وزیراعظم کا دفتر
                
                
                
                
                
                    
                    
                        وزیراعظم جناب نریندر مودی کا ابھرتی ہوئی سائنس، ٹیکنالوجی اور انوویشن کانکلیو 2025 سے خطاب
                    
                    
                        
وزیراعظم نے ایک  لاکھ کروڑ روپے کی تحقیق، ترقی اور اختراع سے متعلق اسکیم کا آغاز کیا
ہم تحقیق میں آسانی پر توجہ دے رہے ہیں تاکہ بھارت میں اختراع کا ایک جدید ماحولیاتی نظام پروان چڑھ سکے: وزیراعظم
جب سائنس بلندی طے کرتی  ہے، جب اختراع شمولیاتی ہوتی ہے اور جب ٹیکنالوجی بڑی تبدیلی کی محرک بنتی ہے، تب عظیم کامیابیوں کی بنیاد رکھی جاتی ہے: وزیر اعظم
بھارت اب ٹیکنالوجی کا محض صارف نہیں رہا، بلکہ ٹیکنالوجی کے ذریعے تبدیلی کا علمبردار بن چکا ہے: وزیر اعظم
آج بھارت کے پاس دنیا کا سب سے کامیاب ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچہ ہے: وزیر اعظم
آج بھارت اخلاقی اور انسان پر مرکوز مصنوعی ذہانت(اے آئی) کے عالمی فریم ورک کو تشکیل دے رہا ہے: وزیر اعظم
                    
                
                
                    Posted On:
                03 NOV 2025 11:13AM by PIB Delhi
                
                
                
                
                
