وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نریندر مودی کی جنوبی کوریا کے دورے کے دوران بھارت


جمہوریہ کوریا کاروباری سمپوزیم میں تقریر

Posted On: 21 FEB 2019 12:31PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 21 فروری 2019/

عزت مآب جناب

اینموسنگ، وزیر برائے تجارت صنعت اور توانائی

سرکردہ کاروباری سربراہوں

دوستو!

آپ سبھی کو سہ پہر کا سلام، مجھے سول میں آج آپ سبھی سے مل کر خوشی ہوئی ہے۔ یہ میری محض بارہ مہینوں کے عرصے میں کوریائی کاروباری سربراہوں کی تیسری گفتگو ہے۔ یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ میری خواہش ہے کہ زیادہ سے زیادہ کوریائی کاروبار ہندوستان کی طرف اپنا رخ کرے۔یہاں تک کہ جب میں گجرات ریاست کا وزیراعلی تھا تو میں نے کوریا کا دورہ کیا تھا۔ کوریا ہمیشہ سے میرے لیے معاشی ترقی کا ایک رول ماڈل تھا اور رہے گا۔

دوستو!

ہندوستان آج ، جو 125 ارب لوگوں کا ملک ہے، ایک بڑی تبدیلی کی طرف جارہا ہے۔ یہ ایک زرعی غلبے والی معیشت سے اب ایک ایسی معیشت کی طرف تبدیل ہورہا ہے، جس میں صنعت اور خدمات  کا نمایاں رول ہے۔ یہ ایک ایسی معیشت ہے جو کہ اس دنیا سے قریب ہے، جہاں ایک دوسرے سے رابطہ قائم ہے۔ ایک ایسی معیشت جو اپنی لال فیتا شاہی کے لیے مشہور ہے،اپنے ریڈکارپیٹ کے لیے جانی جاتی ہے۔

ہندوستان مواقع کی سرزمین کے طور پر ابھرا ہے۔ ہم ہندوستان کے اور ہندوستانیوں کے خواب کو پورا کرنے کے لیے کام کرتے ہیں۔ ہم ہم خیال ساجھے داروں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اور ان میں ہم ساؤتھ کوریا کو ایک سچا فطری ساجھے دار کے طور پر دیکھتے ہیں۔گزشتہ ایک دہائی میں ہندوستان اور کوریا کے کاروباری تعلقات نے ایک لمباراستہ طے کیا ہے اور گزشتہ چند سالوں میں دونوں ملکوں کے کاروباری تعلقات کافی مستحکم ہوئے ہیں۔ ہندوستان کوریا کا چوٹی کے دس تجارتی ساجھے داروں میں سے ایک ہے اور ہندوستان کوریائی سامان کے لیے چھٹا سب سے بڑا برآمدی مقام ہے۔ہماری تجارت سن 2018 میں 21.5 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے اورجامع معاشی ساجھے داری سمجھوتے کو اپگریٹ کرنے کے لیے مذاکرات میں تیزی آئی ہے، تاکہ  2030 تک 50 ارب ڈالر کے باہمی تجارتی نشانے کو حاصل کیا جاسکے۔ صرف تجارت ہی نہیں، سرمایہ کاری کے معاملے میں بھی ہم ایک مثبت رجحان اور رخ دیکھ رہے ہیں اور ہندوستان میں کوریا کی سرمایہ کاری تقریبا چھ ارب ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہے۔ 2015 میں میرے کوریا  دورے کے بعد ہم نے انویسٹ انڈیا کے تحت ایک خصوصی کوریا فیسیلٹیشن سیل ‘‘کوریا پلس’’  کا آغاز کیا، تاکہ کاروبار کے اس پورے  عمل کے دوران سرمایہ کاروں کی رہنمائی اور مدد کی جاسکے۔  ہنڈئی، سیمسنگ، ایل جی الیکٹرانکس ہندوستان میں بھروسہ مند برانڈس بن چکی ہیں اور کیا بھی اس کلب میں جلد شامل ہونے والا ہے۔ 600 سے زیادہ کوریائی کمپنیوں نے ہندوستان میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور ہم مزید کمپنیوں کا خیرمقدم کرتے ہیں اور آپ کے راستے کو آسان بنانے کے لیے کوریائی شہریوں کے واسطے ویزا آن ارائیول یعنی ہندوستان پہنچنے پر ویزاکی سہولت پچھلے سال اکتوبر کے بعد سے شروع کی گئی ہے۔ ہم ہندوستان میں کوریئن  تجارتی دفاتر کی موجودگی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔مجھے خوشی ہے کہ ہم نے حال ہی میں احمدآباد میں KOTRA (کوٹارا( کا چھٹا دفتر قائم کیا ہوا ہے اور میں اب ہندوستان میں کیا ہورہا ہے، اس کے بارے میں آپ کو اور زیادہ بات بتانا چاہتا ہوں۔ہماری معیشت کی بنیادیں مضبوط ہیں، ہم عنقریب مستقبل میں پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کے لیے تیار ہیں۔ دنیا میں کوئی دوسری بڑی معیشت ہر سال سات فیصد سے زیادہ کی شرح ترقی سے آگے نہیں بڑھ رہی ہے۔ جی ایس ٹی کی شروعات جیسے سخت پالیسی فیصلے کیے گئے ہیں اور گزشتہ چار سال کے عرصے میں ہم نے عالمی بینک کی  کاروبار کو آسانی سے کرنے کے سلسلے میں 77 ویں  مقام سے چھلانگ لگا کر 65واں مقام حاصل کرلیا ہے اور ہمارا ارادہ ہے کہ ہم اگلے سال چوٹی کے پچاسویں مقام کی طرف پیش قدمی کریں اور ہمارا آج ایک ایسے  سب سے کھلے ملک کے طور پر شمار ہوتا ہے، جہاں  براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی گنجائش ہے۔ 90 فیصد سے زیادہ  ہمارے شعبے اب منظوری کے لیے خود بخود راستے پر ہیں۔  اس کے نتیجے میں اور ہندوستان میں اعتماد کی وجہ سے ہندوستان نے گزشتہ چار سال کے عرصے میں 250 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی ) حاصل کی۔

