وزارات ثقافت
عظیم ماہر آثار قدیمہ پروفیسر بی۔ بی۔ لال کے صدی سال کے موقع پر ثقافت کے مرکزی وزیر نے آج نئی دہلی میں ای-بک ’’پروفیسر بی۔بی۔ لال- انڈیا ری ڈسکورڈ‘‘ کی نقاب کشائی کی
پروفیسر لال ہندوستانی آثار قدیمہ کے ایک قیمتی جوہر تھے جنھوں نے نوآبادیاتی ماضی کے تحت دفن تہذیبی ہندوستان کی ازسرنو دریافت کی: جناب پرہلاد سنگھ پٹیل
Posted On:
02 MAY 2020 12:46PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 2 مئی 2020 ۔ ثقافت کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے عظیم ماہر آثار قدیمہ پروفیسر بی۔ بی۔ لال کے صدی سال کے موقع پر آج نئی دہلی میں ای-بک ’’پروفیسر بی۔بی۔ لال – انڈیا ری ڈسکورڈ‘‘ کی نقاب کشائی کی۔ وزارت ثقافت میں سکریٹری جناب آنند کمار بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پروفیسر لال کی پیدائش اترپردیش کے جھانسی ضلع کے بیڈورا گاؤں میں 2 مئی 1921 کو ہوئی تھی۔ یہ کتاب ایک صدی خصوصی ایڈیشن ہے جسے وزارت ثقافت کے ذریعے پروفیسر بی۔بی لال صدی تقریبات کمیٹی کے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔ یہ کتاب آثار قدیمہ کے شعبے میں ان کے بے شمار تعاون کا وزارت ثقافت کی جانب سے ایک اعتراف ہے۔ اس سے قبل صبح میں وزیر ثقافت جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے ذاتی طور پر پروفیسر بی۔بی۔ لال سے ملاقات کی اور ان کے یوم پیدائش پر انھیں مبارکباد دی۔
اس موقع پر جناب پٹیل نے کہا کہ پروفیسر بی بی لال ایک افسانوی شہرت کے حامل شخص ہیں اور ہندوستان ان کی جیسی شخصیت کو پاکر خوش قسمت ہے۔ انھوں نے کہا کہ پروفیسر لال آثار قدیمہ کے متعلق سائنس کے وہ گراں قدر ہیرا ہیں جنھوں نے نوآبادیاتی ماضی کے نیچے دفن تہذیبی ہندوستان کی ازسرنو دریافت کی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ ثقافت کی وزارت اس عظیم ماہر آثار قدیمہ کی پیدائش کا صدی سال منارہی ہے، جنھوں نے اپنی پوری زندگی مادر وطن کی خدمت کے لئے وقف کردی۔ جناب پٹیل نے کہا کہ پروفیسر لال نہ صرف ماہرین آثار قدیمہ کے لئے بلکہ ہندوستان کے ہر ایک شہری کے لئے باعث تحریک ہیں۔
پروفیسر بی بی لال کو سال 2020 میں پدم بھوشن سے نوازا گیا تھا۔ وہ 1968 سے 1972 تک آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل تھے اور انھوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز، شملہ کے ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کیا ہے۔ پروفیسر لال نے یونیسکو کی متعدد کمیٹیوں میں بھی کام کیا۔ پانچ دہائیوں پر محیط اپنے کریئر میں پروفیسر لال نے آرکیالوجی کے شعبے میں بے شمار تعاون دیا۔ پروفیسر لال کو 1944 میں تکشیلا میں سر مورٹیمر کے ذریعے ٹریننگ دی گئی تھی اور بعد میں وہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا میں تعینات ہوئے۔ پروفیسر لال نے ہستناپور (اترپردیش)، سیسوپال گڑھ (اڈیشہ)، پرانا قلعہ (دہلی)، کالی بنگن (راجستھان) سمیت کئی اہم تاریخی مقامات کی کھدائی کی۔ 1975-76 کے بعد پروفیسر لال نے رامائن کے آثار قدیمہ سے متعلق مقامات کے تحت اجودھیا، بھاردواج آشرم، شرنگیور پورا، نندی گرام اور چترکوٹ جیسے مقامات کی جانچ کی۔ پروفیسر لال نے 20 کتابیں اور مختلف قومی و بین الاقوامی جرنلوں میں 150 سے زیادہ تحقیقی مضامین تحریر کئے ہیں۔
******
U-NO. 2224
(Release ID: 1620641)
Visitor Counter : 280