وزارت اطلاعات ونشریات
وزارت داخلہ کے نظر ثانی شدہ جامع رہنما خطوط
Posted On:
15 APR 2020 10:56AM by PIB Delhi
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے 14 اپریل 2020 کو قوم سے اپنے خطاب کے دوران اعلان کیا تھا کہ بھارت میں لاک ڈاؤن کو 3 مئی 2020 تک بڑھانا ہوگا،تاکہ ملک میں کووڈ-19 کے پھیلاؤ پر قابو پایا جاسکے۔ وزیراعظم نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ ملک کے شناخت شدہ علاقوں میں 20 اپریل 2020 سے منتخبہ ضروری سرگرمیوں کی اجازت بھی دی جاسکتی ہے۔
وزیراعظم کے مذکورہ اعلانات کے مطابق ، وزارت داخلہ نے 14 اپریل 2020 کو ایک حکم نامہ جاری کیا ہے، جس کی رو سے بھارت میں لاک ڈاؤن کی مدت 3 مئی 2020 تک بڑھا دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ وزارت داخلہ نے ایک دوسرا حکم نامہ مورخہ 15 اپریل 2020 کو بھی جاری کیا ہے، جس کے ذریعے جامع نظر ثانی شدہ رہنما خطوط منظر عام پر لائے گئے ہیں اور ملک بھر میں ممانعت والی سرگرمیوں، جن زونوں میں مخصوص پابندیاں عاید ہیں، ان سے متعلق سرگرمیوں اور 20 اپریل 2020 سے ملک کے بقیہ حصے میں منتخبہ اجازت شدہ سرگرمیوں کی تفصیلات شامل ہیں۔
نظر ثانی شدہ رہنما خطوط کے اجرا کا مقصد یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے پہلے مرحلے کے دوران حاصل شدہ فوائد کو مستحکم بنایا جائے اور کووڈ-19 کے مزید پھیلاؤ پر قابو حاصل کیا جاسکے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ کاشتکاروں، مزدوروں اور یومیہ اجرت پر گزارا کرنے والوں کو بھی راحت فراہم کی جائے۔
ملک بھر میں جن سرگرمیوں کی ممانعت ہے، ان میں ہوائی، ریل اور سڑک کے سفر پر پابندی، تعلیمی اور تربیتی اداروں کو بند رکھا جانا، صنعتی اور کاروباری سرگرمیوں کو بند رکھا جانا، میزبانی خدمات کو معطل رکھا جانا، تمام سنیما ہالوں، شاپنگ کمپلیکسوں، تھیٹروں وغیرہ کو بند رکھا جانا، تمام تر سماجی، سیاسی اور دیگر اجتماعات سے پرہیز، نیز تمام مذہبی مقامات، تمام عبادت کے مقامات کو عوام الناس کے لیے بند رکھنا، مذہبی اجتماعات کی ممانعت وغیرہ شامل ہیں۔
کچھ قومی رہنما خطوط مثلا کام کاج کے مقام پر گھروں میں بنے ہوئے فیس کوور پہننا، عوامی مقامات پر فیس کوور لگاکر جانا، مضبوط حفظان صحت اور صحتی نگہداشت کے اقدامات مثلا سینی ٹائزروں کے استعمال کی تجویز، جہاں شفٹوں میں کام ہوتاہے، وہاں الگ الگ شفٹوں کی تقسیم، رسائی پر بندش، تھرمل اسکریننگ اور یہاں وہاں تھوکنے پر جرمانہ عائدکرنا وغیرہ شامل ہیں۔ ان تمام اصولوں کی خلاف ورزی پر جرمانہ عاید کیا جائے گا۔
20 اپریل 2020 سے نظر ثانی شدہ رہنما خطوط کے تحت جن سرگرمیوں کی اجازت ہوگی،وہ سرگرمیاں صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کے رہنما خطوط کے مطابق ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں/ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نشان زد کیے گئے پابند شدہ زونوں میں انجام دینے کی اجازت نہ ہوگی۔ ان زونوں میں کسی بھی صورت میں عوام کا بغیر معقول جانچ پڑتال کے اندر آنا یا باہر جانا قطعاً منع ہوگا۔ صرف لازمی خدمات مثلا طبی ہنگامی حالات اور قانون وانتظام سے متعلق ڈیوٹیاں ہی انجام دی جاسکیں گی اور سرکاری کام کاج جاری رکھا جاسکے گا۔
ہاٹ اسپاٹ اضلاع میں، جہا ں بڑی تعداد میں کووڈ-19 کے معاملات نظر میں آئے ہیں، وہاں سخت بندشیں عاید کرنے کانفاذ جاری رہے گا۔ ایسے مخصوص زونوں کو الگ تھلگ کرنے کے سلسلے میں تفصیلی رہنما خطوط اور انہیں الگ تھلگ کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی تفصیلات بھی جاری کی گئی ہیں۔ ان زونوں میں صرف لازمی خدمات ہی انجام دی جاسکیں گی اور آنے جانے پر سخت کنٹرول ہوگا اور سخت بندشیں عاید رہیں گی۔
20 اپریل 2020 سے جن سرگرمیوں کو انجام دینے کی رعایت دی جارہی ہے، ان کا مقصد یہ ہے کہ زرعی اور متعلقہ سرگرمیاں پوری طورپر جاری رہیں، دیہی معیشت پوری اثر انگیزی کے ساتھ کام کرتی رہے۔ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد کے لیے روزگار کے مواقع دستیاب رہیں۔ اس کے علاوہ لیبر فورس کے دیگر اراکین بھی اپنی منتخبہ سرگرمیاں جاری رکھ سکیں یا اپنے کام ازسر نو شروع کرسکیں۔ تاہم ان سب کو وافر احتیاطی اقدامات اور لازمی معیارات کے اصولوں کی پابندی کرنی ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ ملک میں کووڈ-19 کے پھیلاؤ کی روک تھام کی اشد ضرورت کے پیش نظر کووڈ-19 سے متعلق قومی ہدایات بھی طے کی گئی ہیں، جن کا نفاذ ضلع مجسٹریٹوں کے ذریعے جرمانہ عاید کرنے اور تباہ کاری انتظامات ایکٹ 2005 میں متذکرہ تادیبی کارروائی کے مطابق کیا جائے گا۔
