی منتر کو اس پُر آشوب دورمیں تھوڑا سا تبدیل کرکے ‘گو ووکل فار لوکل، گو ٹرائیبل- میرا ون میرا دھن میرا اُدیم’ کردیا گیا ہے۔دفعہ 275 (آئی) کے تحت  قبائلیوں کی وزارت کے کووڈ-19 کے رلیف منصوبے کے تحت  قبائلی جمع کاروں کی کوریج  کو تین گنا کرکے 10 لاکھ کرنا ہے۔ویبینار میں ریاست وار خاکہ بھی پیش کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ کس طرح ریاستیں اس سلسلے میں کام کر رہی ہیں۔2019 میں شروع کیے گئے اسٹارٹ اپس نسبتاً تیزی کے ساتھ سب کی سب 22 ریاستوں میں پھیل گئے ہیں۔  اور  ریاستوں کی طرف سے اس کی اہمیت کا احساس ہونے کے بعد یہ مقابلہ آرائی کا ذریعہ بن گئے ہیں۔

اس خاکےکے بعد جناب کرشنا نے بعض ریاستوں مثلاً ناگالینڈ  اور راجستھان سے کچھ حقیقی مثالیں پیش کیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ قبائلیوں کے لیے یہ پروگرام کتنا اہم ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے  یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ  اس طرح کی مصنوعات سے ہونے والی آمدنی براہ راست قبائلیوں تک پہنچے۔پیکیجنگ سے لے کر مارکیٹنگ تک تمام کارروائیاں قبائلی صنعتیں انجام دیتی ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں سے ثبوت پیش کیے گئے جن میں ون دھن وکاس کیندروں کی رابطہ تفصیلات اور ان مصنوعات کو دکھایا گیا جو فروخت کی جاتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پورے ملک سے دو ہزار مصنوعات کی نشان دہی کی گئی ہے۔ویبینار میں شرکت کرنے والوں کو تفصیلات فراہم کی گئیں اورمصنوعات کے نمونے دکھائے گئے۔ان مصنوعات میں جنگلی شہد، جھاڑو کے دستے، دوناپتل، سمیدا لکڑی، کافی، تیز پتہ، بیل پھل وغیرہ شامل تھے۔ون دھن اسٹارٹ اپس کے ذریعے اپنے گھروں کو واپس آنے والے قبائلی مزدوروں اور دستکاروں کو روشنی کی کرشن دکھائی گئی ہے۔

انھوں نے یہ بات دوہرائی کہ اس پورے عمل کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مارکیٹ رابطے قائم کرنے اور قبائلی جمع کاروں کو صنعتکاروں میں تبدیل کرنے کا انتظام کیا ہے۔ ان میں سے بہت سی قبائلی صنعتیں مارکٹوں سے منسلک ہیں اور انھیں پہلے ہی آرڈر مل چکے ہیں۔ مثال کے طور پر منی پور کے اسٹارٹ اپس کی کوششیں ملک کے باقی حصےکے لیے پیکیجنگ ، اختراع اور تربیت کے معاملے میں ایک ماڈل بن گئی ہیں۔ انھوں نے منی پور کی پوری کہانی دوہرائی اور اسے ریاستوں کی چمپئن قرار دیا اور کہا کہ وہ ایک ایسی مثال ہےکہ کس طرح قبائلی صنعتوں کی اسکیم صحیح حمایت اور امداد کے ساتھ  قبائلیوں کے لیے بہت بڑے پیمانے پر فائدے مند ہوسکتی ہے۔

منی پور میں 77 ون دھن کیندر قائم کیے گئے ہیں جن میں جنگل  کی مصنوعات کو ڈبہ بند کیا جاتا ہے۔ ون دھن کیندروں نے ستمبر 2019 سے لے کر 49.1 لاکھ روپیوں کی مالیت کی ایم ایف پی مصنوعات کی فروخت کی خبر دی ہے۔ منی پور کے سلسلےمیں جو خصوصیت رہی وہ خوراک کا تحفظ اور حفظان صحت کے معیارات کو ان 77 مرکزوں کی طرف سے اپنایا جانا ہے۔ ان مصنوعات مثلا آملہ جوس، املی آملہ کینڈی اور بیر کے جیم کی خوبصورت پیکنگ، اختراعی نوعیت کی براڈنگ اور مارکیٹنگ سے کام لیا گیا ہے۔ ان مصنوعات کی فروخت کو یقینی بنانے کے لیے ایک ضلع میں چلتی پھرتی وین سروس شروع کی گئی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001UL8C.jpg

