سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سی ایس آئی آر کی کینسر کی روک تھام کی دوائی آئی آئی آئی ایم-290 کا تحقیقی جائزہ شروع ہوگیا ہے

Posted On: 08 JUN 2020 8:46PM by PIB Delhi

نئی دہلی،8 جون، 2020، سی ایس آئی آر سے وابستہ  تجربہ گاہ  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انٹیگریٹیو میڈیسن (آئی آئی آئی ایم) جموں کو کینسر کی روک تھام کی امکانی دوا کے سلسلے میں نیو ڈرگس ڈویژن آف سینٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) کے نئے ڈرگ ڈویژن سے انویسٹی گیشنل (آئی این ڈی) کی منظوری مل گئی ہے۔اس سے سی ایس آئی آر-آئی آئی آئی ایم اس اہم دوا کی آزمائش پتے کے کینسر کے مریضوں پر کرسکے گا۔یہ دوائی سی ایس آئی آر- آئی آئی آئی ایم کے دواؤں کی دریافت کے پروگرام  کے تحت نیچورل پروڈکس میں دریافت کی گئی ہے ا ور تیار کی گئی ہے۔

سی ایس آئی آر کے ڈی جی ڈاکٹر شیکھر ماندے نے سائنسدانوں کی ٹیم سندیپ بھراٹے، سونالی بھراٹے، دلیپ مونڈھے، ششی بھوشن اور سمت گاندھی کو مبارک باد دی جن کی قیادت اس اہم سنگ میل کے حصول میں سی ایس آئی آر- آئی آئی آئی ایم کے ڈائرکٹر ڈاکٹر رام وشوکرما نے کی۔ ان سائنسدانوں نے پتے کے کینسر کی روک تھام کے لیے کلینیکل آزمائش کے سلسلےمیں ضابطے کی منظوری دینے سے پہلے تقریباً  ایک دہائی تک زبردست تحقیق کی ۔

ڈاکٹر رام وشو کرنا  نے آر اینڈ ڈی کے بارے میں بتایاکہ این سی آئی -60 کینسر سیل کے خلاف اینٹی- کینسر اسکریننگ 2011 میں کینسر میں شامل پروٹین کائنیس اینزائنو نے ابتدائی سمت متعین کی۔ (ریئیٹو کائن، ایک خالص مولیکیول قدرتی پروڈکس جو مغربی کھاٹ کے ایک پیڑ سے حاصل ہوتی ہیں جسے عام پور بھارتی سفید دیودر کہتے ہیں۔

اس وقت دنیا میں اہم طور پر کینسر کی جو قسمیں موجود ہیں ان میں پتے کا کینسر بارہویں نمبر پر آتا ہے۔ اور کینسر سے متعلق اموات میں یہ کینسر سے متعلق اموات کی وجوہات میں اس کا نمبر چوتھا ہے۔ بھارت میں پتے کا کینسر مردوں میں فی لاکھ 0.5 سے 2.4 تک اور خواتین میں فی لاکھ0.2 سے 1.8 تک ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں پتے کے کینسر  کی وجہ سے ہر سال 2.5 لاکھ اموات ہوجاتی ہیں۔ اسے ناقابل علاج کینسروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے چونکہ اس کی تشخیص بہت بعدمیں ہوتی ہے اور اس کینسر کے علاج کے لیے دواؤں  کی زبردست قلت ہے۔ قدرتی پروڈکس پر مبنی دیسی دوا کی دریافت سے پتے کے کینسر کے امکانی علاج کی راہ کھل گئی ہے۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:3149



(Release ID: 1630588) Visitor Counter : 156