سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

کووڈ19- کے خلاف لڑائی میں خوراک اور قوت مدافعت کی باہمی تعلق

Posted On: 23 MAY 2020 2:01PM by PIB Delhi

 

جوتی شرما ، ایس کے وارشنی

موجودہ وبا کے حالات میں لوگوں کی زندگی اور ان کے صحت کے رہن سہن کو کافی متاثر کیا ہے۔ روز مرزہ کی زندگی میں اچانک خلل پڑا ہے۔ ایک دوسرے سے دوری بنائے رکھنے کے نا پسندیدہ اصول اور اطلاعات ومعلومات کے سیلاب میں ہم سب کو ذہنی تناو کے خطرے اور الجھن میں ڈال رکھا ہے۔ نامتناہی خوف وہراس اور چڑچھڑا پن ذہنی خوف پن احساس جرم اور مایوسی اور لا قانونیت، بے خاطر بھوک میں کمی ، وزن میں بڑھنا اور طویل عرصے تک صحت کے مصائب قائم رہنا۔ اس بات کے اشارے ہو سکتے ہیں کہ ذہنی تناو ہماری صحت اور تندرستی کو متاثر کر رہا ہے۔ لاک ڈاون کے مدت کے دوران ہمارے اندرونی بیماریاں بھی مناسب جسمانی سرگرمیوں کی عدم موجودگی اور وبائی بیماری کے خوف سے متاثر ہو سکتی ہیں۔ لہذا ہمیں جسمانی طاقت اور قوت مدافعیت کے نظام کو تقویت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ گرچہ ہمیں طرززندگی کی کوئی بیماری نہ ہو تب بھی ہمیں اس امور کا لحاظ رکھنا ہوگا۔

کووڈ19- سے بچنے کے لیے کسی طے شدہ علاج ٹیکہ اور دواوں سے متعلق شفارسات کی عدم موجودگی میں زیادہ تر ملکوں کی حکومتوں اور عالمی صحت ادارہ ڈبلیو ایچ او، برٹشت ٹائٹیزک ایسوسی ایشن اور یو ڈی فوڈ اینڈ ایڈمنسٹریشن جیسی مختلف مزاج جیسی صحت ایجنسیاں زیادہ طر سبزیوں اور پھلوں بادام اور میوہ جات، دالوں اور ثابت اناجوں غیر منجمد تیلوں کا استعمال کرنے اور سوڈا نمک، چینی اور ٹرانس فیٹ کا محدود استعمال اور جنک فوڈ اور چینی ملے ہوئے خوراک کا استعمال بند کرنے پر زور دے رہی ہیں۔ ان کے رہنما خطوط میں خوراک کے علاوہ جسمانی آرام، مراقعہ  اور مناسب مقدار میں نیند لینے اور کھلے میں دھوپ سینکنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

یہ شفارسات اور رہنما خطوط ہندوستان کے قدیم علاج ومعالجہ کے نظام یعنی آیوروید کا ایک حصہ رہے، جو بتاتے ہیں زندگی (آہار ،خوراک ، ویہار ، طر زندگی آچاریہ (کسی فرد کا بیرون دنیا سے کافی تعلق اور وچار، ذہنی تندرستی ) جیسے چار ستون پر ٹکی ہوئی ہے۔ اس کے مطابق خوراک ایک طرح کی دوا ہے۔ جو زندگی کے عناصر خوراک اور جسم کے درمیان تال میل قائم کرکے کسی کو بھی صحت مند کر سکتا ہے۔ کسی بھی فرد کے ذاتی مزاج اس کے جسمانی اور ذہنی حالات کا تعین اس کی پسند کی خوراک کی مقدار اور طرزندگی کے کیا جا سکتا ہے ۔ یہ سبھی جانتے ہیں کہ چین ماحوال اور خوراک جذباتی عوامی کے مابین ایک قریب رشتہ ہے۔ جو مزاج کی خرابی خوراک اور طرززندگی سے جڑی بیماریوں کے جانب لے جاتا ہے۔ آیوروید ایک صحت مند اور پرسکون زندگی جینے اور کووڈ19- سمیت مختلف بیماریوں کا مقابلہ کرنے کے لیے صحت مند طرز زندگی مراقبہ۔ پرم عام ، مناسب نیند اور ساتویک خوراک لینے کا مشورہ دیتا ہے۔

