زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

شمالی ہند میں جاری ٹڈی دل کے حملے کے دوران راجستھان، پنجاب، گجرات اور مدھیہ پردیش کی متاثرہ ریاستوں میں ٹڈیوں کی روک تھام کے آپریشنوں میں اضافہ


ٹڈی دل کی روک تھام سے متعلق 200 سرکل دفاتر اور عارضی کیمپ  سروے اور کنٹرول آپریشن میں مصروف ہیں

وزیرزراعت نے برطانیہ سے مزید 60 اسپیئرس  کی حصولیابی کی تجویز کو منظوری دی، ڈرونس کی تعیناتی بھی جلد ہوگی

Posted On: 27 MAY 2020 8:42PM by PIB Delhi

مشرقی اور شمال  مشرقی بھارت میں جاری ٹڈی دل حملے کے دوران زراعت اور کاشتکاروں کے فلاح وبہبود کے محکمے (ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو) نے  راجستھان، پنجاب، گجرات اور مدھیہ پردیش کی متاثرہ ریاستوں میں ٹڈیوں کی روک تھام سے متعلق آپریشن میں اضافہ کردیاہے۔  آج تک باڑمیر، جودھپور، ناگور، بیکانیر، گنگانگر، ہنومان گڑھ، سیکر، جے پور کے راجستھان کے اضلاع اور مدھیہ پردیش کے ستنا، گوالیار، سیدھی، راج گڑھ، بیتول، دیواس، اگرمالوا اضلاع میں ایسی ٹڈیوں کا زور ہے ،جو ابھی پوری طرح سے  سن بلوغت کو نہیں پہنچی ہیں۔

فی الحال 200 ٹڈی سرکل دفاتر ضلعی انتظامیہ اور زرعی فیلڈ مشینری کے ساتھ تال میل بناکر متاثرہ ریاستوں میں سروے اور کنٹرول کے آپریشنوں میں مصروف ہیں۔ ریاستی زرعی محکموں اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ تال میل بناکر ٹڈی دل کی روک تھام کے آپریشن پورے زور شور سے چلائے جارہے ہیں۔ راجستھان میں 21 اضلاع ، مدھیہ پردیش میں 18 اضلاع اور پنجاب کا ایک ضلع، نیز گجرات کے دو ضلعے ایسے ہیں، جہاں تک ٹڈیوں کی روک تھام کا عمل کیا گیا ہے۔ درج فہرست ریگستانی علاقوں کے علاوہ دیگر علاقوں میں ٹڈیوں کی روک تھام کے لیے اجمیر، چتوڑ گڑھ اور دوسا کے راجستھان کے اضلاع میں، نیز مدھیہ پردیش کے مندسور ، اجین اور شیوپوری اضلاع میں عارضی کنٹرول کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

اب تک (26.05.2020 تک) راجستھان، پنجاب،گجرات، مدھیہ پردیش کے مجموعی 303 مقامات پر ایل سی او نے ضلع انتظامیہ اور ریاستی محکمہ زراعت کے ساتھ تال میل بناکر 47308 ہیکٹر علاقے  میں ٹڈیوں کی روک تھام کا انتظام کیا ہے۔ 120 سروے موٹر گاڑیاں، 47 کنٹرول موٹر گاڑیاں، جن پر اسپرے کرنے کے سازوسامان دستیاب ہیں اور 810 ٹریکٹر پر لگائے گئے اسپرےایئروں کو موثر ٹڈی دل کنٹرول کے کام میں لگایا گیا ہے۔

عام طور پر ٹڈیوں کے جھنڈ بھارت کے درج فہرست ریگستانی علاقوں میں پاکستان کے راستے سے ماہ جون-جولائی میں اپنی افزائش کے لیے داخل ہوتے ہیں، یعنی مانسون کے ساتھ ہی ان کی آمد ہوتی ہے۔ اس سال ٹڈیوں کا یہ سفر چھوٹے ٹڈوں اور گلابی رنگ کی ٹڈیوں کے ساتھ ہوا ہے اور وقت سے کافی پہلے ہوا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں ٹڈیوں کی آبادی پہلے سے ہی موجود تھی، جس پر وہ گزشتہ سیزن کے دوران قابو حاصل نہیں کرسکا تھا۔ 11اپریل 2020 سے  ٹڈی کے بچے اور 30 اپریل 2020 سے گلابی رنگ کے نابالغ ٹڈی کے بچے راجستھان اور پنجاب کے سرحدی اضلاع میں دیکھے گئے ہیں، جن کی روک تھام کی جارہی ہے۔ گلابی رنگ کے نابالغ ٹڈی کے بچے بہت بلندی پر پرواز کرتے ہیں اور ایک مقام سے دوسرے مقام تک کافی لمبی دوری کا سفر طے کرسکتے ہیں۔ ٹڈی کے یہ جھنڈ پاکستان کی جانب سے آنے والی مغربی ہواؤں کے ساتھ آرہے ہیں۔ بیشتر گلابی رنگ کے نابالغ ٹڈی کے جھنڈ رات کےو قت درختوں پر قیام کرتے ہیں اور بیشتر جھنڈ دن کے وقت سفر کرتے ہیں۔