ضروری اشیا کا نقل وحمل کرنے کی اجازت لازمی یا غیرلازمی اشیا کی تشخیص کے بغیر ہوگی، زرعی پیداوار کی حصولیابی سمیت فارمنگ آپریشن، مشتہر کردہ منڈیوں کے توسط سے زرعی مارکیٹنگ اور براہ راست اور لامرکزی مارکیٹینگ ، مینوفیکچر، تقسیم اور کیمیاوی کھادوں، کیڑے کش ادویہ اور بیجوں کا خوردہ کاروبار، بحری اور اندرون ملک ماہی گیری کی سرگرمیاں، مویشی پالن سے متعلق سرگرمیاں، دودھ اور دودھ سے تیار اشیا کی سپلائی کا سلسلہ برقرار رکھنا، مرغ، بطخ اور مویشیوں کا پالن، چائے، کافی اور ربڑ کی پودھ کاری کا کام جاری رہے گا۔
دیہی معیشت کو رفتار عطا کرنے کی غرض سے دیہی علاقوں میں کام کرنے والی صنعتیں ، جن میں خوراک ڈبہ بندی صنعتیں، سڑک کی تعمیر، آبپاشی کی پروجیکٹ، دیہی علاقوں میں عمارتوں اور صنعتی پروجیکٹوں کا سلسلہ، ایم این آر ای جی اے کے تحت کیا جانے والا کام، آبپاشی کو ترجیح اور آبی تحفظ اور دیہی مشترکہ خدمت مراکز بھی شامل ہیں، یہ تمام امور انجام دیے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ سرگرمیاں نقل مکانی کرکے آئے ہوئے مزدورں سمیت دیہی مزدورں کے لیے روزگار فراہم کریں گی۔
خصوصی اقتصادی زون، ای او یو، صنعتی علاقوں اور صنعتی ٹاؤن شپ میں سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے ایس او پی کے نفاذ کے بعد محدود رسائی کے ساتھ مینوفیکچرنگ اور دیگر صنعتی اداروں کو کام شروع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ضروری سازوسامان کے لیے آئی ٹی ہارڈویئر کا مینوفیکچر بھی کیا جاسکے گا۔ کوئلہ، معدنیاتی اور تیل پیداوار کی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ صنعتی اور مینوفیکچرنگ شعبے ان اقدامات کے نتیجے میں احیا سے ہمکنار ہوسکیں گے اور سلامتی پروٹوکول اور سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے روزگار کے مواقع فراہم کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ مالی شعبے کے اہم عناصر یعنی آربی آئی بینک، اے ٹی ایم، پونجی اور قرض کی منڈیاں، جن کا ذکر ایس بی آئی کی مشتہری میں ہے اور بیمہ کمپنیاں بھی مصروف عمل رہیں گی، تاکہ صنعتی شعبوں کے لیے وافر لیکویڈیٹی اور قرض تعاون فراہم ہوسکے۔
خدمات کے شعبے، نیز قومی شرح ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے ڈیجیٹل معیشت ازحد اہم چیز ہے۔ لہذا ای-کامرس آپریشن، آئی ٹی اور آئی ٹی سے مالا مال خدمات، سرکاری سرگرمیوں سے متعلق اعداد وشمار اور کال سینٹر اور آن لائن تدریس اور دوردراز تعلیم کا سلسلہ اور ان سے متعلق سرگرمیاں بھی جاری ہوجائیں گی۔
نظرثانی شدہ رہنما خطوط میں تمام تر صحتی خدمات جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے اور سماجی شعبہ بھی مصروف عمل رہے گا۔ عوامی افادیت والی خدمات بلاروک ٹوک جاری رہیں گی۔ ضروری اشیا کی سپلائی چین کسی رکاوٹ کے بغیر جاری رہے گی۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے اہم دفاتر اور مقامی اداروں کے دفاتر درکار تعداد میں عملے کے ساتھ کھلے رہیں گے۔ مختصر طور پر جامع رہنما خطوط کا مقصد معیشت کے ان شعبوں کو جاری رکھنا ہے، جو دیہی و زرعی ترقیات کے تناظر کے لحاظ سے اہم ہیں اور روزگار فراہم کرتے ہیں، جن علاقوں میں کووڈ-19 کے ملک میں پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے سلامتی اصولوں پر عمل کرنا اولین ترجیح ہے، وہاں سختی سے اصول وضوابط پر عمل کیا جائے گا۔
کابینہ سکریٹری ، ریاستوں کے چیف سکریٹری حضرات اور ڈی جی پی کے ساتھ میٹنگ کا اہتمام کررہے ہیں، تاکہ نظرثانی شدہ رہنما خطوط کے موثر نفاذ کو ممکن بنایا جاسکے۔ وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری، مرکزی داخلہ سکریٹری اور مرکزی صحت سکریٹری بھی موجود ہیں۔
تمام تر کلکٹر حضرات، ایس پی حضرات، میونسپل کمشنر حضرات اور سول سرجن حضرات بھی کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
U-1734
(Release ID: 1614628)
Visitor Counter : 301
Read this release in:
English
,
Hindi
,
Marathi
,
Assamese
,
Manipuri
,
Bengali
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam