وزارات ثقافت
وزارت ثقافت:اختتامی سال کا جائزہ 2019
Posted On:
03 JAN 2020 1:01PM by PIB Delhi
نئی دہلی،3؍جنوری،ثقافت کی وزارت بھارت کی مرعی اور غیر مرعی مالا مال فن و ثقافت کی تحفظ اور اس کو فروغ دینے کے لئے پابند عہد ہے۔ وزارت اور اس کے تحت خود مختار اداروں نے پورے سال اس مقصد کے تحت کام کیا ہے۔ مہاتما گاندھی کی پیدائش کی 150ویں سالگرہ کا اہتمام ، کنبھ میلے میں 29دنوں پر مشتمل ثقافتی سنسکرتی کنبھ، راشٹریہ سنسکرتی مہوتسوکا10واں ایڈیشن، آزاد ہند حکومت کی تشکیل کی 76ویں سالگرہ کی تقریب کا اہتمام، مہاراشٹر میں فن تعمیر کے شعبے کے تحت نادر نمونے مارکنڈیشورمندرکا احیااور ایک بھارت-شریشٹھ بھارت جیسی مختلف النوع دیگر تقریبات کا اہتمام اس سال وزارت کی سرگرمیوں کی نمایاں جھلکیاں رہی ہیں۔
1.کنبھ میلہ علاقہ، پریاگ راج میں 10جنوری 2019 سے 29 دنوں پر مشتمل ثقافتی تقریب سنسکرتی کنبھ کا اہتمام:
کنبھ میلہ علاقہ، واقع پریاگ راج میں 10جنوری 2019 سے 29دنوں پر مشتمل ثقافتی جید تقریب کا اہتمام کیاگیا۔ وزارت ثقافت، حکومت ہند نے سنسکرتی کنبھ کا اہتما م اس مقصد سے کیاتھا کہ بھارت کے مالامال ثقافتی ورثے اوراس کے متنوع زاویوں کو یعنی عملی فنون، لوک، قبائلی اور کلاسیکی فنون کی مختلف اصناف، دستکاری، مختلف قسم کے کھانوں، نمائشوں وغیرہ کا ایک ہی مقام پر اہتمام کیا جائے۔
سنسکرتی کنبھ کے بینر تلے شلپ میلہ کا اہتمام این سی زیڈ سی سی کے احاطے میں کیا گیا، جہاں دستکاری اور ہنرمندی کے براہ راست مظاہرے کےلئے صناعوں کے ذریعے شلپ ہاٹوں کا اہتمام کیاگیا۔ پرواسی بھارتی دیوس کے مندوبین کے لئے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے تاکہ وہ پریاگ راج، اترپردیش میں منعقدہ کنبھ میلے کے ساتھ ساتھ شلپ ہاٹوں کا بھی ملاحظہ کر سکیں۔ہزاروں مندوبین نے رنگا رنگ کنونشن میں شرکت کی۔ صدرجمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے سہ روزہ گاندھیائی بیداری سرمایہ ملاقات کا پریاگ راج کنبھ میں پرمارتھ نکیتن کیمپ میں افتتاح کیا۔ ملک کے مختلف حصوں سے تقریبا 300گاندھیائی نظریات کے پیروکاراورانجمنوں نے اس سربراہ ملاقات میں شرکت کی۔
2.ماہ جنوری اور ماہ ستمبر 2019 کے دوران دو ابواب میں وزیراعظم کو ملنے والی یادگاری لوحوں کی نیلامی کا اہتمام:
نیشنل گیلری آف ماڈرن آرٹ نئی دلی نے ، ثقافت کی وزارت کے زیر اہتمام 28جنوری 2019 کووزیراعظم کو حاصل ہوئی یادگاری لوحوں کی ای-نیلامی کا اہتمام کیا اور یہ ای-نیلامی 29سے 31جنوری 2019 کے دوران ازسرنو منعقد ہوئی تاکہ جائے موقع ، جن اشیا کی نیلامی نہیں ہو سکی تھی، ان کی درج ذیل پورٹل پر www.pmmementos.gov.in. ازسرنونیلامی کی جا سکے۔
نیلامی سے حاصل ہوئے سرمائے کو نمامی گنگے جیسے عظیم کاز کیلئے بطور عطیہ دے دیا گیا۔
وزیراعظم کو حاصل ہوئے تحائف کے سلسلے میں نمائش کے دوسرے باب کا اہتمام 14ستمبر سے 3اکتوبر 2019 کے دوران وزارت ثقافت کی جانب سے نیشنل گیلری آف ماڈرن آرٹ واقع نئی دلی میں کیا گیا۔ یہاں جس قدر تعداد میں یادگاری تحائف دستیاب تھے، ان میں 576شالیں، 964 اَنگ وَستر، 88 پگڑیاں اور مختلف النوع جیکٹیں شامل تھیں، ان سے ہمارے ملک کی متنوع اور رنگا رنگ ثقافت کا اظہار ہوتا ہے۔ این جی ایم اے کے تحت اشیا کی نیلامی کی اہم خصوصیت اور توجہ ہاتھ سے چوبی شکل میں تیار کی گئی بائک کو 5لاکھ کی خصوصی بولی حاصل ہوئی۔ ایک منفرد پینٹنگ کو بھی ایسی ہی توجہ حاصل ہوئی، جس میں وزیراعظم نریندر مودی کو ایک ریلوے پلیٹ فارم پر دکھایا گیا ہے-یہ ریلوے کے ساتھ نریندر مودی کے خصوصی تعلق اور لگاؤ کا مظہر ہے۔
30.3جنوری 2019 کو نوئیڈ ا میں نیشنل میوزیم انسٹی ٹیوٹ کے نئے احاطے کا افتتاح:
