زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیرِ زراعت جناب شیو راج سنگھ چوہان کا پنجاب کا ایک دن کا دورہ؛ موگا کے گاؤں رنسیہ کلاں میں کسانوں، دیہاتیوں اور دیگر متعلقہ فریقوں سے ملاقات


مرکزی وزیر نے گاؤں رنسیہ کلاں کی اس شاندار کامیابی کی تعریف کی کہ انہوں نے گزشتہ چھ سال سے پرالی نہیں جلائی اور اسے صحیح طریقے سے استعمال کیا؛ وزیر نے تمام لوگوں کو مبارک باد پیش کی

’’پرالی کو دوبارہ کھیت میں ملانے سے فصل کا معیار بہتر ہوتا ہے اور کھاد، پانی اور پیسے کی بچت ہوتی ہے‘‘: جناب شیو راج سنگھ

’’پنجاب نے ہمیں بہت کچھ سکھایا ہے؛ پرالی بوجھ نہیں بلکہ نعمت ہے، رنسیہ کلاں علم کا مدرسہ اور تحریک کا مرکز ہے‘‘: جناب چوہان

’’اس سال پنجاب میں پرالی جلانے کے واقعات میں 83 فیصد کمی آئی ہے‘‘: جناب شیو راج سنگھ چوہان

’’پنجاب میں پرالی جلانے کے واقعات 83 ہزار سے گھٹ کر 5 ہزار رہ گئے، یہ ایک بڑی کامیابی ہے‘‘: جناب چوہان

’’کسانوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس منعقد کریں گے اور زراعت کے لیے پانچ سالہ منصوبے تیار کریں گے‘‘:جناب چوہان

مرکزی وزیرِ زراعت نے کہا کہ گاؤں رنسیہ کلاں کو پورے ملک میں بطور ماڈل پیش کیا جائے گا

’’حکومت گندم اور دھان ایم ایس پی پر خریدتی ہے اور یقیناً آئندہ بھی خریدتی رہے گی‘‘:جناب شیو راج سنگھ چوہان

’’مسور، ارہر، اُڑد اور چنے کو بھی ایم ایس پی پر خریدا جائے گا، کسانوں کو ان کی محنت کا پورا معاوضہ ملے گا‘‘: مرکزی وزیرِ زراعت

’’وزیراعظم کی قیادت میں پنجاب کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی‘‘:جناب شیو راج سنگھ

مرکزی وزیرِ زراعت نے ہدایت دی کہ کسٹم ہائرنگ سینٹرز کو زرعی مشینری کے مراکز کے طور پر ترقی دی جائے

Posted On: 27 NOV 2025 5:07PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر برائے زراعت و کسان بہبود اور دیہی ترقی، جناب شیو راج سنگھ چوہان آج پنجاب کے ایک روزہ دورے پر ہیں۔ دورے کے دوران مرکزی وزیر نے موگا کے گاؤں رنسیہ کلاں میں کسانوں، دیہاتیوں اور شراکت داروں سے ملاقات کی اور گزشتہ چھ برسوں سے پرالی نہ جلانے اور مثالی پرالی نظم و نسق کے لیے ان کی شاندار کامیابی کو سراہتے ہوئے سب کو مبارک باد پیش کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001REKZ.jpg

اہم تقریب سے قبل، مرکزی وزیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرالی جلانے کے واقعات نے پورے ملک کو تشویش میں مبتلا کر رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پرالی جلانے سے کھیت صاف نظر آتے ہیں، لیکن اس سے فائدہ مند کیڑے تباہ ہو جاتے ہیں اور شدید ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوتی ہے۔

مرکزی وزیر نے کہا، “میں آج پنجاب کو مبارک باد دینے اور یہاں کے پرالی نظم و نسق کے تجربے کو پورے ملک تک پہنچانے آیا ہوں۔ اس سال پنجاب میں پرالی جلانے کے واقعات میں 83 فیصد کمی آئی ہے۔ پہلے تقریباً 83 ہزار واقعات پیش آتے تھے، جو اب گھٹ کر تقریباً 5 ہزار رہ گئے ہیں۔”

