کامرس اور صنعت کی وزارتہ
بھارت نے جی-20 ملکوں سے کہا ہے کہ وہ کفایتی قیمت پر ضروری دواؤں ، علاج معالجے اور ٹیکوں تک رسائی کو یقینی بنائیں
جناب پیوش گوئل نے جی-20 کے تجارتی وزیروں کی میٹنگ میں کہا کہ ‘‘واسو دیو کٹنبھ کم’’ کی اپنی روایت کی پابندی کرتے ہوئے بھارت نے اس بیماری سے لڑنے کے لیے 120 ملکوں کو طبی سامان فراہم کیا ہے
بھارت، وزیر اعظم کے اعلان کردہ خصوصی اقتصادی پیکیج پر عمل درآمد کے بعد زیادہ مضبوط ہوکر ابھرے گا: جناب پیوش گوئل
جمہوریت کی یکساں اقدار، اصولوں پر مبنی اور شفاف کاروباری طریقوں اور اجتماعی طور پر انسانیت کے لیے تشویش رکھنے کے ساتھ دنیا کو ذہنی ہم آہنگی رکھنے والے ملکوں کے مابین شراکت داری قائم کرنی ہوگی
Posted On:
14 MAY 2020 8:23PM by PIB Delhi
نئی دہلی،14 مئی، 2020، بھارت نے جی-20 ملکوں سے کہا ہے کہ وہ کفایتی قیمت پر ضروری دواؤوں، علاج معالجے اور ٹیکوں تک رسائی کو یقینی بنائیں۔ جی-20 کے تجارت اور سرمایہ کاری کے وزیروں کی دوسری میٹنگ میں جو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے منعقد ہوئی، کامرس اور صنعت کے وزیر جناب پیوش گوئل نے جی-20 کے ارکان سے کہا کہ وہ پہلے ایسے فوری اور ٹھوس کاموں پر توجہ دیں جن سے پوری دنیا میں کورونا وبائی بیماری سے پیدا ہونے والے لوگوں کو درپیش ذہنی تناؤ کو کم کیا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ اس صورتحال کا تقاضا ہے، جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی کہ اس سے نمٹنے کے لیے ایک متحدہ اور متوازن شمولیت والی اور مستحکم حکمت عملی اختیار کی جائے۔اس وقت تمام ملکوں کی سب سے پہلی ترجیح قیمتی جانوں کو بچانا ہے۔ انھوں نے ایک ایسے اتفاق رائے شدید وکالت کی کہ جس کے ذریعے ٹی آر آئی پی ایس آسانیوں سے فائدہ اٹھایا جائے اور کفایتی قیمت پر ضروری دواؤوں، علاج معالجے اور ٹیکے تک رسائی کو یقینی بنایا جائے۔ انھوں نے جی-20 ملکوں سے یہ بھی کہا کہ وہ سرحدوں کے پار جہاں لوگوں کو زیادہ ضرورت ہے تشخیص اور حفاظتی سامان نیز صحت کی دیکھ بھال کے پیشہ ور افراد کو دستیاب کرانے سے اتفاق کرے۔
جناب گوئل نے کہا کہ برآمداتی پابندیوں کی پالیسی ہر مرض کی دوا نہیں ہے جس سے سب کے لیے طبی مصنوعات اور خوراک کو یقینی بنانے کی ضمانت دی جاسکے گی۔ انھوں نے کہا کہ درحقیقت اس طرح کے اقدا م سے ان ضروری مصنوعات کی زیادہ بولی لگانے والے تک رسائی آسان ہوجائے گی اور یہ چیزیں ان لوگوں کی دسترس سے دور ہوجائیں گی جن کے پاس وسائل زیادہ نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خوراک کی فراہمی کو سب سے زیادہ کمزور لوگوں تک پہنچانے کا مؤثر اور دیرپا طریقہ یہ ہے کہ زراعت کے سمجھوتے میں تاریخی عدم توازن کو دور کرنے سے اتفاق کیا جائے اور ڈبلیو ٹی او کی 12ویں وزارتی کانفرنس میں اس معاملے کو حل کیا جائے۔
جناب گوئل نے کہا کہ اس تجربے سے سبق حاصل کرتے ہوئے دنیا کو جمہوریت کی یکساں اقدار، اصولوں پر مبنی اور شفاف کاروباری طریقوں اور اجتماعی طور پر انسانیت کے لیے تشویش رکھنے کے ساتھ دنیا کو ایک جیسا ذہن رکھنے والے ملکوں کے مابین شراکت داری قائم کرنی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ بھارت اس عالمی کوشش میں اپنا رول ادا کرنا چاہتا ہے۔انھوں نے کہا ‘‘پچھلے چند مہینوں میں ہم نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں اصلاحات کا ایک زبردست ایجنڈا شروع کیا ہے جس کامقصد ہمارے ملک میں تبدیلی لانا ہے۔ ہمارا مستقبل پانچ ستونوں پر قائم ہوگا- ایک مضبوط اور متحرک معیشت، زبردست بنیادی ڈھانچے کی ترقی،مستحکم کارروائیوں کے ساتھ جدید نظام کا قیام،ہماری آبادی میں نوجوانوں کی تعداد کا زیادہ ہونا اور 1.3 بلین بھارتیوں کے لیے اشیا اور خدمات کی بڑھتی ہوئی مانگ۔ ہمیں اعتماد ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے خصوصی اقتصادی پیکیج کے اعلان کے بعد جو ہماری جی ڈی پی کا تقریباً 10 فیصد ہے، ہم اور زیادہ مضبوط ہوکر ابھریں گے’’۔