30جنوری 2019 کو نوئیڈا میں اے-19، سیکٹر 62 میں نیشنل میوزیم انسٹی ٹیوٹ کے نئے احاطے کا افتتاح (ادارہ جاتی علاقہ) عمل میں آیا۔ یہاں 4 نئے کورس یعنی نمبر 1.علم مخطوطات، 2.قدیم کتبہ شناسی ، 3.سکہ شناسی، 4.ڈھانچہ جاتی تحفظ، 5.ثقافتی اور ورثہ جاتی انتظام شروع کئے جانے کی تجویز ہے۔ ان ریگولر کورسوں کے علاوہ 5مہینوں کی مدت پر مشتمل کورس یعنی فنون کی شدبد اور بھارتی کلا ندھی (ہندی) جو ازحدمقبول عام ہیں، کو بھی انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے شروع کرنےکی بات کہی گئی ہے تاکہ ملک کے مرعی اور غیر مرعی ورثے کے متعلق آگاہی میں اضافہ ہو سکے۔
4.کنبھ میلے کے موضوع پر 2فروری کو خصوصی ڈاک ٹکٹ کا اجرا:
ریلوے اور مواصلات کے وزیر جناب منوج سنہا نے 21فروری 2019کو کنبھ میلہ کے موقع بھارتی محکمہ ڈاک کے ایک خصوصی ڈاک ٹکٹ کا اجرا کیا۔ اس موقع پر پہلے دن کا خصوصی کور بھی جاری کیا گیا۔ اس کی قیمت 5روپے ہے۔
5.نئی دلی میں 20ویں بھارت رنگ مہوتسوکا اہتمام:
بھارت رنگ مہوتسو (بی آر ایم) کے 20ویں ایڈیشن کا اہتمام یعنی بھارت کے بین الاقوامی تھیئٹر میلے کا اہتمام نیشنل اسکول آف ڈرامہ کے ذریعہ کیاگیا۔ 20واں بی آر ایم اپنے سلسلے کا 111واں قومی اور بین الاقوامی اہتمام ہے، جس میں لوک اور دیگر روایتی تھیئٹر اصناف، مدعوئین پر مشتمل ڈرامے اور پروڈکشن اور نیشنل اسکول آف ڈرامہ کے طلبہ کی جانب سے تیار کئے گئے ڈرامے شامل ہیں۔
6.صدرجمہوریہ ہند نے سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ 2017 تفویض کئے۔
صدرجمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے 6فروری 2019 کو راشٹرپتی بھون میں منعقدہ ایک تقریب میں 2017 کے لئے سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ تفویض کئے۔
7.آگرے کے قلعہ اور تاج محل کے درمیان 14فروری کو تاج ویوگارڈن یعنی تاج گلیارا ایریا کا سنگ بنیاد رکھا گیا:
تاج ویو گارڈن کا سنگ بنیاد تاج کوریڈورایریئے میں آگرے کے قلعے اور تاج محل کے درمیان آگرے میں 14فروری 2019کو رکھا گیا۔
تاج ویو گارڈن مغل عہد کے 4باغ گارڈن کے طرز پر تشکیل دیا جا رہا ہے اور یہ وزارت ثقافت حکومت ہند کے تحت آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ذریعے انجام دیا جا رہا ہے۔ نو تعمیر شدہ وزیٹر فیسلیٹی مرکز ، جو تاج محل کے مشرقی گیٹ کے نزدیک واقع ہے، اسی کے نزدیک ایک مستقل فوٹو نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
8.وارانسی میں دشاشومیدھ گھاٹ کے نزدیک مان محل میں تجرباتی فلسفے پر مشتمل میوزیم کا قیام:
نیشنل کونسل آف سائنس میوزیم (این سی ایس ایم) جووزارت ثقافت حکومت ہند کے تحت کام کر رہی ہے، کے ذریعہ تجرباتی فلسفہ پر مشتمل ایک میوزیم قائم کیا گیا ہے۔ انڈین نیشنل ٹرسٹ فارآرٹ اینڈ کلچرل ہیریٹیج (آئی این ٹی اے سی ایچ ) نے اس فلسفیانہ میوزیم کو ڈیزائن کرنے اور اس کی تزئین و آرائش میں، نیز اس وی ای ایم میں دکھائی جانے والی مختلف النوع دستاویزاتی فلموں کے لئے اسکرپٹ تیار کی ہے۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے وارانسی میں دریائے گنگا کے ساحل پر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے زیر اہتما م ترتیب دیئے گئے مان محل کے تحت مذکورہ ورچوئل ایکسپرینشیئل میوزیم یعنی تجرباتی فلسفے پر مبنی میوزیم کا افتتاح کیا ہے۔ یہ مرکز کے زیر تحفظ قدیم تاریخی عمارت ہے۔
9.لال قلعہ کے احاطے کے اندر نئی دلی میں آزادی کے دیوانے میوزیم کی تشکیل، اے ایس آئی نے یہ میوزیم بھارت کی جنگ آزادی کے گمنام سورماؤن کو خراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے قائم کیا ہے۔
آزادی کے دیوانے میوزیم کا افتتاح لال قلعہ دلی میں 4مارچ 2019 کو کیا گیا۔ اسے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے تیار کیا ہے۔ لال قلعہ کے اندر تیار کئے گئے اس عجائب خانے میں ملک کی جنگ آزادی کے گمنام سورماؤں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ یہ وہی سورما ہیں، جو شائد فراموش کر دیئے گئے ہوتے۔
10.وزارت ثقافت کے تحت نیشنل کونسل آف سائنس میوزیم کے ذریعہ گوگل آرٹس اینڈ کلچر کے ساتھ اختراعات اور دریافتوں کے سلسلے میں وسیع ترین باہم اثرپذیر آن لائن نمائش کے اہتمام کے لئے اشتراک :
