وزیراعظم کا دفتر

دوسری ہند – چین غیر رسمی سربراہ کانفرنس

Posted On: 12 OCT 2019 4:13PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،13   اکتوبر  /

  1. ہندوستان کے وزیراعظم جناب نریندر مودی اور عوامی جمہوریہ چین کے صدر جناب شی جن پنگ نے 12-11 اکتوبر ، 2019 کو ہندوستان میں چنئی میں اپنی دوسری غیررسمی سربراہ کانفرنس کا انعقاد کیا۔
  2. دونوں لیڈروں نے عالمی اور علاقائی اہمیت والے طویل مدتی اور اسٹریٹیجک معاملات پر دوستانہ ماحول میں گہرائی کے ساتھ تبادلۂ خیال کیا۔ ؎
  3. انہوں نے قومی ترقیات سے متعلق اپنے نظریات سے بھی ایک دوسرے کو واقف کرایا۔
  4. انہوں نے ایک مثبت روشنی میں دو طرفہ تعلقات کی سمت کا جائزہ لیا اور اس سلسلے میں بات چیت کی کہ ہند – چین دو طرفہ بات چیت سے کس طرح عالمی سطح پر دونوں ممالک کے بڑھتے ہوئے رول کے اظہار کو گہرا کیا جا سکتا ہے۔
  5. دونوں لیڈروں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی  صورتحال میں اہم ترتیب نو نظر آ رہی ہے۔ اُن کا خیال ہے کہ ہندوستان اور چین کا ایک ایسی پرامن، محفوظ اور خوشحال دنیا کے لیے کام کرنے کا مشترکہ مقصد رکھتے ہیں جس میں تمام ممالک قانون پر مبنی بین الاقوامی نظام کے اندر اپنی ترقی کر سکتے ہیں۔
  6. انہوں نے اپریل 2018 میں وُہان چین میں منعقدہ پہلی غیررسمی سربراہ کانفرنس کے دوران ہونے والے اتفاق رائے کا اعادہ کیا کہ ہندوستان اور چین موجودہ بین الاقوامی ماحول میں استحکام کے عوامل ہیں اور یہ ہے کہ دونوں فریق اپنے اختلافات کو تنازعات نہیں بننے دیں گے اور انہیں سمجھداری کے ساتھ حل کریں گے۔
  7. دونوں لیڈروں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ایک قوانین پر مبنی اور شمولیت والے نظام کے تحفظ اور اس کی ترقی میں  ہندوستان اور چین کا مشترکہ مفاد ہے۔ اس میں ایسی اصلاحات بھی شامل ہیں جن سے 21ویں صدی کے نئے حقیقتوں کا اظہار ہوتا ہے۔  دونوں لیڈروں نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ ایسے وقت میں جبکہ عالمی سطح پر متفقہ تجارتی طور طریقوں پر جانب دارانہ طریقے سے سوال اٹھائے جا رہے ہیں،  قوانین پر مبنی کثیر جہتی تجارتی نظام کی حمایت کرنا اور اسے مستحکم کرنا اہمیت رکھتا ہے۔ ہندوستان اور چین ایسے کھلے اور شمولیت والے تجارتی معاہدوں کے لیے مل کر کام کرنا جاری رکھیں گے جن سے تمام ملکوں کو فائدہ ہوگا۔
  8. دونوں لیڈروں نے آب و ہوا کی تبدیلی اور پائیدار ترقیاتی مقاصد سمیت عالمی ترقیاتی چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے اپنے ملکوں میں کی جا رہی اہم کوششوں کا بھی تذکرہ کیا۔ انہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ اس سلسلے میں کی جانے والی انفرادی کوششوں سے بین الاقوامی برادری کو اپنے نشانے پورے کرنے میں مدد ملے گی۔
  9. دونوں لیڈروں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ دہشت گردی اب بھی ایک عام مشترکہ خطرہ ہے۔ کیونکہ بڑے اور تنوع والے ممالک دنیا بھر میں اور غیر جانبدارانہ طریقے سے دہشت گرد ملکوں کی تربیت ، مالی امداد اور تعاون کے خلاف بین الاقوامی برادری کے ذریعے فریم ورک کو مستحکم کیے جانے کو یقینی بنانے کی مشترکہ کوششوں کو جاری رکھنے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔
  10. عظیم روایات والی اہم ہم عصر تہذیبوں کے طور پر دونوں ملکوں کے لیڈروں نے دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان ثقافتی فہم و ادراک کو فروغ دینے کے لیے بات چیت میں اضافے کو اہمیت دی۔  دونوں لیڈروں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تاریخ میں بڑی تہذیب ہونے کے ناطے وہ دنیا کے دیگر حصوں میں ثقافتوں اور تہذیبوں کے درمیان اور زیادہ بات چیت اور سمجھداری کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔
  11. انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ خطے کی خوشحالی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے خطے میں ایک کھلا ، شمولیات والا خوشحال اور مستحکم ماحول اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے ایک باہمی فائدے اور متوازن علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے لیے بات چیت مکمل کرنے کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا۔
