وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تمل ناڈو کے کوئمبٹور میں’ ساؤتھ انڈیا نیچرل فارمنگ سمٹ 2025 ‘سے خطاب کیا
وزیر اعظم نے 9 کروڑ کسانوں کو 18,000 کروڑ روپے کی 21 ویں پی ایم-کسان قسط جاری کی
ہندوستان قدرتی کاشتکاری کا عالمی مرکز بننے کی راہ پر گامزن ہے: وزیر اعظم
ہندوستان کے نوجوان زراعت کو ایک جدید اور قابل توسیع موقع کے طور پر تیزی سے تسلیم کر رہے ہیں ، اس سے دیہی معیشت کو بہت زیادہ تقویت ملے گی: وزیر اعظم
قدرتی کاشتکاری ہندوستان کا اپنا مقامی خیال ہے، یہ ہماری روایات سے جڑی ہوئی ہے اور ہمارے ماحول کے مطابق ہے: وزیر اعظم
’ایک ایکڑ ، ایک موسم‘-ایک موسم کے لیے ایک ایکڑ زمین پر قدرتی کاشتکاری کریں: وزیر اعظم
ہمارا مقصد قدرتی کاشتکاری کو مکمل طور پر سائنس سے حمایت یافتہ تحریک بنانا ہونا چاہیے: وزیر اعظم
Posted On:
19 NOV 2025 5:22PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج تمل ناڈو کے کوئمبٹور میں ساؤتھ انڈیا نیچرل فارمنگ سمٹ 2025 کا افتتاح کیا ۔ اس موقع پر مجمع سے خطاب کرتے ہوئے جناب مودی نے کوئمبٹور کی مقدس سرزمین پر’ مارودھملائی کے بھگوان مروگن ‘کو سلام پیش کرتے ہوئے اپنی بات کا آغاز کیا ۔ انہوں نے کوئمبٹور کو ثقافت ، ہمدردی اور تخلیقی صلاحیتوں کی سرزمین قرار دیا اور اسے جنوبی ہندوستان کی کاروباری طاقت کے ایک طاقتور مرکز کے طور پر تسلیم کیا ۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ شہر کا ٹیکسٹائل سیکٹر قومی معیشت میں انتہائی معاون ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کوئمبٹور نے اب مزید امتیاز حاصل کیا ہے، کیونکہ اس کے سابق رکن پارلیمنٹ جناب سی پی رادھا کرشنن اب نائب صدر کے طور پر اپنے کردار میں قوم کی رہنمائی کر رہے ہیں ۔
اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہ قدرتی کاشتکاری ایک ایسا موضوع ہے جو ان کے دل کے بہت قریب ہے ، جناب مودی نے ساؤتھ انڈیا نیچرل فارمنگ سمٹ کے انعقاد کے لیے تمل ناڈو کے تمام کسان بھائیوں اور بہنوں کو نیک خواہشات پیش کیں ۔ انہوں نے اس تقریب میں جمع ہونے والے کسانوں ، زرعی سائنسدانوں ، صنعتی شراکت داروں ، اسٹارٹ اپس اور اختراع کاروں کی موجودگی کو سراہتے ہوئے تمام شرکاء کو گرمجوشی سے مبارکباد دی ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آنے والے برسوں میں وہ ہندوستانی زراعت میں بڑی تبدیلیوں کا تصور کرتے ہیں ۔ جناب مودی نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’ہندوستان قدرتی کاشتکاری کا عالمی مرکز بننے کی راہ پر گامزن ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی حیاتیاتی تنوع ترقی کر رہی ہے اور نوجوان اب زراعت کو ایک جدید ، قابل توسیع موقع کے طور پر دیکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی دیہی معیشت کو بہت مضبوط کرے گی ۔
اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ پچھلے گیارہ برسوں میں ، پورے زرعی شعبے میں نمایاں تبدیلی آئی ہے ، جناب مودی نے کہا کہ ہندوستان کی زرعی برآمدات تقریبا دوگنی ہو گئی ہیں اور حکومت نے زراعت کو جدید بنانے میں کسانوں کی مدد کے لیے ہر ممکن راستہ کھول دیا ہے ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اکیلے کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) اسکیم کے ذریعے کسانوں کو اس سال 10 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی امداد ملی ہے ، جناب مودی نے کہا کہ سات سال قبل مویشیوں اور ماہی گیری کے شعبوں میں’کے سی سی ‘فوائد کی توسیع کے بعد سے ، ان علاقوں میں مصروف افراد بھی اس کے فوائد سے بڑے پیمانے پر فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بائیو فرٹیلائزر پر جی ایس ٹی میں کمی سے کسانوں کو مزید فائدہ ہوا ہے ۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ کچھ لمحے پہلے اسی پلیٹ فارم سے پی ایم-کسان سمان ندھی کی 21 ویں قسط جاری کی گئی ہے ، جس میں ملک بھر کے کسانوں کو 18,000 کروڑ روپے منتقل کیے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تمل ناڈو کے لاکھوں کسانوں کو بھی ان کے کھاتوں میں رقم موصول ہوئی ہے ۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس اسکیم کے تحت اب تک 4 لاکھ کروڑ روپے چھوٹے کسانوں کے بینک کھاتوں میں براہ راست منتقل کیے گئے ہیں ، جس سے وہ مختلف زرعی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے اس پہل سے مستفید ہونے والے کروڑوں کسانوں کے تئیں نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔
