محنت اور روزگار کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے شِرم شکتی نیتی 2025 کے مسودے سے متعلق سہ فریقی مشاورت کی صدارت کی
ڈاکٹر مانڈویہ نے آجرایسوسی ایشنز اور ٹریڈ یونینز کے نمائندوں سے مزدوروں کی فلاح و بہبود پر مرکوز قومی محنت و روزگار پالیسی کو بہتر بنانے کے لیے تجاویز طلب کیں
Posted On:
13 NOV 2025 5:12PM by PIB Delhi
محنت و روزگار اور نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے آج نئی دہلی میں شِرم شکتی نیتی 2025 (قومی محنت و روزگار پالیسی) کے مسودے سے متعلق سہ فریقی مشاورت کی صدارت کی۔ اس اجلاس میں آجر تنظیموں اور مرکزی ٹریڈ یونینز کے نمائندے شریک ہوئے۔
سکریٹری (محنت و روزگار) محترمہ وندنا گرنانی نے اجلاس کا پس منظر بیان کرتے ہوئے مسودہ پالیسی کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ شِرم شکتی نیتی 2025 بھارت کے ایک نئے وژن کو ظاہر کرتی ہے، جس کا مقصد ایک ایسا منصفانہ، شمولیاتی اور مستقبل کے لیے تیار محنت سے متعلق نظام تشکیل دینا ہے جو ہر مزدور کی عزتِ نفس کا تحفظ کرے اور ساتھ ہی پیداوار، اختراع اور سماجی انصاف کو فروغ دے۔

اپنے خطاب میں ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے کہا کہ ہمارا اجتماعی مقصد یہ ہے کہ ہم سب مل کر کام سے متعلق مساوات پر مبنی اور لچیلے پن کے حامل ماحول کے لیے بہترین وژن دستاویز تیار کریں۔ انہوں نے اس پر زور دیتے ہوئے کہ تمام فریقوں کا مشترکہ مقصد مزدوروں کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کا تحفظ ہے، آجر تنظیموں اور ٹریڈ یونینز کے نمائندوں کو مسودہ پالیسی پر تجاویز کو سراہا۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ مختلف شعبوں میں ان کے وسیع تجربے کی عکاسی کرنے والی یہ تجاویز پالیسی کو مزید مؤثر اور جامع بنانے میں نمایاں کردار ادا کریں گی۔

ڈاکٹر مانڈویہ نے یہ بھی کہا کہ مسودہ پالیسی اسٹیک ہولڈرز کی آراء کی بنیاد پر ترمیم کے لیے کھلی ہے۔ اس پالیسی کومتعدد مشاورتی مراحل کے بعد حتمی شکل دی جائے گی تاکہ تمام مناسب تجاویز کو شامل کیا جا سکے۔
تمام ٹریڈ یونینز اور آجر تنظیموں کے نمائندوں نے وزارت کی اس پہل کو سراہا اور ایک آگے کی سوچ رکھنے والی، شمولیاتی اور متوازن پالیسی فریم ورک کی تشکیل پر اطمینان کا اظہار کیا۔سبھی نے پالیسی کے وژن اور مشن، اس کے آئینی اصولوں پر مبنی ہونے اور مزدوروں سے متعلق بین الاقوامی تنظیم (آئی ایل او) کے معیارات اور پائیدار ترقیاتی اہداف(ایس ڈی جی) کے ساتھ ہم آہنگی کی تعریف کی۔ٹریڈ یونینز نے مزدوروں کے تحفظ، سماجی تحفظ کی فراہمی، شکایات کے ازالے اور روزگار کے مواقع بڑھانے سے متعلق اپنی سابقہ تجاویز دہرائیں اور مزید تجاویز بھی پیش کیں۔جبکہ آجر تنظیموں نے اختراع کے فروغ، روزگار کی تخلیق، تعمیل کو آسان بنانے اور کاروبار کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی نیز منصفانہ کام کے حالات برقرار رکھنے سے کے بارے میں اپنے خیالات پیش کیے۔
اجلاس میں شریک مرکزی ٹریڈ یونینز میں بھارتیہ مزدور سنگھ(بی ایم ایس)، آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس(اے آئی ٹی یو سی)، ہند مزدور سبھا (ایچ ایم ایس، سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز (سی آئی ٹی یو)، آل انڈیا یونائیٹڈ ٹریڈ یونین سینٹر(اے آئی یو ٹی یو سی)، ٹریڈ یونین کوآرڈینیشن سینٹر (ٹی یو سی سی)، سیلف ایمپلائیڈ ویمنز ایسوسی ایشن(ایس ای ڈبلیو اے)، آل انڈیا سینٹرل کونسل آف ٹریڈ یونینز(اے آئی سی سی ٹی یو)، لیبر پروگریسو فیڈریشن(ایل پی ایف)، یونائیٹڈ ٹریڈ یونین کانگریس (یو ٹی یو سی) اور نیشنل فرنٹ آف انڈین ٹریڈ یونینز(ڈی ایچ این)شامل تھیں۔

مشاورت میں موجود آجروں کی انجمنوں میں آل انڈیا ایسوسی ایشن آف انڈسٹریز (اے آئی اے آئی)، فیڈریشن آف ایسوسی ایشن آف اسمال انڈسٹریز آف انڈیا (ایف اے ایس آئی آئی)، کونسل آف انڈین ایمپلائرز (سی آئی ای)-آل انڈیا آرگنائزیشن آف ایمپلائرز (اے آئی او ای)، کونسل آف انڈین ایمپلائرز (سی آئی ای)-اسٹینڈنگ کانفرنس آف پبلک انٹرپرائزز (ایس سی او پی ای)، کونسل آف انڈین ایمپلائرز (سی آئی ای)-ایمپلائرز فیڈریشن آف انڈیا (ای ایف آئی)، آل انڈیا مینوفیکچررز آرگنائزیشن (اے آئی ایم او)، انڈین کونسل آف اسمال انڈسٹریز (آئی سی ایس آئی)، لگھو ادیوگ بھارتی (ایل یو بی)، دی ایسوسی ایٹڈ چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف انڈیا (اسوچیم)، کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹریز (سی آئی آئی)، فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (فکی)، پی ایچ ڈی چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (پی ایچ ڈی سی سی آئی) شامل ہیں۔
اجلاس کا اختتام ایک مثبت اور تعمیری ماحول میں ہوا، جس میں اس بات پر اعتماد ظاہر کیا گیا کہ شِرم شکتی نیتی 2025 ایک مضبوط، مستقبل پر مبنی اور شمولیاتی فریم ورک کے طور پر ابھرے گی جو آنے والے برسوں میں بھارت کی مزدوروں سے متعلق طرز حکمرانی کی رہنمائی کرے گی۔
*****
ش ح۔ک ح۔خ م
U. No-1218
(Release ID: 2189774)
Visitor Counter : 8