  12.  دونوں لیڈروں نے گزشتہ دو ہزار برسوں میں ہندوستان اور چین کے درمیان اہم سمندری رابطوں سمیت عوام کے عوام سے رابطے اور صدیوں پرانے کاروباری رابطوں پر تبادلۂ خیال کیا۔ اس معاملے میں دونوں لیڈر تمل ناڈو اور فیوزین صوبے کے درمیان سسٹر اسٹیٹ تعلقات قائم کرنے اور میں اجنتا اور دُ ن ہوانگ کے درمیان تجربے کے مطابق مہابلی پورم اور سوریہ کے درمیان رابطوں کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک اکیڈمی قائم کرنے کے امکانات کا پتہ لگانے اور صدیوں پر محیط ہمارے وسیع رابطوں کے پیش نظر چین اور ہندوستان کے درمیان ، سمندری رابطوں کے بارے میں تحقیق کرنے پر متفق ہوئے۔
  13. دونوں لیڈروں نے اپنی اپنی معیشتوں کی ترقی کے لیے مقاصد کے بارے میں اپنے باہمی نظریے سے ایک دوسرے کو واقف کرایا۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہندوستان اور چین کی ساتھ ساتھ ترقی سے باہمی مفاد والے مواقع پیدا ہوں گے۔ دونوں فریق ایک مثبت ، عملی اور کھلا رویہ اور اپنی دوستی اور تعاون کے لیے ایک دوسرے کی پالیسیوں اور کارروائیوں کی تعریف کرنا جاری رکھیں گے۔ اس سلسلے میں وہ باہمی مفاد کے تمام معاملات میں اسٹریٹیجک مواصلات میں اضافہ کرنے کو جاری رکھنے اور مذاکرات کے میکینیزم کا پورا استعمال کرتے ہوئے اعلیٰ سطحی تبدیلیوں کے تحریک جاری رکھنے پر بھی متفق ہوئے۔
  14.  دونوں لیڈروں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ معاہدوں کی مثبت سمت نے دو طرفہ تعلقات کو مزید اونچائیوں تک لے جانے کے امکانات پیدا کیے ہیں۔انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اس کوشش کے لیے دونوں ملکوں نے زبردست عوامی حمایت کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں دونوں لیڈروں نے سال  2020 کو  ہند چین ثقافتی اور عوام سے عوام کے رابطے اور  ان کے درمیان تبادلےکا سال قرار دینے کا فیصلہ کیا اور اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ سال 2020 میں ہند – چین تعلقات کے قیام کی 70ویں سال گرہ کے موقعے کو دونوں ملکوں کے متعلقہ قانون سازوں سیاسی پارٹیوں ثقافتی اور نوجوانوں کی تنظیموں اور فوجوں کے درمیان تبادلہ سمیت تمام سطحوں پر تبادلے کے لیے پوری طرح استعمال کیا جائے گا۔  سفارتی تعلقات کی 70 ویں سال گرہ منانے کے لیے دونوں ممالک 70 پروگراموں کا انعقاد کریں گے جن میں پانی کے جہاز پر ایک کانفرنس بھی شامل ہوگی، جو کہ دونوں تہذیبوں کے درمیان تاریخی رابطے کا پتہ لگائے گی۔
  15. اقتصادی تعاون کو مزید گہرا بنانے اور قریبی ترقیاتی شراکت داری میں اضافے کی اپنی کوششوں کے سلسلے میں دونوں لیڈروں نے تجارتی اور کاروباری تعلقات میں اضافے کے مقصد سے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا ایک بہتر توازن قائم کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اقتصادی اور تجارتی بات چیت کا میکینیزم تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مینوفیکچرنگ میں شراکت داری کو فروغ دے کر شناخت کیے گئے شعبوں میں باہمی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے پر بھی اتفاق کیا اور اعلیٰ سطحی اور تجارتی بات چیت کی پہلی میٹنگ میں اس خیال پر کام کرنے کے لیے اپنے افسروں کو ذمہ داریاں سپرد کیں۔
  16. دونوں لیڈروں نے چار دیواری کے سوال سمیت اہم معاملوں پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔ انہوں نے خصوصی نمائندوں کے کام کاج کا خیر مقدم کیا اور ان سے کہا کہ وہ کہ دونوں جانب سے 2005 میں جن سیاسی معیارات اور رہنما اصولوں پر اتفاق ہوا تھا ان کی بنیاد پر ایک منصفانہ معقول اور باہمی طور پر قابل قبول تصفیے کے لیے باہمی طور پر متفقہ فریم ورک  تیار کرنے کی اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ انہوں نے اس سمجھداری کا بھی اعادہ کیا کہ وہ سرحدی علاقوں میں امن اور امان کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے اور یہ کہ دونوں فریق اس مقصد کے حصول کے لیے مزید اعتماد سازی کے اقدامات پر کام جاری رکھیں گے۔
  17. وزیراعظم نریندر مودی اور صدر شی جن پنگ نے ایک مثبت روشنی میں غیر رسمی کانفرنس کی ستائش کی کیونکہ اس سے ‘‘وُہان جذبے اور چنئی کنکٹ کے مطابق لیڈروں کی سطح پر باہمی تفہیم کو فروغ دینے اور مذاکرات کو گہرا بنانے کا ایک اہم موقع فراہم کراتی ہے۔ انہوں نے اس طریقے کو مستقبل میں بھی جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ صدر شی نے وزیراعظم مودی کو تیسری غیررسمی سربراہ کانفرنس کے لیے چین آنے کی دعوت دی۔  وزیراعظم نریندر مودی نے قبول کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(م ن ۔ رض۔ م ت ح(

 (13.10.2019)

                                                                                                            U-4573



(Release ID: 1587986) Visitor Counter : 138