کامیابیوں کو اجاگر کرنے اور قابل قدر مثالیں پیش کرنے کے بعد انھوں نے ون دھن اسٹارٹ اپس پروگرام کے سلسلے میں اگلے اقدامات کے بارے میں مختصر طور پر بتایا۔ پہلا اگلا قدم 18000 ایس ایچ جیز کی کوریج بڑھا کر  50000 ون دھن ایس ایچ چیز کرنا اور دفعہ 275 (آئی) کے تحت قبائلی امور کی وزارت کے کووڈ-19 راحت منصوبے کے تحت قبائلی جمع کاروں کی کوریج تین گنی کرکے 10 لاکھ تک پہنچانا ہے۔ آخری مقصد پورے ملک میں ایم ایف پیز کے معاملے میں  قبائلی ماحولیات کو  تبدیل کرنا اور ون دھن یوجنا کو اگلا ‘‘امول انقلاب’’ بنانا ہے۔ اس مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے دیگر وزارتوں اور محکموں نیز اہم اداروں کے ساتھ اتحاد اور شراکت داری کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔

ٹی آر آئی ایف ای ڈی کے ایم ڈی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وی ڈی وی کیز میں اتنی صلاحیت ہےکہ وہ گھر واپس آنے والے قبائلی مزدوروں اور دستکاروں کے لیے جنھیں گھر واپسی پر روزی روٹی کے مسائل کا سامنا ہوگا امید کی کرن فراہم کرتے ہیں۔

ایک بڑا قدم جس سے آگے کی راہ ہموار ہوگی خریداری کے لیے  مکمل ڈیجیٹل پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔ آج اے ٹی آر آئی ایف ای ڈی کی ویب سائب (https://trifed.tribal.gov.in/) کو 30 جون تک کے لیے آزمائشی بنیادپر چالو کیا گیا (قبائلی امور کے مرکزی وزیر اس کا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔ اور ایک خریداری کا پلیٹ فارم 30 جولائی 2020 کو شروع کیا جائے گا۔ پورے ملک میں ون دھن یوجنا کے بارے میں تمام تفصیلات اور معلومات سائٹ (https://trifed.tribal.gov.in/vdvk/auth/login.php.) پر ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔ ویب سائٹ اور موبائل ایپ پر ایک نظر ڈالی گئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002N0CR.jpg

جناب کرشنا نے وضاحت کی کہ مرکزی حکومت کی طرف سے ان میں سے ہر ایک مرکز کو 15 لاکھ روپئے فراہم کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 25 سے 30 فیصد گرانٹ وی ڈی وی کیز، خام مال خریدنے اور مزدوروں کی لاگت  وغیرہ پر خرچ کرچکے ہیں۔ ان میں ہر ایک کیندرکے لیے ایک رقم الگ رکھ دی گئی ہے اور یہ فیصلہ کرنا ان کا کام ہے کہ وہ یہ رقم کس طرح اور کس چیز پر خرچ کریں گے۔ ناگالینڈ کے سلسلے میں یہ بات قابل توجہ ہے کہ اندازاً 3.5 کروڑ روپئے کی مصنوعات کی فروخت کی گئی ہے۔ ایک مرتبہ دیگر تمام ریاستیں اس اسکیم کے سلسلے میں رفتار پکڑنے کو چند ہی مہینوں میں ایک کروڑ روپئے کی فروحت فی ریاست ممکن ہوسکے گی۔

سوال وجواب کے ا جلاس کے بعد جناب کرشنا نے اعلان کیا کہ اگلا ویبینار(ویبیناروں کے سلسلے کا ویبینار جن میں قبائلی طبقوں کی زندگیوں اور  ان کی خراب حالت کو بہتر بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات کی جھلک ملتی ہے)جس کا موضوع ہوگا ‘‘ایم ایس پی فارایم ایف پی ٹیکس روٹ ان ٹرائبل انڈیا’’ میڈیا کے لوگوں کے ساتھ 18 جون 2020 کو منعقد ہوگا۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:3299

 


(Release ID: 1631934) Visitor Counter : 246