ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
مرکزی وزیر برائے ماحولیات جناب بھوپندر یادو نے برازیل کے بیلیم میں کوپ 30 میں بین آئی بی سی اےپر اعلیٰ سطحی وزارتی اجلاس میں ہندوستان کا موقف پیش کیا
ہندوستان نے کوپ 30 میں شیرکی نسل کے تحفظ میں عالمی قیادت کو دوہرایا؛نئی دہلی نے 2026 میں عالمی ٹائیگر سمٹ کی میزبانی کا اعلان کیا
ہندوستان شیر کے تحفظ کو موسمیاتی کمی، موافقت اور ماحولیاتی نظام کی لچک کے ساتھ براہِ راست جوڑتا ہے؛ جنگلی حیات کا تحفظ اپنے سب سے فطری انداز میں موسمیاتی کارروائی ہے: جناب بھوپندر یادو
Posted On:
18 NOV 2025 5:17AM by PIB Delhi
برازیل، بیلم
ماحولیات ، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپندر یادو نے 17.11.2025 کو برازیل کے بیلیم میں یو این ایف سی سی سی سی او پی 30 میں شیروں کی نسل کے تحفظ کے لیے اتحاد (آئی بی سی اے) پر اعلیٰ سطحی وزارتی حصے سے خطاب کیا ۔ انہوں نے مربوط آب و ہوا اور حیاتیاتی تنوع کی کارروائی کے حصے کے طور پر شیروں کی انواع اور ان کے رہائش گاہوں کے تحفظ کے لیے عالمی تعاون کی تجدید پر زور دیا ۔ اس تقریب میں نیپال کی حکومت کے زراعت اور مویشی پروری کے وزیر ڈاکٹر مدھن پرساد پریار نے بھی شرکت کی ۔
وزیر موصوف نے اس تقریب کی میزبانی کرنے پر برازیل کا شکریہ ادا کیا ، جس کا موضوع-’شیروں کے نسل کا تحفظ ، آب و ہوا اور حیاتیاتی تنوع کا تحفظ’ ہے اور اس کی موجودہ وقت میں اہمیت کو اجاگرکیا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے ماحولیاتی چیلنجز ایک دوسرے سے گہرے طور پر جڑے ہوئے ہیں اور ان کے مربوط حل کی ضرورت ہے ۔ جناب یادو نے نشاندہی کہ شیروں کی نسل سب سے بڑے شکاری جانوروں میں سے ہیں ،جو ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں مدد کرتےہیں اورحولیاتی نظام کی صحت کے محافظ ہیں ۔ جہاں شیروں کی نسل پروان چڑھتی ہیں ، جنگلات صحت مند ہوتے ہیں، گھاس کے میدان دوبارہ پیدا ہوتے ہیں ، پانی کے نظام کام کرتے ہیں اور کاربن کو زندہ مناظر میں مؤثر طریقے سے ذخیرہ کیا جاتا ہے ۔انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ شیروں کی آبادی میں کمی ماحولیاتی نظام کو غیر مستحکم کرنے ، آب و ہوا کی تبدیلی کے لیے لچک کو کمزور کرنے اور قدرتی کاربن سنک کے نقصان کا باعث بنتی ہے ۔
شیروں کی نسل کے منظر نامے کو’فطرت پر مبنی آب و ہوا کے حل‘ کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے مستقبل کے این ڈی سی میں فطرت پر مبنی آب و ہوا کی کارروائی کو مرکزی حیثیت دینے پر زور دیا ۔ انہوں نے مزید کہاکہ جسے ہم اکثر ’جنگلی حیات کا تحفظ‘ کہتے ہیں ، حقیقت میں یہ آب و ہوا کی کارروائی اپنی سب سے قدرتی شکل میں ہے‘ ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ شیروں کے نظر کے مناظر کا تحفظ براہ راست کاربن کو الگ کرنے،آبی ذرائع کے تحفظ ، آفات کے خطرے میں کمی ، آب و ہوا کے موافقت اور پائیدار معاش کو مضبوط کرتا ہے ۔ وزیر موصوف نے تکنیکی امداد ، معیاری آلات ، صلاحیت سازی ، جنوب-جنوب تعاون اور مخلوط مالیات اور حیاتیاتی تنوع-کاربن کریڈٹ میکانزم کو متحرک کرنے کے ذریعے ممالک کی مدد کرنے کی آئی بی سی اے کی صلاحیت پر روشنی ڈالی ۔
