مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت

حکومت نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بناتے ہوئے مکانات خریدنے والوں کے مفادات کو برقرار رکھنے اور ان کے تحفظ کا تہیہ کر رکھا ہے



آج جو قدم اٹھایا گیا ہے اس سے فلیٹوں/ مکانوں کی تکمیل اور حصولی کو یقینی بناتے ہوئے مکانات خریدنے والوں کے مفادات کا تحفظ ہوسکے گا اگرچہ اس میں کچھ مہینوں کی تاخیر ہوسکتی ہے

Posted On: 13 MAY 2020 8:57PM by PIB Delhi

نئی دہلی،13 مئی، 2020،  حکومت نے ریئل اسٹیٹ سیکٹرمیں کاروبار کی آسانی کو یقینی بناتے ہوئےمکانات خریدنے والوں کے مفادات کو برقرار رکھنے اور ان  کے تحفظ کا تہیہ کر رکھا ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران جو اعلان کیا ہے کہ مکانات خریدنے والوں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا اس کے نتیجے میں مرکزی حکومت نےتمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور ان کی ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹیز کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے کہ انھوں نے آر ای آر اے کے تحت ریئل اسٹیٹ کے جن تمام پروجیکٹوں کو رجسٹر کیا ہےان میں چھ ماہ کی توسیع کردی جائے اور اگر کووڈ-19 وبائی بیماری کی وجہ سے ضروری ہو تو مزید تین ماہ کی توسیع کردی جائے۔

ہاؤسنگ  اور شہری امور کی وزارت نے  آج تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور ان کی متعلقہ ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹیز کو ایک ایڈوائزری جاری ہے کہ وہ کووڈ-19 کی موجودہ وبائی بیماری کو ایک ‘‘خصوصی حالت’’ سمجھیں جو ایک قدرتی آفت ہونے کے سبب ریئل اسٹیٹ کے پروجیکٹوں کی باقاعدہ ترقی کو متاثر کر رہی ہے۔ ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آر ای آر اےکے تحت رجسٹر شدہ ریئل اسٹیٹ کے تمام پروجیکٹوں کے رجسٹریشن میں کووڈ-19 وبائی بیماری کے پیش نظرپیدا شدہ حالات کے مدنظر  چھ ماہ کی توسیع کردی جائے اور پھر مزید تین ماہ کی توسیع کی جائے۔

اس اقدام سے مکانات خریدنے والوں کے مفادات کا تحفظ ہوسکے گا اور انھیں اپنے فلیٹوں / مکانوں کی ڈلیوری مل سکے گی اگرچہ کہ اس میں چند مہینے کی دیر ہوسکتی ہے لیکن اس سے پروجیکٹوں کی تکمیل کو یقینی بنایا جاسکے گا۔

ماضی میں مختلف وجوہات سے بہت سے پروجیکٹوں کا کام رک گیا تھا اور لاکھوں مکانات خریدنے والے بہت خراب حالت میں پہنچ گئے تھے۔ یہ لوگ بک کرائے گئے مکانوں کی ڈلیوری کے لیے جگہ جگہ بھاگے پھرتے تھے۔اسی لیے اب  تلافی کے اقدامات کرنا بہت ضروری ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہیے کہ کووڈ-19 کی وجہ سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر مکمل طور پر بند نہ ہوجائے۔ نتیجے کے طور پر موجودہ حالات میں بنیادی کام مکانات خریدنے والوں کی تشویش کو دور  کرنا  ہے۔ اور یہ کام ڈیلپروں کو اپنے پروجیکٹ مکمل کرنے کے لیے مناسب رلیف کو یقینی بناکر کیا جاسکتا ہے تاکہ سارے ساجھے داروں کے لیے صورت حال خوش آئندہ ہوجائے۔

ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت نے تمام ساجھے داروں کے ساتھ جن میں مکانات خریدنے والے، انھیں بنانے والے اور مالی ادارے وغیرہ شامل تھے، وسیع تبادلہ خیال کیا اور تمام متعلقہ مسائل پر بات چیت کی تاکہ اچانک پیدا ہونے والی اس بیماری کی وجہ سے پیداشدہ صورت حال کا کوئی حل نکالا جاسکے۔

اس کے علاوہ آر ای آر اےکی سینٹرل ایڈوائزری کونسل(سی اے سی) کی ایک ہنگامی میٹنگ 29 اپریل 2020 کو ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزیر مملکت(آزادانہ چارج) جناب ہردیپ سنگھ پوری کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کو ایک ایڈوائزری جاری کرنے کی سفارش کی جائے جس میں آر ای آر اے کے تحت اس وبائی بیماری سے پیدا شدہ صورت حال کا جائزہ لیا جائے۔

کووڈ-19 وبائی بیماری سے پیدا ہونے والی صورت حال  کی وجہ سے 25 مارچ 2020 کو ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں ریئل اسٹیٹ کے جاری پروجیکٹوں کی تعمیر رک گئی جس سے دوسری جگہوں کے مزدور اپنے اپنے آبائی وطن واپس جانے لگے اس کے علاوہ تعمیراتی مٹیریل کی سپلائی چین میں بڑے پیمانے پر رکاوٹ پڑی جس سے پورے ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں پر بہت برا اثر پڑا۔

اندازہ لگایا گیا ہے کہ  مانسون سے پہلے تعمیراتی سرگرمیاں شروع نہیں کی جاسکتیں جس سے تعمیراتی سائیکل میں مزید تاخیر ہوگی۔ اس کے علاوہ دسہرہ ، دیوالی اور چھٹ جیسے تہواروں کی وجہ سے مزدور جلدی واپس نہیں آپائیں گے۔

یہ بات بالکل واضح ہے کہ ان حالات میں ریئل اسٹیٹ کے پروجیکٹوں کا کام پوری رفتار سے شروع ہونے میں کافی وقت لگے گا۔ اگر ریئل اسٹیٹ (ریگولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ) ایکٹ 2016  (آر ای آر اے) کے تحت تلافی کے فوری اقدامات نہ کئے گئےتو یہ ممکن ہے کہ ریئل اسٹیٹ کے بہت سے پروجیکٹ تعطل کا شکار ہوجائیں جس کے نتیجے میں مقدمات کا سلسلہ شروع ہوجائے۔ اس کا نتیجہ آخر کارمکانات خریدنے والوں کو فلیٹوں کی ڈلیوری نہ ہونے کی شکل میں ظاہر ہوگا جنھوں نے اپنی پوری زندگی کی کمائی اپنے خواب کے گھروں کے لیے کھپا دیئے۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:2504


(Release ID: 1623791) Visitor Counter : 206