ریلوے کی وزارت
اکیسویں صدی کے عظیم بنیادی ڈھانچے کے منصوبے: بھارتی ریلوے رابطہ کاری کے ایک نئے دور کی قیادت کر رہی ہے
انجینئرنگ کے شاہکار — چناب پل، نیا پامبن پل اور بیرا بی–سائرانگ لائن — سفر اور معاشی سرگرمیوں میں انقلابی تبدیلی
شمال مشرقی خطے میں 60 ریلوے اسٹیشن امرت بھارت اسٹیشن اسکیم کے تحت ترقی کے مرحلے میں
प्रविष्टि तिथि:
30 DEC 2025 5:24PM by PIB Delhi
بھارتی ریلوے اکیسویں صدی کے چند انتہائی پرعزم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ یہ منصوبے قومی یکجہتی کو مضبوط بنا رہے ہیں، رسد کے نظام کو بہتر کر رہے ہیں اور جدید ریلوے نیٹ ورک کو وسعت دے رہے ہیں۔ دشوار گزار علاقوں میں قائم علامتی پلوں سے لے کر مال برداری کی راہداریوں اور تیز رفتار ریل تک، یہ منصوبے بھارت کی بڑھتی ہوئی انجینئرنگ صلاحیت اور طویل مدتی ویژن کی عکاسی کرتے ہیں۔
ان منصوبوں میں سب سے زیادہ اہم اُدھم پور–سرینگر–بارہمولہ ریل رابطہ منصوبہ ہے، جو غیر معمولی تزویراتی اور قومی اہمیت کا حامل ہے۔ تقریباً 44 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کی جانے والی یہ 2 سو 72 کلو میٹر طویل ریلوے لائن ہمالیائی خطے سے گزرتی ہے۔ اس منصوبے میں چناب ریلوے پل بھی شامل ہے، جو دنیا کا سب سے بلند ریلوے محرابی پل ہے۔ یہ دریا کی سطح سے 3 سو 59 میٹر کی بلندی پر قائم ہے، جو ایفل ٹاور سے بھی زیادہ ہے۔ یہ 1 ہزار 3 سو 15 میٹر طویل فولادی محرابی پل ہے، جسے زلزلہ اور تیز ہواؤں کے اثرات کو برداشت کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
چناب ریلوے پل
اس منصوبے میں دریائے انجی پر بھارت کا پہلا کیبل سے معلق ریلوے پل بھی شامل ہے، جسے انجی ریلوے پل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس منصوبے کا حصہ چھتیس سرنگیں ہیں جن کی مجموعی لمبائی ایک سو انیس کلو میٹر ہے، جبکہ 9 سو 43 پل بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ یہ ریلوے رابطہ منصوبہ وادیٔ کشمیر کو ہر موسم میں ریل رابطہ فراہم کرتا ہے۔ اس کے نتیجے میں خطے میں نقل و حرکت، سیاحت اور معاشی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔
انجی ریلوے پل
ایک اور بڑی کامیابی تمل ناڈو میں نیا پامبن ریلوے پل ہے۔ یہ نیا پل بھارت کا پہلا عمودی طور پر اٹھنے والا سمندری ریلوے پل ہے۔ تقریباً 5 سو 50 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا یہ پل دو اعشاریہ صفر آٹھ کلو میٹر طویل ہے۔ اس میں کل ایک سو حصے شامل ہیں، جن میں 99 حصے ہر ایک اٹھارہ اعشاریہ تین میٹر کے ہیں جبکہ ایک مرکزی حصہ 72.5 میٹر پر مشتمل ہے۔
اس پل میں مضبوط زیریں ڈھانچے کا نظام قائم کیا گیا ہے، جس میں 3 سو 33 ستون اور 101 ستون سروں کے حصے شامل ہیں، جو ساختی استحکام کو یقینی بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ 99 رسائی گرڈر بھی شامل کیے گئے ہیں جو وزن کی مؤثر تقسیم کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ پل کو سخت سمندری حالات اور ساحلی علاقوں کی تیز ہواؤں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ پائیداری بڑھانے کے لیے زنگ سے تحفظ کا ایک خاص نظام فراہم کیا گیا ہے، جو بغیر دیکھ بھال کے پل کی کارآمد عمر کو 38 برس تک اور معمولی دیکھ بھال کے ساتھ 58 برس تک بڑھا سکتا ہے۔
یہ نیا پل رامیشورم کے لیے ریلوے رابطے کو یقینی بناتا ہے، جو ایک اہم مذہبی زیارت گاہ اور سیاحتی مرکز ہے۔ اپنے جدید نقشے اور اعلیٰ انجینئرنگ صلاحیتوں کی عکاسی کے طور پر، نئے پامبن ریلوے پل کو 2 ہزار 24 میں پلوں کے نقشہ جاتی زمرے میں فولادی ڈھانچوں اور دھاتی عمارتوں کا باوقار ایوارڈ عطا کیا گیا ہے۔
پامبن ریلوے پل