مزید بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر برائے زراعت نے کہا، “کسان بھائی اور بہنیں پوچھتے ہیں کہ اگر وہ پرالی نہ جلائیں تو متبادل کیا ہے؟ گندم اور دوسری فصلوں کی بوائی کے لیے کھیت کیسے تیار کریں؟ رنسیہ کلاں گاؤں نے ان سوالات کا عملی جواب دیا ہے۔ رنسیہ کلاں نے ایک مثال قائم کی ہے۔ گزشتہ چھ برسوں سے یہاں پرالی نہیں جلائی گئی۔ یہاں کے کسان پرالی کو سیدھا کھیت میں ملاتے ہیں اور براہ راست بُوائی (ڈائریکٹ سیڈنگ) کرتے ہیں۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002UG9Q.jpg

مرکزی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیرِ زراعت جناب چوہان نے کہا کہ چند روز قبل انہوں نے رنسیہ کلاں گاؤں کے بارے میں پڑھا تھا۔ یہاں پرالی کو بوجھ نہیں سمجھا گیا بلکہ اسے نعمت میں بدل دیا گیا ہے۔ رنسیہ کلاں ایسا گاؤں ہے جو لینے کے بجائے دینے پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور مرکزی وزیرِ زراعت وہ یہ ضروری سمجھتے ہیں کہ وہ کسانوں اور کھیتوں تک جائیں اور کسانوں سے براہِ راست بات کریں، کیونکہ اس کے بغیر کسانوں کی فلاح کے لیے درست طریقے سے کام کرنا ممکن نہیں۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ پرالی جلانے کے بعد کھیتوں کو پانی دینا پڑتا ہے اور پھر زمین کو بوائی کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر رنسیہ کلاں کے انتظامی طریقے اختیار کیے جائیں تو فصل کی کٹائی ہیپی سیڈر سے کی جا سکتی ہے، اور پرالی کو مٹی میں ملایا جا سکتا ہے، جس کے بعد بغیر پانی دیے براہِ راست بُوائی (ڈائریکٹ سیڈنگ) کی جا سکتی ہے۔ اس عمل سے پانی اور ڈیزل دونوں کی بچت ہوتی ہے۔ پرالی میں پوٹاش ہوتی ہے، جو مٹی میں ملنے سے فائدہ پہنچاتی ہے۔ جڑی بوٹیاں کم ہوتی ہیں اور مٹی کی نمی برقرار رہتی ہے۔ پرالی کو کھیت میں ملانے سے مٹی میں نامیاتی کاربن بڑھتا ہے اور کھاد کی ضرورت کم ہو جاتی ہے۔

مرکزی وزیر نے بتایا کہ گاؤں کے سرپنچ نے انہیں بتایا کہ پہلے ڈی اے پی کی ڈیڑھ بوری استعمال ہوتی تھی، جب کہ اب صرف ایک بوری کافی ہے۔ اسی طرح یوریا کی تین بوریوں کے بجائے دو بوریوں سے کام چل جاتا ہے۔ یہ واضح ثبوت ہے کہ لاگت میں نمایاں بچت ہو رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00334HA.jpg

مرکزی وزیر نے کہا کہ انہوں نے کھیتوں کا جائزہ بھی لیا، اور پرالی کو مٹی میں ملانے سے نہ تو فصل کے معیار پر کوئی اثر پڑا ہے اور نہ ہی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ ممکنہ پیداوار تقریباً 20 سے 22 کوئنٹل فی ایکڑ برقرار رہتی ہے۔

مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ پرالی کے نظم و نسق کا یہ تجربہ نہ صرف گندم، بلکہ آلو کی کاشت کے لیے بھی انتہائی فائدہ مند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک کسان نے انہیں کہا کہ جہاں پہلے آلو کے کھیتوں میں پوٹاش ڈالنی پڑتی تھی، اب اس کی ضرورت نہیں رہتی کیونکہ پرالی ہی زنک اور پوٹاش کی کمی پوری کر دیتی ہے۔ اس کے نتیجے میں آلو کا سائز بڑا ہوتا ہے، معیار بہتر ہوتا ہے اور لاگت میں کمی آتی ہے۔

جناب چوہان نے کہا کہ انہوں نے سرسوں کے کھیت بھی دیکھے اور وہاں بھی پرالی کاٹ کر مٹی میں ملانے کے کئی فوائد سامنے آئے۔ اس طریقے سے کسان کھاد اور پانی کم استعمال کرکے سرسوں کی پیداوار بڑھا سکتے ہیں اور منافع میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

