وزیراعظم کا دفتر

جرمنی کی چانسلر کے بھارت دورے کے دوران مختصر مشترکہ بیان

Posted On: 01 NOV 2019 3:20PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، یکم نومبر۔وزیراعظم جناب نریندر مودی کی دعوت پر جرمن وفاقی چانسلر ڈاکٹر انجیلا مرکل نے 31اکتوبرسےیکم نومبر 2019 کے دوران بین حکومتی مشاورت کے 5ویں دور میں شرکت کیلئے بھارت کا سفر کیا۔ جرمن چانسلر مرکل کے ہمراہ جرمنی کے وزیرخارجہ، سائنس و تعلیم، خوراک و زراعت کے وزیر اور ایک سرکاری وفد بھی آیا تھا۔ جرمن کمپنیوں پر مشتمل ایک کاروباری وفد بھی چانسلر مرکل کے ساتھ تھا۔ دورے کے دوران چانسلر مرکل نے صدر رام ناتھ کووند اور وزیراعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کی۔

چانسلر مرکل اور وزیراعظم مودی نے اس امر کا اعادہ کیا کہ بھارت –جرمن کلیدی شراکت داری مشترکہ اقدار پر مشتمل ہے اور اس میں جمہوری اصول ، آزادانہ اور منصفانہ تجارت اور اصولوں پر مبنی بین الاقوامی نظام نیز ایک دوسرے پر بھروسہ اور ایک دوسرے کے لئے احترام جیسے اصول بھی شامل ہیں۔ گفتگو کے دوران جن کلیدی موضوعات پر بات ہوئی، اُس میں اختراع اور سرِفہرست ٹیکنالوجیوں کے ذریعہ ڈیجیٹل تغیر خصوصا استدلالی انٹیلی جنس، موسمیاتی تبدیلی کے ذریعہ اقتصادی نمو کو ہمہ گیر بنانا، عوام سے عوام کے مابین رابطے کے لئے گنجائش فراہم کرنا اور اس کے لئے ہنرمند مزدوروں کی قانونی آمدورفت اور کثیر پہلو ادارہ جاتی تعلقات کو مستحکم بنانااور ایک معتبر بین الاقوامی نظام میں تعاون دینا شامل ہے۔ استدلالی انٹیلی جنس اور ڈیجیٹل تغیر کے شعبے میں تعاون کو استحکام

استدلالی انٹیلی جنس کو آنے والے برسوں میں طرفین کے یہاں بنیادی اہمیت کا حامل عنصر تسلیم کیا گیااور اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ استدلالی انٹلی جنس سے متعلق ٹیکنالوجیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور تعاون کو فروغ دیا جائے اور اس کے لئے اختراع اور ہمہ گیر ترقیات کو فروغ دیا جائے۔

طرفین نے ڈیجیٹل شراکت داری قائم کرنے کی اہمیت دوہرائی تاکہ آئندہ پیڑھی کی ٹیکنالوجیوں کے سلسلے میں اشتراک کے لئے باقاعدہ ربط و ضبط اور تعاون کو بڑھاوا دیا جا سکے۔ بھارت اور جرمنی دونوں اس بات کے خواہشمند ہیں کہ دونوں جانب افزوں ہارڈویئر ارتباط کے فوائد کا احساس کرتے ہوئے ایک مشترکہ شراکت داری قائم کی جائےاور اس سلسلے میں سماجی فوائد کے حصول کے لئے متعلقہ مسائل کا حل نکالا جائے۔