اس سال ٹڈیوں کے قبل از وقت حملے سے تشویش میں مبتلا ہوکر زراعت و کاشت کاروں کی فلاح وبہبود کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کیڑا کش ادویہ تیار کرنے والوں اور دیگر متعلقہ افراد کے ساتھ 6 مئی 2020 کو ایک میٹنگ کا اہتمام کیا اور اس کی صدارت کی، تاکہ متعلقہ ریاستوں میں ٹڈی دلوں کی روک تھام کے لیے مستعدی اور کمربستگی کے عمل پر نظر ثانی کی جاسکے۔ جناب تومر کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سکریٹری (ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو) جناب سنجے اگروال کی قیادت میں ایک ویڈیو کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ اس کانفرنس میں ضلعی انتظامیہ اور پنجاب، راجستھان، گجرات، مدھیہ پردیش اور اترپردیش کے ٹڈی دل کے حملوں کے خطرے سے دوچار ضلع انتظامیہ اور ضلعی زرعی افسران نے شرکت کی،جس میں این ڈی ایم اے کے نمائندگان بھی شامل تھے۔ میٹنگ کے دوران ریاستوں کے ساتھ ٹڈیوں کے متعلق جانکاری فراہم کرنے والے مواد، ایس او پی، منظورشدہ کیڑا کش ادویہ اور بیداری پھیلانے والے ویڈیوز کو باہم شیئر کیا گیا۔ اس سے قبل 5 مئی 2020 کو پرنسپل سکریٹری (زراعت) اور راجستھان، گجرات، پنجاب کے ٹڈی دل سے متاثر اضلاع کے ڈی ایم حضرات کے ساتھ ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کے سکریٹری کی صدارت میں ایک کانفرنس بھی منعقد ہوئی، تاکہ ضروری اقدامات کے سلسلے میں ٹڈی دل سے متاثرہ ریاستوں کے ساتھ مستعدی اور مزید تال میل کے عمل کا جائزہ لیا جاسکے۔

11 مارچ 2020 کو جنوب مغربی ایشیائی ممالک  میں ریگستانی ٹڈیوں کے موضوع پر ایک ورچوول میٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔ یہ میٹنگ بھارت میں ایف اے او نمائندگان کے دفتر میں منعقد ہوئی۔ 4 رکن ممالک یعنی افغانستان، بھارت، ایران اور پاکستان کے نمائندگان اور ایف اے او کے پلانٹ پروٹیکشن ڈویژن روم نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کی۔ زراعت اور کاشت کاروں کے فلاح وبہبود کے وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری اور ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کے سکریٹری نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کی۔ فیصلہ کیا گیا کہ ہر ہفتے پیر کے روز رکن ممالک کے تکنیکی افسران کی ورچوول میٹنگ کا اہتمام کیا جائے۔ اس سلسلے میں اب تک 9 میٹنگوں کا انعقاد کیا جاچکا ہے۔ راجستھان، گجرات، ہریانہ اور پنجاب کو ٹڈی دل کے حملے اور اس کے موثر انتظام اور روک تھام اور کیڑے کش ادویہ کے استعمال کے سلسلے میں مشاورت نامے جاری کیے جاچکے ہیں، تاکہ جن علاقوں میں فصلوں کی بوائی ہو چکی ہے، وہاں پر ٹڈیوں کو موثر طریقے سے ختم کیا جاسکے۔

بھارت میں 2 لاکھ مربع کلو میٹر سے زائد کا رقبہ درج فہرست ریگستانی علاقے کے طور پر شمار کیا جاتا ہے۔ حکومت ہند کے تحت ٹڈی دل سے متعلق انتباہ کا ادارہ اور 10 ٹڈی دل سرکل دفاتر (ایل سی او) راجستھان (جیسلمیر، بیکانیر، پھلوڈی، باڑمیر، جالور، چورو، ناگور، سورت گڑھ) اور گجرات (پالن پور اور بھج) میں واقع ہیں اور یہی درج فہرست ریگستانی علاقوں میں ریاستی حکومتوں کے ساتھ تال میل بناکر ریگستانی ٹڈیوں کی روک تھام کی نگرانی اور سروے وغیرہ کا کام انجام دیتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 م ن ۔ ت ع۔

U-2848


(Release ID: 1627388) Visitor Counter : 306