نیتی آیوگ

بھارت نے مسائل کے آن لائن حل (او ڈی آر) کو آگے بڑھانا

Posted On: 07 JUN 2020 7:27PM by PIB Delhi

نئی دہلی،7 جون، 2020،          نیتی آیوگ نے  آگامی اور اومی دیار نیٹ ورک انڈیا کے ساتھ مل کر بھارت کے مسائل کے آن لائن حل کے سلسلے کو آگے بڑھانے کے لیے 6 جون 2020 کو اہم ساجھے داروں کی ایک ورچوئل میٹنگ کا اہتمام کیا۔

او ڈی آر، تنازعات خاص طور پر چھوٹے اور درمیانہ درجے کے کیسوں کے حل کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور مسائل کے حل کے متبادل طریقوں (اے ڈی آر) مثلاً بات چیت سوچ بچار اور ثالثی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اب جب کہ عدالتیں عدلیہ کی کوششوں سے ڈیجیٹائز ہو رہی ہیں، مسائل کا سدباب کرنے اور انھیں حل کرنے کے لیے مزید مؤثر کثیر الاستعمال اور پر تعاون طریقوں کو کام میں لانے کی فوری ضرورت ہے۔ او ڈی آر سے تنازعات کو مؤثر طریقے سے اور کفایتی انداز سے حل کرنے میں مدد ملے گی۔

سپریم کورٹ کے سینئر ججوں، اہم سرکاری وزارتوں کے سکریٹریوں، صنعت کے رہنماؤں ، ماہرین قانون اور سرکردہ صنعتوں کے صلاح کاروں نے آنے والے زمانے کے مواقع اور امکانات کا جائزہ لیا۔

مشترکہ حکمت عملی یہ بنی کہ بھارت میں تنازعات کا آن لائن حل نکالنے کی شروعات کی کوششوں کی خاطر تمام متعلقہ ساتھی تال میل کے ساتھ کام کرنے سے اتفاق کریں ۔

نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت نے اپنے خیر مقدمی کلمات میں کہا ‘یہ تاریخی میٹنگ ایک پرتعاون کوشش کا آغاز ہے اس سے کووڈکے بعد دور میں انصاف تک کارگر اور کم خرچ رسائی کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کی شروعات کرنا ہے۔’

انصاف تک رسائی اور ٹیکنالوجی کے سلسلے میں جسٹس پی وائی چندرچوڑ نے رائے ظاہر کی ‘ان سب کے علاوہ ذہنی رویے پر بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے — تنازع کے حل کے لیے متعلقہ ادارے یعنی عدالت کی طرف مت دیکھئے جہاں انصاف کا ‘‘بندوبست’’ ہوتا ہے بلکہ ایک ایسی  سروس کی طرف دیکھئے جس سے فائدہ اٹھایا جاسکے’۔

موجودہ وبائی بیماری کووڈ-19 کے دوران او ڈی آر کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جسٹس سنجے کشن کول نے کہا‘پہلے ہمیں (او ڈی آر  کے ذریعے ) کووڈ سے متعلق  جھگڑوں کو حل کرنے کا ہدف مقرر کرنا چاہیے۔ چونکہ اس طرح کے لوگ اپنے قضیوں کو فوری طور پر حل کرانا پسند کریں گے۔ خاص  طور پر موجودہ پس منظر میں یہ اقتصادی بحالی کا ایک اہم حصہ ہوگا’۔

جسٹس اندو ملہوترا نے ان امکانات کے بارے میں بات کی جن پر او ڈی آر پر عمل کرتے وقت غور کیا جاسکتا ہے۔ ‘او ڈی آر یا اے ڈی آر رضاکارانہ بنانے سے مقصد فوت ہوسکتا ہے۔ اسے (مخصوص زمروں کے لیے) لازمی بنایا جانا چاہیے۔ اور اسے تین (اجلاسوں) پر محیط ہونا چاہئے تاکہ فریق یہ نہ سمجھیں کہ یہ محض ایک رسمی کارروائی ہے۔

جسٹس (ریٹائرڈ) اے کے سیکری نے  او ڈی آر کے فوائد کو اجاگر کیا— آسانی، غلطی سے پاک، وقت بچانے والا اور کفایتی

بھارت سرکار لاء سکریٹری انوپ کمار میندی رتا نے کہا کہ  مختلف صنعتوں، مقامات اور ملک کے مختلف حصوں تک آن لائن حل کی رسائی کو یقینی بنانے اور عوامی اداروں کو بڑے پیمانے پر مدد دینے کےلیے نجی او ڈی آر اور اے ڈی آر پرووائڈروں کو ایک ساتھ جوڑنے کی ضرورت ہے۔ حکومت اس سلسلے میں کھلا ذہن رکھتی ہے’۔

انفوسس کے نان ایگزکیٹیو چیئرمین نندن نلیکانی نے انصاف کی فراہمی کا اپنا وژن پیش کیا ‘مستقبل اے ہائی بریڈ ماڈل ہوگا جو دونوں طرح کی دنیاؤوں آف لائن کورٹ اور آن لائن کورٹ اور او ڈی آر سے بہترین طریقوں کو یکجا کرے گا’۔ ہمیں ہائی بریڈ سسٹم میں کام کرنے کے لیے انصاف کی فراہمی کے عمل کا نئے سرے سے تصور پیش کرنا ہوگا اور اس کے لیے اچھے ا عداد وشمار کی ضرورت ہوگی’۔

آگامی کے ساتھی بانی سچن ملہان نے کہا کہ ‘بھارتیوں میں کبھی بھی صنعتکاری یا مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت کی کمی نہیں رہی وضاحت اور حوصلہ افزائی کے ساتھ ہمارے اسٹارٹ اپس انصاف اور کاروبار میں آسانی کی سیڑھی پر اوپر تک جاسکتے ہیں’۔

کووڈ-19 میں او ڈی آر کی فوری ضرورت پیدا کرنی ہے جس کے لیے فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہے۔ یہ کارروائی عدالتوں کے سامنے خاص طور پر ادھار قرضے ، املاک اور خردہ شعبے میں تنازعات کے بڑھنے کے امکانات کو دیکھتے ہوئے کرنی ہوگی۔ آنے والے مہینوں میں او ڈی آر ہی وہ طریقہ کار ہے جس کے ذریعے جھگڑوں کو فوری طور پر نمٹانے میں مدد ملے گی۔

اس میٹنگ میں اس موقع کو بڑی تندہی سے تسلیم کیا گیا جو بھارت میں او ڈی آر کے ذریعے فراہم ہوتا ہے۔آنے والے مہینوں میں ایک ہمہ جہت کارروائی کی جائے گی جس کے ذریعے مختلف پہلوؤں سے انصاف کی فراہمی میں تبدیلی لانے کے لیے اسے دیرپا کارگر اور تال میل کے ذریعے استعمال کیا جائے گا۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:3124

 



(Release ID: 1630226) Visitor Counter : 217