                
                وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں منعقدہ ابھرتی ہوئی سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع سے متعلق  کانکلیو (ای ایس ٹی آئی سی) 2025 سے خطاب کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے بھارت اور بیرونِ ملک سے آئے ہوئے سائنس دانوں، اختراع کاروں، ماہرینِ تعلیم اور دیگر معزز مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔جناب مودی نے خواتین کے آئی سی سی کرکٹ عالمی کپ 2025 میں بھارت کی شاندار کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے ، اس پر روشنی ڈالی کہ پورا ملک بھارتی کرکٹ ٹیم کی جیت پر خوش ہے۔ انہوں نےاس پر زور دیا کہ یہ بھارت کی خواتین عالمی کپ کی پہلیجیت ہے اور انہوں نے خواتین کرکٹ ٹیم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو اپنی کھلاڑیوں پر فخر ہے اور انہیں یقین ہے کہ ان کی یہ کامیابی ملک بھر کے لاکھوں نوجوانوں کو ترغیب دے گی۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کل بھارت نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے بھارتی سائنسدانوں کے ذریعے بھارت کے سب سے وزنی مواصلاتی سیٹلائٹ کے کامیاب لانچ پر روشنی ڈالی اور مشن میں شامل تمام سائنسدانوں کے ساتھ ساتھ اسرو کو بھی دلی مبارکباد پیش کی۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ آج سائنس اور ٹیکنالوجی کے لیے بھی ایک تاریخی دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی میں عالمی ماہرین کے اکٹھے ہونے اور ابھرتے ہوئے سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع پر غور و فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضرورت نے ایک خیال کو جنم دیا، جو اس کانکلیو کے وژن میں تبدیل ہوا۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ وژن اب اس کانکلیو کے ذریعے شکل اختیار کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس پہل میں مختلف وزارتوں، نجی شعبے، اسٹارٹ اپس اور طلباء کی شرکت کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے درمیان نوبل انعام یافتہ شخصیت کا موجود ہونا اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے تمام حاضرین کا خیر مقدم کیا اور کانکلیو کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے اس بات پر زور دیا کہ اکیسویں صدی ایک بے مثال تبدیلیوں کا دور ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی نظام ایک نئے دوراہے پر ہے اور تبدیلی کی رفتار خطی نہیں بلکہ نمایاں طور پر تیز ہے۔اسی تناظر میں، بھارت ابھرتی ہوئی سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعات سے متعلق مختلف پہلوں میں مسلسل پیش رفت کر رہا ہے اور ان پر مستقل توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ مثال کے طور پر، وزیراعظم نے تحقیقی فنڈنگ کے میدان کا ذکر کیا۔ انہوں نے ملک کے معروف قومی نعرے ’’جے جوان، جے کسان‘‘ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ تحقیق پر نئے زور کے ساتھ اس وژن میں ’’جے وگیان‘‘ اور ’’جے انوسندھان‘‘  کو بھی شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن قائم کی گئی ہے تاکہ بھارتی یونیورسٹیوں میں تحقیق و اختراع کو نئی بلندیوں تک پہنچایا جا سکے۔ اس کے علاوہ،  وزیراعظم نے تحقیق، ترقی اور اختراع سے متعلق اسکیم کے آغاز کا اعلان کیا، جس کے لیے 1 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نجی شعبے میں تحقیق و ترقی کو فروغ دینے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ جناب مودی نے کہا، ’’ پہلی بار، زیادہ خطرے والے اور زیادہ اثر والے منصوبوں کے لیے سرمایہ دستیاب کرایا جا رہا ہے۔‘‘
وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ حکومت نے مالیاتی قوانین اور خریداری کی پالیسیوں میں کئی اصلاحات کی ہیں، کہا کہ ’’بھارت ایک جدید اختراعی ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے کام کر رہا ہے اور تحقیق کرنے میں آسانی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے‘‘۔ مزید برآں، ضابطوں، ترغیبات اور سپلائی چین میں اصلاحات کی گئی ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پروٹو ٹائپ تیزی سے لیب سے مارکیٹ میں منتقل کیے جاسکیں۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بھارت کو اختراع کا مرکز بنانے کے لیے حالیہ برسوں میں اپنائی گئی پالیسیاں اور فیصلے اب واضح نتائج دے رہےہیں، جناب مودی نے فخر کے ساتھ اہم اعدادوشمار شیئر کیے۔ پچھلی دہائی میں بھارت کے تحقیق و ترقی کے اخراجات دوگنا ہو گئے ہیں؛ رجسٹرڈ پیٹنٹ کی تعداد میں 17 گنا اضافہ ہوا ہے اور بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں 6000 سے زیادہ ڈیپ ٹیک اسٹارٹ اپ اس وقت ماحولیات کے لیے سازگار توانائی اور جدید مواد جیسے شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بھارت کا سیمی کنڈکٹر سیکٹر اب اڑان بھر رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کی حیاتیاتی معیشت کی ترقی پر بھی روشنی ڈالی، جو 2014 میں 10 ارب ڈالر سے بڑھ کر آج تقریبا 140 ارب ڈالر ہو گئی ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حالیہ برسوں میں، بھارت نے گرین ہائیڈروجن، کوانٹم کمپیوٹنگ، گہرے سمندر کی تحقیق اور اہم معدنیات سمیت کئی ابھرتے ہوئےشعبوں میں نمایاں پیش رفت کی ہے، جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت نے ان تمام شعبوں میں ایک امید افزا موجودگی قائم کی ہے۔ 