بھارت کی صلاحیتوں اور عہدبندی کی ایک چھوٹی سی مثال پیش کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ ‘‘جب یہ وبائی بیماری پھوٹی تو بھارت مشکل سے ذاتی تحفظ کا سامان (پی پی ای) تیار کر رہا تھا۔ ہمیں اس سے پہلے کبھی بڑی تعداد میں پی پی ایز کی ضرورت ہی نہیں پڑی تھی جب ہم نے محسوس کیا کہ دوسرے ملک ہماری ضرورتوں کے مطابق یہ سامان فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں تو ہمارے اندرون ملک سامان تیار کرنے والوں نے اپنی کمر کس لی اور اس طرح اب ہم تقریباً 3 لاکھ پی پی ایز روزانہ تیار کر رہے ہیں’’۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ‘فارمیسی آف دی ورلڈ’ کے طور پر جانا جانے والا بھارت اس بیماری کے لیے ٹیکے تیار کرنے اور مؤثر علاج معالجے کی عالمی کوششوں میں بھی ساجھے داری کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ‘‘ہم اس مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے کسی بھی عالمی کوشش کی پوری طرح حمایت کرتے ہیں ‘‘واسودیو کٹنبھ کم’’ یعنی دنیا ایک بڑا کنبہ ہے، کی روایت کی پیروی کرتے ہوئے بھارت نے اس بیماری سے لڑنے کے لیے 120 سے زیادہ ملکوں کو طبی سامان غیر مشروط طور پر فراہم کیا ہے۔ ان میں سے 43 ملکوں کو یہ سامان گرانٹ کے طور پر ملا ہے۔ اس کے علاوہ 10 ملین امریکی ڈالر کا ایک کووڈ-19 ایمرجنسی فنڈ قائم کیا گیا ہے جسے ہمارے پڑوسی ملکوں کو فوری طبی سامان ، دوائیں اور انسان دوستی کی امداد فراہم کرنے کے لیے استعمال کیاجارہا ہے۔ ہم ان ملکوں کے ساتھ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے اپنی طبی اور عوامی صحت کی مہارت اور صلاحیت میں ساجھے داری کر رہے ہیں’’۔
ترقی یافتہ اور ترقی پذر ملکوں کے درمیان وسیع ڈیجیٹل فرق کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے ترقی پذیر ملکوں اور ایل ڈی سیز کی ڈیجیٹل صلاحیتوں اور ہنرمندی کو تعمیر کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ بجائے اس کے کہ ڈیجیٹل تجارت اور ای کامرس پر روک لگانے والے اصول بنانے میں جلدی کی جائے۔ جس سے یہ ترقی پذیر ممالک خود کو فائدہ پہنچانے والے بہت سے مواقع سے محروم ہوجائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس وبائی بیماری کی وجہ سے بڑی تعداد میں پیشہ ور افراد ،کارکن اور طلبا جو بیرونی ملکوں میں تھے اپنے ویزے کا درجہ برقرار رکھنے میں دشواری محسوس کر رہے ہیں۔ اس طرح کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی بھارت کی درخشاں مثال کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہمیں ان کے ویزا کے درجے میں مناسب نرمی کرنی چاہیے اور ان کی پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے دیگر ضروری اقدامات کرنے چاہئیں۔
جناب گوئل نے جی-20 کے تجارت اور سرمایہ کاری کے وزیروں کی دوسری میٹنگ منعقد کرنے کے لیے سعودی عرب کے شاہ کا شکریہ ادا کیا۔
****************
م ن۔ اج ۔ ر ا
U:2523
(Release ID: 1624038)
Visitor Counter : 185