وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے نوکر شاہی کے کام کاج میں لگے بدھے اُصولوں اور درجہ بندی کو ختم کرنے کی اپیل کی

کیوڑیا میں آرمبھ کانفرنس میں 94ویں سول سروسز فاؤنڈیشن کورس کے زیر تربیت افسروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا

Posted On: 31 OCT 2019 3:07PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،31؍اکتوبر:وزیر اعظم نریندر مودی نے 94ویں سول سروسز فاؤنڈیشن کورس کے 430 زیر تربیت افسروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔اس کا اہتمام عملہ و تربیت کے محکمے اور لال بہادر شاشتری نیشنل اکیڈمی آف ایڈمنسٹریشن ، مسوری نے گجرات کے کیوڑیا میں کیا ہے۔

وزیر اعظم کو آرمبھ (آغاز)کے بارے میں جانکاری دی گئی۔آرمبھ ہفتہ بھر پر مشتمل اپنی نوعیت کا ایک منفرد وجامع فاؤنڈیشن کورس ہے۔ تبادلہ خیال سے متعلق سیشن کے دوران زیر تربیت افسروں نے پانچ موضوعاتی شعبوں سے متعلق اپنی پیشکش (پریزنٹیشن) دی۔جن موضوعات پر یہ پریزنٹیشن دیئے گئے وہ ہیں ، زراعت اور دیہی تفویض اختیارات(امپاورمنٹ)، صحت دیکھ بھال اصلاحات اور پالیسی سازی، پائیدار دیہی بندوبست تکنیک، شمولیت پر مبنی شہر کاری اور تعلیم کا مستقبل ۔

وزیر اعظم کو مختلف موضوعات پر عالمی بینک کے چیئرمین جناب ڈیوڈ ملپاس، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری، کابینہ سیکریٹری اور انسٹی ٹیوٹ آف فیوچر اور یونیورسٹی آف ڈائیورسٹی کے اسکالروں اور تجزیہ کاروں کے ذریعے کنڈکٹ کئے گئے متعدد سیشنز کی نمایاں باتوں کی بھی جانکاری دی گئی۔

اس کے بعد منعقدہ تبادلہ خیال کے سیشن میں وزیراعظم نے کہا کہ واقعتاً قابل ستائش ہے کہ اس کورس کا انعقاد 31اکتوبر کو کیاجارہا ہے، جو کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کا یوم پیدائش اور جنہیں انڈین سول سروسز کا فاؤنڈنگ فادر (مؤسس)خیال کیاجاتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سول سروسز کا سردار پٹیل سے بہت گہرا تعلق ہے۔کیوڑیا جہاں ‘مجسمہ اتحاد’واقع ہے، ہم سب یہاں سے اپنے ملک کے لئے کچھ کرنے کی ترغیب اور طاقت حاصل کرسکتے ہیں۔آئیے ہم سب مل کر ہندوستان کو ایک پانچ ٹریلین ڈالر والی معیشت بنانے کے لئے کام کریں۔

وزیر اعظم نے آرمبھ فاؤنڈیشن کورس کو مستقبل پر مرکوز ایک منفرد کورس قرار دیا ، جس میں انتظامیہ کے اندر ایک بڑی تبدیلی لانے کے امکانات پوشیدہ ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کورس ، آرمبھ ملک پر مرکوز اور مستقبل پر مرکوز ہے۔ یہ انتظامیہ میں بڑی تبدیلی کی راہ ہموار کرے گا، جہاں لوگ لگے بدھے ڈھڑّوں پر کام کرنا بند کردیں گے اور اس کی جگہ لوگ جامع طریقے سے مل جل کر کام کریں گے۔

چیزوں کو دیکھنے سے متعلق اپنے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کی زیر تربیت افسروں سے اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی اصطلاح میں تبدیلی سے بھی نظریے یا چیزوں کو دیکھنے کے طریقہ کار میں تبدیل آتی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم چیزوں کو دیکھنے کے نظریے میں تبدیلی لائیں۔ کبھی کبھی صرف اصطلاح کی تبدیلی سے بھی مدد ملتی ہے۔پہلے لوگ پسماندہ اضلاع کہا کرتے تھے۔ آج ہم توقعاتی اضلاع کہتے ہیں۔کوئی تعیناتی بطور سزا تعیناتی کیوں ہو، اسے ایک موقع کی تعیناتی کے طورپر کیوں نہ دیکھا جائے۔

زیر تربیت افسروں کے ذریعے دکھائی گئی عہدبستگی اور ان کے جدید خیالات کی ستائش کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس منفرد تربیتی کورس کے ذریعےبہترین طور طریقوں اور ٹیکنالوجی کے سلسلے میں  جو ایکسپوزر دیا گیا ہے، وہ آگے پالیسی سازی اور ان کے کیریئر کے لئے مفید ثابت ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں نظام میں موجود لگے بدھے ڈھڑّوں اور درجہ بندی کو ختم کرنے کی کوشش کرنا چاہئے۔لگے بدھے ڈھڑّے اور درجہ بندی سے ہمارے نظام کو مدد نہیں ملتی۔ہم چاہے جو ہوں، ہم چاہے جہاں ہوں، ہمیں مل جل کر ملک کے لئے کام کرنا ہے۔

 

****************

 

م ن۔م م۔ن ع

 

U: 4859



(Release ID: 1589849) Visitor Counter : 97