صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے تمل ناڈو، تلنگانہ اور کرناٹک میں کووڈ-19 کی روک تھام کے اقدامات اور مستعدی پر نظر ثانی کی

Posted On: 08 MAY 2020 6:13PM by PIB Delhi

صحت وکنبہ بہبود کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے اترپردیش، بہار، دلی، مہاراشٹر، گجرات، مدھیہ پردیش، مغربی بنگال، اوڈیشہ  جیسی ریاستوں کے ساتھ مخصوص توجہ پر مبنی میٹنگوں کے اہتمام کے سلسلے کے تحت تمل ناڈو کے وزیر صحت ڈاکٹر سی وجے بھاسکر، تلنگانہ کے وزیر صحت جناب ایتالا راجندر اور  کرناٹک کے طبی تعلیم کے وزیر ڈاکٹر کے سدھاکرکے ساتھ صحت و کنبہ بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے اور مرکز اور ریاستوں کے سینئر افسران کی موجودگی میں ایک اعلی سطحی میٹنگ کا اہتمام کیا، تاکہ ان تینوں ریاستوں میں کووڈ-19 کے روک تھام کے انتظامات اور مستعدی کی مکمل صورتحال  کا جائزہ لیا جاسکے۔

ابتدا میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے  ملک میں کووڈ-19 سے نبردآزمائی کے سلسلے میں تمام ریاستوں کی لگن اور فرض شناسی کی تعریف کی۔ انہوں نے ریاستوں کو ملک کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا اور مرکز کی جانب سے اب تک کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی تفصیل بھی بتائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محترم وزیر اعظم جناب نریندر مودی منصوبوں پر مزید موثر عملدرآمد، نگرانی، کووڈ-19 کے سلسلے میں رابطوں کی تلاش اور اسکریننگ کے سلسلے میں تمام تر متعلقہ وزارتوں / محکموں کی لگاتار نگرانی کررہے ہیں اور انہیں رہنمائی فراہم کررہے ہیں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ کووڈ -19 سے نبردآزمائی کے لیے معقول انتظامات کیے جارہے ہیں اور مرکز اور ریاستوں کی اجتماعی کوششوں کے نتیجے میں کووڈ-19 کے علاج کے لیے وقف اسپتالوں، آئیسولیشن اور آئی سی یو بستروں اور کورنٹائن سہولت کی شناخت کی جارہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ نئے انتظامات بھی کیے جارہے ہیں اور اب تک ہم کووڈ-19 کے نتیجے میں پیدا ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں۔ مرکز وافر تعداد، عملے کے تحفظ کے سازوسامان، وینٹی لیٹروں وغیرہ کو ریاستوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں / مرکزی اداروں کو فراہم کررہا ہے۔  کووڈ-19 کے معاملات کے سلسلے میں تازہ ترین صورتحال پر مبنی ایک پرزنٹیشن، جو ریاستوں اور ان کے انتظامات سے متعلق تھا، کی پیشکش کے بعد ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ریاستوں کو زیادہ موثر طریقے سے نگرانی، متاثرہ فرد کی تشخیص و تلاش پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، تاکہ شرح اموات کم سے کم رہیں۔ انہوں نے کہا کہ شدید ترین تنفس سے متعلق چھوت (ایس اے آر آئی) / انفلائنزا  جیسی بیماری (آئی ایل آئی) کے سلسلے میں نگرانی میں اضافہ کیا جانا چاہیے اور غیرمتاثرہ اضلاع اور گزشتہ 14 دنوں میں، جن اضلاع سے کسی بھی شخص کے متاثر ہونے کی کوئی خبر نہیں آئی ہے، ان پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور اس کے لیے میڈیکل کالجوں اور اسپتالوں کے اشتراک سے آئی ڈی ایس پی نیٹ ورک کو بروئے کار لایا جانا چاہیے۔ اس طرح کے اقدامات کے نتیجے میں کسی بھی طرح کے ممکنہ چھپے ہوئے چھوت کو تلاش کیا جائے گا اور پروقت طور پر اس پر قابو حاصل کیا جاسکے گا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے زور دے کر کہا کہ ریاستوں کو حفظان صحت کے کارکنان کے بذات خود چھوت سے متاثر ہونے کی روک تھام کے لیے چھوت، تدارک اور کنٹرول( آئی پی سی) طریقہ ہائے کار تمامتر اداروں میں اپنایا جانا چاہیے۔ ریاستوں کو مشورہ دیا گیا کہ  پیشگی طور پر تمام تر مرکزی رہنما خطوط، مشاورت ناموں پر عمل کیا جانا چاہیے۔ ضلعی سطح پر اپنائے گئے چند طریقہ ہائے کار مثلا موبائل جانچ تجربہ گاہوں کی تعیناتی اور دو مہینے قبل متاثرہ محدود کیے گئے زونوں میں غیرمتعدی  بیماری کے لیے ادویہ کی تقسیم، تنگ بستیوں میں بلیچنگ پاؤڈر کی ہوم ڈلیوری اور او پی ڈی کے متبادل کے طور پر ٹیلی میڈیسن کو متعارف کرانا، دیگر ریاستوں میں بھی اپنائے جاسکتے ہیں۔ وزیر صحت نے مختلف اضلاع کے ضلع مجسٹریٹ/ کمشنر حضرات کے ذریعے اپنائے گئے  بہترین طریقہ ہائے کار کی ستائش کی ہے۔ ان طریقہ ہائے کار میں ضروری خدمات کی تقسیم کے لیے کمیونٹی رضاکارانہ کی شناخت، ضروری اشیا کی تقسیم اور برتاؤ سے متعلق تبدیلی کے مواصلات (بی سی سی) کے تئیں بیداری پھیلانے، حاملہ خواتین کے لیے دیہی علاقوں میں موبائل یونٹوں کی تعیناتی، غیرمتعدی امراض سے متاثر معمر افراد کی اسکریننگ اور معالجے کے لیے انتظامات وغیرہ  جیسی باتیں شامل ہیں۔

