صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن کو عالمی صحت ادارہ ڈبلیو ایچ او کے ایگزیکٹیو بورڈ کے چیئرمین کی حیثیت سے منتخب کیا گیا


اقتصادی ترقی اور انسانی صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے صحت مرکزی اہمیت کاحامل

میں عوامی صحت کے فرائض کو مؤثر انداز میں اور ذمہ دارانہ طریقے سے سرانجام دینے کا پابند ہوں:ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 22 MAY 2020 5:39PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی:22 مئی، 2020:

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن کو آج سال 2021-2020 کیلئے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایگزیکٹیو بورڈ کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔ وہ ایگزیکٹیو بورڈ کے 147ویں اجلاس کے ورچول میٹنگ میں چیئرمین کی حیثیت سے منتخب کیے گئے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن جاپان کے ایروکی ناکاتانی کی جگہ لیں گے۔

ایگزیکٹیو بورڈ کے چیرمین کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے سب سے پہلے کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے دنیا میں اپنی جانیں گنوانے والے لاکھوں افراد کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے اس موقع پر موجود تمام معزز شخصیات سے درخواست کی کہ وہ اگلی قطار کے تمام صحت کارکنان اور دیگر کووڈ-جانبازوں کو ان کی وقار، عزم اور وفاداری پر سلام پیش کریں۔