آیوروید کا ماننا ہے کہ مناسب خوراک کا انتخاب اور مناسب وقت پر کھانا کھانے سے پرسکون دماغ کے ساتھ مکمل صحت بنائے رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ بھاگوت گیتا اور یوگ شاستروں نے خوراک کو ان کی خصوصیات کی بنیاد پر تین اقسام کا بتایا ہے۔ وہ ہیں۔ پرت وے (ستوگن) راجس (رجوکن) کامس (سموگن ہیں)۔ ستو کا مطلب سادھوتا، راجس کا مطلب سرگرم حملہ آور اور بہتر سے بدتر کی جانب ہے۔ کامس کا مطلب غیر متحرک ہوتا ہے۔ ساتویک کے خوراک کا مطلب ایسی کھانے کی عادتوں کو اپنانا ہے، جو قدرتی اور توانائی سے بھر پور ہو، جو سکون اور ہمت عطا کرتا ہو اور طویل عمر طاقت اور خوشیوں کو بڑھاتا ہو۔ ساتویک خوراک کی مثال خالی سبزی اور ثابوت اناج ، بادام اور میوہ جات دودھ اور دودھ  سے تیار مصنوعات پھلوں کا رس اور پکایا ہوا کھانا، جو پکانے کے تین چار گھنٹے کے اندر کھا لیا جائے۔

راجسی خوراک وہ ہے، جو کافی مسالے دار گرم یا تیخہ کھٹہ اور نمکین ذائقے کے ساتھ پکایا گیا ہو۔ راجسی خوراک منفی سوچ شہوت اور بے چینی بڑھانے والی ہوتی ہے۔ راجسی خوراک کی مثال کوشن  سے ملی ہوئی مشروبات (کافی، زیل چائلڈ) چینی ملی ہوئی خوراک ، (چاکلیٹ ، بسکٹ، چپس) یا مسالے دار کھانے کی اشیا ہے۔ ان غذائی اشیا میں گلوکوز زیادہ ہونے کی وجہ سے جسم پر فوری طور پر توانائی ملتی ہے، لیکن یہ دھیرے دھیرے دماغ اور جسم کے درمیان توازن کو بگاڑ دیتا ہے۔

تامسک خورک وہ ہے، جو ضرورت سے زیادہ پکایا ہوا ہو۔ بانسی پھر سے گرم کیا ہوا مائیکرو ویب میں پکایا ہوا یا ٹھنڈہ جمایا ہوا کھانا۔ گوشت، چھلی، انڈے جیسی غذا۔ الکوحل، سگریٹ اور نشہ آور دوائیاں ہیں۔ تامسک خوراک ہضم نہیں ہوتا ہے اور یہ منفی سوچ سے سستی اور کاہلی پیدا کرتی ہے۔ نیز سونے کے لیے تحریک دیتی ہے۔ ایسی غذا موٹاپا، شوگر ، دل کی بیماری کے اصلی اسباب ہیں۔

ڈبہ بن خوراک اور جنگ فوڈ کی شکل میں دستیاب راجسی اور تامسی غذا میں کاربوہایڈریڈ چینی اور ٹرانسپیڈ بڑی مقدار میں ہوتے ہیں۔ زیادہ فرک فورس شوگرسیر(ایس ایکش سی ایف) اور چینی کی ملاوٹ اپنے ذخیرہ اور استعمال ہونے تک کی طویل مدت ذائقہ اور کم قیمت کی وجہ سے مٹھاس بڑھانے والے (شیوٹنر) کی  شکل میں استعمال ہونے کے لیے بھارت کی صنعت کی پہلی پسند بنا ہوا ہے۔ 20 فیصد زیادہ بڑھوتری ہوتی ہے۔ اس سے انسولین لفٹن ہاربون جیسے متوازن رکھنے کی صلاحیت گھٹ جاتی ہے۔ یہ سبھی ہارمون دماغ کے مرکز کو متاثر کرتے ہیں اور خون میں شوکر کی سطح کو کنٹرول کرنے والے ہوتے ہیں۔ برنچ فرائض کے بسکٹ جمایا ہوا پجہ کوکیز کریکر اور ماجرین (نقلی مکھن) جیسے فاس فوڈ اور تلی ہوئی خوراک ہائیڈروجن ملے ہوئے یا ٹرانسفیڈ سے بنتے ہیں، جو خوراک کی صنعت کی ضروت کو پورا کرتے ہیں ، یہ استعمال میں آسان اور سستا ہیں اور بازار میں کئی بار فروخت ہو سکتے ہیں۔ زیادہ چینی زیادہ فیڈ اور جانورں کے پروٹین سے بنا ہوا کھاناخون میں شوگر کی مقدار کو درست رکھنے میں مانع ہوتا ہے۔ کڈنی کے کام کاج کو گھٹانے اور دل کے سریانوں میں چربی جمانے کی وجہ بنتا ہے۔