اس بات پرزور دیتے ہوئے کہ قدرتی کاشتکاری کی توسیع 21 ویں صدی کی زراعت کی ضرورت ہے ، وزیر اعظم نے مشاہدہ کیا کہ حالیہ برسوں میں بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے کھیتوں اور زراعت سے متعلق مختلف شعبوں میں کیمیکلز کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔ جناب مودی نے کہا کہ کیمیائی کھادوں اور کیڑے مار ادویات کا ضرورت سے زیادہ استعمال مٹی کی زرخیزی کو کم کر رہا ہے ، مٹی کی نمی کو متاثر کر رہا ہے اور سال بہ سال کاشتکاری کی لاگت میں اضافہ کر رہا ہے ۔ انہوں نے مزید زور دے کر کہا کہ اس کا حل فصلوں کا تنوع اور قدرتی کاشت کاری میں مضمر ہے ۔
مٹی کی زرخیزی کو بحال کرنے اور فصلوں کی غذائیت کی قدر کو بڑھانے کے لیےوزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ملک کو قدرتی کاشتکاری کی راہ پر آگے بڑھنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک وژن اور ایک ضرورت دونوں ہے ۔ تب ہی ہم اپنے حیاتیاتی تنوع کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ رکھ سکتے ہیں ۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ قدرتی کاشتکاری آب و ہوا کی تبدیلی اور موسمی اتار چڑھاؤ کا مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے ، ہماری مٹی کو صحت مند رکھتی ہے اور لوگوں کو نقصان دہ کیمیکلز سے بچاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کا پروگرام اس اہم مشن کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے ۔
اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ حکومت ہند کسانوں کو قدرتی کاشتکاری کو اپنانے کے لیے فعال طور پر حوصلہ افزائی کر رہی ہے ، جناب مودی نے بتایا کہ ایک سال قبل مرکزی حکومت نے قدرتی کاشتکاری پر قومی مشن شروع کیا تھا ، جس نے پہلے ہی لاکھوں کسانوں کو جوڑا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس پہل کا مثبت اثر خاص طور پر پورے جنوبی ہندوستان میں نظر آتا ہے ، صرف تمل ناڈو میں تقریبا 35,000 ہیکٹیئر اراضی اب نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری کے تحت ہے ۔
وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ قدرتی کاشتکاری ایک مقامی ہندوستانی تصور ہےجو کہیں اور سے درآمد نہیں کیا گیا ہےبلکہ روایت سے پیدا ہوا ہے اور ماحولیات سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ جنوبی ہندوستان میں کسان مسلسل روایتی قدرتی کاشتکاری کے طریقوں جیسے پنچ گوویہ ، جیوامرت ، بیجامرت اور ملچنگ کو اپنا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ طریقے مٹی کی صحت کو بہتر بناتے ہیں ، فصلوں کو کیمیائی مادوں سے پاک رکھتے ہیں اور اِن پٹ لاگت کو کم کرتے ہیں ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ شری انّ یا ملیٹس کی کاشت کو قدرتی کاشتکاری کے ساتھ مربوط کرنا ’دھرتی ماں‘ کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ تمل ناڈو میں بھگوان مروگن کو ’تھینم تھینائی ماوم‘ پیش کیا جاتا ہے ، جو شہد اور شری انّ سے تیار کردہ ایک مرکب ہے ۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ تمل علاقوں میں کمبو اور سمائی ، کیرالہ اور کرناٹک میں راگی ، اور تیلگو بولنے والی ریاستوں میں سججا اور جونّا جیسے ملیٹس(موٹے اناج) نسلوں سے روایتی غذا کا حصہ رہے ہیں ۔
جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ حکومت اس سپر فوڈ کو عالمی منڈیوں تک لے جانے کے لیے پرعزم ہے اور اس بات پر زور دیا کہ قدرتی اور کیمیکل سے پاک کاشتکاری ان کی بین الاقوامی رسائی کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی ۔ انہوں نے اظہار خیال کیا کہ اس سربراہی اجلاس میں ایسی کوششوں پر بات چیت شامل ہونی چاہیے ۔