طرفین نے استدلالی انٹیلی جنس کے سلسلے میں اپنے اپنے ملکوں کی حکمت عملیاں بھی وضع کی ہیں اور تحقیق اور اختراع کے سلسلے میں اس کے مضمرات کا بھی اعتراف کیا ہے، جو عام طور پر سماج پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ خصوصی توجہ والے شعبوں میں صحت، موبلٹی، ماحولیات اور زراعت جیسے شعبوں میں مضمراتی ہم آہنگی، تعاون کو فروغ دینے کے وسیع مواقع فراہم کریں گے اور ان سے موازنہ جاتی فوائد بھی حاصل ہو سکیں گے۔ جرمنی اور بھارت کا ارادہ یہ ہے کہ مزید تعاون خصوصاً کثیر پہلوئی تحقیق اور ترقیات کو استدلالی انٹیلی جنس کے شعبے میں فروغ دے کر ، بڑھاوا دیا جائے اور اس کے لئے مہارت اور بہترین طریقہ ہائے کار باہم ساجھا کئے جائیں۔ جرمنی کی تعلیم اور تحقیق اور سائنس و ٹیکنالوجی کے محکمے سے متعلق جرمن وفاقی وزارت نے بھارت-جرمن سائنس وٹیکنالوجی مرکز کے توسط سے اس امر پر اتفاق کیا کہ 2020میں برلن میں ایک باہمی ورکشاپ کا اہتمام کیا جائے تاکہ باہمی مفاد کے شعبوں کی شناخت کی جا سکے۔

اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی تعاون جدیدترین تحقیقی پروجیکٹوں کے لئے عرصہ دراز سے ایک کلیدی عنصر رہا ہے۔ جرمنی اور بھارت نے اس امر پر اتفاق کیا کہ مشترکہ باہمی یا کثیر پہلوئی تحقیق و ترقیاتی سرگرمیوں کو بڑھاوا دیا جائے اور اس سلسلے میں استدلالی انٹلی جنس کو مدنظر رکھاجائے۔ اس میں بھارتی اور جرمنی کمپنیوں کے مابین تعاون بھی شامل ہے، جو یکساں عالمی ویلیو چین کا حصہ ہیں۔ طرفین نے زور دے کر کہا کہ صحت کےلئے استدلالی انٹلی جنس کے شعبے میں بھارت-جرمن اشتراک بڑھانے کے منفرد مواقع دستیاب ہیں۔ ماہ ستمبر 2019 میں اولین شراکت داروں کی جو میٹنگ منعقد ہوئی تھی، طرفین نے اس کا خیر مقدم کیا اور ایسی ہی ایک دوسری میٹنگ بھارت میں منعقد کئے جانے کی بات کہی۔

دونوں رہنماؤں  نے زراعت کے شعبے میں استدلالی انٹیلی جنس کا خیر مقدم کیا، جس کا تعلق اثر انگیزی بڑھانے اور وسائل کا تحفظ بڑھانے کے لئے صحیح طریقے سے کاشتکاری کرنے سے ہے۔ ساتھ ہی ساتھ خوراک میں لاحق ہونے والے زیاں کے روک تھام کی بھی بات کی گئی۔ اس کے علاوہ دونوں وزرائے زراعت نے 30ستمبر 2019 کو نیتی آیوگ اور جرمن کمپنیوں کے ساتھ منعقدہ راؤنڈ ٹیبل کا بھی خیر مقدم کیا، جس میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیوں اور استدلالی انٹیلی جنس کا بھارتی زراعت میں استعمال کرنے کے سلسلے میں مواقع تلاش کرنے کی بات ہوئی تھی تاکہ نجی شعبے کی شراکت داری کو یقینی بنایا جا سکے۔ جرمنی اور بھارت نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ کام کاج کے مقام پر کمپیوٹرپر مبنی استدلالی انٹیلی جنس کے استعمال کے نیتجے میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں پر تحقیق کو ساجھا کیا جا سکے اور ایک جوائنٹ ورکشاپ کے ذریعہ معیشت اور سماج پر مرتب ہونے والے اس کے اثرات کا بھی جائزہ لیا جائے۔

جرمنی اور بھارت کی خواہش ہے کہ ڈیجیٹل شعبے میں کاروباری تعاون کو بڑھاوا دیا جائے۔ لہذا جرمن اور بھارتی کمپنیاں مشترکہ طور پر منڈی مواقع  میں اضافے کے لئے کام کریں گی اور ایک دوسرے کے ملک میں سرمایہ کاری بڑھائیں گی اور ایک دوسرے کے یہاں ٹیکنالوجی سے متعلق ایکو نظام کے مابین  افزوں تعلق بڑھانے کی کوشش کریں گی۔

