نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
عالمی یوم ارض کے موقع پر نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو کا پیغام
Posted On:
21 APR 2020 6:17PM by PIB Delhi
نئی دہلی ، 21/ اپریل:عالمی یوم ارض کے موقع پر نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو کے پیغام کا مکمل متن حسب ذیل ہے:
" ہم عالمی یوم ارض کی 50 ویں سالگرہ اس وقت منارہے ہیں جب پوری انسانیت کووڈ – 19 کے عالم گیر وبائی مرض کووڈ -19 کی وجہ سے غیر معمولی صحت بحران کے دور سے گزررہی ہے۔ اس نے دنیا کے ماحولیات کےتعلق سے کچھ انتہائی وحشت ناک انکشافات کئے ہیں۔ مکمل لاک ڈاون میں دنیا کو تقریبا ساکت کردیا ہے۔ آلودگی کی سطح میں کمی کی اور ہوا کے معیار کو بہتر بنایا ہے۔ اس سے ہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ انسان نے ماحولیاتی توازن کو برباد کردیا ہے۔
عالمی یوم ارض کے موقع پر میں عوام سے قدرت کے تحفظ میں بہتر سپہ سالار بننے کی اپیل کرتا ہوں تاکہ یہ کرہ ارض رہنے کے قابل بن سکے اور دوسرے جاندار بھی بقائے باہم کے اصولوں کے تحت مل جل کر رہ سکیں۔
عالمی یوم ارض -2020 کا مرکزی خیال آب وہوا پر کارروائی پر مرکوز ہونا چاہئے۔ ہمیں اپنے ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرنا ہوگا اور انسان اور قدرت کے درمیان علامتی بقائے باہم کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا۔ ہم باہم مربوط دنیا میں رہ رہے ہیں اور ترقی اور جدت کاری کی خواہش میں ہمیں معمول کے مطابق طریقہ کار نہیں اپنا نا چاہئے کیونکہ ہر عمل ماحول کو متاثر کرتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہمارے قدیم طریقہ علاج آیور وید میں قدرت کے پانچ عناصر کا ذکر کیا گیا ہے جو پنچ مہا بھوتا ہیں، یعنی مٹی ، پانی ، ہوا ، آگ اور ملکوت ہے۔ کائیناتی اور انسانی دونوں سطحوں کے درمیان باہم یکجہتی کی ضرورت ہے۔
مختلف شعبوں میں ماحولیات دوست پالیسیاں اپنا کر پائیدار سیارہ بنانے کی راہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام )یو این ڈی پی( کے مطابق گرین ہائو س گیسوں کا اخراج 1990 کی سطح سے آج 50 فیصد سے زیادہ ہے۔ یو این ڈی پی نے یہ بھی کہا ہے کہ آب و ہوا کے تعلق سے بولڈ کارروائی سے 2030 تک 26 ٹریلین امریکی ڈالر کا معاشی فائد ہوسکتا ہے۔ پائیدار توانائی پر توجہ مرکوز کرکے صرف توانائی کے شعبے میں ہی 2030 تک 18 ملین سے زائد روزگار مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں۔
اس عالم گیر وبائی مرض کی وجہ سے جیسا کہ ہمیں بے مثال انتشار کا سامنا ہے، ہمیں اپنے ترقیاتی پروگراموں پر ایک بار پھر غور کرنے کی ضرورت ہے، اس پر ہمیں جاگنا ہوگا۔ آیئے ہم ایک بار پھر اپنی ترقیاتی اور معاشی حکمت عملیوں پر ازسر نو غور کریں اور انہیں ترتیب دیں۔ ہمیں اپنے ماضی اور پریشان کن موجودہ حالات سے سبق حاصل کرکے زیادہ پائیدار خطوط پر اپنے مستقبل کی پالیسیاں وضع کرنی ہوں گی۔
فیکٹریوں ، صنعتوں کی تالہ بندی، پر وازوں کی منسوخی اور سڑکوں پر کم تعداد میں موٹر گاڑیوں کے چلنے کے نتیجے میں ہوائی آلودگی کی سطح میں قابل ذکر حد تک کمی آئی ہے۔ جب کہ ایسی رپورٹیں ہیں کہ ہوائی آلودگی کی وجہ سے ہر سال دنیا میں 70 لاکھ زندگیاں تلف ہوتی تھیں۔ لہذا قابل احیاء توانائی ، گرین بلڈنگ نظریات ، صاف ستھری ٹیکنالوجی اور الیکٹرک موٹر گاڑیوں کے استعمال کا چلن بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
لاک ڈائون شروع ہونے کے بعد دنیا از خود مرحلوں میں اپنی مرمت کررہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پورے ہندوستان میں گنگا سے کاویری تک مختلف دریائو ں کی آلودگی سطح میں پوری قوت سے کمی آئی ہے۔ خصوصیت کے ساتھ گنگا کا پانی ، جو کچھ مقامات پر غسل کرنے کے قابل بھی نہیں تھا، وہ اب پوری طرح صاف ہوگیا ہے اور اب پینے کے قابل ہے۔
زمینی سطح پر سماجی برادریوں کو بڑے پیمانے پر شجر کاری جیسے پروجیکٹ شروع کرنے، آلود گی کو دور کرنے کا منتر اپنانے اور قدرتی وسائل کی بچت جیسے پروجیکٹوں کو رضا کارانہ طور پر شروع کرنا چاہئے۔ بحیثیت ایک سماج کے ہمیں زندگی کے زیادہ پائیدار راستے اپنانے کی مشترکہ کوششیں
کرنی چاہئے۔ ہمیں فطرت کے تحفظ اور بہتر مستقبل کے لئے تہذیب وثقافت کے تحفظ کی ضرورت ہے۔
No: 1925
(Release ID: 1617027)
Visitor Counter : 163