دوستو!

ہندوستان میں ہم نے اپنی  ترقی کو شمولیت والی بنانے پر توجہ دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے مالی شمولیت کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔ گزشتہ تین سال کے عرصے میں ہم نے ان لوگوں کے لیے 300 ملین سے زیادہ بینک کھاتے کھولے ہیں، جن کے کبھی  بینک کھاتے نہیں تھے۔ اب 99 فیصد ہندوستانی کے پاس ایک بینک کھاتہ ہے اور ان کھاتوں میں 12 ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم جمع کی گئی ہے۔ انہوں نے اب قابل استطاعت  پنشن اور انشورنس تک رسائی حاصل کرلی ہے۔ مدرا اسکیم کے تحت ہم نے گزشتہ تین سال کے عرصے میں 128 ملین لوگوں کے لیے 90 ارب ڈالر سے زیادہ  مالیت کے بہت چھوٹے قرض کو وسعت دی ہے۔ 74 فیصد یہ قرضے خواتین کو گئے ہیں۔ ہم نے ایک بائیومیٹرک شناختی نظام بینک کھاتے اور موبائل فون  کی طاقت کو بڑھایا ہے، تاکہ ان لوگوں کو سبسڈیز اور خدمات فراہم کی جاسکیں ، جن کابینک سے لنک نہیں تھا۔ حکومت نے اب فیض پانے والوں کو براہ راست 50 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے سرکاری فائدے منتقل کردیے ہیں۔اس طرح جو خامیاں تھیں، وہ ختم ہوگئی ہیں۔ہم نے دیہی علاقوں میں بجلی پہنچانے میں ایک لمبی چھلانگ لگائی ہے۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے اب ہندوستان کو ایک ایسے ملک کے طور پر تسلیم کرلیا ہے، جو 2018 میں دیہی علاقوں میں بجلی یا توانائی پہنچانے میں سب سے کامیاب ملک کے طور پر ابھرا ہے۔ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ہم دنیا میں چھٹے سب سے بڑے توانائی  پیدا کرنے والے ملک بن گئے ہیں۔یہ اور بین الاقوامی شمسی اتحاد کی ہماری پہل ہندوستان کو آلودگی سے پاک عالمی معیشت کی سمت بڑھنے میں مددگار ثابت ہوگی۔  وہ ہمارا ایک آلودگی سے اور پاک پائیدار مستقبل کے تئیں عزم ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے ملک کے ہر حصے میں رہنے والے لوگوں کی طرز زندگی بدل رہی ہے۔

دوستو!