جرمنی اور بھارت نے 30مئی 2017 کو برلن میں ڈیجٹلائزیشن، اختیار کاری اور اقتصادی اختراعات کے شعبے میں جس مشترکہ اعلانیہ پر دستخط کئے تھے، اس کا بھی ذکر کیا اور اس امر پر اتفاق کیا کہ اس ڈیجیٹل گفت و شنید کو وسعت دی جائے۔ طرفین نے بھارت اور جرمن کاروبار کی پہل قدمیوں کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ باہمی تعاون کے شعبوں کی شناخت کے لئے بھارتی اور جرمنی کاروباری شخصیات کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے اور ایک ڈیجیٹل ماہر گروپ تشکیل دیا جانا چاہئے، جن میں تحقیقی اداروں اور نجی صنعتوں کے نمائندگان شامل ہوں تاکہ وہ مستقبل کے ان پالیسی اقدامات  کی سفارشات پیش کر سکیں، جن پر طرفین کو مشترکہ طور پر عمل کرنا ہے۔

طرفین نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ جرمن پلیٹ فارم انڈسٹریز کے مابین 4.0کی رابطے جیسی صورت نکالی جائے اور مستقبل میں سی آئی آئی اسمارٹ مینوفیکچرنگ پلیٹ فارم کو بھی مدنظر رکھا جائے تاکہ اس کے توسط سے معیار بندی، نیٹ ورک نظام میں آئی ٹی سلامتی، ٹیسٹ ویٹ اور لوز کیس وغیرہ کے سلسلے میں اطلاعات کا باہم تبادلہ ممکن ہو سکے۔ مستقبل کے ڈیجیٹل ایکونظام سے متعلق موضوعات ، جن کا تعلق انڈسٹری 4.0جرمنی اور بھارت سے ہے، اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو دونوں ملکوں میں فروغ دیں گے اور اس لحاظ سے ان کی اہمیت اجا گر کی جانی چاہئے۔ ایسے صنعت کاروں کو جو نظریات  کا باہمی تبادلہ کریں اور پروجیکٹ کو باہم ساجھا کریں ان کی پہل قدمیوں کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے۔ اس سلسلے میں انہوں نے اسٹارٹ اپس کے لئے بوٹ کیمپ لگانے کی تجویز کا بھی خیر مقدم کیا، جو اختراع کو فروغ دینے کے لئے ایک سازگار ماحول فراہم کریں گے اور ڈیجیٹل عہد میں صنعت کاری کو فروغ دیں گے۔

امن، استحکام او رخوشحالی کے حصول کے لئے مضبوط اور مؤثر کثیر پہلوئی تعاون ضروری ہے۔ ہمارے عہد کی اہم چنوتیاں اپنی نوعیت اور عالمی دائرہ کار کے لحاظ سے اس وقت تک  حل نہیں ہو سکتیں، جب تک کہ کوئی ایک تنہا  ملک ایسا کرنے کی کوشش کرتا رہے گا۔ اس کےلئے مشترکہ کوششیں درکار ہوں گی۔  

طرفین کی جانب سے دونوں رہنماؤں نے 5ویں آئی جی سی میں منعقدہ گفت و شنید پر اطمینان کا اظہار کیا اور کلیدی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے لئے اپنی عہد بندی کا اعادہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ علاقائی اور عالمی اہمیت کے معاملات اور موضوعات کے سلسلے میں اپنے طریقۂ کار میں ہم آہنگی پیدا کریں گے۔ جرمن فیڈرل چانسلر ڈاکٹر انجیلا مرکل نے گرم جوشانہ میزبانی اور آئی جی سی کے اہتمام کے لئے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔  

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 

م ن ۔ ۔ک ا

U- 4882

 


(Release ID: 1590028) Visitor Counter : 194