جناب یادو نے اجتماع کو دنیا میں شیروں کی سات بڑی نسلوں اقسام میں سے پانچ کے گھر کے طور پر ہندوستان کے کردار کے بارے میں بتایا اور اور اس کے تئیں ملک کے تحفظ کی بڑی حصولیابیوں کا خاکہ پیش کیا ۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان نے مقررہ وقت سے پہلے ہی شیروں کی آبادی کو دوگنا کر دیا ہے اور ہمارے ایشیائی شیروں کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے شیروں ،تیندوا، چیتوں اور برفانی چیتوں کی ملک گیر آبادی کے جائزوں کے ذریعے دنیا کے سب سے جامع جنگلاتی حیات کے ڈیٹا بیس میں سے ایک بنایا ہے ، جبکہ محفوظ علاقوں کی توسیع ، گلیاروں کو محفوظ بنانا اور تحفظ اور ماحولیات پر مبنی معاش کے لیے مقامی برادریوں کے ساتھ شراکت داری کی ہے ۔
جناب یادو نے شیروں کی نسل کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی اتحاد کی بڑھتی ہوئی رکنیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آئی بی سی اے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا ایک وژن ہے ، جس کی جڑیں اعتماد ، باہمی احترام اور مشترکہ ذمہ داری پر مبنی ہیں ، جو ’ایک زمین ، ایک دنیا ، ایک مستقبل‘ کے فلسفے پر مبنی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 17 ممالک باضابطہ طور پر آئی بی سی اے سے وابستہ ہیں ، جن میں مزید 30 سے زیادہ ممالک نے شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے ۔ وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی خواہش ہے کہ وہ شیروں کی تمام نسل والے ممالک اور حیاتیاتی تنوع اور آب و ہوا کی حفاظت کو اہمیت دینے والے تمام ممالک کو اتحاد میں شامل کرے۔
اس پس منظر میں وزیر موصوف نے اعلان کیا کہ حکومت ہند 2026 میں نئی دہلی میں ’گلوبل بگ کیٹس سمٹ‘ کی میزبانی کرے گی ۔ انہوں نے تمام رینج ممالک کو مدعو کیا کہ وہ بڑی بلیوں اور ان کے رہائش گاہوں کو بچانے کے لیے اپنے تجربات اور حکمت عملی شیئر کریں ۔ انہوں نے تمام ممالک سے آئی بی سی اے میں شامل ہونے اور عالمی تحفظ شراکت داری کو مضبوط کرنے کی اپیل کی ۔
وزیر نے عالمی تعاون کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا کہ’’ دنیا ایک ماحولیاتی ازسرِنو ترتیب کے موڑ پر کھڑی ہے، جس کے لیے اتحاد اور تعاون ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں مقابلہ نہیں، بلکہ تعاون کرنا ہوگا۔ ہمیں تنہائی میں طاقت نہیں، بلکہ یکجہتی میں قوت تلاش کرنی ہوگی۔انہوں نے ایک مضبوط پیغام کے ساتھ خطاب کا اختتام کیا، جس میں بڑی بلی نما (شیروں کی نسل)جانوروں کے تحفظ کی عالمی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہاکہ شیروں کی نسل کے تحفظ، ہمارے مشترکہ سیارے کا تحفظ ہے۔ شیروں کا تحفظ، ہمارے مستقبل کا تحفظ ہے۔‘‘


***
( ش ح ۔م ع ن۔ ع ن)
U. No. 1403
(Release ID: 2191100)
Visitor Counter : 12