ایک فصل کی زراعت پر کثیر فصلوں کی زراعت کو فروغ دینے کی اپنی مسلسل اپیل کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تسلیم کیا کہ جنوبی ہندوستان کے بہت سے علاقے اس سلسلے میں تحریک کا ذریعہ رہے ہیں ۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کیرالہ اور کرناٹک کے پہاڑی علاقوں میں کثیرمنزلہ زراعت کی مثالیں واضح طور پر نظر آتی ہیں ۔ جناب مودی نے نوٹ کیا کہ ایک ہی کھیت میں ناریل ، اَرِیکا نَٹ اور پھلوں کے پودوں کی کاشت کی جاتی ہے ، جس کے نیچے مصالحے اور کالی مرچ اگائی جاتی ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ چھوٹے پلاٹوں پر اس طرح کی مربوط کاشت کاری قدرتی کاشتکاری کے بنیادی فلسفے کی عکاسی کرتی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ زراعت کے اس ماڈل کو پورے ہندوستان کی سطح پر فروغ دیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے ریاستی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ ان طریقوں کو ملک کے مختلف خطوں میں کیسے نافذ کیا جا سکتا ہے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جنوبی ہندوستان زراعت کی ایک زندہ یونیورسٹی رہا ہے ۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ یہ خطہ دنیا کے کچھ قدیم ترین کام کرنے والے ڈیموں کا گھر ہے اور یہ کہ کلنگارائن نہر یہاں 13 ویں صدی میں تعمیر کی گئی تھی ۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس خطے میں مندر کے ٹینک، پانی کے تحفظ کے نظام کے نمونے بن گئے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس زمین نے ہزاروں سال پہلے زراعت کے لیے دریا کے پانی کو منظم کرکے سائنسی واٹر انجینئرنگ کا آغاز کیا تھا ۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ملک اور دنیا کے لیے قدرتی کاشتکاری میں قیادت بھی اسی خطے سے ابھرے گی ۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے مستقبل کے زرعی ماحولیاتی نظام کی تعمیر کی خاطر اجتماعی کوشش کی ضرورت ہے ، وزیر اعظم نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ قدرتی کاشتکاری کا ’ایک ایکڑ ، ایک موسم‘ شروع کریں اور اس پر عمل کریں اور ان کے مشاہدے کے نتائج کی بنیاد پر آگے بڑھیں ۔ انہوں نے سائنسدانوں اور تحقیقی اداروں سے اپیل کی کہ وہ قدرتی کاشتکاری کو زرعی نصاب کا بنیادی حصہ بنائیں اور کسانوں کے کھیتوں کو زندہ لیبارٹریوں کے طور پر استعمال کرنے کی ترغیب دیں ۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ’ہمارا مقصد قدرتی کاشتکاری کو مکمل طور پر سائنس سے حمایت یافتہ تحریک بنانا ہونا چاہیے‘۔
جناب مودی نے اس مہم میں ریاستی حکومتوں اور فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) کے اہم کردار کو بھی اجاگر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ سالوں میں ملک میں 10,000 ایف پی اوز بنائے گئے ہیں ۔ ان کے تعاون سے ، چھوٹے کسان کلسٹر بنائے جا سکتے ہیں ، جو صفائی ، پیکیجنگ اور پروسیسنگ کی سہولیات سے لیس ہوں ، اور ای-نیم جیسے آن لائن بازاروں سے براہ راست منسلک ہوں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب روایتی علم ، سائنسی طاقت اور حکومتی تعاون ایک ساتھ آئے گا تو کسان خوشحال ہوں گے اور دھرتی ماں صحت مند رہیں گی ۔
وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ یہ سمٹ(سربراہ اجلاس) ملک میں قدرتی کاشتکاری کو نئی سمت دے گی ، انہوں نے مزید کہا کہ اس پلیٹ فارم سے نئے خیالات اور حل سامنے آئیں گے ۔
تمل ناڈو کے گورنر جناب آر این روی اور مرکزی وزیر ڈاکٹر ایل مورگن سمیت دیگر معززین اس تقریب میں موجود تھے۔
پس منظر
مورخہ19 سے 21 نومبر 2025 تک منعقد ہونے والے ساؤتھ انڈیا نیچرل فارمنگ سمٹ 2025 کا انعقاد تمل ناڈو نیچرل فارمنگ اسٹیک ہولڈرز فورم کے ذریعے کیا جا رہا ہے ۔ سمٹ کا مقصد پائیدار ، ماحول دوست اور کیمیکل سے پاک زرعی طریقوں کو فروغ دینا اور ہندوستان کے زرعی مستقبل کے لیے ایک قابل عمل ، آب و ہوا کے تئیں محتاط اور معاشی طور پر پائیدار ماڈل کے طور پر قدرتی اور دوبارہ پیدا ہونے والی کاشتکاری کی طرف تبدیلی کو تیز کرنا ہے ۔
سمٹ میں نامیاتی اِن پُٹس، زرعی پروسیسنگ ، ماحول دوست پیکیجنگ اور مقامی ٹیکنالوجیز میں اختراعات کی نمائش کرتے ہوئے فارمر پروڈیوسر تنظیموں اور دیہی کاروباریوں کےبازار سے روابط پیدا کرنے پر بھی توجہ دی جائے گی ۔ اس پروگرام میں تمل ناڈو، پڈوچیری ، کیرالہ ، تلنگانہ ، کرناٹک اور آندھرا پردیش کے 50,000 سے زیادہ کسانوں ، قدرتی کاشتکاری کرنے والوں ، سائنسدانوں ، نامیاتی ان پٹ سپلائرز ، فروخت کنندگان اور متعلقین کی شرکت ہوگی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح –م–م،ص –ج)
U. No. 1500
(Release ID: 2191783)
Visitor Counter : 17