وزارت ثقافت کے تحت دی نیشنل کونسل آف سائنس میوزیم (این سی ایس ایم)، حکومت ہند نے ایک باہم اثرپذیر آن لائن نمائش کے سلسلے میں گوگل آرٹس اینڈ کلچر کے ساتھ اشتراک کیا ہے، جس کا مقصد ایجادات اور دریافتوں کے سلسلے میں رزمیاتی سفر –ایک بار کی کوشش کے موضوع کے تحت وسیع آن لائن نمائش کا اہتمام کرنا ہے، جس کا تعلق ایجادات و اختراعات سے ہوگا۔ مقصد یہ ہے کہ بنی نوع انسان کے ذریعے کی گئی عظیم ترین ایجادات اور اختراعات کو باہم اثرپذیر شکل میں آن لائن نمائش کے ذریعے پیش کیا جائے۔ یہ آن لائن نمائش 7مارچ 2019 کو شروع ہوئی اور اس میں 23ممالک سے جمع کی گئی کہانیاں اور علم و حکمت پر مبنی 110ممتازاداروں کی رودادیں شامل ہیں، جس میں اہم ایجادات کی الفیوں اور ان کے پس پشت کارفرماں عظیم اذہان کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
11.بھارت کی جنگ آزادی (1947-1857) کے شہدا کی لغات کا اجرا:
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے لوک کلیان مارگ واقع نئی دلی میں منعقدہ ایک تقریب میں 7مارچ 2019 کو بھارت کی جنگ آزادی کے شہدا کی ایک لغات جاری کی۔ 5 جلدوں پر مشتمل مذکورہ لغات میں بھارت کی اولین جنگ آزادی 1857کے شہدا کی تفصیلات سے لے کر 1947تک کی جنگ آزادی کے شہدا کی رودادیں شامل ہیں۔ جلیاں والا باغ قتل عام کے شہدا، عدم تعاون تحریک کے شہدا، بھارت چھوڑو تحریک، آزاد ہند فوج کے سپاہیوں کی تفصیلات، جنہیں جامع شہادت نوش کرنا پڑا تھا۔ اس کے علاوہ دیگر بہت سے شہدا کے نام اس میں شامل ہیں۔ شہدا کی لغات کی تالیف کا پروجیکٹ یعنی وہ شہدا، جن کا تعلق جدوجہدآزادی سے ہے، یہ کام وزارت ثقافت نے 1857 کی بیداری کی 150ویں سالگرہ منانے کی غرض سے بھارت کی تاریخی تحقیق کونسل (آئی سی ایچ آر) کو سونپا تھا۔
12.اترپردیش میں گریٹر نوئیڈا میں نئے پنڈت دین دیال انسٹی ٹیوٹ آف آرکیالوجی کا وزیراعظم کے ہاتھوں افتتاح:
پنڈت دین دیال انسٹی ٹیوٹ آف آرکیالوجی، واقع گریٹرنوئیڈا، اترپردیش، کا افتتاح وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ہاتھوں 9مارچ 2019 کو عمل میں آیا۔ احاطے کے اندر پنڈت دین دیال اپادھیائے کا ایک مجسمہ اور احاطے کے کیمپس کے اندر دین دیال میوزیم کا افتتاح بھی اسی دن عمل میں آیا۔ یہ جدید ترین نوعیت کا ادارہ ہے، جسے 25ایکڑ سے زائد کے رقبے میں 289کروڑروپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اس ادارے میں ایک آڈیٹوریم ، جس میں ایک ہزار افراد کی نشستوں کی گنجائش ہے، ایک کھلے تھیئٹراورایک آرکیالوجیکل عجائب خانے کی عمارتیں شامل ہیں۔ واضح رہے کہ دی انسٹی ٹیوٹ آف آرکیالوجی (آئی اے) ثقافت کی وزارت کے تحت اے ایس آئی کا تعلیمی شعبہ ہے۔
13.وزارت ثقافت نے امرناتھ یاتراپروگرام کے لئے بالٹال میں 103.7میگاہرٹز تکریر کے حامل ایف ایم ریڈیو ٹرانسمیٹر کے قیام کے لئے آسانیاں فراہم کی:
ثقافت کی وزارت کی درخواست پر پہلی مرتبہ وزارت اطلاعات و نشریات نے امرناتھ کے راستے میں بالٹال پر 103.7ایم ایچ زیڈ تکریر والا ٹرانسمیٹر نصب کیا۔بالٹال بیس کیمپ میں اسٹوڈیو کی سہولت بھی فراہم کرائی گئی اور بالٹال بیس کیمپ سے امرناتھ یاتراپروگرام تیار ہوا۔ پہلگام ٹرانسمیٹر کو بھی بالٹال کے ساتھ ہم آہنگ کر دیا گیا۔ آل انڈیا ریڈیو(اے آئی آر) نے بھیڑ بھاڑ کو کنٹرول کرنے، موسمیات سے متعلق جانکاری فراہم کرنے، صحت اور دیگر پیشگی اطلاعات فراہم کرنے کے لئے ریگولر خدمات فراہم کیں۔ ثقافت کی وزارت نے بھکتی سنگیت کی سہولت فراہم کی۔ ثقافت کی وزارت نے یاترا کے لئے عمدہ بھکتی پر مبنی مواد تیار کیا، جس میں منتر، شلوک اور بھجن شامل ہیں اور شیو ، پاروتی اور گنیش جیسے دیوی دیوتاؤں سے متعلق تفصیلات بھی دی گئی ہیں۔ سرکردہ موسیقی کیریکٹروں اور مغنیوں کو اس مقصد کےلئے مدعو کیاگیا۔ قدیم روایات پر مبنی مواد قومی ثقافتی آڈیو ویژوئل آرکائیوز سے حاصل کیا گیا، جو اندراگاندھی نیشنل سینٹر فار آرٹ کے تحت کام کرتا ہے۔
