بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
کے وی آئی سی تمل ناڈو میں ریشم کیڑے پالنے والے کاشتکاروں کی مدد کے لئے آگے آیا
Posted On:
23 APR 2020 4:55PM by PIB Delhi
نئی دہلی ،23؍اپریل2020: جب ملک مہلک کورونا وائرس کے خلاف جدو جہد میں مصروف تھا ، اس وقت ایم ایس ایم ای کی وزارت کے تحت خود مختار ادارہ کھادی اور دیہی صنعتوں کا کمیشن (کے وی آئی سی)تمل ناڈو میں اپنے کھادی اداروں (کے آئی) کے تعاون واشتراک سے ایک مرتبہ پھر اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں کامیاب ثابت ہوا ہے اور ریشم کے کیڑے پالنے والوں سے ریشم کے کوکون (کویا) کی خریداری میں مصروف ہے۔
کے وی آئی سی کا اہم مقصد یہ ہے کہ وہ ایسے کوکون(کویا)کاشتکاروں کی مدد کرسکے ، جو کووڈ-19 وبائی مرض کے نتیجے میں نافذ لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران اپنی فصل فروخت کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ کے وی آئی سی اس امر کو بھی یقینی بنانا چاہتا ہے کہ ریشم کی پیداوار سے متعلق کھادی اداروں کو لگاتار بنیاد پر کوکون یا کویا کی سپلائی جاری رہے۔
اس موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب ونے سکسینہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا کہ کاشتکار ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ان کی فلاح کو مد نظر رکھتے ہوئے اس طریقے کی خریداریاں اتنی آسان نہیں ہیں جتنی کہ نظر آتی ہیں۔ جاری دستور کے مطابق ریشیم پیدا کرنے والے کے آئی کو ریاستی حکومتوں کے تحت ریشم کے کیڑے کی منڈیوں سے ریشم کے کویا خریدنے ہوتے ہیں۔ لہٰذا اس سلسلے میں ضلع انتظامیہ اور ریشم سازی محکمے سے اس امر کی اجازت درکار ہوتی ہے، کہ کاشتکاروں سے براہ راست خرایدری کی جاسکے۔ جناب سکسینہ نے مزید کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور ریشم سازی کے محکمے کے روبرو کے وی آئی سی کے افسران کی جانب سے چنئی میں کوکون یعنی کویا کاشتکاروں کی مشکلات کو مؤثر انداز میں بیان کیا گیا اور ان لگاتار کوششوں کے نتیجوں میں ضلع انتظامیہ نے آخرکار اجازت نامہ عطا کیا۔ اگر ہم نے اس وقت خریداری نہ کی ہوتی تو کاشتکاروں کو ناقابل تلافی خسارہ لاحق ہوتا۔
اس سودے کی ضرورت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ پالے گئے کوکون یا کویا کو پانچ دنوں کے اندر اُبالا جانا ضروری ہوتا ہے، ورنہ ان میں تیار ہونے والا لاروا کوکون کے خول کو توڑ کر باہر آجاتا ہے اور پوری فصل برباد ہوجاتی ہے۔کٹے ہوئے کوکون سے سلک کے دھاگے نہیں تیار کئے جاسکتے۔ اس لحاظ سے یہ خریداریاں کویا کاشتکاروں کے لئے ایک عطیہ ہیں۔
*************
م ن۔ ن ع
(24.04.2020)
(U: 1995)
(Release ID: 1617858)
Visitor Counter : 208