نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

نائب صدر نے نئی دہلی میں مصنوعی ذہانت کے ارتقا پر قومی فلیگ شپ کانکلیو — ’مصنوعی ذہانت کا مہاکمبھ‘ — سے خطاب کیا


نائب صدر نےزور دیکر کہا کہ انسانی فلاح و بہبود کے لیے مصنوعی ذہانت کا مثبت اور اخلاقی استعمال ناگزیر ہے

نائب صدر نے مصنوعی ذہانت کے نصاب جاری کیے؛ کہا کہ اے آئی کو اسکول اور کالج کے نصاب کا حصہ بنایا جانا چاہیے

تعلیمی اداروں کو مصنوعی ذہانت کے علمی مراکز کے طور پر ترقی دینی ہوگی: نائب صدر

بھارت ذمہ دار مصنوعی ذہانت کی ترقی میں دنیا کی رہنمائی کرے گا: نائب صدر

प्रविष्टि तिथि: 23 DEC 2025 4:19PM by PIB Delhi

نائب صدرِ جمہوریہ ہند جناب سی۔ پی۔ رادھا کرشنن نے آج نئی دہلی کے ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر میں منعقدہ “مصنوعی ذہانت کا ارتقا – اے آئی کا مہاکمبھ” کے عنوان سے قومی فلیگ شپ کانکلیو میں شرکت کی۔ اس کانکلیو کا انعقاد گرو گوبند سنگھ اندرپرسٹھ یونیورسٹی نے آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) اور آؤٹ لک میگزین کے اشتراک سے کیا تھا۔

11.jpg

مخاطبین سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر نے اس بات پر زور دیا کہ مصنوعی ذہانت اب مستقبل کا تصور نہیں بلکہ حال کی حقیقت ہے۔ یہ صحت کے شعبے میں تشخیص، ماحولیاتی ماڈلنگ، حکمرانی، تعلیم، مالیات اور قومی سلامتی سمیت مختلف شعبوں پر اثر انداز ہو رہی ہے اور معاشروں کی ترقی اور افراد کی زندگی و کام کرنے کے طریقے کو نئے سرے سے تشکیل دے رہی ہے۔

22.jpg

نائب صدر نے کہا کہ جدید سائنسی اور تکنیکی ترقیات کے بارے میں منفی سوچ رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کمپیوٹر کے آغاز کی مثال دی، جو ابتدا میں مزاحمت کا سامنا کر رہا تھا مگر بعد میں دنیا کو بدل کر رکھ دیا، اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہر تکنیکی پیش رفت کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ذمہ داری اس بات کی ہے کہ ٹیکنالوجی کو مثبت اور تعمیری انداز میں استعمال کرنے کے طریقے تلاش کیے جائیں۔

نائب صدر نے کہا کہ بھارت اب مصنوعی ذہانت کے میدان میں عالمی سطح پر سرکردہ ممالک میں شامل ہو چکا ہے۔ دنیا میں تیزی سے تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، انہوں نے سست روی سے خبردار کیا اور کہا کہ بھارت کو ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ مصنوعی ذہانت کے میدان میں دوڑ میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔

انہوں نے اس موقع پر مصنوعی ذہانت کے نصاب کے آغاز پر اطمینان کا اظہار کیا۔ نائب صدر نے اس بات پر زور دیا کہ مصنوعی ذہانت اسکولوں اور کالجوں کے نصاب کا لازمی حصہ ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی سطح پر اے آئی سے تعارف طلبہ کو تنقیدی سوچ، مسئلہ حل کرنے کی مہارت اور مستقبل کے لیے ضروری صلاحیتیں فراہم کرے گا، جو ٹیکنالوجی پر مبنی دنیا میں اہم ہیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے زور دیا کہ تعلیمی اداروں کو تیزی سے بدلتی ہوئی تکنیکی دنیا کے مطابق مسلسل ترقی کرنی ہوگی تاکہ وہ مہارت، جدت اور علمی برتری کے مراکز بن سکیں۔

بھارت کے ڈیموگرافک ایڈوانٹیج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ ملک کی تقریباً 65 فیصد آبادی 35 سال سے کم عمر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ کو درست طریقے سے استعمال کیا جائے تو بھارت مصنوعی ذہانت کے میدان میں دنیا کا سرکردہ ملک بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت بھارت کے خود مختار، جامع اور تکنیکی طور پر بااختیار بھارت@2047 کے سفر میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔

نائب صدر نے ذمہ دار اور اخلاقی مصنوعی ذہانت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی سائنسی پیش رفت انسانیت کو نقصان نہیں پہنچا سکتی اور ٹیکنالوجی کا مقصد بالآخر لوگوں کی زندگی کو خوشحال، باوقار اور بہتر بنانا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت انسانی ذہانت کو بڑھائے اور اخلاقی اصولوں کے تحت کام کرے تاکہ سماجی بھلائی اور عوامی مفاد کو فروغ دیا جا سکے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر نائب صدر نے اعتماد کا اظہار کیا کہ بھارت اپنی صلاحیتوں، وژن اور اقدار کے ساتھ نہ صرف مصنوعی ذہانت کو ذمہ داری کے ساتھ اپنائے گا بلکہ دنیا کو اس کے مستقبل کی تشکیل میں رہنمائی بھی فراہم کرے گا۔

33.jpg

44.jpg

جناب آشیش سود، وزیرِ تعلیم، حکومت دہلی؛ پروفیسر (ڈاکٹر) مہیش ورما، وائس چانسلر، گرو گوبند سنگھ اندرپرستھ یونیورسٹی؛ پروفیسر ٹی۔ جی۔ سیتارمن، اے آئی سی ٹی ای؛ آؤٹ لک میگزین کے نمائندےجناب سندیپ گھوش کے ساتھ ساتھ سائنسدان، محققین، تعلیمی ماہرین اور طلبہ نے اس کانکلیو میں شرکت کی۔

****

ش ح۔ ا م ۔ اک م

U- 3826


(रिलीज़ आईडी: 2207768) आगंतुक पटल : 15
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Marathi , Gujarati , Malayalam