14.بھارت کو پنک سٹی جے پور کے طور پر 38واں عالمی یونیسکو عالمی ورثہ حاصل ہوا:
راجستھان کے جے پور شہر کو 6جولائی 2019 کو یونیسکو کے تحت عالمی ورثے کی فہرست میں باکو، آذربائیجان میں منعقدہ عالمی ورثہ کمیٹی کے تحت 43ویں اجلاس کے دوران نامزد کیاگیا۔جے پور شہر کا نامزد کیاجانااس لئے ممکن ہو سکا ہے، کیونکہ اس شہر نے یونیسکورہنما خطوط 2017کی مختلف النوع تجاویز اور شرائط کی تکمیل کی ہے۔ جے پور شہر کو عالمی ورثے کی فہرست میں جگہ ملنے کے بعد بھار ت میں اب 38ایسے ورثہ جاتی مقامات ہیں، جو عالمی فہرست میں جگہ حاصل کر چکے ہیں۔ ان میں 30ثقافتی املاک ، 7فطری املاک اور ایک مشکل سائٹ ہے۔
15.مہاراشٹر میں فن تعمیر کے عظیم نمونے مارکنڈیشور مندر کے احیا کا کام آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی جانب سے شروع کیا گیا۔
مہاراشٹر میں مارکینڈیشور مندر کے احیا کا کام آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی جانب سے ماہ جولائی 2019 میں شروع کیا گیا ہے۔ اس مندر کو وِربھ کے کھجوراہو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہ مندر مارکنڈا دیو کا ہے، جو مہاراشٹر کے ضلع گڑھ چرولی میں دریائے وے گنگا کے ساحل پر واقع ہے۔ تحفظاتی عمل شروع کرنے کی غرض سے مندر کی حالت کی نقشہ بندی عمل میں لائی گئ اور اس کےلئے تفصیلاتی دستاویزاتی عمل شروع کیا گیا۔
16.نئی دلی میں واقع تاریخی صفدرجنگ مقبرے کی جدیدترین ایل ای ڈی لائٹوں کے ذریعے آرائش:
صفدرجنگ کا مقبرہ ان تاریخی مقابر میں شامل ہے، جہاں ہرسال ہزاروں سیاح آتے ہیں اور دلی کی تاریخ میں یہ ایک قابل فخر نگینے کی حیثیت رکھتا ہے۔روشنی سے مزین ہونے کے بعد 17ویں صدی کے مغل عہد کے اس فن تعمیر کے نمونے کا حسن غروب آفتاب کے بعد اپنی تاریخی جھلک پیش کرتا ہے۔اس مقبرے کا تعمیراتی حسن اور مہرابوں اور میناروں کی نزاکت اور نفاست کو نمایاں کرنے کے لئے مجموعی طور پر 213ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدیدترین ایل ای ڈی لائٹیں استعمال کی گئی ہیں، جن میں کم بجلی صرف ہوتی ہےاور روایتی روشنی کے انتظام کے مقابلے میں مجموعی طور پر 62فیصد بجلی کم صرف ہوتی ہے۔
17.نیپالی اور سنتھالی زبانوں کو وزارت کی سینئر/جونیئر فیلوشپ کی تفویض کے لئے اسکیم میں شامل کیاگیا:
ثقافت کی وزارت ایک اسکیم بھی چلاتی ہے، جس کا نام ثقافت کے شعبے میں غیر معمولی فنی نمونے پیش کرنے والوں کو دیا جانے والا ایوارڈ ہے، جو سینئراور جونیئر فیلوشپ کی شکل میں دیا جاتا ہے۔یہ فیلوشپ تحقیق سے متعلق پروجیکٹوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کےلئے دی جاتی ہے۔ اسکیم کی دیکھ ریکھ کے لئے ثقافتی وسائل اور تربیت کا مرکز (سی سی آر ٹی) دوارکا کلیدی ادارہ ہےاور انتخابی عمل تک سینئر اور جونیئر فیلوشپ کا تعین کرتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت لٹریری آرٹس ایک شعبہ ہے، جہاں امیدواران ذیلی شعبے کے طور پر 22زبانوں کےلئے درخواستیں گزار سکتے ہیں۔ آئین ہند کے 8ویں شیڈیول کے تحت شامل بقیہ 2زبانوں یعنی نیپالی اور سنتھالی کو ثقافت کے شعبے میں غیر معمولی فنکاروں کے اعتراف کے طور پر وزارت کےتحت سینئر/جونیئرفیلوشپ ایوارڈ کرنے کی اسکیم کے عنصر کے تحت ادب کے ذیلی شعبے میں شامل کیا گیا ہے۔
18.دلی پبلک لائبریری نے ایئرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا سے سی ایس آر امداد کےتحت موبائل لائبریری بسیں شروع کیں:
ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا سے سی ایس آر امداد کے تحت موبائل بسیں حاصل کی گئی ہیں اور انہیں دلی پبلک لائبریری کی گھر گھر دستک-گھرگھر پُستک اسکیم کے تحت چلایا گیا ہے، جس کا مقصد دلی کے شہریوں خصوصاً تنگ بستیوں میں رہنے والے افراد، بازآبادکاری والی کالونیوں اور دیہی علاقوں کے باشندگان کو کتابوں تک رسائی فراہم کرانا ہے۔
