سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

بیماریوں کے جراثیم ختم کرنے کیلئے بیکٹریا کش کثیر تہوں والا چہرے کا ماسک


ماسک کی بیرونی پرت کی سطح آب گریز ہوتی ہے جس سے وائرس والے پانی کے ننھے قطرے دور بھاگتے ہیں

Posted On: 10 JUN 2020 7:33PM by PIB Delhi

نوویل کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے اب تک کوئی ویکسین یا دوا دستیاب نہیں ہے۔ ماسک کا استعمال، ایک دوسرے سے دوری بنائے رکھنا اور لگاتار ہاتھ دھونا ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے لوگوں کی جان بچ سکتی ہے۔ عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) نے بھی ایسے ماسک کی سفارش کی ہے جو کورونا وائرس سے تحفظ کیلئے سب سے زیادہ مناسب ہو لیکن طویل عرصے تک ماسک پہننے سے گھٹن ہوسکتی ہے اور ماسک کے صحیح استعمال میں بھی مشکلات در پیش آتی ہیں۔ان مسائل کے حل کیلئے انڈین انسٹی ٹیو ٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی-بی ایچ یو) کے اسکول آف بایومیڈیکل انجینئرنگ کے ڈاکٹر مارشل اوران کی ٹیم نے ایک ایسا فیس ماسک تیار کیا ہے جو بیماریوں کے جراثیم کو روکنے والا ہے اور پانچ تہوں والا ہے۔

یہ فیس ماسک بیماریوں کے جراثیم کو ختم کرسکتاہے جو اس کی باہری سطح سے چپکے رہتے ہیں اور یہ ثانوی انفیکشن کو پھیلنے سے روکتا ہے۔ انڈین سائنس وائر کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے آئی آئی ٹی- بی ایچ یو کے اسکول آف بایومیڈیکل انجینئرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مارشل نے کہا ‘‘بازار میں دستیاب ماسک منہ اور ناک کے راستوں میں جراثیم کو داخل ہونے سے روکنے کیلئے ایک فلٹر کی شکل میں کام کرتا ہے لیکن ماسک کے باہری  پرت سے چپکے جراثیم پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا ہے’’۔

Description: C:\Users\ajay\Desktop\Maile file\News\image003BHKF.gif

ڈاکٹر مارشل اور بیکٹریا کش کثیر تہوں والا چہرے کا ماسک

ماسک کی باہری پرت پر کثیر مقدار میں وائرل یا بیکٹریا کی موجودگی طبی اور نیم طبی عملہ کیلئے  خطرناک ہوسکتی ہے۔ ڈاکٹر مارشل کی ٹیم نے ماسک کی  اس کمی کو دور کیا ہے۔ اس کے لئے پروٹوناٹیڈامائن میٹرکس کے ساتھ ملاکر نینومیٹل کی مختلف پرتیں دی گئی ہیں۔

ماسک کی پہلی پرت کسی بھی قسم کے آر این اے کو دور کرسکتی ہے۔ دوسری پرت جراثیم کش  ہے۔ تیسری پرت ہوا کے فلٹر کیلئے ہے اور چوتھی اور پانچویں پرت ‘‘آرام دہ پرتیں’’ ہیں جو ناک اور منہ کے نزدیک رہتی ہیں۔ ڈاکٹر مارشل نے کہا ‘‘تانبا اور چاندی ڈی-ٹرانزیشن عناصر ہیں اور ہمارے علم کے مطابق وہ اس وائرس اور سارس وائرس کے دیگر سبھی  اراکین کو گھٹا سکتے ہیں۔ ہم نے تانبا، کوپرآکسائڈ، چاندی اور چارج شدہ  چاندی کا مرکب استعمال کیا ہے جو آر این اے کو گلنے میں مددکرسکتا ہے’’۔

تحلیل-جانچ کے لئے  محققین نے پھیپھڑوں کے خلیوں سے آر این اے لیا، چونکہ نوویل کورونا وائرس پھیپھڑوں میں تیزی سے پھیلتا ہے، دیگر خلیوں سے  بھی آر این اے لیا گیا تھا، محققین نے بتایا ‘‘ ہم نے کینسر اور غیرکینسر دونوں خلیے لیے ہیں۔ ہم نے ان مالیکیولز کے تحلیل ہونے کی تحقیقات کی ہیں۔ ہم نے اس کو سیال میں اور کوٹنگ پر مبنی طریقوں سے آزمایا ہے اس جانچ سے پتہ چلا کہ آر این اے گھٹتا جارہا تھا اس کے بعد ہم نے اسے مزید جدیدبنایا ہے۔ ماسک کی باہری پرت پر آب گریز سطح ہے جو وائرس والے پانی کے ننھے قطرے کو دور ہٹا دیتی ہے ۔پروڈکٹ کے پیٹنٹ کیلئے درخواست کی گئی ہے۔

 

 

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 3200



(Release ID: 1630900) Visitor Counter : 207