وزیراعظم کا دفتر

امریکی صدرکے بھارت کے سرکاری دورے کے دوران وزیر اعظم کے ذریعے دیا گیا پریس بیان

Posted On: 25 FEB 2020 3:48PM by PIB Delhi

 

نئی دلّی  ، 25 فروری /

میرے دوست  اور امریکہ کے صدر   ڈونلڈ ٹرمپ  ،

امریکی وفد کے معزز اراکین  ،

خواتین و حضرات  ،

نمسکار !

          صدر ٹرمپ اور اُن کے وفد کا  ہندوستان میں ایک بار پھر   صمیم قلب سے  خیر مقدم  ہے ۔ مجھے  بہت زیادہ  خوشی ہے کہ اِس   دورے پر وہ اپنے   اہلِ خانہ کے ساتھ آئے ہیں ۔ پچھلے 8 مہینوں میں صدر ٹرمپ اور میرے درمیان یہ  پانچویں ملاقات ہے ۔ 

          کل موٹیرا میں  صدر ٹرمپ کا   بے مثال اور تاریخی  استقبال  ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔  کل  یہ پھر سے ظاہر  ہوا کہ  امریکہ اور بھارت کے تعلقات صرف  دو حکومتوں کے درمیان نہیں ہیں ، بلکہ  عوام سے عوام  کے تعلقات اور  عوام پر مرکوز ہیں ۔  یہ تعلقات 21 ویں صدی کے سب سے اہم  ساجھیداریوں  میں ہیں  اور اس لئے آج  صدر ٹرمپ اور میں نے  اپنے تعلقات کو  جامع عالمی اسٹریٹیجک  شراکت داری  کی سطح پر لے جانے کا فیصلہ لیا ہے ۔  دونوں ملکوں کے تعلقات  کو اِس مقام تک لانے میں  صدر ٹرمپ کا  بیش قیمتی   تعاون رہا ہے ۔   

دوستو ،

          آج ہماری  بات چیت  کے دوران    اِس ساجھیداری کے ہر اہم پہلو پر   مثبت انداز میں  گفتگو کی گئی  ہے  ، چاہے وہ دفاع اور  سلامتی ہو  ، توانائی میں اسٹریٹیجک   شراکت داری ہو  ، ٹیکنا لوجی  میں باہمی اشتراک و تعاون ہو ۔   گلوبل کنکٹیویٹی ہو ،  تجارتی تعلقات ہوں یا پھر عوام سے عوام  کے تعلقات ہوں ۔  بھارت اور امریکہ کے درمیان    دفاع اور سلامتی     کے شعبے میں بڑھتا ہوا اشتراک و تعاون  ہماری اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کا ایک  بہت اہم حصہ ہے ۔  جدید ترین   دفاعی  آلات  اور پلیٹ فارم پر    باہمی اشتراک و تعاون سے   ہندوستان کی دفاعی صلاحیت میں بڑھوتری  ہوئی ہے ۔ ہمارے دفاعی  مینو فیکچررس ایک دوسرے کی سپلائی  چین کا حصہ بن رہے ہیں ۔   ہندوستانی افواج آج سب سے زیادہ تربیتی مشقیں   امریکہ کی افواج کے ساتھ کر رہی ہیں ۔  پچھلے کچھ برسوں میں  ہماری افواج کے درمیان    ایک دوسرے  کے ساتھ مل کر کام کرنے میں   بے مثال  اضافہ ہوا ہے۔

دوستو ،

          اسی طرح ہم اپنے  وطن  کی حفاظت اور بین الاقوامی جرائم سے لڑنے کیلئے بھی  تعاون بڑھا رہے ہیں۔ آج  وطن کی  سکیورٹی پر  ہوئے فیصلے سے اس تعاون کو  مزید  تقویت ملے گی ۔  دہشت گردی کے حامیوں کو ذمہ دار ٹھہرانے کے لئے آج ہم نے اپنی کوششوں کو اور بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔  صدر ٹرمپ نے  ڈرگس اور منشیات  کے بحران سے لڑائی کو ترجیح دی ہے ۔ آج ہمارے درمیان منشیات   کی اسمگلنگ ، نارکو دہشت گردی اور منظم جرائم  جیسے سنگین مسائل کے بارے میں ایک نئے میکنزم کے بارے میں بھی رضا مندی  ہوئی ہے ۔

دوستو  ،

کچھ وقت پہلے ہی قائم ہوئی ہماری اسٹراٹیجک توانائی  پارٹنرشپ  مستحکم ہوتی جا رہی ہے اور اس شعبے میں آپسی  سرمایہ کاری  بڑھی ہے۔ تیل اور گیس کے لئے امریکہ  ہندوستان کا ایک نہایت اہم ذریعہ بن  گیا ہے۔ گذشتہ چار سالوں میں  ہمارے درمیان کُل توانائی کاروبار تقریباً 20 بلین ڈالر رہا ہے ۔ قابل تجدید  توانائی ہو یا نیوکلیئر توانائی ، ہمارے باہمی اشتراک و تعاون کو ایک نئی توانائی حاصل ہو رہی ہے ۔