19.آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے مہاراشٹر کے پھوپ گاؤں میں کھدائی کا کام شروع کیا، جس کا ذکرآہنی عہد کی بستیوں میں ملتا ہے:
آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے حال ہی میں مہاراشٹر کے پھوپ گاؤں میں کھدائی کا کام انجام دیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ودربھ کے اس خطے میں عہد آہن کی بستی موجود تھی۔ جائے مقام پر کھدائی کا عمل دسمبر 2018سے مارچ 2019 کے درمیان انجام دیا گیا۔ اے ایس آئی کی ٹیم نے چندر بازار سے لے کر دریاپور تک جو پھوپ گاؤں کے پُرناطاس (N 21° 24’ 00.6” E 77° 54’ 11.6”)میں واقع ہے، کھدائی کا کام انجام دیا۔ یہ حصہ مہاراشٹر کے ضلع امراوتی کےتحت آتا ہے۔ یہ مقام دریائے پُرنا کے وسیع طاس میں واقع ہے جو تاپی ندی کی ایک معاون ندی ہے، جو بارہ ماسی ندی ہوا کرتی تھی۔ تاہم فی الحال بالائی حصے میں باندھ بن جانےکی وجہ سےمکمل طور پر خشک ہو چکی ہے۔ یہ مقام دریا کے طاس سے 20میٹر فاصلے پر واقع ہے اور اس کا ایک تہائی حصہ پہلے کے وقتوں میں زبردست آبی طغیانی کی وجہ سے اکثروبیشتر کٹ کر بہہ چکا ہے۔
اے ایس آئی کا خیال یہ ہے کہ پھوپ گاؤ ں کی کھدائی سے دریائے پُرنا کے طاس میں سکونت پذیر آہنی عہد کے عوام کے بارے میں اہم اطلاعات حاصل ہو سکتی ہیں۔ تاریخی لحاظ سے اس مقام کو 7ویں صدی قبل مسیح سے چوتھی صدی قبل مسیح کے درمیان رکھا جا سکتا ہے۔ تاہم اس مقام کا تاریخی ترتیب کے لحاظ سے مطالعہ کیا جا رہا ہے تاکہ ودربھ کے عہد آہن کے مزید پہلوؤں پر روشنی پڑ سکے۔
20.مہاتما گاندھی کی پیدائش کی 150ویں سالگرہ کے موقع پر نیشنل آرکائیوآف انڈیا کی جانب سے آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے تعاون و اشتراک سے منوگاندھی کی ڈائری 44-1943کا اجرا:
نیشنل آرکائیوس آف انڈیا نے آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے تعاون و اشتراک سے مہاتمام گاندھی کی پیدائش کی 150ویں سالگرہ کے موقع پر منوگاندھی کی ڈائری (44-1943)تیار کی ہے اور اس کا اجرا نئی دلی میں نہرومیموریل میوزیم اور لائبریری کے آڈیٹوریم میں منعقدہ ایک تقریب میں عمل میں آیا۔ منوگاندھی کی ڈائری اصلاً گجراتی زبان میں ہے اور اس کا ترجمہ گاندھیائی دانشورانہ روایات کی تفہیم سے مربوط معروف اسکالر ڈاکٹر تریدیپ شرد نے کیا ہے۔ پہلی جلد 1944-1943پراحاطہ کرتی ہے۔
21.چھ ریاستوں میں 517مقامی اداروں کے لئے قومی مقابر اتھارٹی کا مربوط این او پی ایس سنگل ونڈو منظوری نظام:
نیشنل مونیومنٹ اتھارٹی (این ایم اے)کے لئے ایک مربوط این او سی آن لائن اپلی کیشن پروسیسنگ نظام 6 ریاستوں کی 517لوکل باڈیز کے لئے ثقافت اور سیاحت کےوزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب پرہلاد سنگھ پٹیل کے ذریعے نئی دلی میں یوآر ایل پبلک ڈومین کے تحت لایا گیا، جس کا ویب سائٹ http://nmanoc.nic.in/ ہے۔اے ایس آئی کےزیر تحفظ ممنوعہ اور ضوابط کے تحت آنے والے مقابر کے علاقوں میں تعمیرات سے متعلق کاموں کے سلسلے میں منظوری حاصل کرنے کے لئے این او سی کی درخواستوں کی آن لائن پروسیسنگ کو اس نظام کے تحت آسان بنایا گیا ہے۔ 6ریاستیں اب اس مربوط آن لائن درخواست پورٹل کا حصہ بن چکی ہیں، جن کے تحت شہری مقامی ادارے شمار کئے جاتے ہیں۔ اس پورٹل کو اسمارٹ’اسمارک‘ موبائل ایپ آف انڈیان اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اِسرو) سےمربوط کر دیا گیا ہے، جس کے توسط سے درخواست دہندہ اپنے پلاٹ کی تفصیلات تیار کر سکتا ہےاور اس پلاٹ کو این آئی سی پورٹل میں اپلوڈ کی گئی شبیہوں سے مربوط کر سکتا ہے اور اس کے محل وقوع سےنزیدیکی اور کیفیت وغیرہ کےبارے میں جان سکتا ہے۔
22.تاج محل کے احاطے میں آبی تحفظ نظام، بچوں کی نگہداشت اور ان کے لئے فیڈنگ روم کا انتظام:
آگرہ، اترپردیش میں آبی تحفظ کا ایک نظام اور بےبی کیئر اور فیڈنگ روم فراہم کرایا گیا ہے، جس کاافتتاح سیاحت اور ثقافت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) کے ہاتھوں 29اگست 2019 کو عمل میں آیا۔ آبی تحفظ کا مذکورہ نظام اس تاریخی ورثے کے احاطے میں واقع قدیم کنویں میں گرنے والے آر او سسٹم کے 10ہزار کثیف پانی کو نمٹاتا ہے۔
23.عوام الناس کے ملاحظے کے لئے اے ایس آئی کے ذریعہ پرانا قلعے میں ضبط کئے گئے اور دریافت نوادرات کی گیلری:
آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے پرانا قلعے کے اندر ایک ایسی گیلری ترتیب دی ہے، جہاں ضبط کئے گئے اور قدیم دریافت شدہ نوادرات کو عوام الناس کے ملاحظے کے لئے رکھا گیا ہے۔ یہ گیلری پرانا قلعے کے مہرابوں کے اندر واقع ہے۔ گزشتہ 5برسوں کے دوران جس قدر نوادرات ضبط کئے گئے ہیں، انہیں یہاں رکھا گیا ہے۔ اس میں امریکہ ، آسٹریلیا، سنگاپور، جرمنی، کنیڈا اور انگلینڈ سے سرقہ کی گئی 44نوادرات بھی شامل ہیں۔مزید 119نوادرات کی بازیافت کی کوششیں جاری ہیں۔ یہ تمام تر کوششیں اے ایس آئی کی جانب سے کی گئی ہیں۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران اے ایس آئی کےتحت واقع مرکز ی طور پر زیر تحفظ مقابر یا سائٹ عجائب گھروں سے کسی طرح کے سرقے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔
24. تعمیراتی لحاظ سے قطب مینار کی اولین ایل ای ڈی تزئین کاری:
تاریخی قطب مینار میں اس وقت زندگی کی لہر دوڑگئی ، جب فن تعمیر کا یہ نمونہ ایل ای ڈی روشنیوں سے آراستہ ہوا اور اس کا افتتاح ثقافت اور سیاحت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب پرہلاد سنگھ پٹیل کے ہاتھوں 31اگست 2019 کو عمل میں آیا۔
محرابوں اور میناروں میں مضمر فن تعمیر کے اس نمونے کا حسن اُجاگر کرنے کے لئے ٹیکنالوجی کے لحاظ سے 358جدیدترین ایل ای ڈی لائٹوں کا استعمال کیا گیا ہے، جو روایتی روشنی کے انتظام کے مقابلے میں 62فیصد کم بجلی صرف کرے گی۔ لائٹیں اس انداز سے لگائی گئی ہیں کہ مقبرے کا ہر پہلو اپنے فن تعمیر اور اس کے حسن کا مظہر ثابت ہو۔ میناروں کے علاوہ راستوں اور قطب مینار کے اردگردواقع چھوٹی موٹی تعمیرات کو بھی مزین کیا گیا ہے۔ نئی روشنیاں اس انداز سے لگائی گئی ہیں کہ وہ اس مقبرے کا ایک عکس یا خاکہ بھی ابھارتی ہیں اور دھوپ اور چھاؤں کا نمونہ پیش کرتی ہیں۔ روزانہ شام 7بجے سے رات 11بجے تک روشنی کی جاتی ہے اور اس کی لاگت 16ہزار 615روپے ہوتی ہے، جو سال بھر میں محض ایک لاکھ 99ہزار 388روپے ہی بیٹھتی ہے۔
25.این سی ایس ایم کے زیر اہتمام لیہہ میں پورے لداخ خطے کےلئے اپنے نوعیت کی اولین موبائل سائنس نمائش (سائنس ایکسپلورر)
لیہہ میں پورے لداخ خطے کے لئے موبائل سائنس کی اب تک کی پہلی نمائش کا افتتاح ثقافت اورسیاحت کے مرکزی وزیر مملکت جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے 5ستمبر 2019 کو جھنڈی دکھا کر کیا ۔
موبائل سائنس نمائش ( ایم ایس ایم ای ) پروگرام 1965 میں موبائل سائنس میوزیم ( ایم ایس ایم ) کے طور پر کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کا آغاز اس مشن کے ساتھ کیا گیا تھا کہ اگر لوگ میوزیم دیکھنے نہ آسکیں تو میوزیم کو ان کے دروازے پر لے جایا جائے ۔ یہ ایم سی ایس ایم کا سب سے بڑا اور سب سے لمبے عرصے تک رہنے والا آؤٹ ریچ پروگرام ہے ۔یہ سماج میں سائنسی بیداری لانے اورسائنسی مزاج پیدا کرنے نیز ان علاقوں میں جہاں ایم ایس ای پروگرام کرائے جاتے ہیں ، نوجوانوں میں صلاحیت پیدا کرنے کے لئے سائنسی تعلیم کے غیر رسمی طریقے کے ساتھ باقاعدہ تعلیم کے ضمن میں ایک بہت ہی کامیاب پروگرام ہے ۔
26 ثقافت کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے برازیل کے کریتبا مقام پر برکس کے ثقافتی وزیروں کی ملاقات میں شرکت کی ۔