دوسری طرف پران سے مالا مال خوراک کاربوہائی ڈریٹ ریشہ دار خوراک وٹامن ، معدنیات آکسیجن والے اجزا کے ساتھ مناسب مقدار میں چینی، نمک اور تیل کا استعمال ہوتا ہے۔ جس میں جانوروں کی چربی نہیں ہوتی ہے۔ یہ آسانی سے ہضم ہو سکتا ہے اور اس میں آیوروید کے سبھی چھ ذائقے، میٹھا، کھٹا، نمکین، تیکھا، کڑوا کسیلا کا استمعال ہوتا ہے۔ جسمانی آرام مناسب نیند اور مثبت سوچ کے ساتھ ساتویک خوراک توانائی کا ذریعہ ہوتا ہے اور یہ اعلیٰ جسمانی ہضم اشاریہ ، کورونری موٹاپا ہیپرٹینشن کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ ساتویک بھوجن بالکل صاف ستھرا قدرتی مضبوط صحت مند اور دماغ کو سکون فراہم کرنے کے لیے توانائی سے بھرپور ہوتی ہے اور اس سے کسی شخص کی عمر بھی بڑھ جاتی ہے۔ جب کہ دوسری جانب پیاز ، لہسن ، ہینگ ، کافی تلا بھونا ہوا مسالے دار کھانا اور جنگ فوڈ جیسے راجستی اور تامسی خوراک بے چینی، سستی اور نیند کو بڑھا دیتی ہے۔ پیاز اور لہسن جسی کھانے کی چیز دوائی کی شکل میں اچھی ہو سکتی ہے، لیکن یہ روز کھانے کے لائق نہیں ہے۔

 

موجودہ وبا کے حالات دوران خوارک کے متبادل

غیر شفارس کردہ خوراک

ان کھانوں سے بچییں (لیکن کبھی کبھی ذائقہ بدلنے کے لیے کھایا جا سکتا ہے)

شفارش کردہ کھانا

تلی ہوئی ، حد سے زیادہ مسالہ دار ، زیادہ پکی ہوئی یا کھلی ہوئی...

کم مسالہ دار اور تیل والا کھانا

 

 

 

لہسن ، پیاز اور موسمی سبزیوں کی ایک محدود مقدار

کچے یا تازہ پکے ہوئی ہوئی رنگین سبزیوں اور پھلوں کی شکل میں ریشے دار خوراک  (وٹامن اے ، سی اور ای کے اچھے  پولیٹ اور فائبربھی موجود) متبادل ، کھانا پکانے کے دیگر طریقے

بہتر ، پروسس شدہ اناج (سفید پاستا اور چاول اور سفید روٹی ، منجمد کھانا)

براونڈ بریڈ

دلہن اور ثابوت اناج

( جو ، براون پاستا ، باجرا اور چاول اور گہیوں کی تازی روٹیاں )

ریڈ میٹ

مرغی اور مچھلی جیسے سفید گوشت ، جس میں عام طور پر سرخ گوشت سے کم چربی ہوتی ہے ، پراسس شدہ گوشت ہیں۔ (اگرچہ یہ شیطانی کھانے کا حصہ نہیں ہے)

دودھ کی مصنوعات جیسے کم چربی یا کم چربی والا دودھ اور دہی ، دہی

 

(پروبائیوٹکس سے بھرپور جو نظام انہضام کو مستحکم رکھتے ہیں)

نمکین اور نمکین چینی (کوکیز ، سموسے ، کیک ، چاکلیٹ) اچار ، جام

گھریلو کم چربی / شکر دار نمکین جیسے بھوری روٹی جیسے ادلی ، ڈوسہ ، ڈھکلہ ، اوپما ، دلیا ، پی نٹ مکھن

غیر محلول گری دار میوے اور بیج

(کدو ، سورج مکھی ، فلاسیسیڈ) وٹامن ای ، نیاکسین ، رائبو فلاوین ، پروٹین ، صحت مند چربی ، اینٹی آکسیڈینٹ اور فائبر کے تمام عظیم وسائل ہیں۔

 

زیادہ نمک یا چینی کو دور کرنے کے لئے دھونے کے بعد ڈبے والا کھانا کھائیں

انڈے کی زردی اور اناج کا ناشتہ

رانس کی چربی (پروسیسڈ فوڈ ، فاسٹ اور فرائیڈ فوڈ ، نمکین ، منجمد پیزا ، کوکیز ، مارجرین (مارجرین) اور ضیافت)

