وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے مویشیوں کی بیماریوں کی روک تھام کے قومی پروگرام اور مصنوعی تخم ریزی کےقومی پروگرام کا آغاز کیا


زندگی کے ہر شعبے پر زور دیا کہ ایک مرتبہ استعمال ہونے والی پلاسٹک کو ترک کریں

Posted On: 11 SEP 2019 3:46PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،11؍ستمبر،وزیراعظم نریندر مودی نے آج متھرا میں  مویشیوں میں  منہ اور کھُر  کی بیماری (ایف ایم ڈی)  اور  بروسیلا بیماری  کو ختم کرنے  اور ان کی روک تھام کے قومی پروگرام (این اے سی ڈی پی)   کا آغاز کیا۔

12652 کروڑ روپے  کی لاگت والے  مرکزی  حکومت کے اس  مکمل  پروگرام کے تحت ان دونوں بیماروں کو ختم کرنے کی کوشش میں  ملک بھر کے  600 ملین سے زیادہ مویشیوں کو  ٹیکے لگائے جائیں گے۔

وزیراعظم نے  مصنوعی تخم ریزی کے قومی پروگرام  کا بھی آغاز کیا اور  ملک کے  687 اضلاع میں  تمام  کرشی  وگیان کیندروں  میں  ٹیکہ کاری اور  بیماری کے بندوبست  اور  مصنوعی تخم کاری اور پیداوری  پر  ملک گیر ورکشاپ  کا بھی آغاز کیا۔

 ایک وسیع  اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ  ماحولیات اور  مویشی  ہمیشہ ہی  بھارت کے  اقتصادی فلسفے  اور خیال  کی بنیاد رہے ہیں  اور  یہی وجہ ہے کہ  یہ چاہے سوچھ بھارت ہو یا جل جیون مشن  ہو  یا  زراعت  اور مویشی پروری کو فروغ دینا ہو، ہم  ہمیشہ  فطرت اور  معیشت  کے درمیان  کے توازن  برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہی وہ چیز ہے جو ہمیں  ایک نیا اور مضبوط بھارت  کی تعمیر  کے قابل بناتی ہے۔

وزیراعظم نے  ملک میں  واحد استعمال والی  پلاسٹک کے  استعمال کو  کم کرنے پر  توجہ مرکوز کرتے ہوئے  سوچھتا ہی  سیوا پروگرام کا بھی آغاز کیا۔

 انہوں نے کہا کہ  ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ اس سال  دو اکتوبر تک  ہمارے گھر ، دفتر ، کام کرنے کے مقامات ، واحد استعمال والی پلاسٹک  سے پاک  ہوجائیں۔

 انہوں نے کہا کہ  میں تمام خود امدادی گروپوں ، سول سوسائٹی ، غیر سرکاری تنظیموں  اور  خواتین اور  نوجوانوں کی تنظیموں ، ہر کالج ، ہر اسکول ، ہر سرکاری اور پرائیویٹ تنظیم ، ہر فرد  سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ  واحد استعمال والی پلاسٹک کے خلاف  اس مہم میں شریک ہوں۔انہوں نے کہا کہ  ہمیں پولیتھن بیگ  کے سستے اور آسان متبادل کی تلاش کرنی چاہئے۔ ہمارے اسٹارٹ اپ کے ذریعے  کئی حل  تلاش کئے جاسکتے ہیں۔

وزیراعظم نے  مویشیوں  کی  صحت  ، تغذیہ ڈیری فارمنگ سے متعلق  کئی دیگر پروگراموں کا بھی آغاز کیا۔

انہوں نے کہا کہ  مویشی پروری اور دیگر متعلقہ سرگرمیاں  کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں  زیادہ بڑا رول ادا کرتی ہیں۔ مویشی پروری ، ماہی پروری  اور  شہد کی مکھی پالن وغیرہ سے  زیادہ آمدنی ہوتی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ پچھلے  پانچ برسوں میں  ہم  کھیتی اور  متعلقہ سرگرمیوں  کے تئیں  نئے طریقہ کار  کے ساتھ  آگے بڑھے ہیں۔ ہم نے  مویشیوں اور  ڈیری مصنوعات کی کوالٹی کو  بہتر بنانے کے ضروری اقدامات کئے ہیں اور  انہیں  متنوع بنایا ہے۔

ہمیں   مویشیوں کے لئے سبز چارے  اور  تغذیہ بخش  خوراک  کی مسلسل سپلائی  کے لئے مناسب حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ   بھارت میں ڈیری  سیکٹر کو  وسعت دینے کے لئے اختراعات اور نئی ٹیکنالوجی  وقت کی ضرورت ہیں۔ ہم نے  ’’ اسٹارٹ  اپ برانڈ چیلنج ‘‘ شروع کیا ہے تاکہ ہمارے گاؤوں سے اختراعات  سامنے آسکیں۔

انہوں نے کہا کہ  میں اپنے نوجوان دوستوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ  ان  کے نظریات   کو آگے بڑھانے کے لئے  سنجیدہ غور وخوض  کیا جائے گا اور  ان کے لئے مناسب سرمایہ کاری تلاش کی جائے گی۔ ا نہوں نے کہ  اس سے روز گار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

 

 

U-4112


(Release ID: 1584756) Visitor Counter : 188