ثقافت اورسیاحت کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج ) جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے برازیل کے کریتبا کے مقام پر برکس کے ثقافتی وزیروں کی میٹنگ میں شرکت کی ۔اس موقع پر جناب پٹیل نے کہا کہ بھارت برکس کے ساتھ اپنی سرگرمیوں کو بہت اہمیت دیتا ہے کیونکہ برکس باہمی مفاد کے عصر حاضر کے عالمی معاملات پر صلاح ومشورے ، تال میں اور تعاون کے لئے ایک قابل قدر فورم بن کر ابھری ہے اور اس سے باہمی مفاہمت کو فروغ دینے میں مدد ملی ہے ۔ خطوںکو مربوط بنانے اور ثقافتی تال میل پیداکرنے کے موضوع پر مشترکہ نمائش ، نومبر دسمبر 2019 کے دوران میوزیموں اور آرٹ گیلریز کے اتحاد کے تحت بھارت کی نیشنل گیلری آف ماڈرن آرٹس نے منعقد کی تھی۔جناب پٹیل نے ادب کے شعبے میں تعاون اور لین دین میں اضافے کے لئے برکس لائبریری فیسٹول سے متعلق برکس اتحاد کے زیر سرپرستی ، مزید تعاون کے بارے میں کہا ۔
27۔ مدھیہ پردیش میں راشٹریہ سنسکرتی مہوتسو کا دسواںایڈیشن ۔
ایک بھارت شریشٹھ بھارت میٹرکس کے تحت راشٹریہ سنسکرتی مہوتسو کا دسواںایڈیشن مدھیہ پردیش میں ثقافت کی وزارت نے منعقد کیا۔ مدھیہ پردیش کے گورنر جناب لال جی ٹنڈن نے ثقافت اورسیاحت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج ) نے جناب پرہلاد سنگھ پٹیل کی موجودگی میں مدھیہ پردیش کے شہر جبل پور میں 14 اکتوبر 2019 کو فیسٹول کا افتتاح کیا۔بھارت کے سبھی زونل ثقافتی مراکز سے تعلق رکھنے والے فنکاروں نے ملے جُلے فنون لطیفہ پیش کئے جیسے کلاسیکل ڈانس ، لوک نرتیہ ، فوک میوزک سے لے کر ویژول اور کیولینری آرٹس تک ۔
28-سی سی آر ٹی ای پورٹل اور تقریب میں یوٹیوب چینل پر ’’ ڈجیٹل بھارت ڈجیٹل سنسکرتی ، شروع کیا گیا۔
سی سی آر ٹی ای –پورٹل اور یو ٹیوب چینل’’ ڈجیٹل بھارت- ڈجیٹل سنسکرتی‘‘ پروگرام میں شروع کئے گئے ۔اس پروگرام کا انعقاد دلی کے دوارکا علاقے میں سی سی آرٹی صدردفتر میں 20 اکتوبر 2019 کو ثقافت کی وزارت کے تحت ثقافتی وسائل اور تربیت کے مرکز نے کیا تھا۔اس پروگرام کا انعقاد بھارت کو ایک نئی ڈجیٹل ا ونچائی تک لے جانا اور اپنی ثقافت کو فروغ دینا تھا۔
29۔ آزاد ہند حکومت کی تشکیل کے 76 ویں سال کے موقع پر منعقدہ تقریب ۔
ثقافت اورسیاحت کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج ) جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے دلی کے لال قلعہ میں 21 اکتوبر 2019 کو آزادہند حکومت کی تشکیل کی 76 ویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کی ۔
30- آندھرا پردیش کے مقام گوٹی پرولو میں بھارت کے محکمہ آـثار قدیمہ نے اسے قدیم عہد کا تجارتی مرکز قراردیا ہے۔
بھارت کے محکمے آثار قدیمہ کی کھدائی سے متعلق شاخ کی ایک ٹیم نے پہلے مرحلے ک کھدائی کا کام کیا ۔ یہ کھدائی نلور میں نائیڈو پیٹا کے قریب گوٹی پرولو میں کی گئی ۔ آندھرا پردیش میں ایک بہت بڑی بستی کے باقیات کی کھوج کی گئی ہے ۔ اس بستی کے چاروں طرف اینٹوں کی دیوار بنی ہوئی ہے ۔ یہاں سے کھدائی کے دوران جو چیزیں ملی ہیں ان میں وشنو کا ایک قدآدم مجسمہ اور شروع کی صدیوں کے دوران بنائے گئے مختلف قسم کے برتن شامل ہیں ۔
تفصیلی جغرافیائی مطالعے اور ڈرون سے لی گئی تصاویر سے اس عہد قدیم کی بستی کی نشاندہی کرنے میں مدد ملی ہے ۔ اس بستی کے چاروں طرف ایک دیوار ہے ۔یہ دیوار مشرق اورجنوب کی طرف پوری طرح واضح ہے ۔جبکہ دیگر طرف سے یہ دیوار زمیں بوس ہوگئی ہے۔
31 ۔ یونیسکو نے فلم کے میدان میں ممبئی کو اور گیسٹروں نومی کے میدان میں حیدرآباد کو ، یونیسکو کے تخلیقی شہروں کے نیٹ ور ک کے رکن کے طور پر نامزد کیا ہے ۔
یونیسکو نے فلم کے میدان میں ممبئی کو اور گیسٹروں نومی کے میدان میں حیدرآباد کو ، یونیسکو کے تخلیقی شہروں کے نیٹ ور ک کے رکن کے طور پر نامزد کیا ہے ۔
32۔ جلیا نوالہ باغ قومی یادگار ترمیمی بل 2019 کو پارلیمنٹ میں منظوری دی گئی ۔