وزیر اعظم نے کہا کہ’’جب سائنس کو وسعت دی جاتی ہے، اختراع شمولیاتی ہوجاتی ہے اور ٹیکنالوجی یکسر تبدیلی کو تحریک دیتی ہے، تو یہ بڑی کامیابیوں کی بنیاد مضبوط ہوتی ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پچھلے 10-11 سال میں بھارت کا سفر اس وژن کی مثال ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ بھارت اب محض ٹیکنالوجی کا صارف نہیں رہا بلکہ ٹیکنالوجی کے ذریعے تبدیلی کا علمبردار بن گیا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ کووڈ-19 وبا کے دوران، بھارت نے ریکارڈ وقت میں ایک مقامی ویکسین تیار کی اور دنیا کا سب سے بڑا ٹیکہ کاری پروگرام چلایا۔
اس بات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہ کس طرح بھارت اتنے بڑے پیمانے پر پالیسیوں اور پروگراموں کو کامیابی کے ساتھ نافذ کرنے میں کامیاب رہا ہے، وزیر اعظم نے اس کامیابی کا سہرا بھارت کے دنیا کے معروف ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کو دیا ۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آپٹیکل فائبر کے ذریعے دو لاکھ سے زیادہ گرام پنچایتوں کو جوڑا گیا ہے اور ملک بھر میں موبائل ڈیٹا کو سب کے لیے دستیاب بنایا گیا ہے ۔ 
جناب مودی نے کہا کہ جب کہ بھارت کا خلائی پروگرام چاند اور مریخ تک پہنچ چکا ہے، اسے خلائی سائنس ایپلی کیشنز کے ذریعے کسانوں اور ماہی گیروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے بھی استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے ان کامیابیوں کے پیچھے تمام اسٹیک ہولڈرز کے تعاون کو تسلیم کیا۔
شمولیاتی اختراع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب اختراع شمولیاتی ہوتی ہے تو اس کے بنیادی مستفیدین بھی اس کے لیڈر بن جاتے ہیں۔ انہوں نے بھارتی خواتین کو اس تبدیلی کی سب سے نمایاں مثال قرار دیا۔ انہوں نے کیا کہ جب بھی عالمی سطح پر بھارت کے خلائی مشنوں کا ذکر کیا جاتا ہے، بھارتی خواتین سائنسدانوں کو نمایاں پہچان ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیٹنٹ فائلنگ کے شعبے میں ایک دہائی قبل، بھارت میں خواتین کی طرف سے سالانہ 100 سے کم پیٹنٹ دائر کیے جاتے تھے، جبکہ آج یہ تعداد ہر سال 5000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ انہوں نے مزید روشنی ڈالی کہ خواتین اب بھارت میں ایس ٹی ای ایم تعلیم میں داخلے کا تقریبا 43 فیصد ہیں، جو عالمی اوسط کو پیچھے چھوڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اعداد و شمار بھارت میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین کی تیز رفتار ترقی کی عکاسی کرتے ہیں۔
وزیر اعظم جناب مودی نے کہا کہ تاریخ کے کچھ لمحات نسلوں کے لیے تحریک کے دیرپا ذرائع کے طور پر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ کس طرح کچھ سال پہلے بھارت بھر کے بچوں نے چندریان کے سفر کا مشاہدہ کیا، اس کی ناکامیوں اور کامیابیوں کا تجربہ کیا اور سائنس کے لیے گہری دلچسپی پیدا کی ۔ انہوں نے کہا کہ گروپ کیپٹن شبھانشو شکلا کے حالیہ خلائی اسٹیشن مشن نے بچوں میں نئے تجسس کو جنم دیا ہے۔ وزیر اعظم نے نوجوان نسل میں اس بڑھتے ہوئے تجسس کو بروئے کار لانے کی اہمیت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے جتنے زیادہ روشن خیال نوجوان سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کی طرف رہنمائی کر سکیں گے، قوم کے لیے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ اس وژن کے مطابق، انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں تقریبا 10,000 اٹل ٹنکرنگ لیبز قائم کی گئی ہیں، جہاں ایک کروڑ سے زیادہ بچے تجسس اور تخلیقی صلاحیتوں کے ساتھ تجربات کر رہے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ان لیبز کی کامیابی سے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے 25,000 نئی اٹل ٹنکرنگ لیبز قائم کی جائیں گی۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں سینکڑوں نئی یونیورسٹیاں قائم کی گئی ہیں، جن میں سات نئے آئی آئی ٹی اور سولہ آئی آئی آئی ٹی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کے تحت اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ طلباء اب اپنی مقامی زبانوں میں سائنس اور انجینئرنگ جیسے ایس ٹی ای ایم کورسز کر سکیں۔
اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ وزیر اعظم کی ریسرچ فیلوشپ نوجوان محققین کے درمیان انتہائی کامیاب رہی ہے، اس اسکیم کے تحت مدد کے ساتھ اہم تعاون فراہم کیا گیا ہے، جناب مودی نے اعلان کیا کہ اگلے پانچ سال میں ملک میں تحقیق و ترقی کو مزید مستحکم کرنے کے لیے 10,000 فیلوشپس عطا کی جائیں گی۔
وزیر اعظم نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی انقلاب انگیزطاقت کو سمجھنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا کہ وہ اخلاقی اور شمولیاتی رہیں۔ انہوں نے ایک مثال کے طور پر مصنوعی ذہانت کا حوالہ دیتے ہوئے خوردہ اور رسد سے لے کر کسٹمر سروس اور بچوں کے ہوم ورک تک اس کے وسیع پیمانے پر اطلاق کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ بھارت اے آئی کو معاشرے کے ہر طبقے کے لیے فائدہ مند بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ انڈیا اے آئی مشن کے تحت 10,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر ہوئے  کہ ’’بھارت اخلاقی اور انسان پر مرکوز اے آئی کے لیے ایک عالمی فریم ورک تشکیل دے رہا ہے‘‘ ، اس کا ذکر کیا کہ آنے والااے آئی گورننس فریم ورک اس سمت میں ایک بڑا قدم ہوگا، جس کا مقصد مل کر اختراع اور حفاظت کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بھارت فروری 2026 میں گلوبل اے آئی سمٹ کی میزبانی کرے گا، جو شمولیاتی، اخلاقی اور انسان پر مرکوز اے آئی کی کوششوں کو تیز کرے گا۔
