وزارت آیوش
مورارجی دیسائی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یوگا (ایم ڈی این آئی وائی) نے عالمی یوم مراقبہ منایا، تناؤ سے نمٹنے میں مراقبےکے سائنٹفک کردار کو اجا گر کیا
مراقبہ تناؤ سے نمٹنے اور نیوروپلاسٹیسٹی (اعصاب کے خلیوں کی دوبارہ تخلیق کی صلاحیت) کے لیے ایک سائنٹفک وسیلہ ہے: ایم ڈی این آئی وائی
प्रविष्टि तिथि:
21 DEC 2025 6:38PM by PIB Delhi
وزارت آیوش کے ماتحت مورارجی دیسائی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یوگا (ایم ڈی این آئی وائی) نے خصوصی مراقبے کے اجلاس کے اہتمام کے ساتھ عالمی یوم مراقبہ منایا، جو سرکردہ اسکالروں، یوگ کے ماہرین، اور یوگ کے شائقین کو ایک اسٹیج پر لے کر آیا۔ اس تقریب نے تناؤ کے بڑھتے ہوئے عالمی بوجھ سے نمٹنے میں قدیم یوگ حکمت اور جدید طبی سائنس کے درمیان ہم آہنگی کو اجاگر کیا۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، ایم ڈی این آئی وائی کے ڈائرکٹر پروفیسر (ڈاکٹر) کاشی ناتھ سماگندی نے آج کی مسابقتی دنیا میں مراقبے کی طبی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 60 سے 70 فیصد تناؤپیشہ وارانہ نوعیت کا ہے۔ اس بارے میں انہوں نے پتانجلا یوگا سوتر میں مجوزہ تکنیکات کے ذریعہ جسم اور ذہن کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ عصری تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے وضاحت کی کہ نیوروامیجنگ اسٹڈیز (دماغ اور اعصاب سے متعلق مطالعات) سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’اوم‘کا جاپ جذباتی ردعمل کو ریگولیٹ کرنے والے پیشانی کے پچھلے حصے کو فعال کرکے ، بادامیہ یعنی خوف اور یادداشت سے متعلق دماغ کے حصےمیں سرگرمی کو کم کرتا ہے۔ ایک ایف ایم آر آئی مطالعے نے آرام کی حالت کے مقابلے میں اوم کا جاپ کرتے وقت بادامیہ کی اہم غیر فعالی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس)، نئی دہلی کی تحقیق کا بھی ذکر کیا ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوگا نِدرا گہرے آرام اور جذباتی ریگولیشن سے وابستہ دماغ کی سرگرمی میں قابل پیمائش تبدیلیاں لاتی ہے، اور اس طرح تناؤ اور نظامی سوزش میں کمی آتی ہے۔
مراقبے کے روحانی نصب کی نمائندگی کرتے ہوئے رام کرشن مشن، نئی دہلی کے سوامی مکتی مایانند نے شرکاء سے دائمی امن کے لیے باطن کی جانب مڑنے کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ذہنی اتار چڑھاؤ کو پرسکون کرنے کا آغاز خود کو سمجھنے اور محبت اور شفقت میں گھرے ہوئے شخص کی حقیقی فطرت یعنی ست چت آنند سوروپ کو پہچاننے سے ہوتا ہے۔انہوں نے اَنا، حسد، اور نامکمل خواہشات جو داخلی سکون میں خلل ڈالتی ہیں، پر قابو پانے کے لیے یَم اور نیَم پر عمل کرنے پر بھی زور دیا۔
پروگرام میں مراقبے کی مختلف تکنیکات کا عملی مظاہرہ بھی شامل تھا، جس کا مقصد ذہنی اور جذباتی قوت میں اضافہ کرنے کے لیے شرکاء کو اثر انگیز ٹولز سکھانا تھا ۔یہ تقریب ’’صحت مند ذہن، صحت مند بھارت‘‘ کی تصوریت کو فروغ دینے کے مقصد سے مراقبے کو روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنانے کے اجتماعی حلف کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔
اس تقریب میں وشواس میڈی ٹیشن، نئی دہلی سے جناب اتل چاولہ؛ ایم ڈی این آئی وائی کے پروگرام آفیسر، ڈاکٹر آئی این آچاریہ؛ اور کمیونی کیشن اینڈ ڈاکیومنٹیشن آفیسر ، ایم ڈی این آئی وائی ، محمد طیب عالم نے شرکت کی۔ تقریباً 700 شرکاء جن میں یوگ شائقین، طلبا، اساتذہ، اور مختلف محکموں کے افسران بھی شامل تھے، نے بھی اس پروگرام میں شرکت کی۔
واضح ہو کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گذشتہ برس 21 دسمبر کو یوم مراقبہ کا اعلان کیا تھا، اور اسطرح ہر فرد کو جسمانی اور ذہنی صحت کے اعلیٰ ترین قابل حصول معیار کو حاصل کرنے کے حق کی ازسر نو تصدیق کی تھی۔ یہ پہل قدمی ایک صحت مند معاشرے کے لیے طرز حیات سے متعلق جدید طور طریقوں کے ساتھ روایتی بھارتی حکمت کو مربوط کرنے کی وزارت آیوش کی جاری کوششوں سے ہم آہنگ ہے۔


******
(ش ح –ا ب ن)
U.No:3753
(रिलीज़ आईडी: 2207266)
आगंतुक पटल : 7