معاشی ترقی عالمی نوعیت کے بنیادی ڈھانچے سے جڑا ہوا ہے۔ چاہے یہ ٹرانسپورٹ ہو، بجلی، بندرگاہ، شپ بلڈنگ، ہاؤسنگ یا شہری بنیادی ڈھانچہ ہو۔کوریا میں مضبوط تکنیکی صلاحیتیں اور گنجائش موجود ہے اور اس کی ہندوستان میں ایک بڑی مانگ ہے۔  ہمارا سن 2022 تک بنیادی ڈھانچے میں700 ارب ڈالر سے زیادہ کی  سرمایہ کاری کرنے کا اندازہ ہے۔ ساگرمالا پروجیکٹ کے تحت آنے والے پانچ سال میں بندرگاہ سے متعلق پروجیکٹوں پر دس ارب ڈالر سے زیادہ سرمایہ کاری  کی جائے گی۔یہ شہری فائدوں کی ترقی کو راہ دکھانے اور اسمارٹ شہر تشکیل دینے کے لیے لازمی ہیں، جو سب سے کے لیے پائیدار اور صاف ستھرے مستقبل کو یقینی بناتا ہے۔ 2025 تک ہندوستان کی 500 ملین سے زیادہ آبادی شہری ہوگی اور یہ ہندوستان میں بہتر حل تیار کرنے میں تعاون کی گنجائش پیدا کرتاہے۔  ہندوستان کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ہندوستان اور جنوبی کوریا نے کوریا کی  معاشی ترقی  تعاون فنڈ اور برآمداتی قرض کے تحت دس ارب ڈالر کی نشاندہی کی ہے، تاکہ اس طرح کے پروجیکٹوں کو مالی رقم دی جاسکے۔تیز معاشی ترقی کے مقصد سے ہندوستان نے پائیدار معاشی ترقی کو یقینی بنانے کے اصولوں کی گہرائیوں تک رسائی حاصل کی ہے۔مثال کے طور پر آٹوموبائل سیکٹر میں نیشنل الیکٹرک موبیلٹی مشن کا مقصد سستی اور فعال  الیکٹرک گاڑیوں کی حصولیابی  ہے۔ جنوبی کوریا الیکٹرک وہیکل تیار کرنے والا ایک سرکردہ ملک ہے اوراس کے پاس ہندوستان میں اس سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے کا ایک بڑا موقع  بھی  حاصل ہے۔

دوستو!

تحقیق اور اختراع  کوچوتھے صنعتی انقلاب میں کافی اہمیت حاصل ہوگی اور ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کا رول یہ ہے کہ وہ اس نظام میں تعاون کرے۔ اس سلسلے میں ہم نے چار سال کے لیے 14 ارب ڈالر کے فنڈ کے ساتھ اہم پروگرام اسٹارٹ اپ انڈیا شروع کیا ہے، تاکہ ہندوستان میں ایک اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم تیار کیا جاسکے۔  جنوبی کوریا کے صدر جناب مون جائے اِن کی قیادت میں جنوبی کوریا نے 2022 تک 9.4 ارب ڈالر خرچ کرنے کا ایک پروگرام بھی شروع کیا ہے، تاکہ اسٹارٹ اپ اور ماحول دوست پروجیکٹوں کے لیے سرمایے کی فراہمی کو بڑھایا جاسکے۔ انڈیا کوریا اسٹارٹ اپ سینٹرکا ہمارا ویژن  کوریائی اسٹارٹ اپ کے لیے ایک ہب فراہم کرے گا اور ہندوستانی ذہانت  آزادانہ طور پر ترسیل کرسکے گی۔ ساؤتھ کوریا کی نیشنل آئی ٹی انڈسٹری پروموشن ایجنسی نے پہلے ہی بنگلورو میں اپنا ہندوستانی آفس کھول لیا ہے، تاکہ ہندوستان کے لیے کوریئن اسٹارٹ اپ کی راہ ہموار کی جاسکے۔ اختراع کے شعبے میں  دونوں ملکوں نے تحقیق اور اختراع میں تعاون کے لیے انڈیا کوریا فیوچر اسٹریٹجی گروپ اور انڈیا کوریا سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ تحقیق ، اختراع اور صنعت کاری پر مبنی مستقبل کے تعاون کے لیے ایک ادارہ جاتی فریم ورک فراہم کیا جاسکے۔

دوستو!

یہ ہماری دلی خواہش ہے کہ ہم جمہوریہ کوریا کے ساتھ اور زیادہ مل کر کام کریں، تاکہ اپنے شہریوں کے خواب کو پورا کیا جاسکے۔ حکومتوں کی جانب سے کوششیں ا س وقت تک پوری نہیں ہوں گی، جب تک کہ آپ جیسے کاروباری سربراہ اس طرح کے خواب ایک دوسرے سے شیئر نہیں کرتے۔ میں کوریائی جذبہ اظہار کے ساتھ اپنی بات یہاں ختم کرنا چاہوں گا۔

हुंजा खाम्योन पल्ली खाजीमन

हमके खाम्योन मल्ली खम्निदा

میں اس کے معانی سے پوری طرح اتفاق کرتا ہوں کہ  اگر آپ اکیلے چلتے ہیں تو آپ  تیزی سے آگے جائیں گے، لیکن اگر آپ مل کر چلتے ہیں تو آپ اس سے بھی زیادہ آگے جائیں گے۔

شکریہ

بہت بہت شکریہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 م ن۔ح ا ۔ ت ع۔

U-1163



(Release ID: 1565815) Visitor Counter : 114