 ڈاکٹر ہرش وردھن نے ریاستی حکومتوں کے ذریعے کیے گئے کام کی ستائش کی، ساتھ ہی ساتھ ہراول دستے کے صحتی کارکنان، آنگن واڑی کارکنان، پولیس اور نیم فوجی دستوں کی جانفشانی کی بھی تعریف کی، جو پورے ملک کے مفاد میں اپنے فرائض منصبی سے اوپر اٹھ کر کام انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے ریاستوں کو یاد دلایا کہ وہ جہاں کہیں بھی ضرورت ہو، ٹیسٹنگ کے ساتھ ان تمام افراد کو تدارکی ادویہ اور قوت مدافعت بڑھانے والے بوسٹر فراہم کریں۔

ریاستوں سے کہا گیا کہ غیر کووڈ ضروری صحتی خدمات مثلا ٹیکہ کاری کی مہمات، ٹی بی کے کیسوں کی تلاش اور معالجہ، ڈائلیسس اور مریضو ں کے علاج کے لیے خون کا انتظام، کینسر کے مریضوں کا علاج، حاملہ خواتین کی ای این سی وغیرہ پر بھی توجہ مرکوز کی جانی چاہیے۔  آیوشمان بھارت-صحت و چاق وچوبند رہنے کے مراکز کا استعمال، ہائپر ٹینشن، ذیابیطس اور تین طرح کے کینسروں کے معالجے کے لیے کیا جاسکتا ہے۔ ٹیلی میڈیسن اور ٹیلی کونسلنگ کو لاک ڈاؤن کے مدنظر وسیع پیمانے پر بڑی آبادی کو خدمات فراہم کرنے کے لیے کیا جاسکتا ہے۔ ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ لازمی ادویہ کا وافر ذخیرہ اپنے یہاں رکھیں۔ ریاستوں کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ غیرکووڈ لازمی خدمات  کے لیے 1075 کے علاوہ 104 ہیلپ لائن نمبر کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یعنی ان پر رابطہ قائم کرکے شکایات کا ازالہ کرایا جاسکتا ہے۔ پانی کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں کی روک تھام پر بھی توجہ مرکوز کرنے اور وافر اقدامات  کرنے پر بھی زور دیا گیا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے تمل ناڈو، تلنگانہ اور کرناٹک کے مختلف النوع اضلاع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ  حضرات سے بھی بات چیت کی اور ان کے اضلاع میں کووڈ-19 کے انتظامات اور روک تھام سے متعلق تفصیلی نوعیت پر اظہار خیال کیے۔  انہوں نے کہا کہ اس طرح کی میٹنگوں کے اہتمام سے زیادہ بڑے پیمانے پر مل جل کر کام کرنے کا موقع ملے گا اور پورے نظام میں واقع خلا کو پُر کیا جاسکے گا اور مسائل کو زیادہ قریبی طریقے سے سمجھا اور حل کیا جاسکے گا۔

صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کی سکریٹری محترمہ پریتی سودن، صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کے افسر بہ کار خاص  جناب راجیش بھوشن،  اے ایس اینڈ ایم ڈی (این ایچ ایم) محترمہ وندنا گرونانی، صحت وکنبہ بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر منوہر اگنانی، این سی ڈی سی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ایس کے سنگھ، صحت کے پرنسپل سکریٹری اور دیگر سینئر صحتی افسران نے اس میٹنگ میں شرکت کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

  م ن۔ ت ع۔

U- 2434



(Release ID: 1623199) Visitor Counter : 153