سنترپت چربی ، چربی سے بھرپور گوشت ، مکھن ، ناریل کا تیل ، کریم ، پنیر اور سور کی چربی

غیر سنترپت چربی (مچھلی ، ایوکاڈو ، گری دار میوے ، زیتون کا تیل ، سورج مکھی اور مکئی کا تیل) استعمال ہونے والی کل توانائی کا 30 فیصد سے کم ہونا ضروری ہے ، جس میں 10 فیصد سے زیادہ سیر شدہ چکنائی نہیں ہونی چاہئے۔

شراب ، تمباکو ، منشیات ،

شوگر سے مالا مال سافٹ ڈرنکس یا سوڈا اور دیگر مشروبات (جیسے ڈبے میں بند پھلوں کا رس ، پھلوں کے رس کا ارتکاز اور شربت ، ذائقہ دار دودھ اور پانی ، توانائی اور کھیلوں کے مشروبات اور دہی والے مشروبات جس میں کیفین ہوتا ہے)

تازہ پھلوں کا رس ، کم چکنائی والی لسی ، لیمونیڈ ، ناریل پانی / گرم پانی ، جڑی بوٹیوں والی چائے پیلیفینولز ، فلاوونائڈز اور اینٹی آکسیڈینٹ جو آزاد ریڈیکلز کو ختم کرتے ہیں۔

چینی

براون شوگر

شہد اور گڑ

بغیر آیوڈین والا نمک

آئوڈائزڈ نمک

ہندوستانی دوائیں: -

دھنیا ، ہلدی ، میتھی ، تلسی ، لمبی ، کالی مرچ ، دار چینی ، ادرک اور سالن کے پتے۔

 

ان مصالحوں میں اینٹی آکسیڈینٹ ، اینٹی بیکٹیریل ، اینٹی فلیماٹری خصوصیات ہیں۔ استثنیٰ بڑھانے اور جسم سے کسی بھی مادے کو نکالنے میں مددگار ہے۔

 

روزانہ 5 گرام (ایک  چائے کا چمچے کے برابر) چٹان نمک لینا چاہئے۔

 

حکومت ہند کی وزارت آیوش کے موجودہ رہنما خطوط نے صحت مند ، صحت کے اصول اور قوت مدافعت کو مضبوط کرنے کے لیے خود مشورے دیئے گئے ہیں ۔ ان رہنما خطوط میں کووڈ19- کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے میں ہربل تلسی ، ڈال چینی، کالی مرچ ، سوٹھ ( سوکھی ادرک اور نمک کا کاڑھا اور جس مین ذائقے کے لیے گڑ یا تازہ لیموں کے رش ملا ہوا ہو، پینے کا مشورہ دیا ہے۔ ان ہدایات میں ٹھنڈا جما ہوا اور مرغن غذا اور کھانے سے بچنے کی صلاح دی گئی ہے، جو صاف اشارہ ہے کہ تاجسی اور تامسی خوراک سے بچا جائے ۔ مناسب، آرام، وقت پر سونا، کھلے میں دھوپ لینا اور یوگاشن اور پرنیان کرنے جیسے مشورے ہمارے جسم دماغ اور طرززندگی متوازن کرنے میں مدد کریں گے ۔

مشورہ دیا جاتا ہے کہ ہم غیر یقنین اور علاج کی عدم دستیبابی کی مشکل گھڑی میں صحت مند اور پرسکون رہنا انتہائی اہم ہے۔ دیگر مشورے کے ساتھ بہترین خوراک کو سب سے مقدم بتایا گیا ہے۔ کووڈ19- کے خلاف لڑائی میں قوت مدافعت بڑھانے کے ساتھ ساتھ تناو کو کم کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوگا۔

 (تحریر کردہ ) جوتی شرما سینئر سائنٹسٹ، ڈی ایس ٹی اور ایس کے وارشنی ، ہیڈ انٹرنینشل بیلاٹیرل کارپوریشن ڈویژن، ڈپارٹمنٹ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

اس مضمون میں پیش کئے گئے سبھی خیالات خود مصنف کے ہیں، ان سے اس تنظیم کا کوئی واسطہ نہیں ہے، جس سے ان کا تعلق ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U-2770

 

م ن- م ع-  ت ع

 



(Release ID: 1626594) Visitor Counter : 1294