انہوں نے کہا ‘‘میں آپ سب کے اعتماد اور بھروسے پر فخر محسوس کرتا ہوں۔ ہندوستان اور میرے تمام ہم وطن بھی  فخر محسوس کررہے ہیں کہ ہمیں یہ اعزاز حاصل ہوا ہے’’۔کووڈ-19 کو ایک بڑا انسانی سانحہ مانتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے دو دہائیوں میں کچھ چیلنجز آسکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا ‘‘ان سبھی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کارروائی کی ضرورت ہوگی کیوں کہ ان کے پس پردہ مشترکہ خطرہ ہے جس کے لئے مشترکہ ذمہ داری  درکار ہے’’۔ انہوں نے یہ بھی کہا ‘‘عالمی ادارہ صحت میں شامل رکن  ملکوں کے اتحاد کی بنیادی رو کایہ ایک اہم حصہ ہے۔ حالانکہ اس کے لئے ملکوں میں زیادہ مشترکہ نظریہ پرستی کی ضرورت ہے’’۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ اس وبا نے صحت خدمات کے انتظام کی مضبوطی اور تیاریوں کو نظرانداز کیے جانے سے ہونے والے نتائج سے پوری طرح واقف کرادیا ہے۔ عالمی بحران کے ایسے وقت میں رسک مینجمنٹ اور جوکھم میں کمی لانے دونوں حالات کیلئے عوامی سطح کے مفادات میں ازسر نو توانائی اور سرمایہ کاری کے لئے عالمی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہوگی۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ-19 پر قابو پانے کیلئے ہندوستان کے تجربات کا بھی تبادلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی اموات کی شرح صرف تین فیصد ہے۔ ایک ارب پینتیس کروڑ کی آبادی کے حامل ملک میں صرف 0.1 ملین کووڈ۔19 کے معاملات ہیں۔ ہندوستان میں مریضوں کی صحتیابی کی شرح 40فیصد سے زیادہ ہے اور مریضوں کے معاملات دوگنا ہونے کی شرح تیرہ دن ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹیو بورڈ کے نئے چیئرمین ہونے کے ناطے  ڈاکٹر ہرش وردھن نے صدیوں سے انسانیت کو نقصان پہنچانے والی بیماریوں سے زیادہ سے زیادہ وابستگی کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی وسائل کا پُل بناکر ایک دوسرے کو تعاون فراہم کرنے کیلئے مل کر مدد کرنے ، بیماریوں کے سبب ہونے والی اموات میں کمی لانے کاایک زیادہ مؤثر اور نتیجہ خیز خاکہ تیار کرنے سے ان بیماریوں کاخاتمہ کیاجاسکتاہے۔ عالمی سطح پر دواؤں اور ویکسین کی کمی کو حل کرنے اوراصلاحات کی ضرورت پوری کرنےکیلئے ایک نیا خاکہ بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘مجھے پورا یقین ہے کہ رکن ممالک اور دیگر شراکت داروں کا مسلسل تعاون اصلاحات کو مزید مؤثر بنانے گا اور پائیدار ترقیاتی اہداف نیز وسائل کے زیادہ نتیجہ خیز مؤثر اور ہدف پر مبنی استعمال کے ذریعے صحت کے آفاقی کووریج کوحاصل کیاجاسکے گا۔ میں اپنی اس تنظیم کے اجتماعی وژن کو سمجھنے کیلئے ملکر کام کروں گا تاکہ اجتماعی صلاحیت استوار ہو اور تمام رکن ممالک میں اجتماعی جرأتمندانہ قیادت تشکیل پاسکے’’۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت اس اصول پر یقین رکھتا ہے کہ ذات پات، مذہب ، سیاسی اعتقاد،معاشی اور معاشرتی حیثیت سے قطع نظر انسان کے بنیادی حقوق میں سے ایک صحت کے بہترین معیار کو حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا  ‘‘میں اس لئے  صحت عامہ کی ذمہ داریوں کو مؤثر اور ذمہ داری کے انداز میں سرانجام دینے کیلئے پابند عہد ہوں۔ میں اس کے لئے رکن ملکوں،تنظیموں اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کے ساتھ کام کرنے کا عہد کرتاہوں’’۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایگزیکٹیو بورڈ کے چیئرمین کاعہدہ سنبھالتے ہوئے دنیا کے مستقبل کے صحت کے منظرنامے پر اپنے خیالات شیئر کیے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘مجھے یقین ہے کہ اقتصادی کارکردگی اور انسانی صلاحیت میں اضافہ کیلئے صحت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تاہم صحت عامہ کی پالیسی فطرت کی مناسب تفہیم پر مبنی ہونی چاہئے۔ یہ مجموعی صحت اور صحت پر مبنی ہندوستانی روایتی  ادویہ کے نظام کا سرفہرست اصول ہےجس کامیں نے تجربہ کیا ہے اور جس سے میں نے فائدہ اٹھایا ہے’’۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے نہایت متحرک اور بصیرت کےحامل وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں صحت اور معالجہ مراکزنیز پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا کے دو ستون والی آیوشمان اسکیم جیسے قومی اہمیت کےحامل فلیگ شپ پروگراموں کے ذریعے ‘‘سبھی کیلئے آفاقی صحت’’ہندوستان کی پالیسی کواجاگر کیا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ساتھ اپنی دیرینہ وابستگی کو یاد کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے ہندوستان میں پولیو کے خلاف جنگ میں عالمی ادارہ صحت کی بھرپور حمایت پر اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے کہا ‘‘اگر میں عالمی ادارہ صحت کے دوستوں سے تعاون حاصل نہ کرتا اور ان کی حوصلہ افزائی نہ ہوتی تو میں یہ کامیابی کبھی حاصل نہیں کرسکتا تھا’’۔ اگر آج ہندوستان پولیو سے پاک اور مبرا ہے تو مجھے یہ قبول کرنا ہوگا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مضبوط اور کاروباری منصوبے کے بغیر یہ کبھی بھی ممکن نہیں تھا۔ ڈاکٹر ہرش وردھن پولیو کے خاتمے سے متعلق عالمی ادارہ صحت کے اہم مشاورتی گروپ اور عالمی ٹیکنیکل کنسلٹنسی گروپ جیسی متعدد معزز کمیٹیوں کے بھی رکن رہ چکے ہیں وہ عالمی ادارہ صحت کے مشیر کے طور پر بھی  خدمات انجام دے چکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹیو بورڈ کے پاس تین سالوں کیلئے منتخب 34تکنیکی طور پر اہل اراکین ہیں اس بورڈ کااہم کام ہیلتھ اسمبلی کے فیصلوں اورپالیسیوں پر عمل درآمد کرنا نیز اس کے کام میں مشورے فراہم کرنا اور تعاون کرنا ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن کے قابل ذکر کریئر یہ ایک اور اہم اعزاز ہے۔ انہوں نے گنیش شنکر ودیارتھی میموریل میڈیکل کالج، کانپور سے 1979 اور 1983 میں بالترتیب میڈیسن میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ وہ 1993 سے عوام کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں جب وہ دہلی قانون ساز اسمبلی کےرکن منتخب کیے گئے تھے ۔ انہوں نے لگاتار پانچ مرتبہ اپنے اسمبلی حلقے کے لوگوں کی خدمت کی۔ مئی2014 میں چاندنی چوک پارلیمانی حلقے سے وہ سولہویں لوک سبھاکے رکن منتخب ہوئے۔ 1993 سے 1998 تک انہوں نے قومی راجدھانی خطہ دہلی کی حکومت میں صحت، تعلیم، قانون وانصاف اور قانونی اُمور کی وزیر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ 1994 میں انہوں نے دہلی کے وزیر صحت کی حیثیت سے پلس پولیو پروگرام کے پائلٹ پروجیکٹ کے کامیابی کے ساتھ نفاذ کی نگرانی کی جس میں دہلی کے اندر تین سال تک کی عمر کے 102 ملین بچوں کی بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری کی گئی۔ اس طرح انہوں نے 2014 میں ہندوستان کو پولیو سے مبرا بنانے کیلئے زمینی  ورک تیار کی۔ انہوں نے دہلی میں تمباکو نوشی کی روک تھام اور غیرتمباکو نوش افراد کے صحت کے تحفظ کےقانون 1997 کی منظوری اور ان کے نفاذ میں اہم کردار اداکیا تھا۔  اس قانون کو بعد میں ملک کی مختلف ریاستوں نے بھی اپنے یہاں نافذ کیا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن کو 2014 میں مرکزی وزیر صحت بنایا گیا بعد میں انہیں سائنس اور ٹیکنالوجی نیز ارضیاتی سائنسز کامرکزی وزیر بنایا گیا۔ وہ ماحولیاتی، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے وزیر بھی رہے۔ وہ چاندنی چوک پارلیمانی حلقہ سے سترہویں لوک سبھا  کا رکن منتخب ہوئے۔ انہیں 30 مئی 2019 کو صحت اورخاندانی بہبود، سائنس وٹیکنالوجی نیز ارضیاتی سائنسز کامرکزی وزیر بنایا گیا۔

 

-----------------------

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO:2751


(Release ID: 1626393) Visitor Counter : 270