جلیا نوالہ باغ قومی یادگار ترمیمی بل 2019 کو راجیہ سبھا سے منظوری ملنے کے بعد پارلیمنٹ سے منظوری دیے دی گئی ۔اس سے پہلے یہ بل لوک سبھا میں2 اگست 2019 کو منظور کیا گیا تھا ۔اس بل میں ایک ٹرسٹ بنانے کی بات کہی گئی ہے جس کے ذریعہ جلیانوالہ باغ قومی یادگار کا کام کاج چلایا جائے گا۔اس بل کے تحت ٹرسٹ کے ایک مستقل ممبر کے طور پر آئی این سی کےصدر سے متعلق شق کو ختم کیا گیا ہے۔ یہ بل اس امر کی بھی ترمیم کرتا ہے کہ حزب مخالف کے رہنما کو لوک سبھا یعنی ایوان زیریں میں یا جہاں حزب مخالف کا ایسا کوئی رہنما نہ ہو ،اسے باقاعدہ طور پر تسلیم کیا جائے اور ایوان میں وہ واحد سب سے بڑی پارٹی یعنی جسے حزب مخالف کے طور پر سب سے بڑی پارٹی تسلیم کیا گیا ہو، کے رکن کو ٹرسٹ کا ایک رکن بنایا جائے ۔
33- نیتا جی سبھاش چندر بوس اور آزادہندفوج سے متعلق سارے ریکارڈوں کو منظر عام پر لایا گیا اور بھارت کے محکمہ آثار قدیمہ میں رکھا گیا ۔
نیتا جی سبھاش چندر بوس اور آزادہندفوج سے متعلق سارے ریکارڈوں کو منظر عام پر لایا گیا اور بھارت کے محکمہ آثار قدیمہ میں رکھا گیا۔اسی کے مطابق مذکورہ بالا وزارتوں / دفتروں نے مستقل طورپر بھارت کے محکمہ آثار قدیمہ کو مجموعی طور 304 فائلیں بھیجی ہیں ، جنہیں منظر عام پر لایا گیا ہے ۔304 میں سے 303 فائلیں نیتا جی کے ویب پورٹل www.netajipapers.gov.in . اپ لوڈ کی جاچکی ہیں۔
34۔جلیانوالہ باغ کی مٹی سے بھرے ہوئے کلش کی ، جس میں شہیدوں کی مٹی ہے نیشنل میوزیم میں نقاب کشائی کی گئی ۔
جلیانوالہ باڑ کی مٹی سے بھرا کلش جس میں شہیدوںکی مٹی ہے ، پہلے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کو پیش کیا گیا تھا اور بعد میں اس کی نئی دلی کے نیشنل میوزیم میں نقاب کشائی کی گئی ۔نیشنل میوزیم میں جلیانوالہ باغ کی مٹی سے بھرے اس کلش کی نمائش کے پیچھے اصل نظریہ یہ ہے کہ بھارت کے نوجوانوں خاص طور پر بچوں میں شہیدوں کے تئیں جذبہ پیدا کیا جائے اور مجاہدین آزادی میں سے شہید ہونے والے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا جائے ۔ یہ مٹی ثقافت کے ا س وقت وزیر لائے تھے، جب انہوں نے تاریخی جلیانوالہ باغ کی قومی یادگار کا دورہ کیا تھا۔ قربانی کی زمین سے یہ مٹی 100سال کے بعد نیشنل میوزیم میں پہنچائی گئی ہے ۔
35۔ ثقافت کے مرکزی وزیر نے بھارتی ثقافت کے پورٹل کا آغاز کیا جس میں بھارت کی مرئی اور غیر مرئی مالامال وراثت کی نمائش کی گئی ہے۔
ثقافت کی وزارت نے بھارت کے ثقافتی پورٹل کا خاکہ تیار کیا تھا اور اسے ممبئی کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کی ایک ٹیم نے تیار کیا تھا جبکہ ڈیٹا کی حفاظت اندراگاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی ( اگنو) نے کی ہے ۔ بھارتی ثقافتی پورٹل ایسا پہلا سرکاری طور پر تسلیم شدہ پورٹل ہے جہاں ثقافت کی وزارت کے تحت مختلف تنظیموں کے علم اورثقافتی وسائل دستیاب ہیں۔ یہ وسائل واحد پلیٹ فارم پردستیاب ہیں ۔ یہ پروجیکٹ وزیر اعظم کے ڈجیٹل انڈیا اقدام کا ایک حصہ ہے ۔
36- صدر جمہوریہ ہند نے مہاتما گاندھی کی 150 ویں یوم پیدائش کے موقع پر قومی کمیٹی کی دوسری میٹنگ کی صدارت کی ۔
صدرجمہوریہ ہندجناب رام ناتھ کووند نے 19 دسمبر 2019 کو راشٹرپتی بھون میں مہاتما گاندھی 150 ویں سالگرہ کی یاد میں تقریب منعقد کرنے سے متعلق قومی کمیٹی کی دوسری میٹنگ کی صدارت کی ۔میٹنگ میں نیشنل کمیٹی کے ارکان نے شرکت کی جن میں نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو ،وزیر اعظم جناب نریندر مودی ، مرکزی کابینہ کے ارکان ، مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں۔ پرتگال کے وزیر اعظم عزت مآب جناب انٹونیو کوسٹا نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کی ، جو واحد غیر ملکی وزیر اعظم ہیں اور اس کمیٹی کے رکن ہیں۔
وزیراعظم نے یہ کہتے ہوئے اعلیٰ شخصیتوں سے خطاب کیا کہ حکومت وقتاََ فوقتاََ صدیوں پرانی روایات کو تازہ کرتی رہتی ہے ۔
‘Gandhi@150’ تقریبات کی اہمیت کسی عام موقع سے کہیں زیادہ ہے ۔ یہ تقریبات اب عام آدمی کا ایک پروگرام بن چکی ہے اور ہر بھارتی کے لئے فخر کا سبب بن چکی ہیں۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
U- 44
(Release ID: 1598525)
Visitor Counter : 327