سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ڈبلیو آئی ایچ جی نے لداخ ہمالیائی علاقے میں دریا سے ہونے والے کٹاؤسے متعلق 35 ہزار سال پرانی تاریخ کا انکشاف کیا


ڈبلیو آئی ایچ جی ٹیم کے ذریعے کئے گئے مطالعے سے دریا کے ذریعے ہونے والے مٹی کے کٹاؤ اور گاد بیٹھنے کی کیفیت کو سمجھا جاسکے گا

Posted On: 30 APR 2020 3:25PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ،30؍اپریل2020:سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے محکمے، حکومت ہند کے تحت ایک خود مختار ادارے واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیو لوجی(ڈبلیو آئی ایچ جی)کے سائنسدانوں اور طلباء نے لداخ، ہمالیائی علاقے میں دریاؤں کا مطالعہ کیا۔دریاؤں سے رونما ہونے والے کٹاؤ کی 35 ہزار سالہ تاریخ اور کٹاؤ کے ہاٹ اسپاٹ اور وادیوں کی شناخت کی ، جو بفر زون کے طورپر کام کرتی ہیں۔ان مطالعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طریقے سے خشک لداخ، ہمالیائی علاقے میں دریا بہا کرتے تھے اور کس طریقے سے مختلف موسمیات میں ان کے اثرات مرتب ہوتے تھے۔ پانی اور تلچھٹ یا گاد بیٹھنے کی  کیاکیفیت ہوتی تھی۔یہ چیز ملک کے لئے از حد اہم ہے، کیونکہ ملک اپنے بنیادی ڈھانچے کو منظم کرنے اور اسمارٹ سٹیز بنانے میں مصروف ہے۔

سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ ہمالیائی علاقے میں کہاں پر دریاؤں نے زیادہ کٹاؤ کیا اور سب سے زیادہ شناخت شدہ زون کون سے ہیں، جہاں یہ تلچھٹ پہنچی اور پھیلی۔ واضح رہے کہ لداخ ہمالیہ عظیم تر ہمالیائی سلسلے اور قراقرم کے سلسلے کے مابین  اعلیٰ طول البلد  پر واقع ایک ریگستان ہے۔ سندھو ندی اور اس کی معاون ندیاں اس جغرافیائی علاقے سے بہتی ہے۔ بالائی سندھو طاس میں دریائے زنسکار  اس کی سب سے بڑی معاون ندی ہے، جو از حد کٹے پھٹے زنسکار پہاڑی علاقے سے گزرتی ہے۔ خود زنسکار ندی کی دو معاون ندیاں دودا اور زراپ لنگٹی چوں ہے، جو بالائی وادی میں موضع پدم میں آ کر مل جاتی ہیں اور اس طریقے سے زنسکار ندی وجود میں آتی ہے۔

یہ مطالعہ گلوبل اینڈ پلینٹری چینجز زنسکار کیچ منٹ میں شائع ہوا تھا، جسے ڈبلیو آئی ایچ جی ٹیم نے کھوجا تھا، تاکہ تغیر پذیر موسمیاتی زون میں اراضی کی شکل اور اس کی نشو ونما کو سمجھا جاسکے۔

ان کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کے پدم کی وسیع وادی ، جس کا رقبہ 48 مربع کلو میٹر پر مشتمل ہے اور یہ بالائی زنسکار میں واقع ہے، یہیں پر بیشتر گاد بیٹھی ہے۔

ڈبلیو آئی ایچ جی ٹیم نے جو مطالعہ کیا ہے، اس سے دریا کے ذریعے لاحق ہونے والے مٹی کے کٹاؤ اور بیٹھنے والی مٹی کو سمجھا جاسکے گا۔کیونکہ انہیں دریاؤں کے ذریعے وسیع پیمانے پر میدانی علاقوں میں مٹی آتی ہے،ڈیلٹا بنتے ہیں اور پھر تہذیبیں پنپتی ہیں۔

مطالعے سے متعلق لنک: https://doi.org/10.1016/j.gloplacha.2019.04.015

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001K4MV.jpg

 

*************

 

م ن۔ ن ع

 (U: 2186)



(Release ID: 1620031) Visitor Counter : 139