عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

کووڈ کے بعد کے مرحلے میں اگر اچھی طرح منصوبہ بندی کی جائے تو بھارت کے صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو زبردست فروغ حاصل ہوسکتا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 08 MAY 2020 6:59PM by PIB Delhi

نئی دہلی،8 مئی، 2020،         مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج بھارت کے اعلیٰ درجے کے پیشہ ور افراد کے ساتھ کووڈ کے بعد کے مرحلے میں صحت کی دیکھ بھال کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا۔ ان پیشہ ور افراد کا تعلق بھارت کے میڈیکل شعبے، کارپوریٹ اسپتال سیکٹر، سرکردہ تحقیقی اداروں اور طبی شعبے سے تھا۔

ڈیڑھ گھنٹے کی  ویڈیو کانفرنس کے دوران جن سرکردہ افراد نے اپنی تجویزیں پیش کیں ان میں چنئی سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی طور پر مشہور ذیابیطس کے ماہر ڈاکٹر وی موہن، مدانتا کے سی ایم ڈی ڈاکٹر نریش تریہن، نارائن ہیلتھ بینگلورو کے چیئرمین ڈاکٹردیوی شیٹی، اپولو ہاسپٹل کی جوائنٹ ایم ڈی ڈاکٹر سنگیتا ریڈی، بایو کون بینگلورو کے سی ایم ڈی کرن مجمدار شا، سی ایس آئی آر نئی دہلی کے ڈی جی ڈاکٹر شیکھر مانڈے، پوڈچیری کے ڈاکٹرڈی سندرا رمن ، نئی دہلی کے ایمس کے ڈاکٹر شکتی گپتا، نئی دہلی کے این آئی پی ایف پی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر رتھن رائے ، نئی دہلی ڈی ایچ ایف آئی کے صدر پروفیسر کے سری ناتھ ریڈی اور چھتیس گڑھ کے ڈاکٹر یوگیش جین  شامل تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001BVJR.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنے ابتدائی کلمات کے بعد کہا کہ کووڈ وبائی بیماری کے پہلے مرحلے سے انتہائی جانفشانی اور پیشہ ورانہ انداز سے نمٹنے کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ  بھارت کووڈ کے بعد کے مرحلے کے لیے منصوبہ بندی کرے اور یہ حکمت عملی تیار کرے  کہ اس آفت کو مواقع میں کیسے بدلاجاسکتا ہے تاکہ ہمارے صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم بنایا جائے اور وہ مستقبل کی ضرورتوں کا مقابلہ کرسکے۔ انھوں نے کہا کہ اگر منصفانہ طریقے بالغ نظری کے ساتھ منصوبہ بنایا جائے تو اس موقع کو بھارت کے مستقبل کے بنیادی ڈھانچے کو نہ صرف عالمی معیار کا بنایا جاسکتا ہے بلکہ وہ ملک کی معیشت میں بھی ایک بڑا رول ادا کرسکتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ طبی عملے کے لیے ایک بڑی تفتیش یہ بھی ہے کہ جب ہم کووڈ-19 کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہوں تو ہمیں غیر کووڈ مریضوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ ان میں وہ مریض شامل ہیں جو غیر متعدی بیماریوں مثلاً ذیابیطس، امراض قلب اور کینسر وغیرہ سے متاثر ہوں جن کی اموات کی شرح کافی زیادہ ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد بھی کووڈ کے خلاف  لڑائی جاری رہ سکتی ہے اور ہمیں بڑے پیمانے پر آبادی کی اسکریننگ کی ضرورت پڑے گی۔ انھوں نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال کی مستقبل کی منصوبہ بندی کرتے وقت اس ذمے داری کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا۔

بات چیت کے دوران اعلیٰ سطح کی نگرانی پر زور دیا گیا اور اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ کیس کی شدت کو دیکھتے ہوئےکووڈ کے کیسوں کی درجہ بندی کی جائے۔ کووڈ کے تعلق سے پیدا ہونے والے نفسیاتی اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

اقتصادیات پر تبادلہ خیال کرتے وقت یہ رائے سامنے آئی کہ مستقبل کی منصوبہ بندی میں صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کو کہیں زیادہ ترجیح دی جانی چاہیے تاکہ یہ بھارت کی معیشت کا ایک بڑا جزو بن سکے۔ ساتھ ہی ساتھ بھارت نے  سامان تیار کرنے اور دوا سازی کے سیکٹر پر خصوصی توجہ دی جائے، خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب کہ دنیا کے بیشتر ممالک بھارت کے ساتھ کاروبار کرنے کو ترجیح دیں گے۔ جو دیگر تجاویز پیش کی گئیں ان میں صحت کی دیکھ بھال کے موجودہ سیکٹر کو مالی امداد دینے کی بھی مختلف تجویزیں شامل تھیں۔

صحت کی دیکھ بھال کی احتیاطی تدابیر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جن میں ایسے غیر کووڈ مریضوں کے معاملات شامل تھے جن کو غیر متعدی بیماریاں لاحق ہیں۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U: 2407


(Release ID: 1622665) Visitor Counter : 171