بھارتی ریلوے نے شمال مشرقی خطے میں بھی نمایاں پیش رفت کی ہے۔ کئی برسوں تک اس خطے کو رابطے کے سنگین مسائل کا سامنا رہا۔ سن 2014 کے بعد شمال مشرقی علاقوں میں ایک ہزار چھ سو اناسی کلو میٹر سے زائد نئی ریلوے پٹریاں بچھائی گئی ہیں۔ 2 ہزار 5 سو کلو میٹر سے زیادہ راستوں کو برقی نظام سے آراستہ کیا جا چکا ہے۔ 4 سو 70 سے زائد سڑکوں کے اوپر اور نیچے سے گزرنے والے پل تعمیر کیے گئے ہیں۔ بیرا بی–سائرانگ نئی ریلوے لائن مکمل طور پر فعال کر دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں آئزول پہلی مرتبہ ریلوے نظام سے منسلک ہوا ہے۔ اس طرح آئزول شمال مشرق کا چوتھا دارالحکومت بن گیا ہے جو قومی ریلوے نظام سے جڑا ہے۔
شمال مشرق کے ساٹھ ریلوے اسٹیشن امرت بھارت اسٹیشن اسکیم کے تحت ازسرِنو ترقی کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔ اسی طرح سیووک–رنگپو، دیماپور–کوہیما اور جیریبام–امپھال جیسے بڑے منصوبے بھی مسلسل پیش رفت کر رہے ہیں۔ یہ تمام منصوبے شمال مشرقی خطے کو ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ معاشی اور سماجی طور پر مزید مضبوطی سے جوڑ رہے ہیں۔
بیرا بی–سائرانگ ریلوے لائن کا پل نمبر ایک سو چوالیس (قطب مینار سے بیالیس میٹر بلند)
مال برداری کے شعبے میں بھارتی ریلوے مخصوص مال بردار راہداری کے ذریعے رسد کے نظام میں انقلابی تبدیلی لا رہی ہے۔ مشرقی مخصوص مال بردار راہداری، جو لدھیانہ سے سون نگر تک قائم ہے، 1 ہزار 3 سو 37 کلو میٹر طویل ہے اور اسے مکمل طور پر فعال کر دیا گیا ہے۔ مغربی مخصوص مال بردار راہداری، جو جواہر لعل نہرو بندرگاہی ٹرمینل کو دادری سے جوڑتی ہے، ایک ہزار پانچ سو چھ کلو میٹر طویل ہے، جس میں سے ایک ہزار چار سو چار کلو میٹر، یعنی ترانوے اعشاریہ دو فیصد حصہ مکمل طور پر فعال ہو چکا ہے۔
یہ دونوں راہداریاں مل کر دو ہزار آٹھ سو تینتالیس کلو میٹر پر مشتمل ہیں۔ اب تک دو ہزار سات سو اکتالیس کلو میٹر راستہ فعال کیا جا چکا ہے، جو مجموعی لمبائی کا تقریباً چھیانوے اعشاریہ چار فیصد بنتا ہے۔ یہ مخصوص مال بردار راہداریاں مسافر ریل کے راستوں پر بھیڑ میں نمایاں کمی لا رہی ہیں۔ اس سے سفر کا وقت کم ہو رہا ہے، رسد کے اخراجات گھٹ رہے ہیں اور صنعتوں و بندرگاہوں کے لیے نظام کی بھروسہ مندی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ راہداریاں بھارت میں مال برداری کے نظام کو مضبوط بنا رہی ہیں اور تیز تر معاشی ترقی کو سہارا فراہم کر رہی ہیں۔
مخصوص مال بردار راہداری
بھارتی ریلوے تیز رفتار ریل کے شعبے میں بھی مسلسل آگے بڑھ رہی ہے۔ ممبئی–احمد آباد تیز رفتار ریل منصوبہ قومی تیز رفتار ریل کارپوریشن کے ذریعے نافذ کیا جا رہا ہے۔ 21 دسمبر 2025 تک، مجموعی طور پر پانچ سو آٹھ کلو میٹر طویل راستے میں سے تین سو اکتیس کلو میٹر پر بلند پل نما ڈھانچے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ ستونوں کی تعمیر چار سو دس کلو میٹر تک پوری کی جا چکی ہے۔ 17 دریائی پل، پانچ قبل از تناؤ کنکریٹ کے پل اور گیارہ فولادی پل پہلے ہی مکمل کیے جا چکے ہیں۔ تقریباً دو سو بہتر کلو میٹر پٹری کے لیے مضبوط کنکریٹ بنیاد تیار کی جا چکی ہے۔ 4 ہزار 1 سو سے زائد برقی تاروں کے ستون نصب کیے جا چکے ہیں۔ مہاراشٹر میں سرنگوں کی تعمیر کا اہم کام جاری ہے۔ سورت اور احمد آباد میں ریل گاڑیوں کے ڈیپو بھی ترقی کے مراحل میں ہیں۔
یہ منصوبہ بھارت میں عالمی معیار کی تیز رفتار ریل ٹیکنالوجی متعارف کرائے گا اور دو بڑے معاشی مراکز کے درمیان سفر کے وقت میں نمایاں کمی لائے گا۔
سورت ضلع میں بلند پل نما ڈھانچہ، ممبئی–احمد آباد تیز رفتار ریل منصوبے کا حصہ
یہ تمام نمایاں اور تاریخی منصوبے مل کر قومی ترقی میں بھارتی ریلوے کے اہم کردار کو واضح کرتے ہیں۔ یہ بڑے پیمانے پر کی گئی سرمایہ کاری اور اعلیٰ درجے کی انجینئرنگ صلاحیتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان کوششوں کے ذریعے بھارتی ریلوے ملک کے مختلف خطوں کے درمیان رابطے کو بہتر بنا رہی ہے، معاشی ترقی کو فروغ دے رہی ہے اور قومی یکجہتی کو مزید مضبوط کر رہی ہے۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno4055
(रिलीज़ आईडी: 2209938)
आगंतुक पटल : 9