مرکزی وزیر نے رنسیہ کلاں کو ایک ایسا اسکول قرار دیا جہاں سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں کے سرپنچ کی قیادت میں نہ صرف پرالی کے بہترین انتظام میں قابلِ تعریف کام کیا گیا ہے بلکہ بوتلوں میں بچنے والے پانی کے مؤثر استعمال، بارش کے پانی کے تحفظ، پلاسٹک کے نظم و نسق، اور جھیلیں، پارکس اور لائبریری بنانے جیسے اہم اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔ گاؤں میں منشیات مخالف مہم بھی ایک بڑی کامیابی ہے۔ وزیرِ زراعت نے کہا کہ گاؤں نے کئی شعبوں میں غیر معمولی ترقی کا مظاہرہ کیا ہے۔ زیرِ زمین نکاسیِ آب کی وجہ سے گاؤں میں ڈینگو اور ملیریا کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ مرکزی وزیر نے سرپنچ پریت اندرپال سنگھ منٹو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اچھے کام نے سب کو فخر محسوس کرنے کا موقع دیا ہے۔

مزید کہا کہ وزیرِ زراعت جناب شیو راج سنگھ نے رنسیہ کلاں کی مقدس دھرتی سے پورے بھارت کے کسانوں کو پیغام دیا کہ وہ اس کامیاب پرالی نظم و نسق کے ماڈل کو اپنے علاقوں میں اپنائیں۔ اس طرح نہ صرف آلودگی کم ہو گی بلکہ زمین بھی زیادہ زرخیز بنے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004KDJA.jpg

جناب چوہان نے کہا کہ انہوں نے منتخب کسان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنے، ان سے خیالات سننے اور وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں زراعت میں تبدیلی کے لیے پانچ سالہ منصوبے تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں 2223 دسمبر کو ایک غور و فکر (برین اسٹورمنگ) اجلاس منعقد کرنے کی تجویز ہے۔ دیہی ترقی کے شعبے میں بھی اسی طرح کی کوششیں کی جائیں گی۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کی جانب سے مشینری کی خریداری سے متعلق تجاویز بھی آتی ہیں اور اس سلسلے میں کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے زراعتی ریسرچ کی بھارتی کونسل کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر ایم۔ ایل۔ جاٹ کو ہدایت دی ہے کہ کسٹم ہائرنگ مراکز کو زرعی مشینری کے مراکز کے طور پر بھی سرگرم کیا جائے اور میکانائزیشن (مکینائزیشن) کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر چھوٹا کسان مشین نہیں خرید سکتا، اس لیے ایسا نظام بنانا ضروری ہے کہ اگر کسان کے پاس ذاتی طور پر مشین نہ ہو، تو وہ گروہی سطح پر موجود مشینری سے فائدہ اٹھاسکے۔ ایسا انتظام ہونا چاہیے جس کے تحت کسان کرایے پر مشین لے کر اپنی ضرورت پوری کر سکیں۔

جناب چوہان نے ’’دالوں میں خود انحصاری مشن ‘‘ پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ حکومت اس پہل کے ذریعے دالوں کی پیداوار بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ جہاں دالیں اگائی جاتی ہیں، وہاں حکومت دال ملیں قائم کرنے کے لیے سبسڈی فراہم کرے گی۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ حکومت گندم اور دھان کی خریداری کرتی رہی ہے اور آئندہ بھی یقینی طور پر کرتی رہے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت مسور، تور، اُڑد اور چنے کی کسانوں کی پیداوار کی جتنی بھی مقدار ہو گی، اسے ایم ایس پی پر خریدے گی۔ کسانوں کو ان کی محنت کی پوری قیمت دی جائے گی۔

آخر میں مرکزی وزیرِ زراعت نے کہا کہ پنجاب علم کا ایک مرکز ہے۔ یہاں آ کر سیکھنے کا دل بار بار چاہتا ہے۔ پنجاب نے زراعت کے میدان میں ملک کو بہت کچھ سکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پنجاب آ کر خوش ہیں اور وزیراعظم کی قیادت میں پنجاب کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

***********

ش ح ۔     م د   ۔  م  ص

(U : 1936       )


(Release ID: 2195578) Visitor Counter : 5