کابینہ

کابینہ نے فارماسیوٹیکل کی خریداری سے متعلق پالیسی (پی پی پی ) کی توسیع /تجدید کی سابقہ شرائط کے تحت منظوری دی ہے البتہ 103 دواؤں کی موجودہ فہرست میں ایک فاضل دوا الکوحلک ہینڈ ڈِس اِن فیکٹنٹ (اے ایچ ڈی ) کو اس وقت تک کے لئے شامل کرلیا ہے،جب تک کہ دواسازی کے سرکاری ملکیت کے کارخانوں کو قطعی طور پر بند نہ کردیا جائے/ یا ان کے شئیرز فروخت نہ کردئے جائیں

Posted On: 20 NOV 2019 10:46PM by PIB Delhi

نئی  دہلی  21 نومبر۔مرکزی کابینہ کی میٹنگ  میں  ،جس کی صدارت آج وزیر اعظم نریندر مودی نے کی ،دواسازی کے سرکاری سیکٹر کے اداروں   (سی پی ایس یوز )  کے لئے فارماسیوٹیکلز کی خریداری سے متعلق پالیسی (پی پی پی ) کی توسیع  /تجدید کی اس وقت  تک منظوری دے دی ہے  جب تک یہ ادارے بند نہ ہوجائیں یا ان کے شیئرز کو فروخت نہ کردیا جائے ۔

اہم اثر :

          پالیسی کی تجدید یا توسیع سے دواسازی سے متعلق  سی پی ایس یوز کو اپنی موجودہ صورتوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے میں مدد ملے گی اور وہ آمدنی حاصل کرکے  اپنے ملازمین کی تنخواہیں  اد ا کرسکیں  گے ۔ اس کے علاوہ وہ   قیمتی اور جدید مشینری کو  چالو حالت میں  بھی  رکھ سکیں گے ،جس سے  سی پی ایس یوز  سے نمٹنے  کے وقت  ان کی اچھی قیمت مل سکے گی۔ان سی پی ایس یوز کو بند کرنے کا کام ان سے سرکاری شیئرز نکالنے کی اسکیم کے تحت کیا جائے گا۔

پس منظر :

          فارماسیوٹیکلس پرچیز پالیسی  (پی پی پی ) کی منظوری کابینہ نے  پانچ سال کی مدت کے لئے 30 اکتوبر  2013  کو دی تھی ۔ یہ منظوری  دواسازی کے سرکاری ملکیت کے کارخانوں اور ان کی ذیلی شاخوں کی طرف سے تیار کی جانے والی 103 دواؤں کے سلسلے میں دی گئی تھی ۔ یہ پالیسی  مرکزی  /ریاستی حکومت کے محکموں کی طرف سے اور سرکاری سیکٹر کے ان کے اداروں کی طرف سے خریداری پر لاگو ہوتی ہے ۔ مصنوعات کی قیمتوں  کا تعین  نیشنل فارماسیوٹیکل پرائسنگ اتھارٹی  ( این پی پی اے ) کی طرف سے کیا جاتاہے۔دوائیں  حاصل  کرنے والے دواسازی کے  سی پی ایس یوز  اوران کی ذیلی شاخوں سے دوا خرید سکتے ہیں۔ بشرطیکہ یہ دوائیں  اچھے  معیار کے  طریقوں کے مطابق ہوں۔اس پالیسی کا دائرہ کار 9دسمبر 2018  کو ختم ہوگیا ہے ۔

          اس دوران مرکزی کابینہ نے 28دسمبر 2016  کو فیصلہ کیا کہ انڈین ڈرگس  اینڈ فارماسیوٹیکل لمٹیڈ  ( آئی ڈی  پی ایل ) اور  راجستھان ڈرگس اینڈ فارماسیوٹیکل لمٹیڈ   (آر ڈی پی ایل ) کو بند کردیا جائے  اور ہندوستان  اینٹی بایوٹکس لمٹیڈ   (ایچ اے ایل ) اور بنگال کیمکلز  اینڈ فارماسیوٹیکل لمٹیڈ  ( بی سی پی ایل ) کو  بندکردیا جائے ۔اس کے نتیجے میں کابینہ نے 17 جولائی  2019  کو اپنے فیصلے میں  ترمیم کی اور 14 جون  2018  کی ڈپارٹمنٹ آف پبلک انٹر پرائزز کے نظرثانی شدہ  رہنما خطوط  کے مطابق  فاضل زمین کو فروخت کرنے کی اجازت دے دی جائے ۔اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی  (سی سی ای اے ) نے  علیحدہ سے  یکم نومبر 2017  کو یہ فیصلہ کیا کہ پانچویں   دواسازی کے  سرکاری  ملکیت کے کارخانے  یعنی کرناٹکا اینٹی بایوٹکس اینڈ فارما سیوٹیکل لمٹیڈ   ( کے اے پی ایل ) کے 100فیصد شیئرز کو فروخت کردیا جائے ۔

          تجویز کیا گیا ہے کہ پالیسی کو دواساز ی کے سرکاری ملکیت کے کارخانوں  کو قطعی طورپر بند کرنے  /فروخت کرنے تک جاری رکھا جائے۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

م ن ۔ج۔ رم

U-5247



(Release ID: 1592618) Visitor Counter : 125