ابھرتے ہوئے شعبوں میں کوششوں کو تیز کرنے کی اپیل کرتے ہوئے، جو ایک ترقی یافتہ بھارت کے ہدف کے حصول کے لیے اہم ہیں، جناب مودی نےغذائی تحفظ سے غذائیت کے تحفظ کی طرف تبدیلی پر زور دیتے ہوئے کئی خیالات شیئر کیے۔ انہوں نے اہم سوالات کیے: کیا بھارت عالمی سطح پر غذائیت کی کمی سے نمٹنے میں مدد کے لیے اگلی نسل کی بائیو فورٹیفائیڈ فصلیں تیار کر سکتا ہے ؟ کیا کم لاگت والے مٹی کی صحت بڑھانے والے اور حیاتیاتی کھادوں میں اختراعات کیمیائی ماداخلات کے متبادل کے طور پر کام کر سکتی ہیں اور مٹی کی صحت کو بہتر بنا سکتی ہیں ؟ کیا بھارت خصوصی طریقۂ علاج اور بیماری کی پیش گوئی کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے جینیاتی تنوع کا بہتر خاکہ بنا سکتا ہے ؟ کیا بیٹریاں جیسے ماحولیات کے لیے سازگار توانائی کے ذخیرے میں نئی اور سستی اختراعات تیار کی جا سکتی ہیں ؟ انہوں نے اہم ان پٹ کی نشاندہی کرنے کی اہمیت پر زور دیا جہاں بھارت دنیا پر انحصار کرتا ہے اور ان شعبوں میں خود کفالت حاصل کرتا ہے۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا سے وابستہ تمام افراد سوالات سے آگے بڑھ کر نئے امکانات تلاش کریں گے۔ انہوں نے خیالات رکھنے والے ہر شخص کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور تحقیق کی مالی اعانت اور سائنسدانوں کو مواقع فراہم کرنے کے لیے حکومت کے مکمل عزم کو دہرایا۔ وزیر اعظم نے خواہش ظاہر کی کہ اس کانکلیو سے ایک اجتماعی روڈ میٹ سامنے آئے۔ انہوں نے اس پختہ یقین کا اظہار کیا کہ یہ کانکلیو بھارت کے اختراعی سفر کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔ آخر میں، انہوں نے تمام شرکاء کو نیک خواہشات پیش کیں اور ’’جے وگیان، جے انوسندھان‘‘ کے جذبے کا اظہار کیا۔
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ، حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر اجے کمار سود، نوبل انعام یافتہ سر آندرے جیم اور دیگر معززین اس تقریب میں موجود تھے۔
پس منظر
ملک میں تحقیق و ترقی کے ماحولیاتی نظام کومزید تقویت دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے 1 لاکھ کروڑ روپے کی ریسرچ ڈیولپمنٹ اینڈ انوویشن (آر ڈی آئی) اسکیم فنڈ کا آغاز کیا۔ اس اسکیم کا مقصد ملک میں نجی شعبے پر مبنی تحقیقی و ترقیاتی ماحولیاتی نظام کو فروغ دینا ہے ۔
ای ایس ٹی سی 2025 3 سے 5 نومبر 2025 کے دوران  منعقد کی جا رہی ہے۔ اس  کانکلیو میں نوبل انعام یافتگان، نامور سائنسدانوں، اختراع کاروں اور پالیسی سازوں کے ساتھ تعلیمی اداروں، تحقیقی اداروں، صنعت اور حکومت کے 3,000 سے زیادہ شرکاء اکٹھا ہوئے۔ ایڈوانسڈ میٹریل اور مینوفیکچرنگ، مصنوعی ذہانت، بائیو مینوفیکچرنگ، نیلگوں معیشت، ڈیجیٹل مواصلات، الیکٹرانکس اور سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ، ابھرتی ہوئی زرعی ٹیکنالوجیز، توانائی، ماحولیات اور آب و ہوا، صحت اور طبی ٹیکنالوجیز، کوانٹم سائنس اور ٹیکنالوجی اور خلائی ٹیکنالوجیز سمیت 11 اہم موضوعاتی شعبوں پر غور و خوض کیا جائے گا۔
ای ایس ٹی آئی سی 2025 میں سرکردہ سائنسدانوں کی بات چیت، پینل مباحثے، پریزنٹیشنز اور ٹیکنالوجی کی نمائشیں ہوں گی، تاکہ بھارت کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے محققین، صنعت اور نوجوان اختراع کاروں کے درمیان تعاون کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جاسکے۔
 
 
 
 
 
 
*****
ش ح۔ ک ح ۔ت ع
U. No-683
                
                
                
                
                
                (Release ID: 2185820)
                Visitor Counter : 26
                
                
                
                    
                
                
                    
                
                Read this release in: 
                
                        
                        
                            English 
                    
                        ,
                    
                        
                        
                            Marathi 
                    
                        ,
                    
                        
                        
                            हिन्दी 
                    
                        ,
                    
                        
                        
                            Bengali 
                    
                        ,
                    
                        
                        
                            Assamese 
                    
                        ,
                    
                        
                        
                            Manipuri 
                    
                        ,
                    
                        
                        
                            Punjabi 
                    
                        ,
                    
                        
                        
                            Gujarati 
                    
                        ,
                    
                        
                        
                            Odia 
                    
                        ,
                    
                        
                        
                            Tamil 
                    
                        ,
                    
                        
                        
                            Telugu 
                    
                        ,
                    
                        
                        
                            Kannada 
                    
                        ,
                    
                        
                        
                            Malayalam