دوستو ،

          اسی طرح انڈسٹری  4.0  اور  21 ویں صدی   کی دیگر  ابھرتی ٹیکنا لوجیوں پر بھی   ہند – امریکہ  شراکت داری ، اختراع اور صنعت کے نئے  مقام   قائم  ہو رہے ہیں ۔   ہندوستانی پیشہ ور افراد کی صلاحیت نے  امریکی کمپنیوں کو ٹیکنا لوجی لیڈر شپ کو مضبوط کیا ہے ۔

دوستو ،

          ہندوستان اور امریکہ اقتصادی شعبے میں  کھلے پن اور  آزادانہ اور متوازن  تجارت کے لئے  عہد بند ہیں ۔  پچھلے تین برسوں میں   ہماری دو طرفہ  تجارت میں    دو عدد کی ترقی کی ہوئی ہے اور وہ زیادہ متوازن بھی   ہوئی ہے ۔  اگر  توانائی  ، شہری  طیارے   ، دفاع اور  اعلیٰ تعلیم  میں تو پچھلے چار پانچ برسوںمیں صرف  ، اِن چار  شعبوں نے ہی  ہندوستان – امریکہ کے  تجارتی تعلقات میں لگ بھگ 70 بلین ڈالر کا  تعاون کیا ہے ۔  اس میں سے کافی کچھ   صدر ٹرمپ کی  پالیسیوں  اور فیصلوں کے سبب ممکن ہو اہے ۔  مجھے پورا  یقین ہے کہ آنے والے وقت میں  یہ تعداد کافی بڑھ جائے گی ۔   جہاں تک دو طرفہ تجارت کا سوال ہے  ، ہمارے تجارتی  وزیروں کے درمیان  مثبت مذاکرات ہوئے ہیں ۔ صدر ٹرمپ   اور میں  اس بات پر متفق ہیں کہ  ہمارے تجارتی  وزیروں کے درمیان ، جو   سمجھداری بنی ہیں ، اُسے ہماری ٹیمیں قانونی شکل دیں ۔  ہم ایک بڑے تجارتی معاہدے کے لئے  بات چیت شروع کرنے پر بھی رضا مند ہوئے ہیں ۔ ہمیں امید ہے کہ  آپسی مفاد میں اس کے اچھے  نتائج   برآمد  ہوں گے ۔

دوستو ،

          عالمی سطح پر  ہندوستان اور امریکہ کا تعاون  ہمارے  یکساں  جمہوری اقدار اور   اصولوں پر مبنی  ہیں    ، خاص کر ہند بحرالکاہل اور عالمی مشترکہ امور میں  قوانین پر مبنی بین الاقوامی   آڈر کے لئے یہ  اشتراک و تعاون  مزید اہمیت رکھتا ہے ۔ ہم دونوں ممالک دنیا میں   کنکٹیویٹی  انفرا اسٹرکچر کی  ترقی میں  پائیدار اور  شفاف  فائنانسنگ کی اہمیت پر  متفق ہیں ۔ ہمارا یہ آپسی تال میل  ایک دوسرے کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے مفاد میں ہے۔ 

دوستو ،

          ہندوستان اور امریکہ  کی اِس  خصوصی دوستی  کی  سب سے اہم  بنیاد ہمارے عوام سے عوام کے درمیان تعلقات ہیں  ۔ چاہے وہ  پیشہ ور افراد ہوں یا طلباء  ، امریکہ میں  ہندوستانی برادری کا اِس میں سب سے بڑا تعاون رہا ہے ۔   بھارت کے یہ   سفیر   نہ صرف  اپنی  صلاحیت  اور  لگن سے  امریکہ کی  اقتصادیات میں   تعاون کر رہے ہیں بلکہ اپنے جمہوری  اقدار اور  مضبوط ثقافت سے  امریکی  معاشرے کو بھی  فیض  پہنچا رہے ہیں ۔  میں نے  صدر ٹرمپ سے گزارش کی ہے کہ ہمارے پیشہ ور افراد  کے  سماجی  تحفظ  کے تعاون پر   مجموعی اتفاقِ رائے پر مبنی معاہدے پر  دونوں  فریق  با ت چیت کو آگے برھائیں ۔ یہ آپسی مفاد میں  ہو گا ۔

دوستو ،

          ان سبھی  امور پر  ہمارے رشتوں  کو مزید مضبوط بنانے  میں صدر ٹرمپ  کے دورے میں  تاریخی   کردار  ادا کیا ہے ۔  ایک بار پھر میں صدر ٹرمپ کو ہندوستان آنے کے لئے     اور  ہندوستان – امریکہ  تعلقات کو  نئی بلندیوں پر  لے جانے کے لئے  تہہ دل سے   شکریہ ادا  کرتا ہوں ۔

آپ کا بہت شکریہ ۔

  

U. No. 907



(Release ID: 1604338) Visitor Counter : 133